0
Monday 29 May 2017 21:04
آصف علی زرداری اور نواز شریف کرپشن کے باپ ہیں

ہم نے پاکستان کی عوام تک انکا حق پہنچانے کیلئے پانامہ کیس کی پیروی کی، ڈاکٹر عمران خٹک

پی ٹی آئی خیبر پختونخوا سمیت پورے پاکستان میں اکثریت سے جیتے گی
ہم نے پاکستان کی عوام تک انکا حق پہنچانے کیلئے پانامہ کیس کی پیروی کی، ڈاکٹر عمران خٹک
ڈاکٹر عمران خٹک کا تعلق خیبر پختونخوا کے شہر نوشہرہ سے ہے، ڈاکٹر عمران خٹک رکن قومی اسمبلی ہیں، ڈاکٹر عمران خٹک وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کے داماد ہونے کیساتھ انکے بھتیجے بھی ہیں، انہوں نے نوشہرہ میں پاکستان تحریک انصاف کی ٹکٹ پر این اے 5 سے پہلی بار الیکشن لڑا اور کامیابی حاصل کی، ڈاکٹر عمران خٹک ایک خوش اخلاق سیاستدان ہونے کیساتھ اپنے حلقے میں لوگوں کی بھرپور خدمت میں مصروف عمل ہیں، وہ موجودہ سیاست پر گہری نگاہ رکھتے ہیں، اسلام ٹائمز کے نمائندے نے ان سے خصوصی گفتگو کی، جو قارئین کے پیشِ خدمت ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: گورنر خیبر پختونخوا نے کہا ہے کہ 2018ء میں فاٹا اصلاحات ممکن نہیں، وزیراعظم نے عام انتخابات کیلئے فاٹا سے صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی منظوری دیدی ہے، اس بارے میں کیا کہنا چاہیں گے، کیا فاٹا اصلاحات پر بھی سیاست ہو رہی ہے۔؟
ڈاکٹر عمران:
دیکھیں یہ سب وفاقی حکومت ڈرامے کھیل رہی ہے، پہلے انہوں نے کہا کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں شامل کریں گے، کبھی مولانا صاحب کو خوش کرنے کے لئے کہتے ہیں کہ ریفرنڈم ہوگا، کبھی کہتے ہیں کہ انہی دنوں میں ہو جائے گا، کبھی کہتے ہیں کہ 5 سال لگ جائیں گے، تو یہ واضح نہیں ہے کہ انہوں نے فاٹا کے بارے میں کیا پلاننگ کی ہوئی ہے، کبھی حکومت فاٹا کے معاملے میں سنجیدہ ہو کر کام کو آگے بڑھاتی ہے تو پھر اپنے ہی اتحادیوں کے ہاتھوں کام کو رکوا دیتی ہے، ابھی جو صورتحال ہے تو اس سے یہ سمجھ آ رہی ہے کہ الیکشن سے پہلے فاٹا اصلاحات ممکن نہیں ہیں، کیونکہ نواز حکومت نے فاٹا سے اپنی نشستیں جیتنی ہیں، مسلم لیگ (ن) صرف فاٹا پر ہی نہیں بلکہ ملک کے ہر مسئلے پر سیاست کرتی ہے، چاہے وہ فاٹا ہو، سی پیک ہو، یا کوئی بھی منصوبہ کیوں نہ ہو، مسلم لیگ (ن) صرف اور صرف پاکستانی عوام کی بھلائی کے لئے کام کرے تو یہ سوچنا بھی فضول ہے۔ آپ دیکھیں کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے کون سا وعدہ پورا کیا؟ سب کو چھوڑیں آپ صرف اور صرف بجلی کو ہی لے لیں، کبھی وزیراعلٰی شہباز شریف کہتے ہیں چھ مہینے میں لوڈشیڈنگ ختم کر دیں گے تو کبھی سال میں اور پھر نواز شریف صاحب نے کہا کہ 2018ء میں لوڈشیڈنگ مکمل ختم ہو جائے گی، بظاہر ایسا دیکھنے میں نہیں آ رہا بلکہ اور بھی زیادہ لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، فاٹا کی عوام نے پاکستان کے لئے بھی قربانیاں دی ہیں، انتہائی مخلص لوگ ہیں فاٹا کے، لیکن حکومت کا فاٹا کی عوام کے ساتھ یہ رویہ نامناسب ہے۔ اگر حکومت سنجیدگی سے چاہے تو فاٹا اصلاحات کوئی بڑا کام نہیں، آسانی سے یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے، لیکن یہاں تو حکومت اگلے سال پھر سے آنے کے خواب دیکھ رہی ہے۔

اسلام ٹائمز: عمران خان نے کہا ہے کہ رمضان کے بعد انتخابی مہم کا آغاز کیا جائیگا، کیا انتخابی مہم وہی پرانے طریقوں کی ہوگی؟ یا اس بار کچھ نئے طریقے اپنائے جائینگے۔؟
ڈاکٹر عمران خٹک:
اس بار جو ہمارے جلسے ہوئے پانامہ کے حوالے سے، یہ جلسے صرف پانامہ ہی نہیں بلکہ آنے والے الیکشن کی کمپین کا حصہ بھی تھے، یہ تمام جلسے پچھلے دو مہینوں سے بہت ہی آرگنائز طریقے سے ہو رہے ہیں، ابھی رمضان میں انٹرا پارٹی الیکشن بھی ہو جائیں گے، تمام تنظیمی ڈھانچے مکمل ہو جائیں گے، ان شاء اللہ اس بار بھرپور طریقے سے اپنی انتخابی مہم چلائیں گے، پچھلی بار ہمیں صحیح طرح سے الیکشن کمپین چلانے کا موقع نہیں مل سکا تھا، اس بار ہماری تمام تنظیمیں فعال ہیں، ان سے بھرپور استفادہ کیا جائے گا، اس کے ساتھ ہمارے ولیج کونسل کی سطح تک کمپین کے ڈھانچے بنے ہوئے ہیں، اس بار پی ٹی آئی الیکشن لڑنے کے لئے ہر طرح سے تیار ہے۔ اس کے علاوہ ہمارا صوبہ ایک مثالی صوبہ ہے، ہماری صوبائی حکومت سے باقی صوبوں کی عوام بہت متاثر ہے، وہ بھی یہی چاہتے ہیں کہ ہمارا نظام بھی خیبر پختونخوا کی طرح کا ہو، تو امید ہے کہ اس بار عوام بھی ہماری الیکشن کمپین میں بھرپور ساتھ دے گی، ہمارے کارکن ہمارے ہاتھ ہیں، ہم نے اس بار اپنے کارکنوں سے بھرپور انداز میں کام لینا ہے، ان شاء اللہ باقی تمام پارٹیوں کی نسبت تحریک انصاف کی کمپین الگ اور بہترین ہوگی۔

اسلام ٹائمز: آج سے کچھ دن پہلے پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے پشاور میں گرڈ اسٹیشن پر حملہ کیا تھا اور پھر ایم پی اے فضل الہٰی نے گرڈ اسٹیشن میں زبردستی داخل ہوکر فیڈرز کھول دیئے، کیا انکا یہ عمل درست تھا جبکہ دوسری جانب واپڈا کا کہنا ہے کہ انکے حلقے کے لوگ بل ادا نہیں کرتے۔؟
ڈاکٹر عمران:
دیکھیں فضل الہٰی صاحب کو میں ذاتی طور پر جانتا ہوں، انہوں نے کُنڈی کلچر ختم کرنے کے لئے اپنے علاقے میں میٹر لگوائے، انکا واپڈا کے ساتھ ایگریمنٹ ہوا کہ اب کوئی بھی گھر چوری کی بجلی استعمال نہیں کریگا، تو اس ایگریمنٹ میں یہ طے پایا کہ آپ کے علاقے میں 8 گھنٹے سے زیادہ بجلی کی لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی، واپڈا نے معاہدے کی خلاف ورزی کی، جس پر انہوں نے احتجاج کیا اور ان فیڈرز پر قبضہ کیا، جن پر 8 گھنٹے لوڈشیڈنگ کا معاہدہ طے پایا تھا، ان دنوں میں 18 سے 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، جو اس علاقے کی عوام کے ساتھ زیادتی ہے، ایک طرف واپڈا حکام کہتے نظر آرہے ہیں کہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی، شہروں میں 6 گھنٹے اور دیہاتوں میں 8 گھنٹے ہو رہی ہے، لیکن حقیقت میں دیکھا جائے تو شہروں میں 16 سے 18 گھنٹے اور دیہاتوں کا تو اس سے بھی برا حال ہے، میرے خیال میں کوئی بھی انسان اتنی گرمی میں روزہ کی حالت میں یہ برداشت نہیں کرسکتا، عوام کی برداشت ختم ہوچکی ہے، ان سب کا کہنا ہے کہ ہم ہزاروں کے بل دیتے ہیں اور بجلی کا نام و نشان تک نہیں، جب ان کا دل ہو دیتے ہیں، اگر دیں بھی تو وولٹیج 150 سے کم ہی رہتی ہے۔

مسجدوں میں پانی نہیں ہے، تراویح پڑھنے والے بنا روشنی کے، بنا پنکھے کے تراویح پڑھ رہے ہیں، صرف پشاور میں ہی نہیں، پورے خیبر پختونخوا میں یہی حالات ہیں، ہر جگہ اسی طرح کی لوڈشیڈنگ ہے، آخر لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہی ہونا ہے۔ گرڈ اسٹیشن پر حملہ کرنا ٹھیک اقدام نہیں ہے، قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے والی بات ہے یہ، انہوں نے غلط کیا ہے، لیکن کیا کریں اور کوئی راستہ بھی تو نہیں ہے، حکومت بےحس ہے، ان کو لوگوں کا خیال نہیں ہے۔ ہم نے پرامن احتجاج بھی کئے، مذاکرات بھی کئے، لیکن ان پر جب کوئی عمل درآمد ہوتا نظر نہیں آتا تو آخر میں مجبوراََ یہی آپشن رہ جاتا ہے، صوبے کی عوام بل ادا کرتی ہے اور اپنا حق (بجلی) لینے کے لئے سڑکوں پر آئی ہے۔ یہ تو ہم نے لوکل سطح کی بات کی، قومی اسمبلی میں بھی اپنے حق کی بات کی، ہمارے صوبے کا حصہ 13.10 فیصد ہے، لیکن وہ ہمیں ملتا نظر نہیں آتا، ہمارے صوبے کی بجلی کی پیداوار سب سے زیادہ ہے، اس لحاظ سے ہمیں اتنی ہی کم بجلی دی جا رہی ہے، ہمارے صوبے کی ضرورت 2100 میگا واٹ ہے اور یہ ہمیں 900 میگاواٹ دے رہے ہیں، آخر کب تک یہ ہماری حق تلفی کرتے رہیں گے۔؟

اسلام ٹائمز: آنیوالے انتخابات میں پی ٹی آئی صرف خیبر پختونخوا تک محدود رہے گی یا باقی صوبوں میں بھی قدم جما سکے گی۔؟
ڈاکٹر عمران خٹک:
نہیں نہیں، ان شاء اللہ اس صوبہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کا ووٹ بنک بڑھا ہے، پچھلی بار ہم نے 53 سیٹیں صوبائی اسمبلی کی جیتیں، اس بار ہم ان شاء اللہ 55 سے 60 سیٹیں جیتیں گے، اس بار پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں بھی ہم بھاری اکثریت سے جیتیں گے، پھر وہی بات آجائے گی کہ باقی صوبوں کی عوام نے خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کا کام دیکھ لیا ہے، تو اب وہاں کی عوام چاہتی ہے کہ یہاں بھی میرٹ کی بالادستی ہو، ادارے صاف شفاف ہوں، کرپشن کا خاتمہ ہو، تو امید ہے اور اللہ کریگا کہ پی ٹی آئی خیبر پختونخوا سمیت پورے پاکستان میں اکثریت سے جیتے گی۔

اسلام ٹائمز: پانامہ کیس کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا گیا، اس حوالے سے کیس میں کیا پیشرفت ہوئی ہے، فضا میں کچھ خاموشی سی چھائی نظر آرہی ہے، اس بارے میں آپ کیا کہیں گے۔؟
ڈاکٹر عمران خٹک:
خاموشی تو نہیں چھا گئی، اب کام چل پڑا ہے، چوروں کے گریبانوں تک ہاتھ پہنچ چکا ہے، جے آئی ٹی نے جو پہلی رپورٹ جمع کرائی ہے، اس سے سپریم کورٹ مطمئن ہے، ہمارا تو یہ مطالبہ تھا کہ جے آئی ٹی نے جو پہلی رپورٹ پیش کی، اس کو اوپن کیا جائے، لوگوں کے سامنے لایا جائے، لیکن سپریم کورٹ نے ابھی اس کو خفیہ رکھا ہوا ہے، ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، انہوں نے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا تھا اور جے آئی ٹی وزیراعظم اور انکے بیٹے اور بیٹی کو بلائے گی بھی، ان کو پیش بھی ہونا پڑے گا، ان سے سوال و جواب بھی کئے جائیں گے، جو منی ٹریل انہوں نے پیش کیا، اس سے سپریم کورٹ مطمئن نہیں ہوا ہے، ان شاء اللہ جے آئی ٹی بھی ان سے مطمئن نہیں ہوگی اور جیت پی ٹی آئی کے ساتھ ساتھ اس ملک کے عوام کی ہوگی، یہ کیس صرف پی ٹی آئی نے اپنے لئے نہیں لڑا بلکہ پاکستان کی عوام کی نمائندگی کی اور پاکستان کی عوام تک ان کا حق پہنچانے کے لئے کیس کی پیروی کی، وہ دن دور نہیں ہیں کہ نواز شریف کو استعفٰی تو دینا ہوگا، ساتھ میں جیل بھی جانا ہوگا۔

اسلام ٹائمز: اکثر ماہرین کی نظر یہ ہے کہ 2018ء کے الیکشن میں دوبارہ نواز لیگ ہی برسراقتدار آئیگی، اتنے کرپشن کیسز سامنے آنیکے بعد بھی کیا یہ ممکن ہے۔؟
ڈاکٹر عمران خٹک:
ہم تو نہیں سمجھتے کہ مسلم لیگ (ن) دوبارہ بر سراقتدار آئے، جو ماہرین یہ سمجھتے ہیں، مجھے نہیں پتہ کہ وہ ایسا کیوں کہہ رہے ہیں، کس بنیاد پہ یہ سب کہہ رہے ہیں، انہوں نے لوڈشیڈنگ کے ایشو کو 2013ء کا سلوگن بنایا تھا، اس اپریل اور مئی میں جو 6 سے 7 ہزار میگاواٹ کا شارٹ فال رہا ہے، وہ پچھلے سالوں میں اتنا نہیں رہا، ابھی یہ کہہ رہے کہ ہم نے پروڈکشن زیادہ کی ہے، جو انسٹالڈ کپیسٹی ہے بجلی کی اتنی جینریڈڈ کپیسٹی بھی نہیں، مسلم لیگ (ن) کے سارے وعدے ہی جھوٹے ہیں، ہماری فارن پالیسی ہی کو دیکھیں، ہمارا کیا حال ہوا ہے، ہمارے سارے ہمسایہ ممالک ہمارے خلاف ہیں، چاہے افغانستان ہو، ایران ہو، انڈیا ہو۔ آج پاکستان کی سرحدوں پر حملے جاری ہیں، پاکستان کے اندرونی معاملات کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں، فوج کی وجہ سے خطے میں کچھ امن آیا ہے، اسی سال کا بجٹ دیکھیں، کیا  ایچیو کیا ہے انہوں نے، مہنگائی بڑھ رہی ہے، پیش ہونے والا بجٹ صرف سیاسی نعرے ہیں، مہنگائی کا ایک طوفان آنے والا ہے، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، غریب عوام دُگنا ٹیکس دینے پہ مجبور ہے، بے روزگاری بڑھ رہی ہے، اس میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں آئی، تو ماہرین کس بنیاد ہر کہہ رہے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) اگلا الیکشن جیتے گی؟ ان حقائق کو مدِنظر رکھتے ہوئے کوئی بھی نہیں کہہ سکتا کہ (ن) لیگ جیتے گی۔ الیکشن تو بندہ اس وقت جیتتا ہے، جب کچھ کارکردگی ہو، لیکن یہاں تو ہر چیز صفر ہے۔ پاکستان کی عوام صوبہ خیبر پختونخوا حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہے اور اسی بنیاد پر تحریک انصاف اپنی حکومت بنائے گی۔

اسلام ٹائمز: سابق صدر آصف زرداری نے دنیا نیوز کے ایک پروگرام "ایک دن دنیا کے ساتھ" میں پروگرام کے میزبان سہیل وڑائچ کو آف دی ریکارڈ کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ہم حکومت نہیں بنا پائیں گے، لیکن سندھ میں ہماری ہی حکومت ہوگی، کیوں پی ٹی آئی اور پی پی الحاق نہیں کر لیتیں۔؟
ڈاکٹر عمران خٹک:
ہم ان لوگوں سے کس طرح الحاق کریں، آصف علی زرداری اور نواز شریف کرپشن کے باپ ہیں، ان لوگوں نے ایک دوسرے کو کرپشن کے لئے اسپیس دیا ہوا ہے، یہ دونوں صرف میڈیا پر آکر ایک دوسرے پر تنقید کرتے ہیں اور پیچھے ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں، آپ اسی سے ان کی منافقت دیکھ لیں کہ عمران خان سپریم کورٹ میں نواز شریف کی کرپشن کے خلاف گئے ہیں، لیکن پیپلزپارٹی پیچھے ہٹ گئی، انہوں  مل کر کرپشن کا (Nexus) گٹھ جوڑ بنایا ہوا ہے کہ جب آپ کی حکومت ہو تو آپ مزے کریں، جب ہم آئیں تو ہمیں آپ نہ چھیڑیں، ہم ان سے الحاق کا سوچ بھی نہیں سکتے، ہم اکیلے الیکشن لڑیں گے اور ان شاء اللہ تحریک انصاف اپنے پلیٹ فارم سے کامیاب ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 640898
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش