0
Tuesday 20 Jun 2017 19:36
پاکستان میں ہونیوالی دہشتگردی افغانستان اور انڈیا کی مرہون منت ہے

جے آئی ٹی میں جانبدار افراد کی موجودگی پر ہمارے کچھ تحفطات ہیں، نجف عباس خان سیال

ایران سے اچھے تعلقات کچھ غلط فہمیوں کا شکار ہوئے، لیکن اب غلط فہمیاں دور ہوگئیں
جے آئی ٹی میں جانبدار  افراد کی موجودگی پر ہمارے کچھ تحفطات ہیں، نجف عباس خان سیال
نجف عباس خان سیال کا تعلق صوبہ پنجاب کے شہر جھنگ سے ہے، وہ رکن قومی اسمبلی ہیں، شروع سے ہی مسلم لیگ (ن) میں رہے۔ وہ مئی 1959ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1979ء میں گورنمنٹ کالج ایمرسن ملتان سے گریجویشن کی۔ 2002ء پہلی بار حلقہ پی پی 82 سے الیکشن لڑا اور کامیاب رہے، اسکے بعد 2013ء میں بطور آزاد امیدوار محبوب سلطان کے مقابلے میں الیکشن لڑا اور اس میں بھی کامیابی حاصل کی، انکا شمار منجھے ہوئے سیاستدانوں میں ہوتا ہے۔ وہ پاکستان کے حالات پر گہری نگاہ رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے ان سے پانامہ لیکس اور جے آئی ٹی کے بارے میں خصوصی گفتگو کی، جو قارئین کے پیشِ خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: وزیراعظم میاں محمد نواز شریف جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے اور اسکے بعد انہوں نے پریس کانفرنس کی، لیکن پریس کانفرنس میں انہوں نے جے آئی ٹی کے سامنے پیشی سے متعلق کوئی بات نہیں کی، جو تقریر وہ پہلے سے لکھ کے لائے تھے، وہی کی ایسا کیوں۔؟
نجف عباس خان سیال:
میاں محمد نواز شریف صاحب ایک پاور فل انسان ہیں اور پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی کے سربراہ ہیں، بالکل انہوں نے نہیں بتائی اور بتانی بھی نہیں چاہیئے، یہ سیکریٹ بات ہے، جے آئی ٹی نے جو ان سے پوچھا، وہ ان کو جواب دے آئے ہیں، اب جے آئی ٹی کورٹ میں بتائے گی، کیا کارکردگی ہے اس کیس کی۔ یہ تو وزیراعظم صاحب ہیں، اس کے علاوہ جو بھی ان کے خاندان سے پیش ہوا ہے، انہوں نے میڈیا کو کچھ نہیں بتایا کہ وہاں اندر کیا پوچھا گیا اور کیا جواب دیا، یہ سیکریٹ باتیں ہوتی ہیں، ہم لوگ اگر اس طرح سے بتانے لگ گئے تو ہوسکتا ہے کہ بہت سے مسائل کھڑے ہو جائیں، آپ انتظار کریں، پانامہ فیصلے کا اس میں آپ دیکھیں گے مخالفین کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا، وزیراعظم اور انکا خاندان اس کیس میں سرخرو ہوگا۔ جو تقریر انہوں نے جوڈیشل اکیڈمی کے باہر کی، وہ انکا پالیسی اسٹیٹمنٹ تھا، جے آئی ٹی کے سوال جواب کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں ہے، انہوں نے انویسٹی گیشن کرنی ہے اور وہ کر رہے ہیں، ہم جے آئی ٹی سے بھاگے نہیں، اور نہ ہی بھاگیں گے۔ ہم ہر مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: جے آئی ٹی وزیراعظم کے خاندان کو بلا رہی ہے، اسکی وجہ کیا ہے؟ کیا حسن نواز اور حسین نواز جے آئی ٹی کو مطمئن نہیں کر پائے۔؟
نجف عباس خان سیال:
دیکھیں یہ انویسٹی گیشن ہے، جے آئی ٹی کو بہتر معلوم ہوگا کہ یہ بندہ ہمیں ریکوائرڈ ہے تو وہ اس کو بلائیں گے اور اس سے تفتیش بھی کریں گے، اس میں کوئی ان ہونی بات نہیں ہے، پہلے انہوں نے حسین نواز کو بلایا، پھر انکو ضرورت پیش آئی تو حسن نواز کو بھی بلا لیا، اس طرح سے وزیراعظم کو بھی بلایا اور اب شہباز شریف صاحب کو۔ جے آئی ٹی بنائی ہی اس لئے گئی ہے کہ وہ مکمل تحقیقات کرے، اب جے آئی ٹی اپنا کام کر رہی ہے، جب جب ہمیں بلاتی ہے، ہمارے رہنماء چلے جاتے ہیں، جہاں تک مظمئن کرنے کی بات ہے تو اس حوالے سے ہم فی الحال یہی کہیں گے کہ اب سب کچھ صحیح سمت جا رہا ہے، ہمیں کوئی ڈر نہیں ہماری پارٹی مضبوط پارٹی ہے، ہمارے قائد میاں محمد نواز شریف ایک بہترین سیاستدان ہیں، ہمیں یقین ہے کہ یہ پانامہ کیس ایک جھوٹ پر مبنی ہے، اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے، پاکستان ابھی ابھی ترقی کی منزل کی طرف تیزی سے جانے لگا ہے، آپ جانتے ہیں کہ پاکستان دشمن ممالک یہ کبھی نہیں چاہتے کہ پاکستان مضبوط ہو، پاکستان ترقی کرے، وہ لوگ تو پاکستان کو تہس نہس کرنا چاہتے ہیں، یہ تو ہماری سب سے بڑی کامیابی ہے کہ ہمارے ہی دور میں سی پیک منصوبہ آگے بڑھا اور اس پر تیزی سے کام جاری ہے، پاکستان دشمن اب یہ چاہتے ہیں کہ کسی بھی طرح سے پاکستان کی پارلیمنٹ کو کمزور کیا جائے، ان کو آپس میں الجھائے رکھا جائے، تاکہ پاکستان ترقی سے دور رہے۔

اسلام ٹائمز: مسلم لیگ (ن) کے رہنماء جے آئی ٹی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، اسکی وجہ کیا ہے؟ کیا مسلم لیگ (ن) خوف کا شکار ہے۔؟
نجف عباس خان سیال:
مسلم لیگ (ن) ذرا بھی خوف کا شکار نہیں ہے، دیکھیں جب حسین نواز پہلے دن پیش ہوئے تھے تو انہوں نے کہا تھا کہ یہ بندے متنازعہ ہیں، انہوں نے ثبوت بھی دیئے ہیں، جے آئی ٹی کو تنقید کا نشانہ اس لئے بنایا جا رہا ہے کہ ہمارے کچھ تحفظات ہیں، جیسا کہ میں نے عرض کیا ہے، جے آئی ٹی میں کچھ ارکان ایسے ہیں، جو جانبدار ہیں، مسلم لیگ (ن) نہ تو پہلے کبھی خوف کا شکار ہوئی ہے اور نہ ہی اب ہے، ہم نے بہت مشکل حالات فیس کئے ہیں اور ان حالات سے نکلنا جانتے ہیں، کچھ لوگ وزیراعظم کے استعفٰی کے خواب دیکھ رہے ہیں، انکا خواب خواب ہی رہے گا، وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اپنی مدت پوری کرنی ہے اور آئندہ بھی الیکشن مسلم لیگ (ن) جیتے گی۔

اسلام ٹائمز: جے آئی ٹی جو رپورٹ پیش کریگی اور اسکے بعد سپریم کورٹ جو فیصلہ دیگی، کیا وہ فیصلہ مسلم لیگ (ن) کو منظور ہوگا۔؟
نجف عباس خان سیال:
دیکھیں فیصلہ اگر بالکل صاف شفاف ہوگا تو منظور ہوگا، ابھی جس طرح سے جے آئی ٹی میں جانبدار لوگ بیٹھے ہیں، اگر اسی طرح پانامہ کا فیصلہ بھی جانبدار ہوگا تو پھر ہمارے لئے اس فیصلے کو قبول کرنا ممکن نہیں ہوگا، ہماری طرف سے بھی وکلاء ہونگے، فیصلہ آئے تو دیکھتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ اب بڑی عدالت عوام کے سامنے لگے گی؟َ اس بات سے کیا مراد ہے؟ کیا وہ سپریم کورٹ کو واضح الفاظ میں دھمکا رہے ہیں۔؟
نجف عباس خان سیال:
