QR CodeQR Code

لبنان کی ملت آگاہ ترین، بیدار ترین و فرمان بردار ترین ملت ہے

آج اگر حزب اللہ لبنان پوری دنیا میں سرخرو اور سربلند ہے تو ولی فقیہ کی پیروی کے نتیجے میں ہی ایسا ممکن ہوا ہے، آغا سید حسن

تنہا سعودی عرب میں اتنی طاقت و ہمت کہاں کہ وہ کسی اسلامی ملک پر جارحیت اور بربریت جاری رکھتا

5 Feb 2017 20:36

جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ کا ’’اسلام ٹائمز‘‘ کیساتھ خصوصی انٹرویو میں کہنا تھا کہ پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں ابھی تک جو غلطیاں انجام دی ہیں انہیں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، فرقہ پرستانہ سوچ سے بالاتر ہوکر مسئلہ کشمیر کی اہمیت اور افادیت کو عالمی ایوانوں تک پہونچانا تمام مسلم ممالک کی دینی ذمہ داری ہے۔ بہت کام اس حوالے سے انجام پا چکا ہے اور بہت کوششیں انجام پانا ابھی باقی ہیں، ایران نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اہم رول نبھایا ہے، امام خمینی (رہ) کے زمانے سے آج تک ایرانی حکومت نے مسئلہ کشمیر کیلئے مثبت اقدام اٹھائے ہیں۔ اب اگر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں یہاں کی قیادت کے رول پر نظر کرینگے تو آپ جانتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر کی مزاحمتی قیادت ہمیشہ جیلوں میں مقید رہی ہے، یہاں کی قیادت نے جس قدر میسر تھا، انہوں نے مسئلہ کشمیر کو عالمی ایوانوں تک پہنچایا، لیکن بھارتی مظالم اور اسکے آلہ کاروں کی سازشیں رکاوٹ بنی رہی۔


حجت الاسلام و المسلمین آغا سید حسن موسوی کا تعلق مقبوضہ کشمیر کے وسطی ضلع بڈگام سے ہے، وہ مرحوم آغا سید مصطفٰی موسوی کے فرزند ہیں، جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان انہی کی سربراہی میں فعال ہے، انجمن شرعی جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کی ایک اہم اکائی کے ساتھ ساتھ دینی و سماجی پلیٹ فارم بھی ہے، آغا سید حسن موسوی مرکزی امام بارگاہ بڈگام میں امام جمعہ کے فرائض انجام دیتے ہیں اور حوزہ علمیہ باب العلم کشمیر و جامعۃ الزہراء کشمیر کے سربراہ بھی ہیں، اسلام ٹائمز نے آغا سید حسن موسوی سے ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: مقبوضہ کشمیر میں مزاحمتی جماعتوں کے اتحاد کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
آغا سید حسن موسوی:
یہ اتحاد خوش آئند ہے، ہم مشترکہ مزاحمتی قیادت سے امید وابستہ رکھے ہوئے ہیں اور یہ اتحاد ایک بڑے اتحاد کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے، یہ کوشش مثبت ہے اور ایسی کوششیں ہونی چاہیے، اتحاد کے حوالے سے جو بھی کوشش ہوگی ہم اپنا تعاون ہر وقت دینے کے لئے تیار ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ مشترکہ مزاحمتی قیادت کے اس اتحاد کو صحیح جہت ملنی چاہیے۔ کشمیر کی آزادی کا خواب مزاحمتی قائدین کے اتحاد کے بغیر شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا ہے۔

اسلام ٹائمز: حالیہ پُرامن تحریک کے دوران کشمیری عوام نے بے انتہا قربانیاں دی ہیں، کیا اسکے اثرات عالمی سطح پر مرتب ہوتے دکھائی دیئے۔؟
آغا سید حسن موسوی:
حالیہ پُرامن تحریک کے دوران کشمیری ملت نے جو گراں قدر قربانیاں دی ہیں، انہیں فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے اور کم مدت میں ہم نے اپنی آواز عالمی ایوانوں تک پہنچائی ہے، بھارت نے کشمیریوں پر مظالم و بربریت ڈھانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی، پیلٹ گن ہو یا پاوا شل کا استعمال قابض فورسز نے کیا، سو کے قریب ہمارے نوجوان شہید کئے گئے، ہزاروں نوجوان پیلٹ اور پاوا شل کا شکار ہوگئے، لیکن کشمیری ملت نے کبھی ہار تسلیم نہیں کی ہے۔ بھارت نے ہزارہا کوششیں کی کہ ہماری تحریک آزادی کو کمزور کیا جائے، ہماری حق پر مبنی آواز کو دبایا جائے، لیکن کشمیری عوام نے خالی ہاتھ ہوتے بھی ہمیشہ استقامت کا مظاہرہ کیا اور بھارت جیسی طاقت کو کمزور کیا۔ ہماری استقامت، ہمارا اتحاد و یہی یکسوئی وجہ بنے گی کہ ایک دن بھارت کشمیر سے اپنی فوجیں واپس بلائے گا اور شکست تسلیم کرے گا۔

اسلام ٹائمز: حال ہی میں سرینگر میں بعض نوجوانوں کیطرف سے شام کے حالات کے پس منظر میں ایرانی صدر اور دیگر اہم شخصیات کے پوسٹر جلائے گئے، اس پر حریت قائدین کا کیا ردعمل سامنے آیا۔؟
آغا سید حسن موسوی:
ہاں پوسٹر جلائے گئے، یہ بعض نادانوں کی ناپاک کوشش تھی، جس کا یہاں کی مزاحمتی قیادت نے مناسب اور بروقت جواب دیا، ہمیں کسی بھی حالت میں تفرقہ کا جواب تفرقے سے نہیں دینا چاہیے، بلکہ تفرقہ کا جواب مثبت حکمت عملی سے دیا جانا چاہیے، اتحاد اور آپسی یگانگت ہی ایسے عناصر کا جواب ہے۔ اتحاد ہی زیادہ موثر جواب ہے ایسے عناصر کے لئے، تو قیادت نے بروقت جس قدر ضرورت تھی، انہوں نے صدائے احتجاج بلند کی، انہوں نے عوام کو بھی آئندہ ایسے عناصر سے آگاہ رہنے کی تلقین کی اور کہا کہ ایسی سازشیں کشمیر دشمنی پر مبنی ہیں، جن سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، ان کو اپنے اوپر حاوی نہ دیا جائے۔

اسلام ٹائمز: مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنیکے سلسلے میں حریت پسند قائدین کا رول کس قدر مثبت یا منفی رہا ہے۔؟
آغا سید حسن موسوی:
مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں ابھی بھی ہمیں مثبت اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے، پاکستان کو اس میں اہم رول ادا کرنا چاہیے، پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں ابھی تک جو غلطیاں انجام دی ہیں، انہیں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، فرقہ پرستانہ سوچ سے بالاتر ہوکر مسئلہ کشمیر کی اہمیت اور افادیت کو عالمی ایوانوں تک پہنچانا تمام مسلم ممالک کی دینی ذمہ داری ہے۔ بہت کام اس حوالے سے انجام پا چکا ہے اور بہت کوششیں انجام پانا ابھی باقی ہیں، ایران نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اہم رول نبھایا ہے، امام خمینی (رہ) کے زمانے سے آج تک ایرانی حکومت نے مسئلہ کشمیر کے لئے مثبت اقدام اٹھائے ہیں۔ اب اگر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں یہاں کی قیادت کے رول پر نظر کریں گے تو آپ جانتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر کی مزاحمتی قیادت ہمیشہ جیلوں میں مقید رہی ہے، یہاں کی قیادت نے جس قدر میسر تھا انہوں نے مسئلہ کشمیر کو عالمی ایوانوں تک پہنچایا، لیکن بھارتی مظالم اور اس کے آلہ کاروں کی سازشیں رکاوٹ بنی رہی۔

اسلام ٹائمز: عالم اسلام کا کشمیری تحریک آزادی کیلئے کیا رول بنتا ہے، کیا عالم اسلام اپنی ذمہ داری اس حوالے سے انجام دے رہا ہے۔؟
آغا سید حسن موسوی:
دیکھئے عالمی طاقتوں کے بھارت کیساتھ اپنے مفادات بھی وابستہ ہیں، وہ اپنے مفادات کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے ہیں، بھارت ایک بڑی تجارتی منڈی ثابت ہو رہی ہے، اس لئے دنیا بھر کے ممالک مسئلہ کشمیر کو نظر انداز کئے ہوئے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ ایران کے بھی اس خطے میں اپنے مفادات ہیں، اس کے باوجود اپنے حالیہ دورے کے دوران ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کھل کر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ثالثی کرنے کے لئے کہا، جس پر بھارت سیخ پا ہوگیا تھا، یہ ایک بڑا کارنامہ ہے کہ اپنے مفادات، اپنی ترقی اور پیش رفت پر کوئی دوسروں کے حقوق کو ترجیح دے۔

اسلام ٹائمز: حال ہی میں آپ نے شام، ایران اور عراق کا تفصیلی دورہ کیا، اس دورے میں کوئی نیا مشاہدہ جو ہمارے لئے بیان کرنا چاہیں۔؟
آغا سید حسن موسوی:
میں نے حال ہی میں ایران و لبنان کا دورہ کیا، دونوں ممالک میں عوام ترقی اور پیش رفت کی اعلٰی منزلوں پر فائز ہیں، وہ علمی میدان میں بہت آگے بڑھ چکے ہیں، انہوں نے کم مدت میں بہت زیادہ ترقی کی ہے اور اہم بات یہ ہے کہ لبنان کی عوام ولایت فقیہ کی بہت زیادہ وفادار ہے، وہ اپنے جان و مال سے عزیز تر ولی فقیہ کو تسلیم کرتے ہیں، وہ اپنی ترقی و کامرانی، جیت و فتح کا راز ولی فقیہ کی پیروی میں سمجھتے ہیں۔ انہیں بڑی طاقتوں سے نبردآزما ہونے کا جذبہ ولی فقیہ سے ملتا ہے، آج اگر حزب اللہ لبنان پوری دنیا میں سرخرو اور سربلند ہے تو ولی فقیہ کی پیروی کے نتیجے میں ہی ایسا ممکن ہوا، ولایت فقیہ کی پیروی ہی انہیں اللہ پر مکمل یقین و اعتماد دلاتی ہے۔ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان 2005ء کی جنگ میں جو فتح حزب اللہ کو نصیب ہوئی، وہ اسی دعا، نماز اور پیروی ولی کے نتیجے میں ہاتھ آئی۔ میں نے لبنان میں محسوس کیا کہ اگر انسان اسلام اور اسلامی تعلیمات پر مکمل عمل پیرا ہوتا ہے تو ہر کامیابی اسکی ہے، ہر چیز ممکن ہے، ایران سے زیادہ متاثر میں لبنان کے نوجوانوں کو دیکھ کر ہوا، لبنان کی ملت آگاہ ترین، بیدار ترین و فرمان بردار ترین ملت ہے۔

اسلام ٹائمز: یمن میں آل سعود کی کھلی جارحیت پر آپکے تاثرات جاننا چاہیں گے۔؟
آغا سید حسن موسوی:
جب تک حق کو حق اور باطل کو باطل، مظلوم کو مظلوم اور ظالم کو ظالم نہ کہا جائے، ایسی چیزیں رونما ہوتی رہیں گی اور عالم اسلام ایسے ہی قتل و غارتگری کا شکار ہوتا رہے گا، دنیا اس وقت حق کو تب حق کہتی ہے، جب وہ اس کے ساتھ اپنے مفادات وابستہ دیکھتی ہے، یہی وجہ ہے کہ آج سعودی عرب یمن پر جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے اور پوری دنیا سعودی عرب کی پشت پناہی کئے ہوئے ہے، جیسے کل تک پوری دنیا صدام کے پیچھے تھی اور ایران پر بم برسائے جا رہے تھے، ورنہ تنہا سعودی عرب میں اتنی طاقت و ہمت کہاں کہ وہ کسی اسلامی ملک پر جارحیت اور بربریت جاری رکھتا، دنیا کی بڑی شیطانی قوتوں کے زیر سایہ سعودی عرب ایسے مظالم برپا کرنے کی ہمت کر رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا داعش شام و عراق میں پسپا ہوتی دکھائی دیتی ہے اور انکی شام و عراق میں شکست کے بعد آپ عالم اسلام پر اسے کیا اثرات دیکھتے ہیں۔؟
آغا سید حسن موسوی:
داعش کا مقابلہ ایمان سے رہا ہے، جس کے نتیجے میں دن بہ دن داعش خاتمے سے قریب تر ہوتی جا رہی ہے، فتح ہمیشہ حق کی ہوتی ہے اور اہل حق ہی سربلند ہوتے ہیں۔ اب داعش کے دن ختم ہوچکے ہیں اور داعش کے خاتمے کے ساتھ ساتھ وہ ممالک بھی لپیٹ میں آجائیں گے، جو داعش کے سہولت کار رہے ہیں اور اس حوالے سے ترکی کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے، شام و عراق میں انکے خواب تو پورے نہیں ہوئے، لیکن جہاں سے داعش جمع ہوئے ہیں، ان ممالک میں اس وباء کے منفی اثرات دکھائی دے سکتے ہیں، جو بھی داعش کا حامی اور معاون رہا ہے، وہ اب داعش کے ثمر کے لئے تیار رہے۔


خبر کا کوڈ: 606779

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/interview/606779/ا-ج-اگر-حزب-اللہ-لبنان-پوری-دنیا-میں-سرخرو-اور-سربلند-ہے-ولی-فقیہ-کی-پیروی-کے-نتیجے-ہی-ایسا-ممکن-ہوا-ا-غا-سید-حسن

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org