0
Wednesday 26 Jul 2017 21:51
مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے قدیم مسئلہ ہے

آر ایس ایس نے پورے بھارت میں ایک خوف کا ماحول بنا رکھا ہے، سید سلیم گیلانی

سب سے پرامن راستہ مذاکرات کا راستہ ہے
آر ایس ایس نے پورے بھارت میں ایک خوف کا ماحول بنا رکھا ہے، سید سلیم گیلانی
سینیئر مزاحمتی رہنما سید سلیم گیلانی 2002ء میں قائم ہونیوالی جموں و کشمیر نیشنل پیپلز پارٹی کے سربراہ ہیں، جو جموں و کشمیر آل پارٹیز حریت کانفرنس (م) کی ایک اکائی ہے، یہ تنظیم منقسم جموں و کشمیر میں حصول آزادی کیلئے پچھلے چودہ سال سے جدوجہد میں شریک ہے، اس سے پہلے سید سلیم گیلانی تحریک اسلامی کے سربراہ رہ چکے ہیں، انہوں نے اپنی زندگی کے تقریباً سات سال بھارت کی مختلف جیلوں میں گزارے ہیں اور آج حریت کے دونوں دھڑوں کے اتحاد کیلئے کوشاں ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے حالات سے متعلق حریت رہنما کیساتھ اسلام ٹائمز کی تفصیلی گفتگو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: بھارت کجانب سے مقبوضہ کشمیر کے مزاحمتی قائدین کے اتحاد کو توڑنے کے منصوبوں پر آپکا تجزیہ جاننا چاہیں گے۔؟
سید سلیم گیلانی:
مزاحمتی قائدین کو جیل خانوں یا انٹیروگیشن کے دوران بھارت کے بڑے بڑے آفیسرز ملنے آتے ہیں، وہ فقط یہی بات کرتے ہیں کہ آپ کا آپسی اتحاد ہمیں ہرگز قبول نہیں، لیکن آج کی تاریخ میں قیادت بھی اور عوام بھی اس فکر کو بالکل بھانپ چکے ہیں کہ اتحاد کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے اور ان شاء اللہ سازشیں ناکام ہونگی اور سازشوں پر عمل کرنے والے بھی ناکام ہونگے اور یہ اتحاد ان شاء اللہ نوجوانوں کے گرم خون کا نمائندہ ہے، جنہوں نے اپنا خون سرزمین کشمیر پر آزادی کے لئے بہایا ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ اتحاد آگے ضرور چلے گا اور اس کو توڑنے کی کوششیں تو ہو رہی ہیں اور آگے بھی کی جائیں گی، لیکن ان کوششوں کو ہرگز کامیابی نصیب نہیں ہوگی۔

اسلام ٹائمز: کیا آپکو ایسا نہیں لگ رہا کہ یہاں کے لوگوں کو جزیات میں الجھایا جا رہا ہے، جیسے جی ایس ٹی یا دفعہ 370 کا معاملہ، تاکہ جو بنیادی ہدف ہے اور جسکے لئے کشمیری سالہا سال سے جدوجہد کر رہے ہیں اور اپنی جانیں دے رہے ہیں، اس طرف سے توجہ ہٹ جائے۔؟
سید سلیم گیلانی:
دیکھئے آپ کا کہنا درست ہے، لیکن اگر ہم ان مسائل کی طرف توجہ نہیں دیں گے تو آگے چل کر ہمارے لئے بہت سی مشکلات کھڑی ہوسکتی ہیں، ہمیں تحریک آزادی کشمیر کو چلانے کے لئے، ان جزیات کا مقابلہ کرنا ہے، ہمیں تحریک آزادی کشمیر کو چلاتے ہوئے ان جزوی مسائل کو ایڈرس کرنا ہے، ہمیں اپنے لوگوں کو ساتھ لے کر اپنے عظیم مقصد کی حصولیابی کے لئے آگے بڑھنا ہے، آج جو ہمارے لئے چھوٹے مسائل دکھائی دے رہے ہیں، وہ کل ایک بڑا رخ اختیار کرسکتے ہیں، اگر ہم ان جزیات کو ایڈرس نہ کریں۔

اسلام ٹائمز: تاریخی پس منظر میں اگر دیکھیں تو کیا کشمیریوں کو انکے جائز حقوق ملے ہیں۔؟
سید سلیم گیلانی:
اگر ہم کشمیر کی بات کریں تو مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑے گا کہ ہمیں ہمارے حقوق نہیں ملے ہیں، ہمارے ساتھ جو وعدے کئے گئے تھے، وہ وعدے وفا نہیں ہوئے، میں ہندوستان کی جس ریاست میں جاتا ہوں، وہاں میں یہ بات دہراتا ہوں کہ کشمیر کے لوگوں کے ساتھ انصاف نہیں ہوا ہے، آج کل جو کشمیریوں کی تصویر ملک کے باقی حصوں میں پیش کی جا رہی ہے کہ وہ دہشتگرد ہیں، وہ پاکستان نواز ہیں، وغیرہ وغیرہ، ایسا کیوں ہے، کیا 1947ء میں جب سارا بھارت فسادات کی آگ میں جل رہا تھا، گاندھی جی نے نہیں کہا تھا کہ ’’اگر مجھے کہیں امید کی کرن دکھائی دے رہی ہے تو وہ صرف کشمیر میں‘‘ کیونکہ کشمیر کے لوگ امن پسند، انصاف پسند ہیں، ظلم اور ظالم سے نفرت کرتے ہیں، میں تمام ہندوستانیوں سے پوچھتا ہوں کہ کشمیری جو کبھی تشدد پسند نہیں کرتا تھا، خون خرابہ پسند نہیں کرتا تھا، کیوں بندوق اٹھانے پر مجبور ہوا، مارنے اور مر مٹنے پر مجبور ہوا، کیا یہ لمحہ فکریہ نہیں ہے، ہندوستانی حکومت کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے کہ کہاں غلطی ہوئی اور اس غلطی کو سدھاریں، میرا موقف ہمیشہ سے یہی رہا ہے کہ ظلم سے، بارود سے یا تشدد سے دل نہیں جیتے جاتے، میں ہر محاذ پر کہتا ہوں کہ ہم جموں و کشمیر کے عوام 1947ء سے ہی ہندوستان اور پاکستان کی آپسی لڑائی میں پسے جا رہے ہیں، کوئی کہتا ہے اٹوٹ انگ ہے، کوئی کہتا ہے شہ رگ ہے اور بیچ میں کشمیری عوام پسے جا رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: کشمیر جیسے حساس مسئلے کو ابھی تک ہندوستان نے نظر انداز کیا اور اسکے حل کیطرف کوئی توجہ نہیں دی، اسکی کیا وجوہات ہیں۔؟
سید سلیم گیلانی:
سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہندوستان میں دور اندیش سیاست دانوں کا فقدان ہے، اگر آج مسئلہ کشمیر اتنا پیچیدہ ہوا ہے تو یہ ہندوستانی سیاست دانوں کی غلطیاں ہیں اور یہ سلسلہ1947ء سے چلا آرہا ہے، ہندوستان میں برسر اقتدار آنے والی تمام حکومتوں نے اس حساس مسئلے کو نظر انداز کیا، آج نریندر مودی کی حکومت جو اپنے آپ کو کٹر ہندو قوم پرست کہتی ہے، اس حکومت میں اس مسئلہ کے حل کی کوئی گنجائش نہیں ہے، ہندوستانی آئین کے اعتبار سے جتنی بھی آئینی ضمانتیں جموں و کشمیر کو ملی ہیں، مودی حکومت ان کو ختم کرنے کے درپے ہے، دفعہ 370 جس کی رو سے جموں و کشمیر کو ایک منفرد مقام حاصل ہے، اس دفعہ کو ختم کرنے کی باتیں کرتے ہیں، میں سمجھتا ہوں جب تک ہندوستان میں دور اندیش سیاسی لیڈران پیدا نہیں ہونگے، تب تک مسئلہ کشمیر حل ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: کشمیر میں اسرائیل اور آر ایس ایس کے عمل دخل کے بارے میں آپ کیا کہنا چاہیں گے۔؟
سید سلیم گیلانی:
جہاں تک آر ایس ایس کی بات ہے، میں سمجھتا ہوں کہ آر ایس ایس نے پورے بھارت میں ایک خوف کا ماحول بنا رکھا ہے، جس سے مسلمان خوف زدہ ہوگئے ہیں، کشمیر سے زیادہ یہ صورتحال بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کے لئے تشویشناک ہے، بھارت کے مسلمانوں کو سوچنا ہوگا کہ اگر انہوں نے آپسی اتحاد سے کام نہ لیا اور بی جے پی و آر ایس ایس کی پالیسیوں کا توڑ نہ کیا تو گجرات جیسے واقعات روز دہرائے جائیں گے۔

اسلام ٹائمز: مسئلہ کشمیر کے حوالے سے عالمی برادری کا رول کیا بنتا ہے۔؟
سید سلیم گیلانی:
دیکھئے، کشمیری عوام عالمی سطح پر تسلیم شدہ اپنے جائز حق کے حصول کے لئے برسر جدوجہد ہیں۔ عالمی برادری کی کشمیر کے موجودہ حالات پر خاموشی واقعاً افسوسناک ہے۔ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے قدیم مسئلہ ہے اور اس حوالے سے اس عالمی ادارے کی پاس کردہ قراردادیں کشمیر کی متنازعہ حیثیت کا بین ثبوت ہیں۔ یہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی برادری کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اس دیرینہ تنازعہ کو یہاں کے عوام کے جذبات اور احساسات کے مطابق حل کرنے کے لئے مداخلت کرے اور کشمیر میں جس بڑے پیمانے پر حقوق انسانی کی پامالیاں ہو رہی ہیں اور ظلم و جبر کے ذریعے یہاں کے عوام کی جائز آواز کو دبایا جا رہا ہے، کو روکنے کے لئے فوری طور اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔
خبر کا کوڈ : 656462
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش