0
Monday 17 Jul 2017 23:51
امید ہے کہ فوجی و عوامی نمائندے اور سارے ادارے ملکر پاناما معاملے کے حل اور ملکی ترقی کیلئے مل جل کام کرینگے

وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے ملک اور جمہوریت پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہونگے، محمد حسین محنتی

اس سے پہلے کہ وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا جائے وہ خود مستعفی ہونیکا اعلان کر دیں
وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے ملک اور جمہوریت پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہونگے، محمد حسین محنتی
محمد حسین محنتی جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر ہیں۔ وہ 1946ء میں کاٹھیاوار، انڈیا میں پیدا ہوئے۔ انکی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے، تمام مذہبی اور سیاسی حلقوں میں وہ بڑی عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ وہ 2002ء کے عام انتخابات میں کراچی سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ محمد حسین محنتی جماعت اسلامی کراچی کے بھی امیر رہ چکے ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے پاناما لیکس، جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد کی صورتحال کے تناظر میں انکے ساتھ ایک مختصر نشست کی۔ اس موقع پر ان سے کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: پاناما جے آئی ٹی رپورٹ پر جماعت اسلامی کے مؤقف کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
محمد حسین محنتی:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔
جماعت اسلامی کا مؤقف یہ ہے کہ پاناما کیس میں جے آئی ٹی کی رپورٹ میں بیشتر چیزیں کھل کر سامنے آگئی ہیں، جس سے یہ بات عیاں ہوگئی ہے کہ وزیراعظم نواز شریف سمیت شریف خاندان اپنی استطاعت سے زیادہ دولت رکھتے ہیں، اپنی پوزیشن کا ناجائز فائدہ اٹھایا ہے، اس کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے مال کمایا ہے، اب چونکہ بیشتر حقائق سامنے آچکے ہیں، جے آئی ٹی نے وزیراعظم کے صادق و امین ہونے کا پردہ چاک کر دیا ہے، وزیراعظم اقتدار میں رہنے کا آئینی و اخلاقی جواز کھو بیٹھے ہیں، لہٰذا انہیں فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے کو لیکر جماعت اسلامی کیا کرنے جا رہی ہے، جبکہ وہ نواز حکومت کی حلیف سمجھی جاتی رہی ہے۔؟
محمد حسین محنتی:
جہاں تک بات ہے حلیف جماعت ہونے کی، تو ہم واضح کر دیں کہ جماعت اسلامی کا ایک عرصے سے مسلم لیگ (ن) سے کوئی رابطہ نہیں ہے، 2002ء کے الیکشن کے بعد ہمارا ان سے کوئی واسطہ نہیں تھا، 2008ء کے الیکشن کا ہم نے بائیکاٹ کیا تھا، 2013ء کے الیکشن کے بعد بننے والی نواز حکومت میں ہمارا کوئی کردار نہیں ہے، لہٰذا جماعت اسلامی نواز حکومت کی حلیف نہیں ہے، وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے کو لیکر جماعت اسلامی تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں سے رابطے کے حوالے سے کوشاں ہے، اس وقت سیاسی میدان میں جو سیاسی جماعتوں زیادہ فعال ہیں، جماعت اسلامی ان کے ساتھ مل کر اقدام کر رہی ہے، جلد ہی ایک بھرپور تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔

اسلام ٹائمز: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم نااہل قرار دیئے جا سکتے ہیں۔؟
محمد حسین محنتی:
جے آئی ٹی بننے سے پہلے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کا جو فیصلہ آیا تھا، اس میں پانچ رکنی بینچ میں سے بینچ کے سربراہ جسٹس آصف کھوسہ سمیت دو ججوں نے اپنے اختلافی نوٹ میں وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینے کو کہا، جبکہ تین ججوں نے فیصلے میں تحقیقات کا حکم دیا، جس کے بعد یہ جے آئی ٹی بنی، جس کی گذشتہ دنوں سپریم کورٹ میں پیش کی گئی رپورٹ میں بیشتر چیزیں سامنے آگئی ہیں کہ جن سے ثابت ہوتا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے اپنی پوزیشن سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے بے انتہا مال بنایا ہے، میرا خیال ہے کہ انہیں نااہل قرار دے دیا جائے گا، لہٰذا اس سے پہلے کہ انہیں نااہل قرار دیا جائے، وہ خود مستعفی ہونے کا اعلان کر دیں۔

اسلام ٹائمز: وزیراعظم کی نااہلی کے ملک اور سیاست و جمہوریت پر کیا اثرات مرتب ہونگے، مثبت یا منفی۔؟
محمد حسین محنتی:
میرا خیال ہے کہ وزیراعظم کی نااہلی بحیثیت مجموعی ملک و جمہوریت کیلئے بہت ہی مثبت اور اچھا ہوگا، پورے ملک میں لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ الیکشن لڑو، کرپشن کرو، جو کروڑوں روپے الیکشن میں خرچہ کیا ہے، پہلے اسے سود سمیت وصول کرو، اسی لئے جیتنے والے اپنی اپنی پوزیشن کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں، لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ اس صورتحال میں وزیراعظم کی پاناما کیس میں نااہلی کے مثبت اور اچھے اثرات سامنے آئیں گے، جماعت اسلامی کا شروع سے یہی مؤقف ہے کہ ماضی سے لیکر آج تک تمام کرپٹ حکمرانوں، کرپٹ عوامی نمائندوں، تمام سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے کرپٹ عناصر کا جمہوری نظام کے تحت بلاامتیاز احتساب کیا جائے، انہیں جمہوری نظام کے ذریعے سے ہی سزائیں ملنی چاہیئے، جنہوں نے جب بھی ملکی خزانے کو لوٹا ہے، ان سے ایک ایک پائی وصول کرکے واپس قومی خزانے میں جمع کرائی جائے، یہ بہت ہی مثبت اقدام ہوگا۔ دوسرا یہ کہ وزیراعظم اور انکی حکومت نے پاناما کیس کو ایک سیاسی مسئلہ بنایا ہوا ہے، قومی مفادات کو پس پشت ڈالنے والے حکمران شور و واویلا کر رہے ہیں کہ جمہوریت خطرے سے دوچار ہے، ان کے اسی طرز عمل سے تھوڑی مزاحمت یا ٹکراؤ کی کیفیت ہوگی، لیکن یہ کیفیت تھوڑے دنوں میں جھاگ کی طرح بیٹھ جائے گی، کیونکہ انہیں کسی صورت عوامی حمایت حاصل نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: وزیراعظم کی نااہلی کیصورت میں اگر ملکی سیاسی و جمہوری صورتحال بگڑتی ہے تو کیا جمہوریت کو خطرے میں دیکھتے ہیں۔؟
محمد حسین محنتی:
جیسا کہ میں پہلے عرض کیا کہ وزیراعظم کی نااہلی کے ملک و جمہوریت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے، فوج اس قسم کے کسی معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی، جبکہ پارلیمنٹ برقرار رہتی ہے تو میرا خیال ہے کہ کچھ دنوں کیلئے کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے، لیکن حالات متاثر نہیں ہونگے اور جمہوریت کو بھی کسی قسم کا خطرہ نہیں ہوگا اور جمہوری نظام جاری و ساری رہے گا۔

اسلام ٹائمز: پاناما کیس کے تناظر میں حساس سیاسی صورتحال میں فوج کا کردار غیر جانبدار نظر آتا ہے، اسے کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
محمد حسین محنتی:
فوج کا ملکی سیاست سے الگ تھلگ رہنا ہی سب سے بہتر ہے اور پاناما جے آئی ٹی میں بھی مجموعی طور پر کوئی ایسی بات سامنے نہیں آئی کہ جس میں فوجی نمائندگان کا کردار کوئی منفی رہا ہو، ہم امید کرتے ہیں کہ فوجی نمائندے، عوامی نمائندے اور سب ادارے مل کر اس پاناما معاملے کو حل کریں گے اور ملکی ترقی کیلئے مل جل کر کام کرینگے۔

اسلام ٹائمز: جسطرح ایم کیو ایم نے مائنس الطاف فارمولے پر عمل کرتے ہوئے پارٹی کو بچا لیا، کیا اسی طرح پاناما جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد نواز لیگ کو بھی مائنس شریف برادران یا شریف خاندان پر عمل کرتے ہوئے پارٹی کو بچا لینا چاہیئے۔؟
محمد حسین محنتی:
بہرحال مسلم لیگ (ن) تو نواز شریف کے ہی کاندھے پر کھڑی ہوئی ہے، میرا خیال ہے کہ اگر نواز شریف نااہل قرار دے دیئے جاتے ہیں اور پھر وہ پارٹی کو بچانے کیلئے کوئی جمہوری راستہ اختیار نہیں کرتے ہیں، تو اس کے بعد ان کی پارٹی کے تتر بتر ہونے کے امکانات نظر آتے ہیں، لہٰذا انہیں حقیقت پسند بننا چاہیئے، اس صورتحال میں پارٹی کے تسلسل کو جاری رکھنے کیلئے نواز شریف کے پاس مستعفی ہونے اور اپنی جگہ کرپشن سے پاک کسی دوسرے پارٹی رہنما کو وزیراعظم لانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے، انہیں اس آپشن پر اعتراض نہیں ہونا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: جماعت اسلامی وزیراعظم کے استعفے کے حق میں ہے جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) وزیراعظم کے مستعفی ہونے کیخلاف، مذہبی سیاسی طبقہ ہی اگر اختلاف کا شکار ہوگا تو کیسے ملکی و عوامی مفاد میں اہم کردار ادا کر پائے گا۔؟
محمد حسین محنتی:
بہرحال اس وقت صورتحال اچھی نہیں ہے، جے یو آئی (ف) کیونکہ اس وقت وفاقی حکومت میں شامل ہے، نواز لیگ کی اتحادی جماعت ہے، اس لئے وہ اس کے تقاضے پورے کر رہی ہے، بہرحال جے یو آئی (ف) کا اپنا مؤقف ہے، لیکن میں سمجھتا ہوں آئندہ عام انتخابات 2018ء کے سلسلے میں ہماری جو اتحاد کی حکمت عملی ہے، منشور بھی رہا ہے، ہمارا آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ اچھا تعاون بھی رہا ہے، مجھے امید ہے کہ وقتی طور پر جو انکا اقتدار کے ساتھ چلنے کا تقاضہ ہے، وہ اس پر نظرثانی کرینگے اور آئندہ ان شاء اللہ مجھے امید ہے کہ پورے ملک میں کرپشن کے خلاف جو تحریک چل رہی ہے، وہ بھی اس میں شامل ہونگے، کیونکہ ملک و قوم کے مفاد میں یہی بہتر ہے کہ جن لوگوں نے کرپشن کی ہے، انہیں سزائیں ضرور ملنی چاہییے۔
خبر کا کوڈ : 654138
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش