QR CodeQR Code

حکومت عالمی یوم القدس کو سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کرے

قبلہ اول بیت المقدس سمیت پورے مقبوضہ فلسطین کی آزادی قریب ہے، علامہ عباس کمیلی

23 Jun 2017 10:36

جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ کا ”اسلام ٹائمز“ کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں کہنا تھا کہ اس سے بڑھ کر شرمناک بات کیا ہو سکتی ہے سعودی عرب کے اسرائیل سے بہترین تعلقات ہیں، جو منظر عام پر آنا شروع ہو چکے ہیں، یہ کس بات کی غمازی ہو رہی ہے، مسلم و عرب حکمران تو اسلام دشمنوں کے مفادات کیلئے کام کرتے نظر آتے ہیں۔


معروف ذاکر اہل بیت علامہ عباس کمیلی کا شمار پاکستان کی ملت تشیع کے چند نامی گرامی رہنماؤں میں ہوتا ہے، کراچی میں ڈاکٹرز، وکیل، انجینئرز اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے شیعہ افراد کی ٹارگٹ کلنگ کیخلاف جو جیل بھرو تحریک بنام تحریک لبیک یا حسین (ع) چلی تھی آپ اس کے سربراہ کے طور پر عوام کے سامنے تھے جسے پاکستان کی عوام جعفریہ الائنس پاکستان کے نام سے جانتے ہیں، آپ پاکستان کی سینیٹ کے ممبر بھی رہے ہیں، اعلیٰ ایوانوں میں آپ کی حق کی حمایت میں کی گئیں تقریریں آج بھی ریکارڈ پر موجود ہیں۔ اسلام ٹائمز نے یوم القدس کی مناسبت سے علامہ عباس کمیلی کے ساتھ ایک مختصر نشست کی اور اس دوران کیا گیا انٹرویو قارئین کے لئے پیش خدمت ہے۔

اسلام ٹائمز: مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے اور مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے امام خمینی کے فرمان پر جمعة الوداع کو عالمی یوم القدس منایا جاتا ہے، امام خمینی کے اس فرمان اور اسکے عالمی سطح پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
علامہ عباس کمیلی:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔۔۔۔۔ امام خمینیؒ کے فرمان کے مطابق جمعة الوداع کو عالمی یوم القدس اب صرف ایران اور پاکستان میں ہی نہیں منایا جاتا بلکہ اب ساری دنیا میں یوم القدس منایا جاتا ہے، دنیا بھر میں یوم القدس کے موقع پر عظیم الشان ریلیاں نکالی جاتی ہیں، کراچی کی القدس ریلی شاید دنیا کی تیسری سب سے بڑی ریلی ہوتے ہے، دنیا بھر میں عوام نے امام خمینی کے فرمان پر لبیک کہا ہے، امریکا، اسرائیل اور ان کے حواریوں نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ یہ ایک فرقے کا احتجاج ہے، لیکن یہ ثابت ہو چکا ہے کہ ایسا ہرگز ہرگز نہیں ہے، عالمی یوم القدس کے روز تمام عالم اسلام میں اسرائیل کے خلاف اور مظلوم فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے ہوتے ہیں، جس میں تمام مکاتب و مسالک کے عوام و خواص شریک ہوتے ہیں، حتیٰ کہ غیر مسلم بھی یوم القدس کی ریلیوں میں شریک ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی یوم القدس مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے حوالے سے انتہائی مثبت و موثر ثابت ہوا ہے، عالمی یوم القدس نے مسئلہ فلسطین کو دبانے اور پس پشت ڈالنے کی صہیونی و امریکی سازشوں کو ناکام بنا دیا ہے، عالمی یوم القدس کے اثرات بہت تیزی کے ساتھ بڑھتے جا رہے ہیں، بالکل اسی طرح کہ جیسے اسرائیل بہت تیزی کے ساتھ اپنے گرد حفاظتی دیواریں کھڑی کرکے محدود ہوتا جا رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: مسئلہ فلسطین جو اصل میں مسلمانوں کا مشترکہ مسئلہ ہے، پہلے عربوں کا مسئلہ بنا رہا اور اب آہستہ آہستہ سازش کی جا رہی ہے کہ اسے فلسطینیوں تک ہی محدود کرکے رکھ دیا جائے، حالانکہ یہ انسانیت کے وقار کا مسئلہ ہے کہ صہیونی مظالم کو رکوایا جائے، آپکی کیا رائے ہے۔؟
علامہ عباس کمیلی:
افسوسناک حقیقت ہے کہ مسلمانوں کو ہمیشہ زیادہ تر نقصان مسلمانوں سے ہی پہنچا ہے، لبادہ بھی اسلام کا اوڑھا جاتا ہے لیکن کام دشمنوں کے مفادات کیلئے کرتے رہے ہیں، مسئلہ فلسطین کی طرح مسئلہ کشمیر بھی اسی تناظر میں دیکھنا چاہیئے، اس وقت عالم اسلام کو دو اہم مسائل ہے، پہلا مسئلہ فلسطین اور دوسرا مسئلہ کشمیر۔ مسئلہ کشمیر تو بہت ہی بری طرح سے پوری طرح پس پشت جا چکا تھا لیکن اب دوبارہ اٹھنا شروع ہوا ہے، البتہ مسئلہ فلسطین پوری طرح آب و تاب کے ساتھ زندہ ہے، دنیا بھر کی عوام کی توجہ حاصل کر رہا ہے، اسی وجہ سے اسرائیل بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکا ہے، وہ وقت گیا کہ جب مسئلہ فلسطین کو دباکر پس پشت ڈالنے کی سازشیں کامیاب ہو رہی تھیں، لیکن اب یقیناً مسئلہ فلسطین حل ہونے کی طرف جا رہا ہے، قبلہ اول بیت المقدس سمیت پورے مقبوضہ فلسطین کی آزادی قریب ہے، اسی طرح اب جس تیزی سے تحریک آزادی کشمیر چل رہی ہے، اس سے واضح ہوتا ہے کہ کشمیر کی آزادی بھی قریب ہے۔ ضروری ہے کہ عالمی یوم القدس کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں زیادہ سے زیادہ بھرپور طریقے سے جوش و جذبے و ولولہ کے ساتھ منایا جائے، جمعة الوداع کو خاص طور پر اور پورے سال عمومی طور پر متواتر پروگرامات ترتیب دیئے جائیں۔

اسلام ٹائمز: کیا وجہ ہے کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے عرب ممالک اور او آئی سی کا کردار انتہائی مایوس کن ہے۔؟
علامہ عباس کمیلی:
او آئی سی تو امریکا و اسرائیل کی پٹھو بن چکی ہے، اسی لئے وہ مسئلہ فلسطین سمیت عالم اسلام کے کسی بھی مسئلے کے حوالے سے آزادانہ فیصلے نہیں کر سکتے، یہ لوگ فیصلہ کرنے کی جرات ہی نہیں رکھتے، اس لئے کہ مسلم و عرب حکمران خود آزاد نہیں ہیں، بلکہ مسلم عوام پر مسلط کئے گئے ہیں، وہ امریکا اسرائیل کی مرضی کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں کر سکتے، یہی وجہ ہے کہ او آئی سی اور عرب ممالک کا کردار انتہائی شرمناک اور مایوس کن ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا ضروری نہیں ہے کہ عرب و مسلم ممالک امریکی ایماء پر ایک مخصوص ملک کے بجائے اسرائیل کی نابودی اور سرزمین مقدس فلسطین کی آزادی کیلئے عظیم اسلامی اتحاد بنائیں۔؟
علامہ عباس کمیلی:
مسلم ممالک کو آپس میں اغیار ہی نے تو لڑوایا ہے، یہ لوگ جن عالمی طاقتوں سے اتحاد کرنے جا رہے ہیں برخلاف مسلمانوں کے، انہی نے تو مسلمانوں کو آپس میں لڑوایا ہے، اسلحہ وہی بیچنا چاہتے ہیں، عالم اسلام کے خلاف سازشیں بھی وہی کر رہے ہیں، مسلمانوں کے سارے مسائل انہی عالمی طاقتوں کے پیدا کردہ ہیں۔ جہاں تک بات ہے اسلامی اتحاد بنانے کی تو اس کیلئے پہلے مسلم حکمران خود بھی تو حقیقی معنوں میں مسلمانوں کے حکمران ہوں، عالم اسلام کے مفادات کو مدنظر رکھیں، مسلم ممالک کے مفادات کو دکھیں، مسلم امہ کے مفادات کو پیش نگاہ رکھیں نہ کے اغیار کے مفادات کے غلام ہوں، نہ اسلام دشمن قوتوں کے اشاروں پر ناچیں، اس سے بڑھ کر شرمناک بات کیا ہو سکتی ہے سعودی عرب کے اسرائیل سے بہترین تعلقات ہیں، جو منظر عام پر آنا شروع ہو چکے ہیں، یہ کس بات کی غمازی ہو رہی ہے، مسلم و عرب حکمران تو اسلام دشمنوں کے مفادات کیلئے کام کرتے نظر آتے ہیں، نہ کہ مسلمانوں کے مفادات کیلئے۔

اسلام ٹائمز: اس صورتحال میں تبدیلی کیسے ممکن ہے۔؟
علامہ عباس کمیلی:
ان مسلم ممالک میں جب تک حقیقت معنوں میں انقلابات نہیں آتے، حقیقی معنوں میں صحیح اسلام پسند قیادت ابھر کر نہیں آتی، جو اپنے حقیقی اسلامی مقاصد میں مخلص ہو، اس وقت تک موجودہ صورتحال ہی برقرار رہے گی۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں پہلی بار اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے زیراہتمام یوم القدس کی مشترکہ ریلی نکالی جا رہی ہے، جس میں تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی تنظیمیں شریک ہونگی، کیا کہیں گے اس حوالے سے۔؟
علامہ عباس کمیلی:
یہ بہت خوش آئند بات ہے کہ ملی یکجہتی کونسل کے پرچم تلے تمام مکاتب و مسالک سے تعلق رکھنے والے مسلمان مشترکہ القدس ریلی نکال رہے ہیں، مشترکہ القدس ریلی سے ثابت ہوتا ہے کہ مسئلہ فلسطین کسی ایک ملک یا فرقے یا صرف فلسطینیوں کا مسئلہ نہیں بلکہ سارے عالم اسلام کا مسئلہ ہے، امید ہے کہ اس سال اسلام آباد میں مشترکہ القدس ریلی ہو رہی ہے، اگلے سال سے پورے ملک میں ہر جگہ مشترکہ القدس ریلیوں کا انقاد ہوگا۔

اسلام ٹائمز: عالمی یوم القدس اور اس کو منانے کے حوالے سے پاکستانی حکومت سے کیا مطالبہ یا اپیل کریں گے۔؟
علامہ عباس کمیلی:
حکومت پاکستان کو چاہیئے کہ عالمی یوم القدس کو ملک بھر میں سرکاری سطح پر منایا جائے، کیونکہ پاکستان قبلہ اول بیت المقدس کی آزادی کا حامی ہے، پاکستان اسرائیل کو ناصرف مخالف ہے بلکہ اس کے وجود کو ناجائز سمجھتا ہے، اسے تسلیم نہیں کرتا، اس لئے کوئی وجہ نہیں ہے کہ عالم یوم القدس کو سرکاری سطح پر نظر انداز کیا جائے، لہٰذا حکومت عالمی یوم القدس کو سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کرے، اس کے ساتھ ساتھ سینیٹ سمیت قومی و صوبائی اسمبلیوں میں فلسطین کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف قراردادیں پاس کی جائیں۔

اسلام ٹائمز: عالمی یوم القدس کے موقع پر پاکستانی عوام کو ان کی ذمہ داری کے عنوان سے کیا پیغام دیں گے۔؟
علامہ عباس کمیلی:
الحمداللہ پاکستانی عوام کی عالمی یوم القدس کی ریلیوں میں شرکت تیزی کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے، عوام کو چاہیئے کہ پہلے سے زیادہ جوش و جذبے کے ساتھ ملک بھر میں القدس ریلیوں میں شریک ہوں، مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کریں اور اسرائیل سے نفرت کا بھرپور اظہار کریں، یہ ہمارا مذہبی فریضہ بھی ہے کہ ظالم کے خلاف مظلوم کا ساتھ دیں اور اس کے حق میں آواز بلند کریں۔


خبر کا کوڈ: 648276

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/interview/648276/قبلہ-اول-بیت-المقدس-سمیت-پورے-مقبوضہ-فلسطین-کی-آزادی-قریب-ہے-علامہ-عباس-کمیلی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org