1
0
Saturday 29 Apr 2017 15:29
بہت جلد انٹرا پارٹی الیکشن کروائیں گے

قطری خط نے نون لیگ کی گڈ گورننس اور عوامی مینڈیٹ کی دھجیاں اڑا دی ہیں، شہزادی اورنگزیب

جےآئی ٹی کے بنتے ہی غیرت کا تقاضا یہ تھا کہ نواز شریف استعفٰی دے دیتے
قطری خط نے نون لیگ کی گڈ گورننس اور عوامی مینڈیٹ کی دھجیاں اڑا دی ہیں، شہزادی اورنگزیب
شہزادی اورنگزیب کا تعلق لاہور سے ہے، انہوں نے گریجویشن کی ڈگری سمن آباد کالج لاہور سے لی، پاکستان سے انکی محبت پی ٹی آئی میں شمولیت کا باعث بنی، وہ لاہور شہر کی معروف شخصیت ہیں۔ وہ پی ٹی آئی کی سنٹرل ایگزیکٹیو کونسل کی ممبر ہیں، چیئرمین کور کمیٹی کی رکن بھی ہیں، ایگزیکٹیو کونسل لاہور کی بھی ممبر ہیں، انتہائی ملنسار اور خوش اخلاق سیاست دان ہیں، وہ 2013ء کے الیکشن میں این اے 126 کی کوآرڈینیٹر رہی ہیں اور وہاں کا الیکشن اپنے کینڈیڈیٹ کو جتوایا، اسلام ٹائمز نے ان سے پی ٹی آئی کی موجودہ صورتحال اور پانامہ لیکس کے حوالے سے گفتگو کی، جو قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: احسان اللہ احسان کا خود سرنڈر کرنے اور وعدہ معاف گواہ بننے سے اگر کوئی ریلیف ملتا ہے تو یہ ہزاروں بیگناہ لوگوں کے خون کیساتھ غداری نہیں ہوگی، جن کو طالبان نے قتل کیا۔؟
شہزادی اورنگزیب:
بات یہ ہے کہ اس کا وعدہ معاف گواہ بن جانا اور سرنڈر کر دینا کامیابی کی دلیل ہے، ہمیشہ سے ہمارا دین، ہمارا مذہب ہمیں یہ سمجھاتا ہے کہ معاف کرنے والا ہمیشہ بڑا ہوتا ہے اور اس کو بڑی عزت و قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، جو معافی مانگ لیتا ہے یا جو معاف کر دیتا ہے۔ جو لوگ قتل ہوئے ہیں یا بے گناہ مارے گئے ہیں ان کیلئے دعا ہی ہوسکتی ہے، کیونکہ یہ انکی قربانیاں تھیں، ان کا خون رنگ لے آیا، جس کی بدولت احسان اللہ احسان نے خود کو سرنڈر کر دیا، خود کو جھکا دیا، میں یہ سمجھتی ہوں کہ احسان اللہ احسان نے خود کو سرنڈر کرکے شہداء کے خون کا قرض اتارا ہے۔ یہ کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی، ایک مسلمان ہونے کے ناطے میں یہ سمجھتی ہوں کہ معاف کر دینا رسول اللہﷺ کا طریقہ ہے، سیاسی نظر سے دیکھیں تو بہت سی چیزیں اوپر نیچے ہوتی ہیں، گیو اینڈ ٹیک بھی ہوتی ہیں، مذہب کی روح سے کچھ چیزیں اور طریقے سے دیکھی جاتی ہیں اور جب گُڈ گورننس کی جگہ بیٹھ کے آپ سوچتے ہیں تو پھر اس کے اوپر ایک الگ بحث ہوسکتی ہے۔

اسلام ٹائمز: پھر تو یہ روش چل پڑیگی کہ جنتا جی چاہے لوگوں کا خون بہایا جائے اور پھر خود کو سرنڈر کر دیا جائے، کیونکہ اسلام معاف کرنیوالوں کو پسند کرتا ہے۔؟
شہزادی اورنگزیب:
نہیں، یہ روش نہیں چل پڑے گی، اگر ہم اس کو پہلے سرے سے ہی پکڑ لیتے ہیں تو۔ اس کو ہم قانون کی نرمی کہہ سکتے ہیں کہ اگر کوئی ملک و قوم کو مزید نقصان نہیں دینا چاہتا تو اس کے لئے بھی ایک راستہ ہونا چاہیئے۔ ویسے تو لاقانونیت ہے، جس کے اوپر کوئی قانون نہیں بنا، جن ملکوں کے، جن مہذب قوموں کے اندر اصول ہوتے ہیں، جن کے اندر لاء ہوتا ہے، وہاں پر کبھی ایسا نہیں ہوتا، باقی اچھے برے لوگ تو دنیا میں ہر جگہ ہوتے ہیں، ہمارے ہاں تو ویسے بھی قانون کی اور انصاف کی کوئی وقعت نہیں رہی۔

اسلام ٹائمز: پی ٹی آئی نے ابتک انٹرا پارٹی الیکشن کیوں نہیں کروائے، اور الیکشن کمیشن کا حالیہ جو فیصلہ سامنے آیا ہے، اسکے مطابق پی ٹی آئی تب تک بلے کے انتخابی نشان پر الیکشن نہیں لڑ سکے گی، جبتک انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کرا لیتی، اس بارے میں بیان فرمائیں۔؟
شہزادی اورنگزیب:
دیکھیں ابھی تو ہم پانامہ کے مسئلے سے ہی باہر نہیں آ رہے ہیں، پانامہ کا عہد کہ جس نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے، جب عہد حاضر کے منصف اسطرح کے ہوں اور عہدِ حاضر کی طرح کے وزیراعظم ہوں، ریاست کے سربراہ ایسے ہوں تو پھر یہ چیزیں تو ہوتیں ہیں، الیکشن کے حوالے سے بات کی جائے تو میرے خیال میں انٹرا پارٹی الیکشن بہت جلد اور 2018ء کے الیکشن سے پہلے ہو جائیں گے۔ اس میں تو کوئی دوسری رائے ہی نہیں ہے، الیکشن ضرور ہونگے، نہ ہونے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ پی ٹی آئی وہ واحد جماعت ہے کہ جس نے سب سے پہلے انٹرا پارٹی الیکشن کروائے۔ باقی پارٹی کے معاملات کچھ اوپر نیچے ہو جاتے ہیں، وقت اور حالات کے حساب سے مدت کا آگے پیچھے ہو جانا کوئی بڑی بات نہیں ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پارٹی کے الیکشن نہیں ہونگے۔

اسلام ٹائمز: انٹراپارٹی الیکشن تو 2016ء میں کرانے تھے اور پانامہ لیکس کا معاملہ 2017ء میں زیادہ اٹھا ہے، اگر 2016ء میں کرانا چاہتے تو ہوسکتے تھے، کہیں اندرونی معاملات ڈسٹرب ہونیکی وجہ سے تو لیٹ نہیں ہوئے۔؟
شہزادی اورنگزیب:
نہیں کوئی اندرونی معاملات ڈسٹرب نہیں تھے، جماعت کا گراف جب بڑھتا ہے تو بہت سی چیزیں اس کے اندر آتی ہیں اور بہت سی چیزیں باہر جاتی ہیں، تو ان میں تھوڑا سا ٹائم فلیم نکل آتا ہے، اسی طرح کے چھوٹے موٹے فیصلے آگے پیچھے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے یہ الیکشن لیٹ ہوئے۔ اس کے علاوہ ایسی کوئی بات نہیں ہے، جس سے یہ کہا جا سکے کہ جماعت کے اندر کوئی ڈسٹربنس ہے۔ گروپ الگ الگ ہوسکتے ہیں، لیکن پی ٹی آئی ایک ہی ہے۔ یہ تو آپ ویسے ہی کہہ سکتے ہیں کہ ایک کی رائے دوسرے سے مختلف ہے، جو پارٹیاں آگے بڑھتی ہیں، جو پارٹیاں عروج پر آتی ہیں، یا جو آگے جاتی ہیں تو یقیناََ ان کے اندر اختلاف رائے بھی ہوتی ہے اور اختلاف رائے ہی جمہوریت کی خوبصورتی ہے۔ اس وقت پی ٹی آئی نے جو ملک میں اپنی جگہ بنائی ہے، وہ اسی وجہ سے بنی ہے کہ پی ٹی آئی نے الیکشن بھی کروائے، پی ٹی آئی نے جمہوریت کا بول بالا بھی رکھا اور ثابت کیا کہ ہم کھلے دل سے ہر چیز کو قبول کرتے ہیں۔ ہر چیز کے اصول ہوتے ہیں، ہمارے بھی کچھ اصول ہیں، ہمارا منشور ہے، جو کام ہمارے نزدیک زیادہ ضروری ہوتا ہے یا وقت کی ضرورت ہوتا ہے تو اس کو ہم ایڈجسٹ کرتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: مسلم لیگ (ن) کا کہنا ہے کہ وزیراعظم سے کوئی استعفٰی نہیں لے سکتا کیونکہ انکے پاس عوامی مینڈیٹ ہے، کیا عوامی مینڈیٹ اس چیز کی اجازت دیتا ہے کہ حکمران چاہے جو بھی کرتے رہیں وہ برسرِ اقتدار رہیں۔؟
شہزادی اورنگزیب:
عوامی مینڈیٹ کو حکمران جماعت نے قطری خط میں دیکھ لیا ہوگا۔ قطری خط میں اس مینڈیٹ کی وضاحت کر دی گئی ہے، اس خط میں گورنمنٹ کی قطریں بنا کے ایسے پھینکی گئی ہیں، جیسے بچپن میں ہم جہاز سے جھنڈیاں پھینکی جانے کا منظر دیکھتے تھے، قطری خط نے ان کی پلیننگ، گڈ گورننس اور عوامی مینڈیٹ کی دھجیاں اڑائی ہیں۔ قطری خط سے بالکل واضح نظر آگیا ہے، یہ فرد واحد کی شہنشاہیت ہے۔ اگر انہوں نے مینڈیٹ لیا ہوتا تو پھر وہ پانامہ میں کیسے جاتے۔ عوام جو بجلی کے نہ ہونے کی وجہ سے روتی ہے، کیا عوام نے اپنے مینڈیٹ میں ان کو بجلی نہیں رکھی؟ کیا اسکولوں کی فیسیں مینڈیٹ میں نہیں آتی؟ مجھے بتائیں کہ اتنے لوگ جو بے روزگار بیٹھے ہیں یا جن کی صنعتیں بند ہوگئیں ہیں، کیا اس میں عوام نے اپنا مینڈیٹ نہیں دیا ان کو؟ کون سا مینڈیٹ نواز شریف لے کے بیٹھے ہیں؟ اس سے زیادہ مینڈیٹ مسلم لیگ (ن) کے پاس نہیں ہے۔ جے آئی ٹی جو بنی ہے، غیرت کا تقاضا یہ تھا کہ اس فیصلے سے پہلے یہ استعفٰی دے دیتے یا یہ کہتے کہ جب تک معاملہ کلیئر نہیں ہو جاتا میں اتنی دیر کیلئے گھر بیٹھتا ہوں، اس کارروائی کو آگے بڑھایا جائے۔

اسلام ٹائمز: کچھ ہی دنوں پہلے عمران خان نے کہا کہ انکو پانامہ لیکس پر خاموش رہنے کیلئے 10 ارب کی آفر کی گئی، جبکہ مسلم لیگ (ن) ثبوت مانگتی ہے کہ بتائیں اور وہ نہیں بتا رہے، عمران خان الزام تو لگا دیتے ہیں پھر اسے ثابت کرنے سے کیوں گھبراتے ہیں۔؟
شہزادی اورنگزیب:
عمران خان کبھی بھی کسی بات سے نہیں گھبراتے اور میرے خیال میں عمران خان وہ واحد لیڈر ہے، جو ان کے سامنے ڈٹ کے کھڑا ہوا ہے۔ رہی بات نام بتانے کی، جب عمران خان ان کا کوئی اسکینڈل سامنے لے آتے ہیں تو ان کو مصیبت پڑتی ہے۔ عمران خان بات سچی کرتے ہیں، اگر وہ کہہ رہے ہیں کہ انکو آفر ہوئی ہے تو بالکل ہوئی ہوگی اور اگر وہ اس شخص کا نام نہیں بتانا چاہتے تو ضرور اس میں کوئی مصلحت پوشیدہ ہوگی۔ مسلم لیگ (ن) کی سیاست لوگوں کی فائلیں بنا کے رکھنا اور ڈیلیز کرنا ہے۔ ان کا سارا سکینڈل کھل کے سامنے آگیا ہے۔ آپ مسلم لیگ (ن) کو دیکھیں وہ کہتے تھے کہ ہم زدراری کو سڑکوں پر گھسیٹیں گے اور اب ان کے ساتھ فرینڈلی اپوزیشن بنا کے بیٹھے ہوئے ہیں، رقیب بھی کبھی آپ کا دوست ہوتا ہے؟ یہ تو عوام کو دھوکہ دیتے ہیں، یہ عمران خان سے وضاحت مانگتے ہیں، ان سے پوچھا جائے کہ کیا انہوں نے قطری خط کا ثبوت دیا ہے؟ ائیر بائی کی کوئی ویلیو ہوتی ہے؟ پانامہ لیکس جو کھلا ہے، کیا وہ عمران خان نے کھولا ہے؟ جہاں انہوں نے کمپنیاں بنائی ہیں، وہیں پر سارا کچھ کھل کے سامنے آیا ہے۔ اس بات کا ایک اور جواب میں آپکو ایک سوال سے ساتھ دیتی ہوں، پانامہ لیکس کھل کے سامنے آئیں، مسلم لیگ (ن) نے کوئی جواب دیا؟ جب آپ ان سے منی ٹریل مانگتے ہیں، یہ کفالت کی ٹریل آپ کو دیتے ہیں، منی ٹریل مانگو تو کفالت ٹریل سامنے آتی ہے، عمران خان ایک کھلی کتاب کی طرح ہیں، جھوٹ کے پاوں نہیں ہوتے، بیٹی (مریم نواز) کہتی ہے کہ جی مجھے پتہ نہیں، انہوں نے کہاں سے میرا پلاٹ نکال لیا اور بھائی کہتا ہے کہ الحمدللہ میری بہن اس کی کفالت کر رہی ہے اور دو کمپنیاں چلا رہی ہے، اب انہوں نے مرے ہوئے باپ کو بھی نہیں چھوڑا، اللہ انکو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے، اپنی گندی اولاد کو زمانے کیلئے چھوڑ گئے۔

اسلام ٹائمز: پانامہ لیکس کے حوالے سے پی ٹی آئی کا اگلا لائحہ عمل کیا ہوگا؟ کیا صرف دھرنوں تک محدود رہا جائیگا۔؟
شہزادی اورنگزیب:
یہ تو وقت کے ساتھ دیکھنا پڑے گا کہ جے آئی ٹی کا فیصلہ کیا آتا ہے تو لائحہ عمل بھی اس کے بعد ہی واضح کیا جائے گا۔ ابھی کچھ کہنا مناسب نہیں ہوگا۔

اسلام ٹائمز: مسلم لیگ (ن) کہتی ہے کہ 2018ء کا الیکشن ہم ہی جیتیں گے، کیا پانامہ کا فیصلہ آنیکے بعد وہ اس پوزیشن میں ہونگے کہ الیکشن جیت سکیں۔؟
شہزادی اورنگزیب:
دیکھیں میں نے پہلے ہی کہا کہ جو غیور لوگ ہوتے ہیں، ان کے لفظ اور ان کا عمل ایک دوسرے کے ساتھ چلتے ہیں، میرے خیال سے ان کے پاس کوئی کالا جادو ہے کہ 2018ء کا الیکشن بھی یہی جیتیں گے اور اس سے آگے کا بھی۔ ویسے تو فرعون بھی خدائی کا دعوٰی کرتا تھا، یہ بھی اسی طرح کے دعوے ہی کر رہے ہیں، یہ ان کی خام خیالی سمجھ لیں یا خوش فہمی، ایسا ہرگر نہیں ہونے والا۔ ایک طریقہ ہے ان کے جیتنے کا کہ عوام کو کچل کر جیتیں، جیسا کہ یہ ہمیشہ سے کرتے آئے ہیں، لوگوں کو خریدتے آئے ہیں، ان کی مجبوریوں سے فائدہ اُٹھانے والے لوگ ہیں یہ۔ جہاں تک الیکشن جیتنے کی بات ہے تو ہر جماعت یہی کہتی نظر آتی کہ 2018ء میں ہم جیتیں گے، یہ وقت پہ ہی واضح ہوگا کہ جیت کس کی قسمت میں ہے۔

اسلام ٹائمز: پی ٹی آئی اپنی تقاریر میں خاندانی سیاست کی مخالفت کرتی نظر آتی ہے، لیکن عملی طور پر اس بات پر عمل نہیں کیا گیا ہے، بعض علاقوں میں ابھی بھی خاندانی سیاست موجود ہے، جیسے کہ علی امین گنڈا پور وغیرہ اس بارے میں آپ کیا کہنا چاہیں گی۔؟
شہزادی اورنگزیب:
اس کیلئے میں یہ کہوں گی کہ پی ٹی آئی کے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے کہ ایک منٹ میں چھڑی گھمائیں گے اور سب سیٹ ہو جائے گا، یہ ممکن نہیں ہے، اس وقت آپ اگر کے پی کے میں تبدیلی دیکھ رہے ہیں تو یہ پی ٹی آئی کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے، جو لوگ اپنی جڑیں جما کر بیٹھے ہوئے ہیں، ان کو ہلانے میں تھوڑا ٹائم لگے گا، جیسے گندگی کی بدبو پھیل جاتی ہے تو اس کو ختم کرنے میں تھوڑا سا وقت لگتا ہے، ان شاء اللہ یہ چیزیں ایسے سمٹیں گی جیسے کبھی تھی ہی نہیں۔ پاکستان ایک بار پھر سے لہلہائے گا، پی ٹی آئی میں وقتی گردشیں آئی ہیں، امید ہے آنے والے وقتوں میں اس جیسے معاملات کو ہمیشہ کیلئے ختم کر دیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 631858
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

United States
Good Thoughts
ہماری پیشکش