وہ تو لگے گی، دیکھیں 2018ء میں الیکشن ہونگے، انہوں نے کہا کہ یہ کیس تو چلتا رہے گا، بڑی عدالت تو 2018ء میں ہے، عوام ہمارے ساتھ ہے، عوامی مینڈیٹ ہے ہمارے پاس، لوگ ہمیں چاہتے ہیں، ہمارے کام سے مطمئن ہیں، ہمارا پارٹی حجم کافی بڑا ہے، اگر عوام کی حمایت ہمارے ساتھ ہے تو پھر ہمیں کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ سپریم کورٹ اپنا کام کر رہی ہے، اسے کرنے دیں۔ جو لوگ دن میں یہ خواب دیکھ رہے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) ختم ہو جائے گی، وہ احمق ہیں اور احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ آپ دیکھیں اس وقت پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی مسلم لیگ (ن) ہے، اس کے سربراہ میاں محمد نواز شریف ہیں۔ آپ خود دیکھیں کہ جب ہمیں حکومت ملی تو ملک میں کتنی دہشت گردی تھی، اب الحمدللہ پاکستان امن کا گہوارہ ہے، پاکستان میں بیرونی سرمایہ کار یہاں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، پاکستان کی اسٹاک ایکسچینج آپ دیکھیں سابقہ تمام ریکارڈ توٹ گئے، تو یہ کس کی وجہ سے ہوا؟ صرف اور صرف نواز شریف کی وجہ سے، آپ مجھے بتائیں کہ پیپلز پارٹی نے کیا کام کیا؟ تحریک انصاف جو کہ ایک یہودی سوچ رکھتی ہے، اس نے خیبر پختونخوا کا بیڑا غرق کرکے رکھ دیا ہے، ان سے کیا توقع کی جا سکتی ہے؟ اب اگر کوئی اچھا کام کر رہا ہے تو ان کو یہ سب ہضم نہیں ہو رہا ہے، کبھی کہتے ہیں نواز شریف کرپٹ ہیں، تو کبھی کہتے ہیں کہ جی یہ جے آئی ٹی کے کام میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں، ہم نے کبھی بھی رکاوٹ نہیں ڈالی، اگر ہم نے رکاوٹ ڈالنی ہوتی تو ہمارے پاس پاور ہے، ہم بہت کچھ کرسکتے ہیں، اگر یوں ہوتا شہباز شریف بھی پیش نہ ہوتے، وزیراعظم بھی نہ ہوتے، لیکن ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ پاکستان میں جمہوریت برقرار رہے، اس لئے سب پیش ہوئے اور جے آئی ٹی کو نہ صرف جواب پیش کئے بلکہ ان کو مطمئن بھی کیا۔

اسلام ٹائمز: قطری شہزادے نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا جبکہ تلور کا شکار کھیلنے تو وہ آتے رہتے ہیں، کیا اب وہ اس کیس سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔؟
نجف عباس خان سیال:
دیکھیں وہ بادشاہ لوگ ہیں، بادشاہان شکار تو کرتے رہتے ہیں، لیکن وہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کو ضروری نہیں سمجھتے، انہوں نے خط میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ سائن میرے ہیں، لیکن میں پیش نہیں ہوسکتا، وہ بادشاہ ہیں، انہوں نے کہا کہ میں ان افسران کے آگے کیوں پیش ہوں؟ قطری شہزادہ خود کو افسران کے سامنے پیش ہونے کو اپنی توہین سمجھتے ہیں، جے آئی ٹی ارکان یا پاکستان کا کوئی بھی ادارہ ان کو زبردستی پاکستان پیش ہونے کیلئے مجبور نہیں کرسکتا، انہوں نے اسٹیٹمنٹ دی ہے کہ جو دستخط ہیں اور جو اس خط میں لکھا گیا ہے، وہ میرا ہے، اب جے آئی ٹی کو اس سے تسلی نہیں ہوئی ہے، تو جے آئی ٹی ارکان شہزادے سے ملنے جا رہے ہیں، تو ان کے جو بھی سوال و جواب ہونگے، وہ کریں گے۔ کچھ لوگ یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جی قطری شہزادہ پیش ہونے سے بھاگ رہا ہے وغیرہ، تو وہ یہ سن لیں کہ ایسا کچھ نہیں ہے، اب جے آئی ٹی ان کے پاس جا رہی ہے تو وہ تو ملیں گے بھی اور جواب بھی دیں گے۔ مخالفین کا کام صرف اور صرف پروپیگنڈہ کرنا رہ گیا ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان کی خارجہ پالیسی کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟ کیا موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی کامیاب ہے۔؟
نجف عباس خان سیال:
دیکھیں سرتاج عزیز ایڈوائزر ہیں اور پرائم منسٹر خود یہ سب کام دیکھ رہے ہیں، جہاں ضرورت پیش ہوتی ہے تو سرتاج عزیز وزیر خارجہ کے امور بھی سنبھال رہے ہوتے ہیں اور پھر اپنے مشیری کے کام بھی انجام دیتے ہیں، وہ سینیئر اور تجربہ کار انسان ہیں، ہماری خارجہ پالیسی کامیاب ہے، ایسا نہیں ہے کہ ہمیں اٹھا کے پھینک دیا جائے گا، سابقہ حکومتوں میں بھی اس طرح کے مسائل رہے ہیں، ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ ان مسائل کو بخوبی حل کیا جا سکے، ابھی چونکہ ہم ایک بلاک سے ہٹ کے دوسرے بلاک کی طرف جا رہے ہیں، تو پھر ظاہر ہے کہ جس سے ہم دور ہو رہے ہیں، وہ ہمیں ڈراتے بھی ہیں، دھمکاتے بھی ہیں اور مختلف طریقوں سے نقصان دینے کی کوشش بھی کرتے ہیں، آپ خارجہ پالیسی کی کامیابی کا اندازہ اسی سے لگائیں کہ پاکستان میں کبھی بھی اتنی بڑی انویسٹمنٹ نہیں ہوئی، جو اس دور میں سی پیک کی صورت میں ہو رہی ہے، اس کے علاوہ پاکستان روس کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے میں لگا ہوا ہے اور چائنہ کے ساتھ تو ہمارے تعلقات بہت ہی اچھے ہیں، چائنہ کوئی کم پاور نہیں ہے، اس وقت مضبوط ترین معاشی طاقت ہے چائنہ کے پاس، ایران سے بھی ہمارے تعلقات اچھے تھے، لیکن ابھی کچھ دنوں سے غلط فہمیوں کی وجہ سے شدت اختیار کر گئے، لیکن الحمدللہ اب ہمارے درمیان کوئی غلط فہمی نہیں ہے، اگر آپ نے یہ بات افغانستان کے ساتھ تعلقات دیکھ کے کی ہے تو یہ سب پر واضح ہے کہ اس وقت افغانستان انڈیا کے کہنے پر پاکستان میں دہشت گردی کرا رہا ہے، آپ احسان اللہ احسان کا بیان دیکھیں، جس میں اس نے کہا کہ انڈین ایجنسی را اور افغان ایجنسی این ڈی ایس ہماری معاونت کرتی تھی، تو یہ بات کسی سے ڈھکی چھُپی نہیں ہے کہ پاکستان میں جو دہشت گردی ہے، افغانستان اور انڈیا کی مرہون منت ہے اور انڈیا تو کبھی بھی پاکستان کا دوست نہیں رہا، اس نے ہمیشہ سے پاکستان کو اپنا دشمن قرار دیا ہے اور ہمیشہ پاکستان مخالف کام انجام دیتا رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: عالمی یوم القدس کا دن قریب ہے، فلسطین پر اسرائیل کے قبضے کے بارے میں آپ کیا کہنا چاہیں گے۔؟
نجف عباس خان سیال:
اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے، دنیا بھر کے ظالم اور انسانیت سے خالی یہودیوں کو فلسطین میں جمع کیا گیا اور ان کو ایک ریاست بنا کر دیدی گئی، آپ بہتر جانتے ہونگے کہ ان کے پیچھے کون سے ملک شامل تھے اور کن لوگوں کی جانب سے انکی مدد کی جا رہی تھی، مسئلہ کشمیر ہو یا فلسطین ان پر ہمارا موقف واضح ہے۔ فلسطین کی آزادی کیلئے ایک دن میں مسلمانوں کا جمع ہونا، میں سمجھتا ہوں کہ یہ بہت بڑی بات ہے۔ ہم تمام مسلمانوں پر فرض ہے کہ نہ صرف فلسطین بلکہ جہاں بھی مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے، اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیئے، ہم فلسطینی بھائیوں کے ساتھ ہیں، ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور دعاگو ہیں کہ خداوند اس اسرائیل کو نیست نابود کرے۔ آمین
خبر کا کوڈ : 647223
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش