0
Sunday 30 Apr 2017 11:35
دہشتگردوں کو معافی دینے سے آپریشن ردالفساد کی روح مر جائیگی

احسان اللہ احسان کو ہر صورت پھانسی ملنی چاہیئے، مفتی گلزار نعیمی

احسان اللہ احسان کو ہر صورت پھانسی ملنی چاہیئے، مفتی گلزار نعیمی
شیخ الحدیث مفتی گلزار احمد نعیمی پنجاب کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 12 سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کیا۔ وہ مفتی اعظم پاکستان مفتی حسن نعیمی اور ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید کے شاگرد خاص ہیں۔ انہوں نے جامع نعیمیہ لاہور میں تعلیم کے دوران درس نظامی مکمل کیا، علاوہ ازیں مفتی صاحب نے پنجاب یونیورسٹی سے ماسٹرز بھی کیا۔ مفتی گلزار احمد نعیمی نے شہید سرفراز احمد نعیمی کے حکم پر 2002ء میں اسلام آباد میں جامع نعیمیہ کی بنیاد رکھی۔ اب تک وہ ہزاروں طلباء کو قرآن و سنت کی تعلیم سے آراستہ کرچکے ہیں۔ مفتی صاحب اتحاد بین المسلین کے حوالے سے اپنے نظریات کیلئے کافی شہرت رکھتے ہیں۔ انہوں نے متعدد ممالک کے علمی دورہ جات کئے، جن میں ایران اور اردن قابل ذکر ہیں۔ مفتی صاحب ملک کے معروف ٹی وی چینلز پر کئی ایک علمی مذاکروں میں شرکت کرچکے ہیں۔ وہ جماعت اہل حرم کے بھی سربراہ ہین، اسلام ٹائمز نے مفتی گلزار نعیمی سے موجودہ حالات پر ایک تفصیلی انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: پانامہ کیس کے فیصلے پر کیا کہتے ہیں۔؟
مفتی گلزار نعیمی:
جی دیکھیں پانامہ لیکس ہوں یا ڈان لیکس یا میمو گیٹ سکینڈل، ان سب نے ہمارے جسٹس نظام کی قلعی کھول دی ہے، پتہ چل گیا ہے کہ ہمارا عدالتی نظام انتہائی کمزور ہے، ہمیں عدالتی نظام کہیں نظر نہیں آتا، یہ پتہ ہی نہیں چلتا کہ عدالت مظلوموں کے ساتھ ہے یا ظالموں کے ساتھ کھڑی ہے، سچ بات یہ ہے کہ ہمارا عدالتی نظام اپنے انجام کی طرف جا رہا ہے، یہاں کسی چور یا ڈاکو کے خلاف آپ نے فیصلہ لینا ہو تو کوئی قانون نہیں ہے اور کوئی عدالت سامنے نہیں آتی، لیکن مذہب کے حوالے سے عدالتیں فیصلہ جلدی میں دیتی ہیں، جیسے ممتاز قادری کا معاملہ تھا، اس پر فوری فیصلہ دیدیا گیا، لیکن 14 ایسے کیسز پڑے ہیں، ان پر کوئی پیشرفت نہیں ہوتی، وہاں یہ پیشی پہ پیشی دیتے ہیں۔ سالہا سال سے پیشیاں دی جا رہی ہیں۔ ہمارے جسٹس اور عدالتی نظام میں بےشمار خرابیاں ہیں، یہ بات میں کرپشن سے ہٹ کر رہا ہوں۔ رشوت کے باعث مجرم بےگناہ بن جاتا ہے اور درخواست گزار کو کوئی انصاف نہیں مل پاتا۔ یاد رکھیں کہ انصاف کے بغیر ریاستیں اور حکومتیں ختم ہو جایا کرتی ہیں۔ صرف فوجی عدالتیں مجرموں کیخلاف فیصلے دے رہی ہیں، لیکن ان کو جنہوں نے انہیں ٹارگٹ کیا ہے، عام عوام کو قتل کرنے والوں کیخلاف کوئی فیصلہ نہیں دیا جا رہا۔

اسلام ٹائمز: احسان اللہ احسان کی گرفتاری اور اعترافی بیان پر کیا دیکھتے ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے جیسے اسے معاف کر دیا جائیگا۔؟
مفتی گلزار نعیمی:
احسان اللہ احسان کو ضرور پھانسی ملنی چاہیئے، اس کی قیادت میں بیگناہ لوگوں کا خون بہایا گیا ہے، جو اس دہشتگرد کے ساتھ بیٹھ رہے ہیں، وہ بہت بڑا ظلم اور گناہ کر رہے ہیں، جو بھی اس کے ساتھ بیٹھ رہا ہے، وہ اللہ کے رسول کی مخالفت کر رہا ہے۔ اللہ کی زمین پر جو بھی فساد برپا کرتا ہے، اس کو تو پھانسی پر چڑھایا جاتا ہے، اللہ تعالٰی فرماتا ہے کہ فساد پھیلانے والوں کے ہاتھ کاٹے جائیں، انہیں سزا دی جائے۔ یہ کیا بات ہوئی کہ ہم کہیں یہ اب ریاست کیساتھ مل گیا ہے اور اس کے سارے گناہ معاف ہوگئے ہیں، قرآن واضح کہتا ہے کہ قتل کا بدلہ قتل ہے، ڈاکووں اور قاتل کو سزا دیئے بغیر چھوڑ دیں گے تو ہم یہی کہیں گے کہ کوئی قانون نہیں، میں پوچھتا ہوں کہ کسی عدالت نے ازخود نوٹس لیا ہے کہ ہزاروں انسانوں کے قاتل کو کیوں چھوڑا جا رہا ہے۔؟ یہ بہت بڑا ظلم ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کو سزا دیں۔ اگر سزا پا جائے گا تو آنے والے بدمعاش عبرت پکڑیں گے۔ ورنہ سب کیلئے آپ نے معافی کے راستے کھول دیئے ہیں۔

اسلام ٹائمز: کالعدم جماعتوں کو سپیس دینے کی بات کی جا رہی ہے، کہا جا رہا ہے کہ انہیں مین اسٹریم میں آنے دیا جائے تو ٹھیک ہو جائیں گے۔ کیا آپ بھی ایسا ہی سمجھتے ہیں۔؟
مفتی گلزار نعیمی:
یہ قعطاً غلط ہے، جو مجرم ہے، اس کو سزا ملنی چاہیئے، میرا سوال ہے کہ آپ نے انہیں کالعدم کیوں قرار دیا۔؟ آپ نے یہ اقدام ہی کیوں اٹھایا، اگر یہ پرامن لوگ تھے؟، ظاہر ہے کہ کسی بنیاد پر ہی انہیں کالعدم قرار دیا ہوگا۔ ظاہر ہے کہ ان کا رویہ پاکستانی ریاست کیخلاف تھا، یہ غیروں کے ایجنٹ بنے ہوئے تھے، را اور موساد کے ایجنٹ تھے۔ ان سے کیسے توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ ایجنٹی چھوڑ دیں گے۔ اب یہ پاکستان کے دوست بن کر پاکستان کو تباہ کریں گے۔ تخریب کار کی سزا یہی ہے کہ اسے جہنم واصل کیا جائے۔

اسلام ٹائمز: اگر کالعدم جماعتوں سے پابندی ہٹتی ہے تو اس سے کیا پیغام جائیگا۔؟
مفتی گلزار نعیمی:
یہی پیغام جائیگا کہ ہم نے آج تک جتنی جدوجہد کی، وہ زیرو ہوجائیگی اور انہوں نے جو کیا وہ درست قرار پائے گا۔ ہم فسادی قرار پائیں گے، وہ پرامن لوگ قرار پائیں گے۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم خود فیصلے نہیں کرتے، نیکٹا ہو یا دیگر ادارے اس پر عمل درآمد کرتے ہیں، جو انہیں باہر سے ملتے ہیں۔ امریکہ اور برادر اسلامی ملک کی مداخلت واضح ہے اور انہی ممالک کے احکامات کی روشنی میں یہاں معاملات طے پاتے ہیں، یہاں ریاست کی خود مختاری داو پر لگی ہوئی ہے۔

اسلام ٹائمز: ردالفساد، اب احسان اللہ احسان کی گرفتاری اور جس طرح اسے کلین چٹ دینے کی باتیں سامنے آ رہی ہیں۔ ان آپریشنز کی کیا وقعت رہ جائیگی۔؟
مفتی گلزار نعیمی:
میں سمجھتا ہوں کہ ان آپریشنز کی روح ہی ختم ہو جاتی ہے کہ اگر آپ احسان اللہ احسان کو رہا کرتے ہیں، پھر ردالسفاد کو ختم کر دینا چاہیئے، سب کو کہیں کہ آپ آئیں آپ کو معاف کر دیتے ہیں، تمہارے کالے کپڑے اتار دیتے ہیں، تمہیں پارلیمنٹ میں پہنچاتے ہیں، تم نے بہت خدمت کی ہے اور اس خدمت کا یہ صلہ ہے۔

اسلام ٹائمز: مشال خان کا واقعہ، جنہوں نے بیگناہ انسان پر الزام لگایا ہے، کیا انکو بھی توہین رسالت قانون کے تحت سزا ملنی چاہیئے، اس پر آواز کیوں نہیں اٹھتی۔؟
مفتی گلزار نعیمی:
بہت درست بات کی ہے، یہ مذہبی جذبات کی بات ہے، جو ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور اس کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوتا۔ دوسری بات یہ ہے کہ ان جذبات کو منفی سرگرمیوں کیخلاف استعمال کرنا انتہائی گھناونا جرم ہے، مشال خان کا کیس سامنے ہے کہ مذہب کو استعمال کیا گیا ہے، چاہے وہ یونیورسٹی انتظامیہ ہو، چاہے طلبہ یونین ہو۔ انہوں نے اپنے مقاصد حاصل کئے ہیں، مذہب کا اس میں کوئی تعلق نہیں تھا، ذاتی رنجشیں نمٹائی جاتی ہیں۔ 295 سی کو غلط استعمال کیا جا رہا ہے، یہ بہت مذموم ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ یہ قانون اسی لئے بدنام ہوا ہے کہ مسلمانوں نے مسلمانوں کے خلاف اس قانون کو استعمال کیا۔ یہ بدنما کردار والے لوگ ہیں، جنہوں نے اس کو غلط استعمال کیا اور دوسرے وہ لوگ ہیں جنہوں نے غلط ایف آئی آرز کاٹی ہیں۔ یہاں تھانے بکتے ہیں، جان بوجھ کر بڑی دفع لگاتے ہیں، تاکہ پیسے آئیں، یہ پولیس والے دونوں سے پیسے لیتے ہیں، ساز باز کی جاتی ہے۔ تھانوں نے لوٹ مار کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، اس ظلم کو روکنا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: سینکڑوں لوگ تھانوں کا گھراو کر لیتے ییں اور اسی تعداد میں سیشن جج کے سامنے پہنچتے ہیں، جسکی بنا پر تھانے اور عدالتیں انصاف کے تقاضوں کے بجائے لوگوں کے پریشر کو لے لیتی ہیں۔ کیسے ممکن ہے کہ تھانہ یا عدالت انصاف کے تقاضے پورے کرے۔؟
مفتی گلزار نعیمی:
یہ ایمانی جذبات کیخلاف ہے، یاد رکھیں کہ پہلی ایف آئی آر پر پورا کیس بنتا ہے، اگر پیسے لیکر ایف آئی آر کٹتی ہے تو پھر کہیں بھی جائیں وہ چیز ساتھ جاتی ہے، تھانوں میں ایس ایچ او ایماندار ہونے چاہیئے، جو ایمان کی بنیاد پر کام کریں نہ کہ پریشر لیکر ایف آئی آر کاٹیں۔ جب ایسا ہوجائیگا تو پھر ایسا ممکن نہیں ہوگا کہ کوئی غلط ایف آئی آر کٹوائے۔

اسلام ٹائمز: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ 295 سی کی ایف آئی آر ایس پی لیول کے آفسر کی تحقیقات کے بعد کاٹنی چاہیئے۔؟
مفتی گلزار نعیمی:
ایک حد تک یہ بات مانتا ہوں، کیا ایس پی لیول کا آفسر ایماندر ہوسکتا ہے، اگر سسٹم تبدیل نہیں کریں گے تو پھر کوئی بھی افسر ہو، کرپشن کے باعث وہ درست ایف آئی آر نہیں کاٹے گا۔ اس لئے کہتا ہوں کہ سسٹم کو ٹھیک کریں۔ کیا 302 کی ایف آئی آر غلط نہیں کاٹی جاتیں۔؟ تمام قوانین غلط استعمال ہو رہے ہیں۔ عملی طور پر ایسا نہیں ہوسکتا، البتہ اگر ترمیم لائی جائے ہوسکتا ہے۔

اسلام ٹائمز: تمام تحفظات کے باوجود راحیل شریف سعودی عرب پہنچ گئے۔ کیا کہتے ہیں۔؟
مفتی گلزار نعیمی:
یہ بہت ہی نقصان دہ فیصلہ ہے، اس قسم کے فیصلے قوموں کی زندگیاں تباہ کرتے ہیں۔ 41 رکنی اتحاد کے اپنے اہداف واضح نہیں ہیں، البتہ سلمان شاہ کے ساتھ جنرل میٹ کی ملاقات نے سب چیزیں واضح کر دی ہیں۔ اس لئے یہ اتحاد بن رہا ہے، تاکہ ایران کا راستہ روکا جائے۔ یہ فرض کر لیا گیا ہے کہ ہر بات میں ایران کا ہاتھ ہے۔ اس ملاقات کا مقصد واضح ہوگیا ہے۔ ایران کے بڑھتے ہوئے رسوخ کو روکنے کیلئے یہ اتحاد بنایا گیا ہے، ایران ہمارا برادر اسلامی ملک ہے، جیسے ہم دوسرے اسلامی ممالک کی خیر خواہی چاہتے ہیں، ویسے ہی ایران کیلئے چاہتے ہیں۔ ایران کے خلاف بننے والا اتحاد سے صرف ایران کیخلاف ہی نہیں ہوگا بلکہ پاکستان کو بھی نقصان اٹھانا پڑے گا۔

اسلام ٹائمز: کہا جاتا ہے کہ ہم ثالثی کا کردار ادا کرینگے۔ کیا ایسا ممکن ہے، جب آپ خود اس اتحاد میں شامل ہوں۔؟
مفتی گلزار نعیمی:
میں سمجھتا ہوں کہ ایسے بالکل بھی ممکن نہیں ہے۔ جب آپ کسی فریق کا ساتھ دیتے ہیں، یہ پھر ثالث بھی نہیں رہتے۔ یہ فقط قوم کو بتانے کی چیزیں ہیں کہ ہم ثالث ہیں۔
خبر کا کوڈ : 632216
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش