0
Tuesday 31 Jan 2017 22:56
راحیل شریف ایک پروفشنل فوجی سربراہ رہے ہیں، امید ہے کہ وہ کوئی بھی فیصلہ عوامی امنگوں کیمطابق ہی کرینگے

سعودی عرب نے 39 ممالک کا اتحاد امت مسلمہ کیلئے نہیں بلکہ اپنے دفاع کیلئے تشکیل دیا، انعام الحق قادری

سعودی عرب اور ایران کو مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالنا اور پاکستان کو اس حوالے سے اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہئے
سعودی عرب نے 39 ممالک کا اتحاد امت مسلمہ کیلئے نہیں بلکہ اپنے دفاع کیلئے تشکیل دیا، انعام الحق قادری
محمد انعام الحق قادری پاکستان سنی تحریک خیبر پختونخوا کے سربراہ ہیں، وہ ایک مذہبی گھرانے سے تعلق رکھتے اور درویش صفت شخصیت کے مالک ہیں، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ ایک ملکی سطح کی جماعت کے صوبائی سربراہ ہونے کے باوجود پشاور شہر میں واقع ایک چھوٹے اور بوسیدہ سے گھر میں رہائش پذیر ہیں۔ قادری صاحب فرقہ پرستی اور شدت پسندی کیخلاف ہمیشہ ببانگ دہل بولتے اور فرقہ پرست جماعتوں کے لئے کسی قسم کا نرم گوشہ نہیں رکھتے ہیں، تاہم اتحاد بین المسلمین کے داعی ہیں۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے جناب انعام الحق قادری کیساتھ ملکی و بین الاقوامی حالات کے تناظر میں ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: پاکستان
میں اب بھی کالعدم دہشتگرد تنظیموں کیخلاف اس طریقہ سے کارروائی نہیں کی جا رہی، جسکی ضرورت ہے، اسکی وجوہات کیا ہیں۔؟
انعام الحق قادری:
جس ملک میں حکمران خود کالعدم جماعتوں کو سپورٹ کریں، وہاں آپ کیسے توقع کرسکتے ہیں کہ کالعدم جماعتوں کو لگام ملے اور امن قائم ہو۔ میں سمجھتا ہوں کہ حکمران بیرونی ایجنڈے کے تحت کالعدم اور فرقہ پرست جماعتوں کو کھلی چھوٹ دیئے ہوئے ہیں۔ اگر پاکستان کو امن و استحکام پر مبنی ملک بنانا ہے تو کالعدم اور دہشتگرد گروہوں کیخلاف فیصلہ کن کارروائی کرنا ہوگی۔ حکومت کو اپنی روش اور پالیسی پر نظرثانی کرنا ہوگی۔ پاکستان سنی تحریک عرصہ دراز سے یہ چیختی چلی آرہی ہے کہ پاکستان میں امن قائم کرنے کیلئے دہشتگردوں کو ختم کرنا ہوگا۔

اسلام
ٹائمز
: وزیر داخلہ نے گذشتہ دنوں کالعدم جماعتوں کو قومی دھارے میں لانے کی بات کی، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ بات ملکی امن کیلئے کارگر ثابت ہوسکتی ہے۔؟
انعام الحق قادری:
میں سمجھتا ہوں کہ حکومت نے بعض جماعتوں کو بیلنس پالیسی کے تحت کالعدم قرار دیا تھا، جو جماعتیں پاکستان کے امن کیلئے خطرہ نہیں ہے، ان کے حوالے سے نظرثانی ہونی چاہئے۔ لیکن جن جماعتوں نے سرعام لوگوں کو قتل کیا، ان کے قتل اور کفر کے فتوے دیئے، ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا، ان کو نہ صرف کالعدم قرار دینا چاہئے بلکہ ان کیخلاف فوری طور پر کارروائی ہونی چاہئے۔ ہمارے حکمران اچھی طرح جانتے ہیں کہ کون کون امن کیلئے خطرہ ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں فوجی عدالتوں کے کردار اور اسکے مستقبل پر کئی
سوالات اٹھائے گئے، آپ اس حوالے سے کیا موقف رکھتے ہیں۔؟
انعام الحق قادری:
ملک دہشتگردی کی شدید لپیٹ میں رہا، اس وجہ سے فوجی عدالتوں کو متعارف کرایا گیا، ان عدالتوں کی وجہ سے کئی دہشتگرد اپنے انجام کو پہنچے، اس وجہ سے دہشتگردوں کے لئے نرم گوشہ رکھنے والوں کو تکلیف ہوئی، میں سمجھتا ہوں کہ فوجی عدالتوں کو توسیع ملنی چاہئے، کیونکہ اس اقدام سے پاکستان میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی۔ جب دہشتگرد اپنے انجام کو پہنچیں گے، تب ہی ملک میں امن قائم ہوگا۔

اسلام ٹائمز: سعودی عرب کی سربراہی میں بننے والے 39 ممالک کے اتحاد کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
انعام الحق قادری:
سعودی عرب کا امت مسلمہ کے مفادات کے حوالے سے کردار ہمیشہ ہی زیر سوال رہا ہے، میں نہیں
سمجھتا کہ 39 ممالک کا اتحاد سعودی عرب نے امت مسلمہ کے مسائل کے کیلئے تشکیل دیا ہے، بلکہ اس اقدام کا مقصد صرف اپنا دفاع کرنا ہے۔ بدقسمتی سے مسلم ممالک کے درمیان اختلافات روز بروز شدت اختیار کر رہے ہیں، ایسے فوجی اتحادوں سے بہتر ہے کہ امت مسلمہ اپنے اختلافات دور کرے۔ افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سعودی عرب کا کردار ہمیشہ مایوس کن رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا جنرل (ر) راحیل شریف کو اس 39 ممالک کے فوجی اتحاد کی کمانڈ قبول کرنی چاہئے۔؟
انعام الحق قادری:
جب یہ اتحاد متنازعہ شمار ہو رہا ہے تو ہمیں اس سے دور رہنا چاہئے، اس اتحاد پر ایران سمیت کئی مسلم ممالک کو تحفظات ہیں۔ ہمیں اس حوالے سے کافی احتیاظ سے کام لینا ہوگا۔ پاکستان کا کردار امت مسلمہ میں مصالحت
کا ہونا چاہئے، بجائے اس کے کہ ہم فریق بن جائیں۔ راحیل شریف صاحب ایک پروفشنل فوجی سربراہ رہے ہیں، امید ہے کہ وہ کوئی بھی فیصلہ عوامی امنگوں کے مطابق کریں گے۔

اسلام ٹائمز: شام اور یمن کے حوالے سے پاکستان کو کہاں کھڑا ہونا چاہئے۔؟
انعام الحق قادری:
اس حوالے سے پاکستان کی پالیسی ٹھیک ہے، ہمیں اس معاملہ سے الگ رہنا چاہئے، ہمیں معلوم ہے کہ ایسے مسائل کو خاموش رہ کر حل نہیں کیا جاسکتا، تاہم پاکستان کو غیر جانبدار ضرور رہنا چاہئے۔ ہمیں اس جنگ کو رکوانے کیلئے کردار ادا کرنا چاہئے، یمن میں بھی بے گناہ لوگ مر رہے ہیں۔ سعودی عرب اور ایران کو مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالنا چاہیے اور پاکستان کو اس حوالے سے اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہئے۔
خبر کا کوڈ : 605351
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش