0
Thursday 27 Apr 2017 23:56
پاناما کا چور ہی سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے شہداء کا مجرم ہے، اسے تخت سے تختہ دار تک پہنچانا ہی ہماری جدوجہد کا مرکزی نقطہ ہے

سعودی فوجی اتحاد میں شمولیت سے پاکستان کی سلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، صفدر قریشی

سعودی ہمیشہ سے نواز شریف کو نوازتے ہیں اور نواز شریف مکمل طور پر سعودی نواز ہے
سعودی فوجی اتحاد میں شمولیت سے پاکستان کی سلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، صفدر قریشی
صفدر قریشی پاکستان عوامی تحریک کی سینٹرل ایڈوائزری کونسل کے رکن اور سندھ کے صدر ہیں، وہ زمانہ طالب علمی کے دوران 1986ء سے ہی ڈاکٹر طاہر القادری کی تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک سے وابستہ ہیں، وہ تحریک منہاج القرآن یوتھ ونگ سندھ کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے صفدر قریشی کیساتھ پاناما فیصلے، آئندہ عام انتخابات میں شرکت، سعودی فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت، جنرل (ر) راحیل شریف کو این او سی جاری کرنے سمیت مختلف موضوعات کے حوالے سے ایک مختصر نشست کی۔ اس موقع پر ان کے ساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعد پاکستان عوامی تحریک کیا کرنے جا رہی ہے۔؟
صفدر قریشی:
پاناما کیس کے بارے میں ہماری قیادت نے بہت پہلے اناللہ وانا الیہ راجعون پڑھ دیا تھا اور اب جو جے آئی ٹی بنے گی اور اس پر جو نتیجہ نکلے گا، اس پر بھی ہمارا تبصرہ یہی ہوگا، یعنی اناللہ وانا الیہ راجعون۔ تاہم نواز حکومت پر پریشر بڑھانے کیلئے ہم نے چار جماعتی اتحاد کو وسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ہم نواز حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کو ایک نکاتی ایجنڈے پر لانے کی اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، کیونکہ ہمارے نزدیک پاناما کا چور ہی سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے شہیدوں کا مجرم ہے، اسے تخت سے تختہ دار تک پہنچانا ہی ہماری جدوجہد کا مرکزی نقطہ ہے۔

اسلام ٹائمز: پاناما فیصلے کے بعد آئندہ عام انتخابات میں شرکت کی تیاری کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
صفدر قریشی:
جہاں تک بات ہے آئندہ عام انتخابات کی، تو ہمارا ایمان ہے کہ آئندہ عام انتخابات وقت پر ہوں یا وقت سے پہلے، اگر وہ بغیر بنیادی اور انقلابی اصلاحات کے ہوتے ہیں، تو وہ اس ملک میں کسی بھی قسم کی بہتری نہیں لاسکیں گے، چہرے بدل جائیں گے، کرپٹ اور قاتل لوگ پارٹیاں بدل کر پھر اقتدار میں آجائیںگے، مگر عوام کو ایسے انتخابات سے کچھ نہیں ملے گا، ہماری جدوجہد انتخابات میں شمولیت سے زیادہ انتخابی اصلاحات پر مرکوز ہوگی۔

اسلام ٹائمز: آئندہ عام انتخابات میں کس سے اتحاد متوقع ہے۔؟
صفدر قریشی:
انتخابی اتحاد ہمیشہ منشور میں ہم آہنگی رکھنے والی جماعتوں سے ہوتا ہے، ہمارا ایجنڈا اس نظام میں انقلابی اصلاحات اور سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے شہیدوں کا قصاص ہے، جو اس ایجنڈے سے اتفاق کرے گا، وہ ہمارا اتحادی ہوگا۔

اسلام ٹائمز: سعودی فوجی اتحاد کے بارے میں ملک میں بہت سارے خدشات و تحفظات موجود ہیں، انہیں دور کئے بغیر پاکستان کی شمولیت کے حوالے سے آپ کیا کہیں گے۔؟
صفدر قریشی:
اس اتحاد کے مقاصد کے بارے میں سو فیصد خدشات موجود ہیں، ان خدشات کو دور کئے بغیر اس اتحاد میں شمولیت سے سوالات اٹھ رہے ہیں، جن کا جواب نواز حکومت پر قرض ہے۔ کرپشن، تعصبات اور دہشتگردی سے ماری اس قوم پر اس طرح کے فیصلوں سے فرقہ پرستی کا عذاب بھی نازل ہوسکتا ہے، پاکستان کی سلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں اور اور سب سے بڑھ کر امتِ مسلمہ دو گروپوں میں بٹ کر باہم دست و گریباں ہوسکتی ہے اور یہی اسلام کے دشمن چاہتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کے وسائل آپس کی لڑائیوں میں خرچ کروا کر انہیں اندر ہی سے تباہ و برباد کر دیں۔

اسلام ٹائمز: عالمی سطح پر سعودی فوجی اتحاد کو ایران مخالف اتحاد کہا جا رہا ہے، ایسے میں پاکستان کی اس میں شمولیت سے پاک ایران تعلقات متاثر نہیں ہونگے۔؟
صفدر قریشی:
ایران ہمارا برادر ہمسایہ اسلامی ملک ہے، ایران سے ہمارے دیرینہ تعلقات ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان کبھی بھی ایران مخالف اتحاد میں شامل نہیں ہوگا۔ چونکہ اس اتحاد کے مقاصد ابھی تک واضح نہیں ہیں، لہٰذا یہ بات یقین کے ساتھ کہنا مشکل ہے کہ پاکستان ایران مخالف پالیسی اپنا رہا ہے، تاہم شکوک و شبہات موجود ہیں، جنہیں دور کرنا حکومت اور قومی سلامتی کے اداروں پر لازم ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں موجود اہل تشیع مسلمان پہلے ہی مسلسل دہشتگردی کا شکار ہیں، حال ہی میں پاراچنار میں ایک بار پھر شیعہ مسلمانوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا، فوجی اتحاد میں شمولیت کے اس فیصلے سے ان میں موجود عدم تحفظ مزید نہیں بڑھ جائیگا۔؟
صفدر قریشی:
سب سے پہلے تو سانحہ پاراچنار کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل کرتے ہوئے خوارج دہشتگرد عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے۔ دوسرا یہ کہ پاکستان میں شیعہ سنی اتحاد کی جڑیں کافی مضبوط ہیں، چند دہشتگرد، انتہاپسند اور فرقہ پرست اس شیعہ سنی اتحاد کو کمزور نہیں کرسکتے، تاہم شیعہ برادری جس طرح دہشتگردی کا نشانہ بن رہی ہے، وہ حکومت اور قومی سلامتی کے اداروں کیلئے لمحہ فکریہ ہے، جس کا تدارک انتہائی ضروری ہے۔

اسلام ٹائمز: نواز حکومت نے پارلیمنٹ کو بائی پاس کرکے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کو این او سی جاری کر دیا ہے اور وہ سعودی عرب پہنچ بھی چکے ہیں، اس معاملے پر پاکستان عوامی تحریک کا کیا مؤقف ہے۔؟
صفدر قریشی:
ہم بارہا کہہ چکے ہیں کہ اس ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، پارلیمنٹ تو دور کی بات ہے، نواز شریف نے تو اپنی کابینہ کو بھی اعتماد میں نہیں لیا ہے، اس ملک میں بدترین آمریت ہے اور ہم اس قسم کے آمرانہ فیصلوں کو قبول نہیں کرتے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: پارلیمنٹ کو بائی پاس کرکے این او سی جاری کرنیکے اس فیصلے کے ملک پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، نیز کیا پاکستان کے غیر جانبدارانہ کردار کو نقصان نہیں پہنچے گا۔؟
صفدر قریشی:
اناللہ وانا الیہ راجعون ہی کہہ سکتا ہوں۔ پارلیمنٹ ہو یا عدلیہ، نواز حکومت کسی کا احترام نہیں کرتی۔ یہ حکومت بادشاہت کی طرز پر ہو رہی ہے، جہاں نواز اینڈ فیملی فیصلے کرتے ہیں۔ اس طرح کے فیصلوں سے ملک کی قومی یکجہتی کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا دہشتگردی کے بحران میں پھنسا پاکستان ایک بار پھر غیروں کی جنگ میں کودنے کا متحمل ہوسکتا ہے۔؟
صفدر قریشی:
پاکستان اب ایسی کسی بھی جنگ کا حصہ بننے کا قطعاً متحمل نہیں ہوسکتا، لیکن یہ وژن سے محروم کرپٹ حکمران طبقہ صرف اپنی دولت کو بڑھانے میں مصروف ہے، اسے ملک و قوم کی کسی بھی قسم کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: سابق آرمی چیف اور حاضر یا سابق فوجی اہلکاروں اور افسران کو سعودی یمن تنازعے کا حصہ بنانے سے عالمی سطح پر پائے جانے والے اس منفی تاثر کو تقویت نہیں ملے گی کہ پاک فوج کرائے کی فوج ہے۔؟
صفدر قریشی:
قوم کو اعتماد میں لئے بغیر اس طرح کے فیصلوں پر اس قسم کا تاثر سو فیصد منطقی ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا اس طرح کے یکطرفہ فیصلے سے وزیراعظم نواز شریف پر سعودی نواز ہونیکے الزام کو تقویت نہیں پہنچے گی۔؟
صفدر قریشی:
اس حوالے سے شک کی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ سعودی ہمیشہ سے نواز شریف کو نوازتے ہیں اور نواز شریف مکمل طور پر سعودی نواز ہے۔
خبر کا کوڈ : 631486
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش