0
Thursday 15 Jun 2017 21:00
حماس کے کمزور پڑنے سے مسئلہ فلسطین کمزور پڑ جائیگا

یوم القدس ہی مسلمانوں کے دلوں میں فلسطین کو صہیونی چنگل سے آزاد کرانیکی امید جگاتا ہے، مولانا سید تقی رضا عابدی

مسئلہ فلسطین کو ہمیشہ کیلئے ختم کرنیکا منصوبہ عملایا جا رہا ہے
یوم القدس ہی مسلمانوں کے دلوں میں فلسطین کو صہیونی چنگل سے آزاد کرانیکی امید جگاتا ہے،  مولانا سید تقی رضا عابدی
مولانا سید تقی آغا عابدی کا تعلق بھارتی ریاست حیدرآباد دکن سے ہے، وہ 2002ء سے ہندوستان میں اپنی دینی و سماجی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں اور مختلف دینی، سماجی و سیاسی سرکردہ تنظیموں سے جڑے ہوئے ہیں، اسوقت بھی یونائیٹڈ مسلم فورم کے جنرل سیکرٹری ہیں، جو ہندوستان بھر میں مختلف مذہبی و مسلکی مکاتب فکر کے علماء کرام کا مشترکہ پلیٹ فارم ہے، یہ فورم غیر سیاسی ہوتے ہوئے سیاسی پارٹیوں کی رہنمائی کرتا ہے، اسکے علاوہ وہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین سے بھی وابستہ ہیں، مولانا سید تقی رضا عابدی (تقی آغا) حیدر آباد میں مسلم پرسنل بورڈ کے نمائندے بھی ہیں، مجلس علماء ہند کی حیدر آباد کی نمائندگی بھی انکے پاس ہے، وہ 2015ء کے اوائل سے انٹرنیشنل مسلم یونٹی کونسل کے چیئرمین بھی ہیں، اسکے علاوہ وہ شیعہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن حیدرآباد کے روح رواں بھی ہیں، اسلام ٹائمز کے نمائندے نے مولانا سید تقی آغا عابدی سے ایک خصوصی نشست کے دوران انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: ماہ مبارک رمضان میں قطر پر پابندی کا معاملہ سامنے آیا ہے، انکے راستے بند کر دیئے گئے ہیں، اس پر آپ کیا کہنا چاہیں گے۔؟
مولانا سید تقی رضا عابدی:
ماہ مبارک رمضان جو صلہ رحمی، ہمدردی، اخوت و برادری کا مہینہ ہے، اس مہینہ میں غریبوں کی داد رسی کی جانی چاہیے، مظلوموں کی مدد کی جانی چاہیے، نہتے اور کمزور مسلمانوں کو تقویت پہنچائی جاتی ہے اور مسکینیوں میں اناج و پانی تقسیم کیا جاتا ہے، اسی مہینے کی ابتداء مسلمان ممالک نے قطری مسلمانوں پر آب و دانہ بند کر دیا ہے۔ یا یوں کہا جائے کہ خود عرب بھائیوں نے برادران یوسف کی طرح اپنی ہی بھائی کو کنویں میں دھکیل دیا، یہ اقدامات قابل افسوس ہیں، ہمیں یمنی مسلمانوں کے ساتھ ساتھ قطری مسلمانوں کی امداد کرنی چاہیے۔

اسلام ٹائمز: کہا جا رہا ہے کہ قطر اپنے کئے ہوئے کی سزا بھگت رہا ہے۔ کیا ایسا ماننا درست ہوگا۔؟
مولانا سید تقی رضا عابدی:
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کچھ غلطیاں قطر کے ذریعہ کروائی گئی، اپنے مفادات کے لئے قطر سے غلطیاں سرزد ہوئی ہیں اور جب وہ مزید غلامی سے انکار کرنے لگے تو استعمار نے ان پر روایتی شکنجہ کس لیا۔ حماس اور اخوان المسلمین کو ایران سے دور رکھنے کے لئے قطر سے انہیں خطیر رقم دلوائی گئی، جس کے نتیجے میں حماس جس کا دنیا میں تنہا حامی ایران تھا، اس سے رشتہ توڑوایا گیا۔ حماس جو کہ فلسطین تحریک کا اکیلا روح رواں ہے، جس کے کمزور پڑ جانے سے مسئلہ فلسطین کمزور پڑ جائے گا۔

اسلام ٹائمز: امریکی صدر کے دورہ سعودی عرب کے فوراً بعد قطر کو نشانہ بنایا گیا۔ قطر کو تنہا کرنیکے پیچھے کیا اغراض و مقاصد کارفرما ہیں۔؟
مولانا سید تقی رضا عابدی:
نام نہاد مسلم ممالک نے اسرائیلیوں کو خوش کرنے کے لئے یہ انتہائی اقدام اٹھایا ہے، قطر جس کے امریکہ سے ٹرمپ کے اقتدار میں آنے سے پہلے خوشگوار تعلقات تھے، اب وہ نہیں رہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ اسرائیل کا کٹر حامی ہے اور سعودی عرب بھی اسرائیل کا پٹھو بن چکا ہے۔ لٰہذا ٹرمپ اور سعودیہ کے تعلقات مضبوط ہوگئے، اب قطر سے وہ ایسا کام لینے جا رہے ہیں، جس سے بالعموم مسلم دنیا اور بالخصوص ایران قطر کا مخالف ہو جائے گا اور وہ کام یہی ہے کہ حماس اور اخوان المسلمین سے قطر کی دستبرداری، اگر قطر نے حماس سے رشتہ توڑ لیا تو ایران ناراض ہو جائے گا اور عالم اسلام بھی مظلوم فلسطینیوں کی مدد سے دستبرداری کو کوئی مسلمان برداشت نہیں کرے گا۔ اسی طرح اخوان المسلمین کی مخالف یا حمایت بھی اہم معیارات ہیں۔ دنیا جانتی ہے کہ اخوان المسلمین کو ایران کی اخلاقی مدد حاصل تھی، جس کی وجہ سے محمد مرسی اقتدار پر پہنچے۔ یہ بھی آشکار ہے کہ سعودی حکومت نے اسرائیل کی ایماء پر اخوان کی حکومت کو برخواست کروایا اور مرسی کو جیل بھجوایا۔ اخوان المسلمین کے دور اقتدار میں مصر فلسطین کا حامی تھا، لہٰذا اسے بھی اقتدار سے ہٹایا گیا۔ اب چونکہ اخوان ایران سے مربوط تھا، لہٰذا قطر کے ذریعے سے اخوان کی مدد کروائی گئی، تاکہ ایران سے اخوان المسلمین کا رشتہ توڑا جاسکے، اسی طرح شیخ الازہر علامہ القرضاوی ایران سے قربت رکھتے تھے، قطر کی مدد سے وہ رشتہ بھی توڑنے کی کوشش کی گئی تھی۔ یعنی پہلے اخوان المسلمین اور حماس وغیرہ کو ایران سے دور رکھنے کی کوشش کی گئی اور قطر کو اس کے لئے آمادہ کیا گیا، اب قطر کو بھی اسے دور رہنے کے لئے کہا جا رہا ہے۔ اب قطر پر دباؤ بنایا جا رہا ہے کہ تم حماس کے قائدین کو ملک سے باہر نکالو اور یوسف القرضاوی کو جنرل سیسی کے حوالے کر دو۔

اسلام ٹائمز: کیوں عالم اسلام میں آپسی تضاد و منافرت کی یہ سازشیں رچائی جا رہی ہیں۔؟
مولانا سید تقی رضا عابدی:
یہ تمام سازشیں اسرائیل کو تقویت پہنچانے کے لئے کی جا رہی ہیں اور مسئلہ فلسطین کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کے منصوبے کو عملی کیا جا رہا ہے۔ ماہ مبارک رمضان میں قطری مسلمانوں کی جو بہت زیادہ امداد ارضِ فلسطین کو پہنچتی تھی، وہ رکوائی جا رہی ہے۔ قطر اس وقت خود غذائی اجناس کی قلت کا شکار ہے، قطر کے لئے تمام راستے مسدود کئے گئے ہیں۔ اب وہ کس طرح حماس و فلسطین کی مدد کرسکے گا۔ قطر پر دباؤ یہ ہے کہ وہ حماس کو دہشتگرد مان کر اس سے اپنا رشتہ منقطع کر لے، اس طرح خود قطر کا مقام و وقار خطرے میں ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے، لیکن تمام سازشوں کا مقصد اسرائیل کا تحفظ ہے۔

اسلام ٹائمز: آل سعود کی یمن پر جنایت کاری جاری ہے، عالم اسلام کیجانب سے اس پر کوئی ردعمل کیوں دکھائی نہیں دیتا۔؟
مولانا سید تقی رضا عابدی:
آل سعود کی یمن پر بربریت واقعاً لائق صد افسوس ہے۔ آل سعود نے ہمیشہ مسلمانوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ یہ کہاں کی سیاست اور کہاں کا انصاف ہے کہ آپ معصوم بچوں، خواتین اور نوجوانوں کو ماریں، ان پر میزائل حملے کریں اور پھر اس کو اسلام کا نام دیا جائے۔ افسوس یہی ہے کہ تمام مسلم ممالک اس حوالے سے خاموش نظر آ رہے ہیں، کاش مسلمان اس حوالے سے اپنی آواز بلند کرتے۔ مسلمانوں کو سوچنا چاہیے کہ کیا یمن کے خونین کھیل کو اسلام کا رنگ اور اسلام کا نام نہیں دیا جاسکتا ہے، اس کے خلاف تمام مسلمانوں کو مہم چلانی چاہیے۔

اسلام ٹائمز: ایسے پرآشوب دور میں ’’یوم القدس‘‘ کی اہمیت و افادیت جاننا چاہیں گے۔؟
مولانا سید تقی رضا عابدی:
یوم القدس ہی ہمیں متحد کرسکتا ہے، یوم القدس ہی مستضعفین کے لئے واحد امید ہے۔ یوم القدس مردہ دلوں کو زندہ کرنے کی ایک تحریک ہے، اس دن مسلمان اپنے اتحاد اور اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہیں، ایسے دور میں یوم القدس کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ یوم القدس ہی مسلمانوں کے دلوں میں فلسطین کو صہیونی چنگل سے آزاد کرانے میں امید جگاتا ہے، یوم القدس مستضعفین کو زندہ رکھنے کے لئے اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ یوم القدس تمام مستضعفین جو دنیا استعمار و استکبار کے ستائے ہوئے ہیں، کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کا دن ہے۔ اس دن ہمیں زیادہ سے زیادہ سڑکوں پر آکر اسرائیل اور امریکہ کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کرنا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 645892
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش