1
0
Tuesday 12 Apr 2011 22:26

قبائلی علاقوں میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں،پارا چنار کا راستہ کھلنا اصل مسئلہ نہیں ہے، اصل مسئلہ اُسے محفوظ بنانا ہے، علامہ جواد ہادی

قبائلی علاقوں میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں،پارا چنار کا راستہ کھلنا اصل مسئلہ نہیں ہے، اصل مسئلہ اُسے محفوظ بنانا ہے، علامہ جواد ہادی
علامہ سید جواد ہادی سابق سینیٹر، ملک کی معروف علمی و سیاسی شخصیت اور سابق تحریک جعفریہ پاکستان کے مرکزی رہنما ہیں۔ بنیادی طور پر ان کا تعلق پاراچنار سے ہے اور ان کا شمار پارا چنار کے مرکزی قائدین میں ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز نے پارا چنار کی صورت حال پر ان سے مختصر گفتکو  کی ہے، جو قارئین کے استفادہ کے لئے پیش خدمت ہے۔
 
اسلام ٹائمز:علامہ صاحب،پارا چنار گزشتہ چار سالوں سے حالت جنگ میں ہے، امن معاہدہ ہوا اس کے باوجود دوبارہ اس معاہدے کو سبوتاژ کیا گیا اور 45 افراد کو مغوی بنا لیا گیا۔ اس کے پیچھے اصل محرکات کیا ہیں۔؟
علامہ جواد ہادی:حکومت اور جرگے کی کوششوں سے ایک معاہدہ ہوا، جس کے تحت راستہ کھلا اور پاراچنار کے عوام نے آنا جانا شروع کیا، لیکن اس کے بعد دوبارہ وہی پہلے والی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، قبائلی علاقوں میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں،جو حالات کو کنٹرول کر سکے۔ اس وجہ سے ان علاقوں میں کئی مسلح گروپس ہیں جو مسلحانہ کاررائیاں کرتے ہیں۔ جس گروپ کے ساتھ امن معاہدہ ہوا وہ کہتے ہیں کہ ہمارے مخالف گروپ نے یہ کاررائیاں کی ہے۔ جبکہ کچھ لوگ کا کہنا ہے کہ یہ کاروائی اسی گروپ کی کارستانی ہی ہے۔ اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ اس گروپ کے کچھ مطالبات حکومت نے پورے نہیں کیے، جس کی وجہ سے یہ راستے دوبارہ غیر محفوظ بنا دیا گیا۔ معاہدہ کرنے والے گروپ کے کچھ لوگ پکڑے گئے تھے اور کچھ مطالبات ایسے ہیں جنہیں حکومت نے پورے نہیں کیا جس پر یہ کاروائی کی گئی۔ حقیقی صورتحال اب تک واضح نہیں ہو سکی۔ پارا چنار کے کے قائدین کی جانب سے حکومت کو ایک ہفتے کی ڈید لائن دی گئی تھی کہ اگر مغویوں کو رہا نہ کرایا گیا تو دوبارہ جنگ چھڑ سکتی ہے۔ اشیاء خورد ونوش کی قلت ہے۔ قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، ادویات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ یہ وہ چیزیں ہیں جس نے پارا چنار کے لوگوں کو پریشان کیا ہوا ہے۔ لوگون کی اقتصادی صورتحال انتہائی ابتر ہے۔ ایسی صورتحال میں سب لوگوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
اسلام ٹائمز:علامہ صاحب، آپ کے نزدیک ان کاروائیوں میں کونسا گروپ ملوث ہے، جو نہیں چاہتا کہ وہاں امن قائم ہو اور لوگ سکون کی زندگی گزار سکیں۔؟
علامہ سید جواد ہادی:اس وقت قبائلی علاقے میں کئی گروپس موجود ہیں، کبھی ایک گروپ ایک معاہدہ کرتا ہے تو دوسرا گروپ اس معاہدے کو ناکام بنانے کیلئے اس طرح کی کاروائیاں کرتا ہے۔ حالیہ امن معاہدہ طالبان کے کمانڈر فضل سعید کے ساتھ ہوا تھا، جبکہ اس کا مخالف کماندار کا تعلق حکیم اللہ اور بیت اللہ محسود سے ہے، فضل سعید کی جانب کہا جا رہا ہے کہ حکیم اللہ گروپ کی جانب سے یہ کاروائی کی گئی ہے۔
اسلام ٹائمز:علامہ صاحب، حکومت نے ابتک کیا اقدام کیے ہیں، دوسرا یہ کہ جو اقدام ہوئے ہیں اس سے پارا چنار کے لوگ مطمئن ہیں۔؟
علامہ جواد ہادی:حکومت یہ کہتی ہے کہ ہم کاروائی کر رہے ہیں اور طالبان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور کچھ لوگوں کو پکڑا ہے۔ مغویوں کی رہائی سے متعلق حکومت کا کہنا ہے کہ جرگہ والوں سے بات چیت چل رہی ہے اور جلد ان کی رہائی کو ممکن بنایا جائے گا لیکن حقیقیت یہ ہے کہ پارا چنار کے نمائندہ کی جانب سے دی جانے والی ڈیڈ لائن ختم ہو گئی ہے۔ اب ممکن ہے کہ جنگ چھڑ جائے اور اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔ کیوں کہ اب لوگوں کا صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا ہے۔ چار سال گزر گئے لیکن اب تک کوئی اس حوالے سے ٹھوس پیش رفعت نہیں ہو سکی۔ ایک طرف لوگوں کو امن معاہدہ کر کے کہا جاتا ہے کہ وہ اب آجا سکتے ہیں لیکن پوری دنیا جانتی ہے کہ راستے کھلنے کے چند ہی روز بعد اس طرح کی کاروائی ہو جاتی ہے۔ راستہ کھلنا اصل مسئلہ نہیں ہے ۔ اصل مسئلہ اُسے محفوظ بنانا ہے جس میں ابتک حکومت ناکام ہے۔ ابتک حکومت کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا، جس کی وجہ سے لوگوں میں مایوسی بڑھتی جا رہی ہے۔
اسلام ٹائمز:علامہ صاحب، مومینین کیلئے کیا پیغام دیں گے؟ 
علامہ جواد ہادی:چار سال سے مسلسل پارا چنار کے لوگ پریشانی اور بےچینی کی کیفیت میں رہ رہے ہیں، راستے بند ہیں، بےروزگاری عام ہوتی جا رہی ہے، نوجوانوں کو تعلیم حاصل کرنے اور بیرون ملک جانے میں کئی قسم کی مشکلات کا سامنا ہے۔ قوم نے پچھلے چار سال سے ان کا ساتھ دیا جس کی وجہ سے ان کے حوصلے بڑھے اور انہوں نے دشمنوں سے جنگ کی اور الحمداللہ کامیابی ملی۔ اب بھی قوم سے درخواست کرتے ہیں کہ ظلم و بربریت اب بھی باقی ہے لٰہذا اپنا تعاون جاری رکھیں، تاکہ ان مشکلات کا مقابلہ کیا جاسکے۔
خبر کا کوڈ : 64884
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Iran, Islamic Republic of
نہایت مختصر لیکن بہت ٹھوس ہے اچھی کوشش ہے نمائندے کو مبارکباد
ہماری پیشکش