0
Friday 16 Dec 2016 11:19
عالم اسلام کی انقلابی تحریکوں کو کوئی سرنگوں نہیں کرسکتا ہے

اتحاد اسلامی مسلمانوں کی عزت، ترقی، کامرانی و سربلندی کا سرچشمہ ہے، مولانا مختار حسین جعفری

اسلام ناب محمدی (ص) استعمار و استکبار جہانی کا مقابلہ سکھاتا ہے
اتحاد اسلامی مسلمانوں کی عزت، ترقی، کامرانی و سربلندی کا سرچشمہ ہے، مولانا مختار حسین جعفری
مولانا سید مختار حسین جعفری کا تعلق جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع پونچھ سے ہے، وہ پونچھ میں واقع حوزہ علمیہ امام محمد باقر (ع) کے بانی و سربراہ ہیں، جو حوزہ 1977ء سے ملت تشیع کشمیر کی علمی، سماجی و دینی خدمات میں سرگرم ہے، جس کا ترجمان ایک ماہانہ جریدہ ’’نوائے علم‘‘ بھی کئی سالوں سے کشمیر اور ہندوستان کی دیگر ریاستوں میں خاصی اہمیت کا حامل ہے، حوزہ علمیہ کے فارغ التحصیل طلاب قم المقدس میں اعلٰی تعلیم پر فائز ہیں اور بعض ہندوستان کے مختلف علمی مراکز اور دانشگاہوں میں برسر روزگار بھی۔ مولانا مختار حسین جعفری جموں خطے کے مسلمانوں کی مذہبی و دینی امور کی سربراہی کر رہے ہیں، وہ جموں و کشمیر کی سیاسی و سماجی تنظیم ’’شیعہ فیڈریشن‘‘ کے بنیاد گذار اور شیخ عاشق حسین کے بعد مسلسل سرپرست اعلٰی کے عہدے پر اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے حالات حاضرہ اور ہفتہ وحدت کے حوالے سے ان سے ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: میلاد النبی (ص) کی یہ عظیم مناسبت کہ جسے امام خمینی (رہ) نے ’’ہفتہ وحدت‘‘ کے طور پر منانے کی اپیل کی، اس آفاقی پیغام کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
مولانا سید مختار حسین جعفری:
دیکھئے میلاد النبی (ص) یا ہفتہ وحدت کی مناسبت پر اتحاد اسلامی کا ایک بڑا موقع مسلمانوں کے ہاتھ آتا ہے، اور اس نازک دور میں اتحاد اسلامی کے لئے زیادہ کوششیں کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے، امام خمینی (رہ) نے ہفتہ وحدت کے آفاقی پیغام کے نتیجے میں جو پہل کی وہ مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لئے تھی، مسلمانوں کے آپسی انتشار و تضاد و تفرقہ کے خاتمہ کے لئے تھی، جب سے امام خمینی (رہ) نے یہ سلسلہ شروع کیا تھا، اس وقت سے ہی دشمن نے رخنہ اندازی کرنے کی کوششیں کیں، انہوں نے ہر ممکن کوشش کی کہ مسلمانوں کو اور انکے اتحاد کو توڑا جائے اور اب بھی انکی مسلسل کوشش چل رہی ہے، مختلف گروپوں کو تشکیل دینے کی شکل میں، جیسے داعش وغیرہ، جو شام اور دوسرے ممالک میں فعال ہیں، یہ اسلام کے خلاف کام کر رہے ہیں، یہ مسلمانوں کی یونٹی اور اتحاد کے خلاف کام کر رہے ہیں، دشمن زیادہ سے زیادہ گروپوں کو تشکیل دے کر تفرقہ پھیلا رہے ہیں کیونکہ دشمن جانتا ہے کہ امام خمینی (رہ) کے وحدت اسلامی کے برنامے پر پوری دنیا میں مسلمانوں نے لبیک کہا ہے، امام خمینی (رہ) کی آواز حق پر مبنی آواز تھی، تمام دنیا، تمام مسلمان امام خمینی کے عظیم ہدف کو سمجھ رہے ہیں، اگر کوئی ناسمجھ بن بیٹھا ہے تو وہ ایسے حکمران ہیں، جو ہمیشہ تفرقہ کی ہی کھاتے ہیں، جن کی دکانیں، جن کا اقتدار، جن کی کرسی اسی تفرقہ سے چل رہی ہے۔ لیکن انشاء اللہ دشمنان اسلام کی تمام تر سازشیں ناکام ہونگیں، ہفتہ وحدت کا امام خمینی ؒ کا آفاقی پیغام لاثانی ہے، مسلمان جس قدر تفرقہ کا شکار ہوجائیں گے، رسوا اور ذلیل ہوتے رہیں گے، اتحاد اسلامی مسلمانوں کی عزت، ترقی، کامرانی و سربلندی کا سرچشمہ ہے، ہمارے چھوٹے بڑے مسائل اسی آپسی اتحاد کے نتیجے میں حل ہوسکتے ہیں۔ دنیائے اسلام نے آپسی منافرت و تضاد کا نتیجہ تو دیکھ لیا اب انہیں اپنے اصل کی طرف پلٹ آنا ہوگا جس کے س وا کوئی چارہ کار نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: رسول اللہ (ص) کی ذات پاک نقطۂ اتحاد ہے، اس ذات مقدس کو مرکز بناکر مسلمان فلاح و بہبود کے منازل طے کرسکتے ہیں، آپ کا اس حوالے سے نظریہ جاننا چاہیں گے۔؟
مولانا سید مختار حسین جعفری:
مسلمانوں کو اس میں کوئی شک و تردید نہیں ہونی چاہیے کہ پیغمبر اکرم (ص) کی ذات مقدس نہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام انسانیت کے لئے راہ نجات ہے، فلاح و بہبود کی ضامن ہے، دنیا و آخرت میں انکی سرخروئی کی ضمانت آپ (ص) کی ذات پاک کی پیروی میں مضمر ہے، اس میں کسی مسلمان کو اختلاف نہیں ہونا چاہیے کہ آؤ سب ملکر پیامبر اسلام (ص) کی ذات مقدس کو مسعل راہ منتخب کریں، اور اتحاد اسلامی کا مظاہرہ کریں، جو کوئی مسلمان بھی اسلام اور مسلمین عالم کا خیرخواہ اور ہمدرد ہوگا، اسے اسوۂ رسول اللہ (ص) کو آئین زندگی کے طور پر اپنانے میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہیے، اسے اتحاد اسلامی سے کوئی عناد و نفرت نہیں ہونی چاہیے، غرض تمام مسلمانوں کو پیغمبر اسلام (ص) کی ذات مقدس کو نمونہ عمل کے طور پر سامنے رکھ کر اتحاد اسلامی کا مظاہرہ کرنا چاہیے، یہ واحد ذات ہے جس کو مرکز بناکر انسانیت ترقی و پیشرفت، عزت و کامرانی سے ہمکنار ہوسکتی ہے۔ آج دشمن اسلام اپنی تمام تر سازشیں اسلام ناب محمدی (ص) کے خلاف اور اتحاد اسلامی کو توڑنے میں لگائے ہوئے ہے، اسی لئے استعمار نے مختلف جماعتیں اور مختلف گروہ کلام ناب کو توڑنے میں لگا دیئے ہیں۔ ہمیں دشمن کی تمام تر ناپاک سازشوں سے آگاہ رہنا چاہیے۔

اسلام ٹائمز: بحرین و یمن پر سالہا سال سے جو قتل و غارتگری جاری ہے اس حوالے سے آپ کی تشویش کیا ہے۔؟
مولانا سید مختار حسین جعفری:
دیکھئے قتل و غارتگری جہاں کہیں بھی جس کسی کے ہاتھوں بھی ہو قابل افسوس ہے، لیکن صد افسوس ہے کہ جس مرکز سے ہمیں امید تھی، توقع تھی کہ وہ اتحاد بین المذاہب کے لئے کام کرتا، امت اسلامی کا مرکز مکہ و سعودی عرب اور وہاں کے حکمرانوں سے توقع یہ تھی کہ وہ اتحاد کے حوالے سے مثبت اقدام کرتے، لیکن بدقسمتی سے انہوں نے ہمیشہ امت اسلامی میں تفرقہ پھیلایا ہے، انہوں نے ہمشہ انتشار و منافرت پھیلائی، تفرقہ ایجاد کیا اور مسلمانوں کو تقسیم کیا، جس کی مظاہرہ آپ بحرین، یمن، شام و عراق و مصر میں دیکھ رہے ہیں کہ عوامی انقلاب تحریکوں کے بجائے آل سعود نے دہشتگرد گروہوں کی حمایت کی ہے۔ انہیں اصلحہ فراہم کیا ان پر سرمایہ گذاری کی۔ لیکن دشمن اسلام کو ساتھ ہی ساتھ یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ عالم اسلام کی انقلابی تحریکوں کو کوئی سرنگوں نہیں کرسکتا ہے، یہ تحریکیں لوگوں کے دلوں میں رچی بسی ہوئی ہیں، اتحاد اسلامی کے لئے دنیا بھر کے لوگ فطری طور پر کوشاں نظر آرہے ہیں، جنہیں اب کسی بھی نام نہاد الائنس و اشتراک اور دھوکہ و فریب سے دبایا یا بہکایا نہیں جاسکتا ہے، اب اسلام ناب محمدی (ص) کا بول بالا ہوکر رہے گا، مسلمان چاہتے ہیں کہ وہ ایک پرچم تلے جمع ہوجائیں، امت مسلمہ اب استعمار و استکبار کے خلاف اپنے پورے وجود کے ساتھ کھڑی ہے، اب مستضعفین جہاں کے کھل کر جینے کا زمانہ آگیا ہے۔ امام سید علی خامنہ ای کی گذشتہ سال کی پیشن گوئی کہ اسرائیل آئندہ 25 سال میں صفحہ ہستی سے نیست و نابود ہوجائے گا، یہ چیز وقوع پذیر ہوگی لیکن اس کے لئے رہبر معظم نے جو شرط رکھی ہے وہ مقاومتی و مزاحمتی تحریکوں کی جد و جہد اور مسلمان کا آپسی اتحاد ہے۔

اسلام ٹائمز: داعش جیسے تکفیری گروہوں کی شام و عراق میں پسپائی، اور پھر عالم اسلام میں موجودہ تشویش ناک صورتحال کے پیش نظر کیا ایسا محسوس کیا جاسکتا ہے کہ مسلمان اب اپنے اصل کی جانب پلٹ آئیں گے اور وہ خیر امت اور امت وسط کے خطاب کی لاج رکھیں گے۔؟
مولانا سید مختار حسین جعفری:
دیکھئے داعش کی حرکتوں نے ثابت کیا ہے کہ انکے سہولت کار کون ہیں، انکے وجود میں لانے میں کیا راز پنہاں تھا کسی سے اب مخفی نہیں ہے، افغانستان میں انہوں نے دہشت گردوں کی پشت پناہی کی اور پورے ملک کو تباہ و برباد کیا، عراق و شام میں داعش کو اتارا اور اب خود ہی داعش کے خاتمے کے لئے حملے کر رہے ہیں، انکی کارروئیوں میں خلوص نہیں ہے یہ ہر ایک ذی حس انسان اب جان چکا ہے، خاص طور سے مسلمان اب دہشتگردی کے نئے روپ سے فریب نہیں کھائیں گے۔ مسلمانوں نے جو کچھ سہا اور جس قدر انکا خون بہایا گیا اسکا لازمہ یہی ہے کہ اب یہ ہوش کے ناخن لیں، اپنی ذمہ داری سمجھیں، بقول آپ کے خیر امت اور امت وسط کے خطاب کی لاج رکھیں، ہمیں امید ہے کہ اب مسلمان متحد ہوجائیں گے، اللہ نے انہیں جس شرف و کرامت سے نوازا تھا اس کی جانب پلٹ آئیں گے، متحد ہوجائیں گے اور انتشار کا شکار نہیں ہوجائیں گے۔ اپنی اہمیت اپنی ذمہ داریاں سمجھیں گے اور تمام انسانیت کے لئے ایک نمونہ رول ادا کریں گے۔

اسلام ٹائمز: ہفتہ وحدت کی مناسبت پر یا دیگر ایسی مناسبتوں پر ہمارے خطباء و علماء کی توجہ و اہمیت کس اہم ایشو پر ہونی چاہیئے۔؟
مولانا سید مختار حسین جعفری:
خطباء و ذاکرین و علماء کی تمام تر توجہ اتحاد اسلامی پر ہونی چاہیے، نقطہ تبلیغ اور مرکز تبلیغ اتحاد بین المسلمین ہونا چاہیئے، اسلام ناب پر عمل کرتے ہوئے امت مسلمہ کو متحد ہونا چاہیئے، اس کے لئے خطیبوں کو کوششیں کرنی چاہیئے، اس اسلام کی تبلیغ و ترویج نہیں جو اسلام امریکہ نے ایجاد کیا ہے، ظاہر سی بات ہے کہ ادھر سے بھی اسلام کے دعوے ہوتے آرہے ہیں، لیکن اسلام ناب محمدی (ص) جو استعمار و استکبار جہانی کا مقابلہ سکھاتا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ واعظین و خطباء و علماء کو اس اسلام کی شناخت کرا کے اسکی تبلیغ کرنی چاہیے، اسلام کے نام پر جو درندرے دنیا بھر میں گھوم رہے ہیں، جو اسلام کے نام پر اسلام کو بدنام کرنے پر تلے ہوئے ہیں، انکو بے نقاب کرنا مبلغین کی دینی و منصبی ذمہ داری ہے۔

اسلام ٹائمز: بھارت میں برسر اقتدار بھاجپا حکومت کی جانب سے یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کی تیاریاں ہورہی ہیں، اور کہا جارہا ہے کہ یہ دراصل کوشش ہے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کو توڑنے کی، اس پر آپ کی رای جاننا چاہیں گے۔
مولانا سید مختار حسین جعفری:
دیکھئے یہ ممکن نہیں ہے کہ بھارت میں جہاں مختلف مذاہب کے لوگ رہتے ہیں یہاں یکساں سیول کورڈ کا نفاذ عمل میں لایا جائے، لیکن بھاجپا کی ہمیشہ کوشش یہی رہی ہے کہ بھارت کو ہندو مملکت کے طور پر پیش کریں، اس لئے مسلمانوں کو بار بار ہراساں اور پرشان کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، یہ بھارت میں رہ رہے 25 کروڑ مسلمانوں کے خلاف اعلان جنگ ہوگا، اسے مسلمان کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرسکتے ہیں، مسلمانوں کو اپنے مشترکہ اہداف کے لئے مشترکہ پلیٹ فارم اپنانا چاہیے تاکہ اپنے دشمن کی سازشوں کی توڑ ممکن بنا سکیں، بھاجپا کو بھی مسلمانوں کے دینی مسائل و احکامات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کرنی چاہیے یہ خود انکی حکومت کے لئے نقصان دہ ثابت ہوگا۔ مسلمانوں کے احکامات کسی حکومت کے طابع نہیں ہیں، کوئی حکومت ان احکامات میں ترمیم و تردید نہیں کرسکتی ہے، ہمارے دین دینِ اسلام نے ہمارے ہر چھوٹے بڑے مسائل کو بیان کیا ہے، کوئی چیز بھی ایسی نہیں ہے جسے کسی اور مذہب کا آکر ٹھیک کرے، مسلمانوں کو پتا ہے کہ انہیں کیا کرنا ہے اور کس پر عمل کرنا ہے، مسلمان کے دینی مسائل کو چھیڑنا مداخلت فی الدین ہے، جسے یہاں کے مسلمان متحد ہوکر مقابلہ کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 592112
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش