0
Thursday 7 Sep 2017 14:59
بھارت وہ بھوت ہے جو باتوں سے نہیں لاتوں سے ہی مانتا ہے

نائن الیون صدی کا بڑا اور وحشتناک ڈرامہ تھا،امریکہ بہت جلد تباہ ہونیوالا ہے، فاروق حارث عباسی

پاکستان امریکی کالونی نہیں، آزاد و خود مختار اسلامی ریاست ہے
نائن الیون صدی کا بڑا اور وحشتناک ڈرامہ تھا،امریکہ بہت جلد تباہ ہونیوالا ہے، فاروق حارث عباسی
فاروق حارث عباسی ممتاز سیاسی و عسکری تجزیہ نگار، مذہبی سکالر، تحقیق نگار اور کشمیر لبریشن موومنٹ کے سابق سپریم کمانڈر ہیں۔ فاروق حارث کا تعلق خاندان عباسیہ سے ہے، جس کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ ان کا شجرہ حضور اکرم (ص) کے چچا حضرت عباس(رض) سے ملتا ہے۔ شجرہ نسب ان کے گھر کی دیوار پر آویزاں کیا گیا ہے۔ فاروق حارث عباسی نے افغان جنگ میں بھی نمایاں کام کیا جبکہ تحریک آزادی کشمیر کیلئے ان کی خدمات لائق تحسین ہیں۔ فاروق حارث کو جنرل ضیاء الحق، جنرل اختر عبدالرحمان اور جنرل حمید گل کی خصوصی سرپرستی حاصل رہی، ان سے افغانستان اور کشمیر کے ایشو پر ایک مختصر نشست ہوئی جس کا احوال قارئین کیلئے پیش کیا جا رہا ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: افغان جنگ میں آپ کا بھی اہم کردار رہا ہے، روس کو افغانستان میں کیسے شکست ہوئی اور پھر اُس کے ٹکڑے ہوگئے، یہ سب کس طرح وقوع پذیر ہوا، وجوہات کیا تھیں؟
فاروق حارث عباسی:
یہ ایک لمبی داستان ہے، جسے ایک نشست میں تو بیان نہیں کیا جا سکتا ، بلکہ یہ کہوں گا کہ جس طرح پاکستان کا معرض وجود میں آ جانا قدرت کا ایک معجزہ تھا، اسی طرح افغانستان میں روس کی شکست اور پھر اس کے ٹکڑے ہو جانا بھی اس صدی کا سب سے بڑا معجزہ ہے۔ روس کی افغانستان کیلئے جنگ افغانستان کو فتح کرنے کیلئے نہیں تھی بلکہ یہ جنگ پاکستان کو روندنے کیلئے تھی، روس کا اصل ہدف گوادر تھا، اور وہ اس جنگ کی آڑ میں گرم پانیوں پر پہنچنا چاہتا تھا اس لئے ہم نے اس کا راستہ روکا اور اس میں کامیاب رہے۔

اسلام ٹائمز: لیکن اب تو یہ چیزیں واضح ہو چکی ہیں کہ ایسا کچھ نہیں تھا، روس بھی کہہ چکا ہے کہ اس کا ہدف پاکستان یا گرم پانی نہیں تھا، یہ امریکہ کی جنگ تھی اور امریکہ نے پاکستان کو یہ جھوٹ سنا کر خوفزدہ کیا اور اسے دفاعی جنگ کہہ کر پاکستان کو اس آگ میں جھونک دیا؟
فاروق حارث عباسی:
نہیں، روس کے عزائم خطرناک تھے، امریکی رپورٹ درست تھی، ہمارے اداروں نے بھی ایسی ہی رپورٹس دی تھیں، تبھی ہم نے اپنے وطن کے دفاع کیلئے یہ قدم اٹھایا تھا۔ سوچنے کی بات ہے کہ جس افغانستان میں کوئی بندگارہ ہی نہ ہو، اس ملک میں کوئی صنعت ہو نہ زراعت، سوائے ریگستان اور چٹیل پہاڑوں کے اور میدانوں کے وہاں کچھ نہ ہو، تو روس پاگل تو نہیں جو ایسے ملک پر چڑھ دوڑے گا۔ روس کا خیال تھا کہ وہ چند دنوں میں افغانستان کو کچلتا ہوا پاکستان میں داخل ہو جائے گا اور پاکستان کو روندتا ہوا گرم پانیوں پر قبضہ جما لے گا۔ مگر اس کی یہ خواہش اس لئے پوری نہ ہو سکی کیونکہ روس کے ان گھناؤنے مقاصد کے سامنے دنیا کی عظیم فوج تھی۔

اسلام ٹائمز: تو آپ افغان جہاد میں کتنا عرصہ افغانستان میں رہے اور کہاں کہاں رہے؟
فاروق حارث عباسی:
میں تقریباً ساڑھے 5 سال تک کابل، جلال آباد اور قندھار میں مجاہدین کے شانہ بشانہ روسی افواج کے ساتھ نبرد آزما رہا۔ 1987ء میں جب جنگ آخری مراحل میں تھی تب میں ایک معرکے میں زخمی ہو گیا۔ اس جنگ میں ضیاء الحق نے ایسی حکمت عملی بنائی کہ ہم روس کا راستہ روکنے میں کامیاب ہو گئے۔ ورنہ روس کی چڑھائی کے پیچھے بہت مکروہ عزائم تھے، جنہیں میں بیان کرنا مناسب نہیں سمجھتا۔

اسلام ٹائمز: ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی پالیسی اور افغانستان میں امریکی فوج کے قیام میں توسیع کے خطے پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
فاروق حارث عباسی:
ٹرمپ ایک غیر سنجیدہ اور مسخرہ ٹائپ آدمی ہے، ٹرمپ نے جب صدارتی الیکشن جیتا تو اُس وقت بھی میں نے ایک تفصیلی فیچر لکھا تھا، جس میں میں نے ٹرمپ کی عادات اور اس کے مسخرے پن کو نمایاں کیا تھا، تب میں نے اپنے ایک تجزیے میں لکھا تھا کہ ٹرمپ کی غیر سنجیدگی اور غیر سیاسی سوچ امریکہ کی تباہی کا باعث بنے گی، امریکی معیشت تباہ ہو گی اور اس کی عسکری قوت کو بھی بڑا دھچکا لگے گا، گو کہ ابھی وہ وقت نہیں آیا لیکن یہ وقت بہت قریب ہے، جب دنیا امریکہ کے زوال کو اپنی آنکھوں سے دیکھے گی۔ اب جہاں تک سوال ہے امریکی افواج کا افغانستان کے اندر مزید قیام اور اس کے اثرات کا، تو بات نہایت واضح ہے، کہ امریکہ مکمل طور پر افغانستان کو کبھی خالی نہیں کرے گا، خاص طور پر جب تک افغانستان کے اندر کٹھ پتلی حکومت یا حکومتیں قائم رہیں گی۔ امریکہ افغانستان میں رہ کر چین، روس، ایران اور پاکستان کو دباؤ میں رکھنا چاہتا ہے، جبکہ پاکستان کے مقابلے میں بھارت کو مضبوط اور مضبوط تر دیکھنا چاہتا ہے، یہی وجہ ہے کہ کابل کے اندر بھارتی خفیہ ایجنسی "را" اور افغان خفیہ ایجنسی "این ڈی ایس" کا ایک مشترکہ ہیڈکوارٹر قائم کر دیا گیا ہے، جس کی برہ راست سرپرستی امریکہ کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی "سی آئی اے" کر رہی ہے۔ پاکستان کے اندر دہشتگردی پھیلانے اور اس میں اضافہ کرنے میں یہ ایجنسیاں نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں۔ پاکستان نے اس دہشتگردی کے خاتمے کیلئے لاتعداد قربانیاں دی ہیں، جس سے پوری دنیا آگاہ ہے۔ ٹرمپ کا حالیہ بیان پاکستان دشمنی پر منبی ہے مگر اس کا منہ توڑ جواب پاک فوج کے سپہ سالار نے دے دیا ہے۔ جو اس بات کو منہ بولتا ثوت ہے کہ پاکستان امریکہ کی کالونی نہیں بلکہ ایک آزاد اور خود مختار اسلامی ریاست ہے۔ امریکی فوج کا افغانستان میں مزید قیام درحیقیقت افغانستان کے اندر بھارت کے قدم جمانا ہے تو خطے کے توازن میں بگاڑ پیدا کرنے کا موجب نے گا۔

اسلام ٹائمز: نائن الیون کے حوالے سے کہا کہتے ہیں، یہ حملہ تھا یا امریکہ کا اپنا ڈرامہ؟ بہت سے حقائق اب سامنے آ بھی چکے ہیں لیکن آپ اس حوالے سے کیا کہنا چاہتے ہیں؟
فاروق حارث عباسی:
نائن الیون کے بارے میں تو اب بہت کچھ کھل کر سامنے آ چکا ہے، یہ اس صدی کا سب سے بڑا اور وحشتناک ڈرامہ تھا، اس کی مختصر تاریخ یوں ہے کہ روس کے بکھرنے کے بعد سی آئی اے نے امریکی صدر بش کو یہ باور کرانا شروع کر دیا تھا کہ افغانستان کے اندر اسلامی اتحاد زور پکڑ چکا ہے، اور روس کو شکست دینے کے بعد اب ان کے حوصلے بلندیوں کو چھو رہے ہیں، چنانچہ ہماری اطلاعات کے مطابق یہ جہادی قوتیں اب امریکہ کی طرف اپنا رخ کریں گے، لہذا جس قدر جلد ممکن ہو اس کا سدباب کیا جائے، جس کے بعد نائن الیون کا ظالمانہ اور سفاکانہ کھیل کھیلا گیا اور اس کھیل کیلئے ورلڈ ٹریڈ سنٹر کا انتخاب کیا گیا۔ یہ سارا پلان یہودی سرپرستی میں طے ہوا، ورلڈ ٹریڈ سنٹر میں 4 ہزار سے زائد یہودی کام کرتے تھے، وہ اس دن سارے کے سارے ڈیوٹی سے غیر حاضر تھے، یہ سنٹر اپنی مدت پوری کر چکا تھا اور کوئی انشورنس کمپنی اس کی انشورنس کرنے پر تیار نہیں تھی۔ جس کے نتیجے میں اس سنٹر کو ہر حال میں گرانا ہی گرانا تھا، مگر اسے گرانے کا طریقہ کار تبدیل کر دیا گیا، اس کے بنیادی ستونوں میں ڈائنامیٹ نصب کر دیئے گئے اور پھر جونہی جہاز اس بلڈنگ سے ٹکرائے ساتھ ہی ڈائنا میٹ سے بلڈنگ کو اڑا دیا گیا۔ اگر آپ اسی کی ویڈیو غور سے دیکھیں تو آپ کو صاف پتہ چلے گا کہ بلڈنگ بالکل سیدھی نیچے گری اور قریبی عمارتوں کو بھی نقصان نہیں پہنچا۔ یہ کارروائی کرنے کے بعد امریکہ نے جب خود سے القاعدہ تنظیم بنا ڈالی کہ یہ کام القاعدہ کا ہے۔ جو افغانستان میں ہے، لہذا اسے بنیاد بنا کر امریکہ نے افغانستان پر چڑھائی کر دی۔ اس کا جو بھی نتیجہ نکلا وہ آپ کے سامنے ہے۔ یہاں ایک بات اور کہنا چاہوں گا کہ امریکہ ہو یا کوئی اور افغانستان کی تاریخ رہی ہے کہ کبھی کسی بیرونی حملہ آووروں کو تسلیم نہیں کیا۔ اور نہ ہی آج تک کوئی غیر قوم افغانوں پر فتح حاصل کر سکی ہے، دوسرا یہ کہ امریکی تاریخ بھی ہمارے سامنے ہے کہ امریکہ نے جب اور جہاں کہیں اپنی فوجیں داخل کیں ہمیشہ ذلیل و خوار ہو کر ہی نکلا ہے، چاہے وہ ویت نام ہو یا عراق، اور اب افغانستان سے بھی وہ مکمل طور پر شکست کھا چکا ہے، صرف ڈھٹائی اور بے حیائی باقی ہے، دیکھنا یہ ہے کہ مزید یہ اور کتنے ماہ چلے گی۔

اسلام ٹائمز: مشرق وسطیٰ میں جو صورتحال ہے، کیا اس سے اسلام کو کوئی خطرہ ہے؟؟
فاروق حارث عباسی:
مشرق وسطیٰ انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے، یہود و نصاریٰ کی سازشیں مکمل طور پر کامیاب دکھائی دیتی ہیں، ایسی خطرناک صورتحال اس سے قبل کبھی نہیں تھی۔ مشرق وسطیٰ کے اندر غیر فطری اتحاد حیران کن ہیں، روس، ایران اور شام کا اتحاد امریکہ، ترکی اور اسرائیل کا اتحاد، یہ وہ اتحاد ہیں، جن کے بارے میں سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا، مگر آج باقاعدہ ان کا وجود موجود نہیں، روس کی کھلم کھلا دھمکی کہ اگر شام پر حملہ کیا گیا تو وہ سعودی عرب پر حملہ کر دے گا، یہ تشویشناک ہے۔ شام کے اندر بدترین خانہ جنگی ہے، یمن کی صورتحال نے خطے کی سلامتی کو تہہ وبالا کر دیا ہے۔ یہ وہ حالات ہیں جو دنیا کو تیسری عالمی جنگ کی جانب لے جا رہے ہیں۔ امریکہ اور یورپ کی کوشش ہے کہ یہ جنگ اب ایشیاء میں لڑی جائے تاکہ مسلم ممالک کو تباہ و برباد کرکے امریکہ اور یورپ پورے عالم پر اپنی حکمرانی قائم کر سکیں۔ آج عالم اسلام قیادت کے فقدان کا شکار ہے۔ اسلامی ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کرنے کی ضرورت ہے۔

اسلام ٹائمز: مشرق وسطیٰ میں جنگ وجدل کا کھیل کن مقاصد کیلئے کھیلا جا رہا ہے؟
فارووق حارث عباسی:
ہاں یہ سارا کھیل اسرایل کو تحفظ دینے کیلئے کھیلا جا رہا ہے، تاکہ مشرق وسطیٰ کے مسلمان ملکوں کو اپنی پڑی رہے، اور اسرائیل مضبوط بن جائے۔ مصر، شام، ایران اور عراق صرف چار ایسے ممالک ہیں جن کی پانچ پانچ چھ چھ لاکھ فوج ہے۔ یہ چاروں ممالک اگر متحد ہو جائیں تو بیس بائیس لاکھ فوج اسرائیل کو ناکوں چنے چبوا دینے کیلئے کافی ہے، مگر بدقسمتی سے یہ آپس میں ہی لڑ کر اپنا خاتمہ کرنے پر تلے بیٹھے ہیں۔ یہ دشمن کی سازشوں کا شکار ہیں، دشمن یہی چاہتا ہے کہ یہ ایک دوسرے سے لڑتے ہی رہیں۔

اسلام ٹائمز: کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے موقف کو کس نظر سے دیکھتے ہیں، کیا یہ درست ہے؟
فاروق حارث عباسی:
اس کا مختصر ترین جواب یہ ہے کہ سیاسی اعتبار سے بھارت ہمارا ہمسایہ اور دوست ملک ہے، دوست دوست ہی ہوتا ہے وہ چاہتے کچھ بھی کر لے یا کہہ دلے، ہمارے سر آنکھوں پر، لیکن قومی و نظریاتی اعتبار سے بھارت ہمارا بدترین دشمن ہے، قوم حکومتی یاسیاسی پالیسی یا خاموشی کو کسی بھی طرح قبول نہیں کرتی، اور نہ ہی پاک فوج اس پالیسی کو اچھی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاک افواج بھارت کے ہر سوال کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے ہر لمحے اور ہر وقت چوکس رہتی ہیں۔ بھارت وہ بھوت ہے جس باتوں سے نہیں لاتوں سے مانتا ہے، حکومت پر آج جو یہ وقت آیا ہے، وہ اس کی ناقص خارجہ پالیسی ہی کے باعث آیا ہے، وگرنہ بھارت میں اتنی جرات کبھی پیدا نہ ہوتی کہ وہ پاکستان کیخلاف زبان درازی کرتا، بھارت یہ بات اچھی طرح جانتا ہے کہ وہ پاکستان کیساتھ جنگ کی پوزیشن میں نہیں، بھارت نے 1971ء میں مکتی باہنی کے ذریعے پاکستان کو تو دو لخت کر دیا مگر آج بھارت کے اپنے اندر ایسی درجنوں مکتی باہنیاں موجود ہیں جو بھارت کے درجنوں ٹکڑے کر دینے کیلئے کافی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 667197
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش