0
Sunday 25 Dec 2016 17:49
بعض عالمی طاقتیں مسلمانان عالم کے درمیان اختلافات پیدا کرنا چاہتی ہیں

حلب میں شکست، دہشتگردوں کے سپورٹرز کو پاکستان کے حالات خراب کرنیکی اجازت نہیں دینگے، علامہ اقتدار نقوی

پاکستان میں ایسی قوتوں کو کنٹرول کرنا چاہئے، جو باہر کی جنگ یہاں لانا چاہتی ہیں
حلب میں شکست، دہشتگردوں کے سپورٹرز کو  پاکستان کے حالات خراب کرنیکی اجازت نہیں دینگے، علامہ اقتدار نقوی
علامہ اقتدار حسین نقوی جھنگ کی تحصیل شور کوٹ میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائی سکول شور کوٹ سٹی سے حاصل کی اور بعدازاں علوم آل محمد (ص) سے منور ہونے کیلئے جامعہ شہید مطہری ملتان میں علامہ بشیر احمد مومن نجفی (مرحوم) کی شاگردی اختیار کی۔ انکے خاندان نے اس قوم کیلئے کئی شہید دیئے، انکے چچا ذاکر سید علمدار حسین شاہ ذاکرین میں سے پہلے شہید ہیں، مدرسے کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد علامہ بشیر احمد مومن نجفی کے حکم پر جامع مسجد الحسین نیو ملتان میں بطور خطیب ذمہ داری سنبھالی، جو کہ تاحال ادا کر رہے ہیں، مجلس وحدت مسلمین کے قیام کے آغاز سے ملتان کی طرف سے نمائندگی کی اور ایم ڈبلیو ایم ملتان کے پہلے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے، وہ ایک شعلہ بیان مقرر ہونے کی وجہ سے جنوبی پنجاب میں مشہور ہیں، فعالیت کی بنا پر ان کو ایم ڈبلیو ایم پنجاب کا ڈپٹی سیکرٹری جنرل نامزد کیا گیا اور آج کل وہ مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے رہے ہیں، ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے علامہ اقتدار حسین نقوی کیساتھ ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: سب سے پہلے ہمارے قارئین کو آگاہ فرمائیں کہ جنوبی پنجاب میں مجلس وحدت مسلمین کس حد تک فعال ہے اور یہ کیا کردار ادا کر رہی ہے۔؟
علامہ اقتدار حسین نقوی: جنوبی پنجاب کو تنظیمی طور پر الگ صوبائی حیثیت کو ملے ہوئے 6 ماہ کا عرصہ ہوا ہے، یہاں ہم نے سب سے پہلے تنظیمی سازی پر فوکس کیا، کئی اضلاع میں ہمارا سیٹ اپ کافی کمزور تھا، تاہم تنظیم نو کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے زیادہ تر اضلاع میں اچھا سیٹ اپ قائم ہوچکا ہے، جن اضلاع میں ضلعی سیٹ اپ قائم ہوچکے ہیں، وہاں تحصیل سیٹ اپ قائم کئے جا رہے ہیں اور یونٹ سازی شروع کر دی گئی ہے۔ بعض اضلاع میں چند ہفتوں تک ضلعی تنظیم نو ہو جائے گی اور امید ہے کہ اگلے 6 ماہ میں ہم جنوبی پنجاب میں تنظیم سازی کو نہ صرف مکمل بلکہ تنظیمی ڈھانچہ کو کافی حد تک مضبوط کر چکے ہوں گے۔ تاہم یہاں ایک بات کا میں اضافہ کرتا چلوں کہ ہمیں تنظیم سازی میں سب سے زیادہ مشکل سی ٹی ڈی اور انتظامیہ کی جانب سے پیش آرہی ہے، ہمارے لوگوں کو بلاجواز تنگ کیا جا رہا ہے، عام اہل تشیع کو بھی ہراساں کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے عوام اور ہمارے درمیان فاصلے پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اسلام ٹائمز: انتظامیہ کیجانب سے مجلس وحدت مسلمین کے کارکنان اور اہل تشیع کو ہراساں کرنیکی وجوہات کیا ہیں۔؟

علامہ اقتدار حسین نقوی:
ان کا مقصد ہماری فعالیت روکنا ہے، چونکہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی وہ واحد ملک گیر جماعت ہے، جو مظلومین کی حمایت میں ظالموں کیخلاف ڈٹی ہوئی ہے، لہذا یہ ظالم حکمران چاہتے ہیں کہ ان کے راستہ میں کوئی رکاوٹ نہ رہے۔ اسی مقصد کے تحت وہ ہماری فعالیت کو روکنا چاہتے ہیں، ان کے پاس اور تو کوئی حربہ نہیں، لہذا وہ سی ٹی ڈی اور پولیس کے ذریعے ہمارے کارکنان اور عوام کو ہراساں کر رہے ہیں، تاکہ لوگ ہم سے دور ہوں، تاہم یہ ان کی کوشش ناکام ثابت ہوگی، کیونکہ ایم ڈبلیو ایم کی قیادت نہ صرف ہر مشکل دور میں قوم کے شانہ بشانہ کھڑی رہی بلکہ قوم کو مشکلات سے نکالنے میں ہر ممکن قربانی دی۔

اسلام ٹائمز: کیا پنجاب میں دہشتگردوں اور کالعدم جماعتوں کیخلاف بھی کارروائی ہو رہی ہے یا پھر صرف ملت تشیع کو نیشنل ایکشن پلان کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔؟

علامہ اقتدار حسین نقوی:
افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان بنا تھا ملک میں امن قائم کرنے اور دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے، تاہم پنجاب حکومت نے اس کا رخ عزاداری اور ملت تشیع کیخلاف موڑ دیا، معلوم ہوتا ہے کہ نون لیگ کی حکومت یہ سب کچھ اپنے آقا سعودی عرب کی ایما پر کر رہی ہے۔ پنجاب میں ایام عزا میں ہمیں بہت مشکلات رہیں، پنجاب حکومت کو معلوم ہے کہ ملت تشیع اور مجلس وحدت مسلمین کا دور دور تک فرقہ واریت اور شدت پسندی سے کوئی تعلق نہیں، اس کے باوجود نیشنل ایکشن پلان کو ہمارے کیخلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: حلب کو دہشتگردوں سے پاک کرنیکے بعد پاکستان میں بھی بعض جماعتیں اور گروہ دہشتگردوں کی حمایت میں نکل پڑے ہیں، اس اقدام کے پاکستان پر کیا اثرات ہوسکتے ہیں۔؟

علامہ اقتدار حسین نقوی:
حلب کا محاذ بہت اہمیت کا حامل تھا، وہاں شامی فورسز کی کامیابی سے دہشتگردوں اور ان کے بڑوں کو بہت صدمہ پہنچا ہے، اسی وجہ سے پاکستان میں بھی ان دہشتگردوں کے حمایتیوں کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں، وہ یہاں بھی حالات کو خراب کرنا چاہتے ہیں اور فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پاکستان میں ایسی قوتوں کو کنٹرول کرنا چاہئے، جو باہر کی جنگ یہاں لانا چاہتی ہیں۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں کس کی ایما پر شام کے معاملات کو لیکر حالات خراب کرنیکی کوشش کی جا رہی ہے۔؟

علامہ اقتدار حسین نقوی:
یہ سب چند مٹھی بھر افراد کی کارستانیاں ہیں، جو پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہمشہ دہشتگردوں کے حامی اور سپورٹرز رہے ہیں، آل سعود کے کہنے پر یہ پاکستان میں حالات خراب کرنا چاہتے ہیں، ان کا مقصد فرقہ واریت کو ہوا دینا ہے، تاہم پاکستان کے عوام باشعور ہیں، وہ شام اور پاکستان کے حالات کو جانتے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ یہ کوئی فرقہ وارانہ لڑائی نہیں، انہیں معلوم ہے کہ بعض عالمی طاقتیں مسلمانان عالم کے درمیان اختلافات پیدا کرنا چاہتی ہیں۔

اسلام ٹائمز: یمن اور شام کے معاملہ پر جسطرح یہ قوتیں پاکستان میں پراپیگنڈا کر رہی ہیں، اسکے جواب میں ایم ڈبلیو ایم نے کیا اقدامات کئے ہیں۔؟

علامہ اقتدار حسین نقوی:
یقیناً انہوں نے پاکستان میں خوب پراپیگنڈا کیا، یمن اور سعودی عرب کے مسئلہ کو انہوں نے حرمین کے تحفظ کا مسئلہ بنا دیا، شام میں یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہاں بشار الاسد کی فوج عام عوام کو مار رہی ہے۔ ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ بتائیں یمن نے سعودی عرب پر حملہ کیا یا سعودی عرب نے یمن پر۔؟ شام میں 84 ممالک سے دہشتگرد آئے یا شامی فوج کسی ملک پر حملہ آور ہوئی۔؟ حرمین کا تحفظ حوثی بھی چاہتے ہیں، اگر مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کو خطرہ ہے تو آل سعود سے ہے، شام میں عام عوام کو داعش والے ما رہے ہیں، شامی فوج اپنے عوام کا دفاع کر رہی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین نے اس حوالے سے رائے عامہ کو ہموار کیا ہے۔

اسلام ٹائمز: ماہ ربیع الاول اور ہفتہ وحدت کی مناسبت سے ہمارے قارئین کو کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟

علامہ اقتدار حسین نقوی:
اسلام ٹائمز کی ٹیم اور اس کے قارئین کو اس ماہ مبارک کی مبارکباد پیش کرتا ہوں، 12 تا 17 ربیع الاول کو امام خمینی (رہ) نے ہفتہ وحدت سے منسوب کیا، اس حوالے سے پاکستان بھر کی طرح جنوبی پنجاب کی سطح پر بھی مجلس وحدت مسلمین نے پروگرامات اور ریلیوں کا اہتمام کیا۔ اس حوالے سے میں یہی کہنا چاہوں گا کہ دشمن ہمیں شیعہ، سنی کی تفریق کے ذریعے تقسیم کرنا چاہتا ہے، اس کا ہدف پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانا ہے، ہم نے ملکر پاکستان بنایا تھا اور ان شاء اللہ ملکر پاکستان کو بچائیں گے۔ ہفتہ وحدت کی اہمیت اس حوالے سے مزید بڑھ گئی ہے، ہمیں آپس میں رواداری اور بھائی چارے کو فروغ دینا ہوگا، اور نبی آخر الزماں (ص) کی ذات اقدس کو نقطہ وحدت سمجھتے ہوئے دشمن کی سازشوں کیخلاف ایک ہونا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 594353
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش