0
Friday 30 Jun 2017 23:58
سانحہ پاراچنار پر نواز حکومت کی بے حسی کیوجہ اسکے آل سعود اور تکفیری دہشتگرد عناصر کیساتھ تعلقات و روابط ہیں

محب وطن ملت تشیع کراچی تا پاراچنار ملکی دفاع، سلامتی و استحکام کے حوالے سے پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، علامہ مختار امامی

تمام تر سازشوں اور دہشتگردی کے باوجود ملت تشیع کی سرفرازی کا سفر جاری و ساری رہیگا، ملت تشیع آگے بڑھتی رہیگی
محب وطن ملت تشیع کراچی تا پاراچنار ملکی دفاع، سلامتی و استحکام کے حوالے سے پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، علامہ مختار امامی
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار احمد امامی کا تعلق سندھ کے تاریخی شہر نواب شاہ سے ہے، ابتدائی دینی و دنیاوی تعلیم نواب شاہ سے حاصل کرنیکے بعد اعلٰی دینی کے حصول کیلئے حوزہ علمیہ قم، اسلامی جمہوری ایران کا رخ کیا، قم المقدسہ میں طویل قیام اور حصول علم کے بعد واپس پاکستان تشریف لائے اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے ساتھ تبلیغی امور کی انجام دہی میں مصروف ہوگئے، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی تشکیل کے سلسلے میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری و دیگر علماء کرام کے ہمراہ سندھ بھر میں ہنگامی دورہ جات کرکے پیغام وحدت کو صوبہ بھر میں پہنچایا۔ علامہ مختار احمد امامی کا شمار ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے بانی رہنماؤں میں ہوتا ہے، وہ اس سے قبل ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے بھی اپنے فرائض انجام دے چکے ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے علامہ مختار احمد امامی کے ساتھ پاراچنار میں دیئے گئے کامیاب احتجاجی دھرنے کے موضوع پر ایک مختصر نشست کی۔ اس موقع پر ان کیساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: کیا وجہ ہے کہ پاراچنار میں مسلسل دہشتگردی کے واقعات کے رونما ہو رہے ہیں۔؟
علامہ مختار احمد امامی:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔
کئی دہائیوں سے وطن عزیز پاکستان میں ملت تشیع کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ماضی میں جو لشکر اور سپاہ بنائے گئے تھے، وہ منہ زور ہوگئے ہیں، جو وقتاً فوقتاً ملت تشیع کو دہشتگردی کرکے ڈرانے دھمکانے کی ناکام کوششیں کرتے رہتے ہیں، لیکن دہشتگردی کے ہر واقعے کے بعد ملت تشیع میں مزید بیداری بڑھتی ہے، آگے بڑھتی ہے، یہ منہ زور دہشتگرد عناصر ریاستی اداروں کو بھی نشانہ بناتے ہیں، لہٰذا ملکی سلامتی کے ذمہ دار اداروں کو کالعدم تنظیموں اور دہشتگرد عناصر کے خلاف ملک گیر بے رحمانہ آپریشن کرنا چاہیئے، دہشتگردی کے ہر واقعے کے بعد کارروائی کا آغاز تو کیا جاتا ہے، لیکن اس میں وہ تیزی نظر نہیں آتی جو درکار ہے، پاراچنار جو کہ ایک اہم شیعہ آبادی والا قبائلی شہر ہے، جو پاک افغان سرحد سے ملتا ہے، جسے مسلسل دہشتگردی کا سامنا ہے، جو افغانستان سے دہشتگردوں کے پاکستان میں داخلے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں، لہٰذا ملک دشمن دہشتگرد عناصر دہشتگرانہ کارروائیوں کے ذریعے پاراچنار کے شیعہ مسلمانوں کو ڈرا دھمکا کر اپنے راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں، جس میں وہ ماضی کی طرح اب بھی ناکام ہوئے ہیں اور مستقبل میں بھی ناکام رہیں گے، بہرحال پاراچنار کے محب وطن شیعہ مسلمانوں کا ملکی سلامتی و دفاع کے حوالے سے انتہائی اہم اور کلیدی کردار ہے، جسے حکومت کی جانب سے ہمیشہ نظر انداز کیا جاتا ہے، جو انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے، پاراچنار کے شیعہ مسلمانوں کو دہشتگردوں کے آسرے پر چھوڑنا ملکی بقاء و سلامتی سے کھیلنے کے مترادف ہے۔

اسلام ٹائمز: پاراچنار میں دیئے گئے احتجاجی دھرنے کی کامیابی کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
علامہ مختار احمد امامی:
اس سے پہلے بھی جب پاراچنار میں احتجاجی دھرنے دیئے گئے تو وہ بھی ناکام نہیں بلکہ کامیاب ہوئے تھے، پاراچنار میں جیسے جیسے دہشتگردی کے سانحات ہوئے، وہاں کے محب وطن شیعہ مسلمانوں کے عزم و حوصلے و استقامت میں بھی مسلسل اضافہ ہوا ہے، جو دہشتگرد عناصر کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے، پاراچنار کے حالیہ دھرنے میں بھی شہداء و زخمیوں کے لواحقین اور ورثاء نے جہاں زبردست استقامت کا مظاہرہ کیا، وہیں پاراچنار کے جوانوں نے بھی عظیم حوصلہ و استقامت کا ثبوت دیا اور صورتحال کو آغاز سے لیکر آخر تک سنبھالا، بھرپور طریقے سے دھرنے کو منظم کیا، اپنے مطالبات کو سیاسی و عسکری قیادت کے سامنے رکھا، پاراچنار اور اردگرد کی آبادیوں نے بھی جوانوں کی بھرپور حوصلہ افزائی اور پشت پناہی کی، علمائے کرام و مقامی عمائدین و شخصیات نے بھی جوانوں کا بھرپور ساتھ دیا، اس کے ساتھ ساتھ ملک بھر سے علمائے کرام، ملی شخصیات، تنظیموں خصوصاً ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب کا وہاں جانا اور اسلام آباد سمیت ملک بھر میں پاراچنار کے احتجاجی دھرنے کی حمایت میں علامتی احتجاجی دھرنے، ریلیاں، مظاہرے کئے گئے، جو پاراچنار کے شیعہ مسلمانوں کے عزم و حوصلے و استقامت میں اضافے کا باعث بنا، انہیں وجوہات کی بناء پر الحمداللہ پاراچنار کا احتجاجی دھرنا انتہائی منظم انداز میں دیا گیا اور اپنے اہداف کو حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔

اسلام ٹائمز: پاراچنار کے احتجاجی دھرنے کو فرقہ واریت کے نام پر اور دیگر حوالوں سے ناکام بنانیکی کوشش کی گئی اور پروپیگنڈا کیا گیا، کیا وجہ سمجھتے ہیں۔؟
علامہ مختار احمد امامی:
مملکت خداداد پاکستان میں ملت تشیع کے خلاف کئی انداز سے سازشیں کی گئی ہیں، سب سے پہلے تو دہشتگردانہ کارروائیوں کے ذریعے ملت تشیع کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، لیکن اس سے بڑھ کر ملت تشیع کو لسانی و علاقائی بنیادوں پر مختلف دھڑوں اور ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی سازشیں کی گئیں، کوئٹہ میں جب شیعہ مسلمانوں کو شہید کیا گیا تو سازش کے تحت وہاں ہزارہ برادری کے نام سے ایک نئی اصطلاح استعمال کی گئی، لیکن کوئٹہ میں دہشتگردی کے سانحات کے بعد پورے ملک کی تشیع نے کوئٹہ کے شیعہ مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے احتجاجی دھرنے دیئے، مظاہرے کئے اور پاکستان میں تشیع کو لسانی و علاقائی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی سازش کو ناکام بنایا، حتٰی کہ برادران اہلسنت کے ساتھ ساتھ مسیحی برادری نے بھی کوئٹہ کے شیعہ مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیا، جس سے مسلمانوں اور پاکستانیوں کو بھی تقسیم کرنے کی سازش ناکام ہوئی، اس بار بھی پاراچنار میں برادران اہلسنت کے ساتھ ساتھ مسیحی برادری نے احتجاجی دھرنے میں شرکت کے فرقہ واریت کی سازش کو ناکام بنایا، جبکہ ملک کے طول و عرض میں ملت تشیع نے سانحہ پاراچنار کے خلاف بڑے پیمانے پر مؤثر احتجاج گیا اور ورثا و متاثرین سے اظہار یکجہتی کیا، اسلام آباد سمیت ملک بھر میں ایم ڈبلیو ایم کے احتجاجی دھرنوں میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں، تنظیموں، سماجی اداروں، شخصیات، عمائدین کی شرکت اور شہدائے سانحہ پاراچنار کے ورثاء سے اظہار یکجہتی نے فرقہ واریت پھیلانے کے الزام سمیت تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا، لہٰذا پاراچنار کے شیعہ مسلمان سرخرو ہوئے، موصل میں داعش کی مکمل شکست، موصل کی آزادی اور پاراچنار میں اہل تشیع کا کامیاب احتجاجی دھرنا ملت تشیع کیلئے دوہری خوشی کا باعث بنا ہے۔

اسلام ٹائمز: ملک بھر میں پاراچنار کے مظلوم شیعہ مسلمانوں کیساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا، خود پاراچنار کے لوگ اسے کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
علامہ مختار احمد امامی:
آج ہی ہماری پاراچنار کے کچھ عمائدین و شخصیات سے بات ہوئی، خصوصاً وہاں سے تعلق رکھنے والے ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخوا کے سابق سیکرٹری جنرل علامہ سید سبطین حسینی سے بھی رابطہ ہوا، ان سب کا کہنا ہے کہ وہ سانحہ پاراچنار کے خلاف اور شہداء کے وارثین سے اظہار یکجہتی کیلئے ملک بھر میں ہونے والے دھرنوں اور احتجاج سے مطمئن ہیں، ملک بھر میں ملنے والی سپورٹ بھی ان کے عزم و استقامت و حوصلے میں اضافے کا باعث بنا، ماضی کے مقابلے میں اس مرتبہ ملنے والی کامیانی تاریخ ساز ثابت ہوئی ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورہ پاراچنار، احتجاجی دھرنے کے نمائندہ وفد سے ملاقات اور مطالبات پر عمل درآمد کی یقین دہانی کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
علامہ مختار احمد امامی:
پاراچنار جانے والے راستے پاک فوج اور ایف سی کے کنٹرول میں ہیں، سکیورٹی کی ذمہ داری بھی ان پر عائد ہوتی ہے، اسی لئے دہشتگردانہ کارروائیوں کے بعد انہی کر سوالیہ نشان بنایا جا رہا تھا، جب جگہ جگہ ناکے، سکیورٹی چیک پوسٹیں قائم ہیں، حتٰی کہ مقامی لوگوں کو بھی جانے میں دشواریاں پیش آرہی تھیں تو دہشتگرد ان تمام سکیورٹی رکاوٹوں کو کیسے عبور کرکے بارود سمیت وہاں پہنچ رہے تھے، یہ سکیورٹی اداروں پر بہت بڑا سوالیہ نشان بنا چکا تھا، اسی لئے سکیورٹی فورسز نے اس کا احساس کیا اور مثبت کردار ادا کیا، لہٰذا آرمی چیف نے پاراچنار کا باقاعدہ دورہ کیا، احتجاجی دھرنے کے نمائندہ وفد سے ملاقات کی، ان کے مطالبات پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی، شہر کے اندر جگہ جگہ بنی ہوئی چیک پوسٹیں وہاں کے مقامی لوگوں کیلئے انتہائی اذیت کا باعث بن رہی تھیں، انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ان چیک پوسٹوں کو شہر سے باہر لے جایا جائے گا، اہم چیک پوسٹوں پر ایف سی کے بجائے پاک فوج کے جوان تعینات ہونگے اور ان کے ساتھ وہاں مقامی رضاکار تعینات ہونگے، وہاں پر پاک افغان سرحد اور افغانستان سے آنے والے تمام راستوں کو دو مرحلوں میں باڑ لگا کر سیل کیا جائے گا، پُرامن مظاہرین کو فائرنگ کرکے شہید کرنے والی ایف سی کے متعصب کرنل عمر کی ہٹا کر ان کے خلاف کارروائی کا یقین دلایا ہے، فائرنگ کے واقعے میں ملوث دیگر ایف سی اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے، آرمی پبلک اسکول اور کیڈٹ کالج کی حوالے سے بھی یقین دہانی کرائی ہے، نمائندہ وفد آرمی چیف کی یقین دہانیوں سے مطمئن ہیں، امید ہے کہ دونوں طرف کے ذمہ داران عمل درآمد کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کرینگے، ادھورا نہیں چھوڑیں گے، ان شاء اللہ ان کے بہتر سے بہتر نتائج برآمد ہونگے، ہم آرمی چیف کے دورہ پاراچنار کو انتہائی مثبت قرار دیتے ہیں، امید ہے کہ آرمی چیف اور پاک فوج کی دہشتگرد عناصر کے خلاف بلاتفریق کوششیں جاری رہیں گی، محب وطن ملت تشیع کراچی تا پاراچنار دہشتگردی کے خاتمے اور ملکی دفاع و سلامتی، بقاء و استحکام کے حوالے سے پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

اسلام ٹائمز: سانحہ پاراچنار پر نواز حکومت کے طرز عمل کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
علامہ مختار احمد امامی:
نواز حکومت نے دانستہ طور پر روایتی بے حسی و مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا ہے، اس سے قبل شکارپور، جیکب آباد سانحات میں بھی ان کا طرز عمل یہی تھا، اس کی وجہ نواز حکومت کا آل سعود اور تکفیری دہشتگرد عناصر کے ساتھ تعلقات و روابط ہیں، جو منظر عام پر ہیں، چوہدری نثار، رانا ثناء اللہ سمیت حکومتی وزراء و شخصیات کی کالعدم تنظیموں کے ساتھ ملاقاتیں ریکارڈ کا حصہ ہیں، جس سے منہ نہیں چرایا جا سکتا، یہی وجہ ہے کہ انہیں محب وطن ملت تشیع کے خلاف ملک بھر میں ہونے والی دہشتگردی کی کوئی فکر نہیں ہے، پنجاب سمیت ملک بھر میں نیشنل ایکشن پلان کو کالعدم تنظیموں اور تکفیری دہشتگرد عناصر کے خلاف استعمال کرنے کے بجائے اس کا رخ ملت تشیع کی طرف کر دیا، شیعہ جوانوں، علمائے کرام، شخصیات کو اغوا کیا گیا، ان کے نام دورتھ شیڈول میں ڈالے گئے، عزاداری پر پابندی لگانے کی سازشیں کی گئیں، لیکن ان تمام سازشوں اور دہشتگردی کے باوجود ملت تشیع کی سرفرازی کا سفر جاری و ساری رہے گا، ملت تشیع آگے بڑھتی رہے گی۔

اسلام ٹائمز: پاراچنار میں ملنے والی حالیہ کامیابیوں کے اثرات کو مستقل جاری و برقرار رکھنے کیلئے کن اقدامات کی ضرورت ہے۔؟
علامہ مختار احمد امامی:
جب بھی کہیں کوئی کامیابی ملتی ہے تو اسے فقط وہیں تک محدود نہیں کرنا چاہیئے، بلکہ یہ کامیابی ایک کامیاب حکمت عملی میں تبدیل کرکے پورے ملک کے طول و عرض میں پھیلانے اور آئندہ مستقل کے لائحہ عمل کو طے کرنے کے حوالے سے انتہائی مفید تجربہ ثابت ہوتی ہے، لہٰذا پاراچنار میں ملنے والی تاریخ ساز کامیابی سے پورے ملک میں پیغام جاتا ہے کہ کہیں پر بھی کوئی مسئلہ ہو، تو دلجمعی، اتفاق، عزم و حوصلے، صبر و استقامت، اتحاد و وحدت کے ساتھ نہ گھبراتے ہوئے، نہ ڈرتے ہوئے جب نوجوانوں کا اپنے بزرگان کے ساتھ ایک مثالی ہم آہنگی کے ماحول بن جاتا ہے، تو کوئی مرحلہ اور مسئلہ مشکل نہیں رہتا اور تمام مسائل و مراحل آسان ہو جاتے ہیں، اس بار بھی ایسا ثابت ہوا ہے، ان شاء اللہ امید کرتے ہیں کہ ملک بھر میں جتنے بھی مستعضفین و مظلومین و محروم طبقات ہیں، ان سب کو انہیں بنیادوں پر منظم کیا جائے گا اور ان سب کو بیدار و آگاہ کیا جائے گا، جس سے سامنے مٹھی بھر تکفیری دہشتگرد طبقے اور نااہل، کرپٹ ظالم و جابر حکمرانوں کی کوئی اوقات نہیں ہے، ان شاء اللہ امام زمانہ (عج) کے ظہور کی راہ ہموار ہوگی، خدا کا وعدہ جلد پورا ہوگا اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر جگہ مستعضفین و مظلومین طبقے کی حکمرانی ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 649726
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش