QR CodeQR Code

مسئلہ فلسطین کے حل میں عرب ممالک کی عدم دلچسپی کیوجہ وہاں موجود بادشاہت یا فوجی آمریت کا نظام ہے

حکومت عالمی یوم القدس کو سرکاری سطح پر منائے اور مسئلہ فلسطین کو ملکی خارجہ پالیسی کا بنیادی اور اہم حصہ بنائے، اسداللہ بھٹو

امام خمینیؒ کے اعلان کردہ عالمی یوم القدس نے مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے

19 Jun 2017 19:20

مرکزی نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان کا ”اسلام ٹائمز“ کیساتھ خصوصی انٹرویو میں کہنا تھا کہ ایسی صورتحال میں کہ جب فلسطین میں دہائیوں سے مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے، ان پر ظلم و ستم و بربریت کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، ایران میں انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد امام خمینیؒ نے ماہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ یعنی جمعة الوداع کو عالمی یوم القدس منانے کا تاریخ ساز اعلان کیا، مجھے انتہائی خوشی ہے کہ تمام عالم اسلام نے مسالک و مکاتب و فرقوں سے بالاتر ہوکر امام خمینیؒ کے عالمی یوم القدس کے اعلان پر لبیک کہا اور اسوقت پاکستان سمیت دنیا بھر میں جمعة الوداع کو عالمی یوم القدس انتہائی عظیم الشان طریقے سے منایا جاتا ہے، میں یہاں واضح کر دوں کہ فلسطین میں رہنے والا کوئی شیعہ نہیں ہے، لیکن اسکے باوجود امام خمینیؒ نے ایک مسلمان کی حیثیت سے اتحاد امت کی دعوت کے پیش نظر اور تمام کلمہ گو کو مسلمان سمجھتے ہوئے انہوں نے مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے جمعة الوداع کو عالمی یوم القدس منانے کا اعلان کیا، امام خمینیؒ کے عالمی یوم القدس منانے کے اعلان نے مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، جسکے تحت دنیا بھر میں عالم اسلام یک آواز ہو کر مظلوم فلسطینیوں کے حق میں اور اسرائیل کی نابودی کیلئے آواز بلند کرتا ہے۔


جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر جناب اسد اللہ بھٹو کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔ وہ ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر بھی ہیں، پاکستان خصوصاََ کراچی و سندھ بھر میں آپکی اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے کوششوں کو ہر حلقے میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ وہ کراچی سے قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ اس کیساتھ ساتھ وہ جماعت اسلامی سندھ کے امیر کی حیثیت سے بھی ذمہ داریاں انجام دے چکے ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے عالمی یوم القدس اور مسئلہ فلسطین کے حوالے سے مسجد قباء کراچی میں قائم جماعت اسلامی کے صوبائی آفس میں انکے ساتھ ایک مختصر نشست کی۔ اس موقع پر ان سے کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے اور مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے امام خمینی کے فرمان پر جمعة الوداع کو عالمی یوم القدس منایا جاتا ہے، حضرت امام خمینیؒ کے اس فرمان اور اسکے عالمی سطح پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
اسداللہ بھٹو:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ فلسطین دنیا کا مظلوم ترین حصہ ہے، جہاں کے رہنے والے مسلمان انتہائی مظلوم ہیں، فلسطین انبیاء کی سرزمین ہے، جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے، جہاں صہیونیوں یہودیوں نے ایک سازش کے تحت مسلمانوں کو ان کی اپنی ہی سرزمین سے بے دخل کر دیا اور سرزمین مقدس فلسطین پر قابض ہوگئے اور وہاں صہیونیوں نے جعلی اسرائیلی ریاست قائم کر دی، جس کے نتیجے میں لاکھوں مظلوم فلسطینی دیگر ممالک میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں، جنہیں واپسی کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے، ایسی صورتحال میں کہ جب فلسطین میں دہائیوں سے مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے، ان پر ظلم و ستم و بربریت کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، ایران میں انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد امام خمینیؒ نے ماہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ یعنی جمعة الوداع کو عالمی یوم القدس منانے کا تاریخ ساز اعلان کیا، مجھے انتہائی خوشی ہے کہ تمام عالم اسلام نے مسالک و مکاتب و فرقوں سے بالاتر ہوکر امام خمینیؒ کے عالمی یوم القدس کے اعلان پر لبیک کہا اور اس وقت پاکستان سمیت دنیا بھر میں جمعة الوداع کو عالمی یوم القدس انتہائی عظیم الشان طریقے سے منایا جاتا ہے، میں یہاں واضح کر دوں کہ فلسطین میں رہنے والا کوئی شیعہ نہیں ہے، لیکن اس کے باوجود امام خمینیؒ نے ایک مسلمان کی حیثیت سے اتحاد امت کی دعوت کے پیش نظر اور تمام کلمہ گو کو مسلمان سمجھتے ہوئے انہوں نے مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے جمعة الوداع کو عالمی یوم القدس منانے کا اعلان کیا، امام خمینیؒ کے عالمی یوم القدس منانے کے اعلان نے مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، جس کے تحت دنیا بھر میں عالم اسلام یک آواز ہو کر مظلوم فلسطینیوں کے حق میں اور اسرائیل کی نابودی کیلئے آواز بلند کرتا ہے۔

اسلام ٹائمز: ایک عرصہ سے یہ سازش جاری ہے کہ مسئلہ فلسطین کو پہلے مسلمانوں کا مسئلہ قرار دیا گیا، پھر عربوں اور آہستہ آہستہ اسے فلسطینیوں تک ہی محدود کرکے رکھ دیا گیا، حالانکہ یہ انسانیت کے وقار کا مسئلہ ہے کہ صہیونی مظالم کو رکوایا جائے، آپکی کیا رائے ہے۔؟
اسداللہ بھٹو:
بڑے عرصے سے سازش کی جا رہی ہے کہ مسئلہ فلسطین کو کسی طرح سے دبا دیا جائے، اس سازش کے تحت پہلے مسئلہ فلسطین کو ایک علاقائی مسئلے طور پر پیش کرنے کی سازش کی گئی، لیکن دنیا جانتی ہے کہ مسئلہ فلسطین علاقائی مسئلہ نہیں بلکہ عالم اسلام کے ساتھ ساتھ پوری انسانیت کا مسئلہ ہے، فلسطین کی سرزمین جہاں مسلمانوں کیلئے مقدس ہے، وہاں عیسائیوں اور یہودیوں کیلئے بھی مقدس ہے، مسئلہ فلسطین کو دبانے کی سازشیں آج بھی جاری ہیں، لیکن الحمداللہ اسلامی تحریکوں و تنظیموں نے اور کچھ حقوق انسانی کی تنظیموں نے ہمیشہ اسے عالمی مسئلہ کے طور پر پیش کیا ہے، جسے اقوام متحدہ بھی ایک انتہائی اہم عالمی مسئلہ قرار دے چکی ہے، وہ الگ بات ہے کہ اس کو حل کرنے کیلئے اس نے کوئی کردار ادا نہیں کیا ہے، بہرحال اس حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں، ہمارے حکمرانوں نے تو مسئلہ فلسطین کو پس پشت ڈال دیا ہے، لیکن مسلم عوام نے اسے عالمی سطح پر اجاگر کرکے اسے زندہ رکھا ہوا ہے، امام خمینیؒ کے اعلان کردہ عالمی یوم القدس نے بھی مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے کلیدی کردار ادا کیا ہے، ان شاء اللہ اس سال بھی پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالم اسلام یوم القدس کو عظیم الشان طریقے سے منا کر مسئلہ فلسطین کو دبانے کی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیگا۔

اسلام ٹائمز: عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی بے حسی تو ایک طرف مگر عرب ممالک اور او آئی سی کا کردار بھی انتہائی مایوس کن ہے، اس حوالے سے آپکی نگاہ کیا کہتی ہے۔؟
اسداللہ بھٹو:
ایک بہت طویل عرصے سے مسئلہ فلسطین کے حل میں عرب ممالک کوئی دلچسپی نہیں لیتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ عرب ممالک میں بادشاہت یا فوجی آمریت کا نظام ہے، لہٰذا بادشاہی یا آمریتی نظام میں عوام کی رائے کو کوئی اہمیت حاصل نہیں ہوتی، وہ اپنے مفادات کے حصول اور اپنی عیاشیوں میں مصروف رہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ عرب ممالک مسئلہ فلسطین کے حل میں کردار ادا نہیں کرتے، مسلمانوں کی نمائندگی کرنے کیلئے او آئی سی بنائی تو گئی تھی، لیکن وہ فعال ہونے کے بجائے ایک کاغذی تنظیم بن چکی ہے، عرب ممالک ہوں یا او آئی سی، انہوں نے مسئلہ فلسطین کو پس پشت ڈالا ہوا ہے۔

اسلام ٹائمز: ایسی صورتحال میں مسلم عوام پر کیا ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔؟
اسداللہ بھٹو:
میرے خیال میں مسئلہ فلسطین کے حل اور اور اس کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے مسلم عوام اپنے اپنے ممالک میں، تمام عالم اسلام میں آنے والے جمعة الوداع کو عالمی یوم القدس کے موقع پر مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کریں، بڑی بڑی ریلیاں نکالیں، احتجاج کریں، تاکہ دنیا کی توجہ پہلے سے زیادہ مسئلہ فلسطین کی جانب مبذول کرائی جا سکے۔ اس حوالے سے مسلمانوں کی عالمی تنظیموں کو بھی فعال کردار ادا کرنا چاہیئے، تاکہ یوم القدس میں بلند کی گئی آواز کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔ مسلم عوام پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے اپنے اپنے ممالک میں حکمرانوں پر دباؤ ڈالیں، اسمبلیوں میں جتنی آواز اٹھا سکتے ہیں آواز اٹھائیں، میڈیا کے ذریعے بھی مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنے کی کوشش کریں، اس طرح سے مسئلہ فلسطین کو مزید اجاگر کیا جا سکتا ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا ضروری نہیں ہے کہ امریکہ کو اہمیت دینے کے بجائے عرب و مسلم ممالک ایک دوسرے کے بجائے اسرائیل کی نابودی اور سرزمین مقدس فلسطین کی آزادی کیلئے عظیم اسلامی اتحاد بنائیں۔؟
اسداللہ بھٹو:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو حالیہ سعودی عرب کا دورہ کیا ہے، پھر جس طرح قطر کا بائیکاٹ کیا گیا ہے، یہ عالم اسلام اور خود عربوں کو آپس میں لڑانے کی بہت بڑی سازش ہے، عربوں کے آپس میں انتشار کا فائدہ سب سے زیادہ اسرائیل کو پہنچے گا، ویسے بھی عربوں کی بہت زیادہ فعالیت تو نہیں تھی، لیکن پھر انتشار کی صورت میں اس کے خراب اثرات ضرور مرتب ہونگے، ہم سمجھتے ہیں شیعہ سنی فساد کرنے کی جو سازشیں کی جا رہی ہیں، اسی کے نتیجے میں یمن میں، شام میں بہت بڑی جنگ چھیڑ دی گئی ہے، اس لئے کہ دنیا بھر میں مسلمانوں کو ٹکڑے ٹکرے کر دیا جائے، اس کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو دہشتگرد کے طور پر پیش کرنے کیلئے داعش اور اس جیسی دیگر دہشتگرد تنظیموں کی پشت پناہی کی جا رہی ہے، تاکہ مسلمانوں کو بدنام کیا جائے، مسلمانوں کو آپس میں لڑایا جائے، انہیں غیر مؤثر بنایا جائے، تاکہ اسرائیل سمیت عالم کفر اپنی من مانی کرتے رہیں، مسلمانوں کے تیل و دیگر وسائل پر قابض ہوا جا سکے۔ میرا خیال ہے کہ مسلمانوں کی تمام تنظیموں جماعتوں، اداروں، فورمز سب کو مل کر اس کے خلاف آواز بلند کرنا ہوگی، اتحاد و وحدت کے ذریعے شیطان بزرگ امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل کی تمام سازشوں کا مقابلہ کرنے کیلئے میدان عمل میں وارد ہوں۔

اسلام ٹائمز: عالمی یوم القدس اور اسکو منانیکے حوالے سے پاکستانی حکومت سے کیا مطالبہ یا اپیل کرینگے۔؟
اسداللہ بھٹو:
عالمی یوم قدس کے موقع پر مسئلہ فلسطین کے حوالے سے حکومت پاکستان کی جانب سے پیغامات جاری کئے جاتے ہیں، لیکن حکومت کو صرف پیغامات جاری کرنے تک محدود ہونے کے بجائے مسئلہ فلسطین کے حل اور اسے اجاگر کرنے کیلئے عالمی سطح پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کرونگا کہ عالمی یوم القدس کو سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کرے، مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرے اور اسرائیلی ظلم و بربریت اور اسکے انتہائی مکروہ چہرے کو پاکستانی و دنیا بھر کی عوام کے سامنے بے نقاب کرے، میرا وزیراعظم اور صدر مملکت سے مطالبہ ہے کہ پیغامات جاری کرنے کے ساتھ ساتھ مسئلہ فلسطین کو ملکی خارجہ پالیسی کا بنیادی اور اہم حصہ بنایا جائے، میں صوبائی وزرائے اعلٰی سے بھی مطالبہ کرتا ہوں کہ مسئلہ فلسطین کو نصاب تعلیم میں شامل کیا جائے، تاکہ ہماری آنے والی نسلوں انبیاء کی سرزمین فلسطین اور مظلوم فلسطینیوں سے متعلق آگاہی حاصل ہوسکے۔

اسلام ٹائمز: عالمی یوم القدس کے حوالے سے قومی میڈیا سے کیا اپیل کرینگے۔؟
اسداللہ بھٹو:
میرا پاکستان بھر کے تمام الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا سے مطالبہ ہے کہ وہ بھی عالمی یوم القدس کے حوالے سے خصوصی نشریات اور اشاعت کا اہتمام کریں، القدس ریلیوں، احتجاجی مظاہروں، سیمینارز و دیگر اجتماعات و پروگراموں کی خصوصی طور پر کوریج کریں اور پاکستانی عوام کے فلسطین کاز کیلئے حقیقی جذبات کو دنیا بھر کے سامنے پیش کریں، پاکستان سمیت دنیا بھر کی عوام کو مسئلہ فلسطین کے حوالے سے شعور و آگہی دیں، مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو نبھائیں۔

اسلام ٹائمز: عالمی یوم القدس پر پاکستانی عوام کو کیا پیغام دینگے، انکی ذمہ داری کے عنوان سے۔؟
اسداللہ بھٹو:
پاکستانی عوام کو پیغام دوں گا کہ آنے والے ماہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ یعنی جمعة الوداع کو عالمی یوم القدس کے موقع پر ہر گلی، محلے، مساجد سے جلوس و ریلیاں نکالیں، یوم القدس کی ریلیوں میں بھرپور انداز میں شرکت کریں، مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کریں، جعلی ریاست اسرائیل سے نفرت کا اظہار کریں، عوام کو مل جل کر القدس ریلیوں میں شریک ہوکر دنیا کو بتا دینا چاہیئے کہ ہم ہر مظلوم کے ساتھ ہیں اور ہر ظالم کے خلاف ہیں۔ عوام کے ساتھ ساتھ تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو تمام سیاسی و مسلکی نظریات سے بالاتر ہوکر اللہ تعالٰی کی رضا کیلئے بیت المقدس کی آزادی اور اسرائیل کی نابودی کیلئے آواز بلند کرنی چاہیئے۔


خبر کا کوڈ: 647269

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/interview/647269/حکومت-عالمی-یوم-القدس-کو-سرکاری-سطح-پر-منائے-اور-مسئلہ-فلسطین-ملکی-خارجہ-پالیسی-کا-بنیادی-اہم-حصہ-بنائے-اسداللہ-بھٹو

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org