0
Wednesday 13 Sep 2017 14:13
آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی حمایت کے اعلان سے کشمیر کاز کو عالمی سطح پہ بہت فائدہ ہوا اور پذیرائی ملی

این اے 120 کے انتخابات میں الیکشن کمیشن دباؤ میں ہے، حلقے میں خلاف قانون سرکاری وسائل کا استعمال جاری ہے، عتیق الرحمن چوہان

ملی مسلم لیگ جماعت الدعوۃ کا سیاسی ونگ ہے اور آئندہ انتخابات میں پورے پاکستان بشمول گلگت سکردو سے بھرپور حصہ لے گی
این اے 120 کے انتخابات میں الیکشن کمیشن دباؤ میں ہے، حلقے میں خلاف قانون سرکاری وسائل کا استعمال جاری ہے، عتیق الرحمن چوہان
عتیق الرحمن چوہان ملی مسلم لیگ، صوبہ خیبر پختونخوا کے مرکزی صدر ہیں۔ ملی مسلم لیگ جماعت الدعوۃ کا سیاسی ونگ ہے۔ اس سے قبل عتیق الرحمن چوہان جماعت الدعو کے مختلف زونز کے امیر اور صوبائی ترجمان خیبر پختونخوا رہے ہیں۔ انکے زون میں ضلع ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں، لکی مروت، ٹانک، شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان، مانسہرہ و دیگر کئی اضلاع رہ چکے ہیں۔ بنیادی طور پر ضلع ہری پور سے تعلق رکھتے ہیں۔ جماعت الدعو میں شامل ہونiکے بعد پشاور میں منتقل ہوئے۔ جماعت میں متعدد ذمہ داریاں سرانجام دیتے رہے۔ پی آر او کا شعبہ بھی انکے پاس رہ چکا ہے۔ 2000ء میں جماعت الدعو کیجانب سے گلگت اسکردو، سیاچن بلٹ میں زونل امیر کی ذمہ داریاں سرانجام دیتے رہے ہیں۔ اس سے قبل راولپنڈی، اسلام آباد میں تنظیمی ذمہ داریاں سرانجام دے چکے ہیں۔ عتیق الرحمن چوہان کیمطابق انکی جماعت کا اور اب ملی مسلم لیگ کا بھی سسٹم ایسا ہے کہ امیر کے حکم کو ہر صورت میں انجام دینا ہوتا ہے۔ امیر ذمہ داریوں کا تعین کرتے ہیں اور جس وقت جہاں چاہیں انہیں بھیج سکتے ہیں۔ جماعت الدعو کا تنظیمی سیٹ اپ فوج کی طرز پر ہے، جس میں حکم عدولی کی گنجائش نہیں ہوتی۔ جماعت الدعو کے کل 45 شعبے ہیں۔ تمام شعبوں میں زونل اور تحصیلی مسئول الگ الگ ہوتے ہیں۔ عتیق الرحمن چوہان اسوقت لاہور کے حلقہ این اے 120 سے ملی مسلم لیگ کے امیدوار شیخ یعقوب کی انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے اس انتخابی مہم اور جماعت الدعوۃ پہ امریکی پابندیوں کے موضوع پر عتیق الرحمن چوہان سے جو گفتگو کی، وہ انٹرویو کیصورت قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: سب سے پہلے تو یہ بتائیں کہ آپ ملی مسلم لیگ خیبر پختونخوا کے صدر ہیں، خیبر پختونخوا میں تنظیم کی کیا پوزیشن ہے۔؟
عتیق الرحمن چوہان:
دیکھیں، ملی مسلم لیگ کا قیام ابھی حال ہی میں عمل میں آیا ہے۔ اس کے قیام کے بعد لاہور میں ضمنی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ جس میں ملی مسلم لیگ کے امیدوار شیخ یعقوب حصہ لے رہے ہیں۔ ان کا انتخابی نشان انرجی سیور ہے۔ ہم ابھی اس انتخاب میں مصروف ہیں۔ حلقہ این اے 120 کے الیکشن کے بعد صوبہ خیبر پختونخوا میں صوبائی کابینہ، ڈویژن، ضلع، تحصیل اور یونٹ سطح پر تنظیم سازی کی جائے گی۔ 2018ء کے انتخابات میں پورے پاکستان سے گلگت، سکردو سمیت الیکشن میں حصہ لیں گے۔ آئندہ انتخابات سے قبل ہم اپنی تنظیم سازی بھی مکمل کریں گے اور تنظیمی ڈھانچے کو بھی پورے پاکستان میں متعارف کرائیں گے۔

اسلام ٹائمز: ایک تاثر یہ ہے کہ ملی مسلم لیگ کے امیدوار کی انتخابی مہم پی ٹی آئی کو نقصان اور نواز لیگ کو فائدہ دے رہی ہے، کیا یہ سچ ہے۔؟
عتیق الرحمن چوہان:
ملی مسلم لیگ اپنے نام کی طرح ملت کو ساتھ لیکر اس پاکستان کیلئے کہ جو قائداعظم نے بنایا تھا اور جس کا خاکہ ڈاکٹر محمد علامہ اقبال نے کھینچا تھا۔ اسی پاکستان کیلئے اور اسی نظریئے و قاعدے کو لیکر ہم ملی مسلم لیگ کو پاکستان کے منظرنامے پہ لیکر آنا چاہ رہے ہیں۔ ضمنی انتخاب میں ہمیں اللہ تعالٰی اور حلقہ کے عوام پہ پورا بھروسہ ہے کہ وہ حافظ محمد سعید کی اتحاد ملت اور ان کی فلاحی خدمات کی وجہ سے ملی مسلم لیگ کے امیدوار شیخ یعقوب کو کامیاب کرائیں گے۔ مخالفین کی طرف سے یہ تاثر قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ شیخ یعقوب صاحب کسی کو فائدہ اور کسی کو نقصان دینے کیلئے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ حقیقت میں ہم سب جانتے ہیں کہ پاکستان کا قیام عقیدے اور نظریئے کی بنیاد پہ وجود میں لایا گیا تھا اور قائداعظم نے کشمیر کو اپنا حصہ قرار دیا تھا اور اس کے بعد کی قیادتوں نے کشمیر کے حوالے کبھی کردار ادا کیا اور کبھی نہیں کیا۔ اس صورت میں ہمیں ملی مسلم لیگ کے نام سے پاکستان میں سیاسی ونگ کے طور پر اپنی جماعت لانی پڑی ہے۔ ہمیں یہ بھی پورا یقین ہے کہ آنے والا وقت اس تاثر کو ختم کریگا کہ ملی مسلم لیگ کسی سیاسی قوت کو فائدہ یا کسی کو نقصان پہنچانے کیلئے نہیں بلکہ حقیقی نظریہ پاکستان اور پاکستان میں اسلام کی نشرواشاعت میں مصروف جو لوگ ہیں، ان کے ساتھ ملکر اصلی مسلم لیگ کے طور پر ان لوگوں کو متعارف کرا رہی ہے۔

اسلام ٹائمز: این اے 120 میں انتخابی مہم کے دوران حکمران جماعت حکومتی وسائل کا کتنا استعمال کر رہی ہے، نیز ملی مسلم لیگ ایک نوزائیدہ جماعت کے امیدوار کی کامیابی کے کتنے فیصد امکانات ہیں۔؟
عتیق الرحمن چوہان:
پہلی بات تو یہ ہے کہ مرکز اور پنجاب میں دونوں جگہ مسلم لیگ نواز کی حکومت ہے۔ حلقے میں اراکین اسمبلی اور وزراء الیکشن مہم کے دوران ہی ترقیاتی کام بھی کروا رہے ہیں اور عملے پہ بھی زور درے ہیں، حالانکہ یہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے انتخابی قواعد و ضوابط کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ انتخابی مہم کے دوران ہی حکومتی وسائل کا اس طرح استعمال خلاف قانون ہے۔ اس حوالے سے ہمارے امیدوار شیخ محمد یعقوب نے لاہور پریس کلب میں باقاعدہ ایک پریس کانفرنس کی ہے۔ جس میں اس بات کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ امید ہے کہ الیکشن کمیشن قانون کی ان خلاف ورزیوں کیخلاف ایکشن لیتے ہوئے انہیں روکے گا۔ ضمنی انتخاب میں پاکستان کی تاریخ میں ایسی کمپیئن نہیں ملتی کہ جس کی بنیاد ملی مسلم لیگ نے رکھی ہے۔ ہماری انتخابی مہم میں اخلاقی اقدار اور احکامات دین کو مقدم رکھا گیا ہے۔ ملی مسلم لیگ ایک امیر، ایک نظم اور ایک قاعدے کے پابند ہیں۔ آنے والا وقت بتائے کہ پاکستان میں انتخابی مہم اور انتخابات کے دوران ووٹرز کیساتھ، مخالف جماعتوں کے ساتھ زبان اور عمل سے جو غیر اخلاقی برتاؤ کیا جاتا ہے۔ ملی مسلم لیگ اس میں ایک بہت بڑے بدلاؤ کا باعث بنے گی ۔ ہمارے قائد اور ہماری شوریٰ بالکل منفرد انداز میں انتخابی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اللہ اور اپنے کارکنان پہ یقین ہے کہ کامیابی ہمارا مقدر بنے گی۔

اسلام ٹائمز: حافظ سعید صاحب کیوجہ سے پاکستان کو خارجی دباؤ کا سامنا ہے، آپ انتخابی مہم میں حافظ صاحب کی تصویر کے استعمال پہ کیوں بضد ہیں اور الیکشن کمیشن نے منع کیوں کیا ہے۔؟
عتیق الرحمن چوہان:
حافظ سعید اتحاد امت کے داعی اور ملی مسلم لیگ کے سرپرست اعلٰی ہیں۔ نظریہ پاکستان کے محافظ ہونے اور ملی مسلم لیگ کے سرپرست ہونے کی حیثیت سے حافظ سعید کی تصویر کا اپنی انتخابی مہم میں استعمال ہمارا جمہوری و اخلاقی حق تھا، مگر الیکشن کمیشن نے ہمارے مخالفین کے دباؤ پر یہ نوٹیفکیشن جاری کیا کہ ہم انتخابی مہم میں حافظ سعید صاحب کی تصویر کا استعما ل نہیں کرسکتے۔ اس کے جواب میں ہمارے امیدوار شیخ یعقوب اور ہماری شوریٰ نے اس کا یہ جواب دیا کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور ان کے خاندان کو ان کے مخالفین نے نہیں بلکہ پاکستان کی اعلٰی عدالتوں نے چوری، کرپشن پر نااہل قرار دیا۔ وہ اپنی انتخابی مہم میں کرپشن زدہ نااہل حکمرانوں کی تصویریں لگا سکتے ہیں، تو ہم حافظ سعید کی تصویر کیوں نہیں لگا سکتے۔ الیکشن کمیشن نے ہمیں ہدایت کی ہم اپنا اعتراض درخواست کی صورت میں جمع کرائیں، جو کہ ہم نے کرا دیا۔ حافظ سعید کی تصویر سے پاکستان کے عوام، حکومت، اداروں کو نہیں بلکہ امریکہ و ہندوستان کو تکلیف ہے۔ امریکہ و ہندوستان کو حافظ سعید سے جو تکلیف ہے اور اس تکلیف کی وجہ سے وہ دباؤ ڈالتے ہیں تو ہمیں ان کی تکلیف پہ کوئی اعتراض یا تحفظات نہیں ہیں۔ وہ ہمارے، ہماری افواج، ہمارے ملک، اداروں کے دشمن ہیں۔ وہ پاکستان میں فرقہ واریت، لسانیت، قومیت، علاقائیت کو فروغ دے رہے ہیں۔ وہ افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دھماکے کروا رہے ہیں۔ وہ قطعی طور پر یہ نہیں چاہتے کہ پاکستان کے عوام ایسی تنظیم یا ایسی شخصیت کو ووٹ دیں کہ جو پاکستان کے عوام، دانشوروں اور سیاستدانوں میں عزت کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہو۔ یہی وجہ ہے کہ شیخ محمد یعقوب نے اپنی انتخابی مہم میں حافظ محمد سعید کی تصویر لگائی ہے، جسے عوام و خواص، حلقہ کے عوام کی جانب سے بہت پذیرائی ملی ہے۔

اسلام ٹائمز: حالیہ برکس کانفرنس کے اعلامیہ کو تنقید کا نشانہ کیوں بنایا جا رہا ہے، حالانکہ جن جماعتوں کیخلاف کارروائی کی بات کی گئی، وہ پاکستان میں پہلے سے ہی کالعدم ہیں۔؟
عتیق الرحمن چوہان:
روز اول سے ہم اس بات کو کہہ رہے ہیں کہ امریکہ اور اس کے ساتھی ہمارے ملک پاکستان کے دشمن ہیں۔ اس سے پہلے جتنے بھی صدور آئے، وہ پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کرتے رہے۔ یہ ڈومور اب بھی جاری ہے مگر اب حالات تبدیل ہوچکے ہیں۔ پاکستان اب 2000ء والا نہیں ہے بلکہ یہ 2017ء کا پاکستان ہے۔ اب ڈومور نہیں ہوگا، اب نو مور ہوگا۔ حکومت پاکستان اور افواج پاکستان کی جانب سے بھی یہی جواب گیا ہے کہ امریکہ کو اپنی پالیسی پہ نظرثانی کرنی ہوگی۔ حکومت پاکستان کو بھی اپنی داخلہ و خارجہ پالیسی میں کچھ تبدیلی لانی ہوگی۔ جماعت الدعوۃ، دفاع پاکستان کونسل، ملی یکجہتی کونسل اپنا اصولی موقف اپنے پاس محفوظ رکھتی ہیں۔ الحمداللہ تمام مکاتب فکر جس میں تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے زعماء اور سیاستدان شامل ہیں۔ اس میں ہم برکس کانفرنس کے اعلامیہ کو مسترد کرچکے ہیں۔ پاکستان میں دہشتگردی یا دہشت گردانہ کارروائیوں کے کوئی بھی مراکز نہیں ہیں، ہماری افواج پاکستان کی طرف سے بھی فی الفور جواب آگیا تھا۔

اسلام ٹائمز: آپ کیا سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں موجودہ حالات کی ذمہ دار دہشتگرد تنظیمیں نہیں ہیں۔؟
عتیق الرحمن چوہان:
دنیا جانتی ہے کہ امریکہ اس وقت افغانستان، عراق، شام و دیگر اسلامی ممالک میں دہشت گردی کی مکمل طور پر سرپرستی کر رہا ہے۔ داعش امریکہ کی اپنی پیداوار ہے۔ امریکی حکام نے اپنے انٹرویوز میں آن دی ریکارڈ داعش کے بنانے کا اعتراف کیا ہے۔ تحریک طالبان کو بھی افرادی قوت، تربیت اور وسائل کے لحاظ سے یہی عناصر مدد کر رہے ہیں۔ انہی دہشت گردوں کی سرپرستی کرکے انہوں نے پاکستان، پاکستان میں پنپنے والی نظریاتی جماعتوں کو بدنام کیا ہے۔ مساجد، مدارس، امام بارگاہوں، سکولز، کالجز، اداروں کو دہشتگردانہ حملوں سے نشانہ بناکر ملک کو کہیں شیعہ سنی کے نام پر تقسیم کرنے کی کوشش کی۔ کہیں پنجابی پٹھان کا جھگڑا شروع کرایا۔ کہیں بلوچ، پنجابی کو آمنے سامنے لاکھڑا کیا۔ حقیقت میں پاکستان کے اندر ایک دو دہائیاں قبل ایسی صورتحال بالکل نہیں تھی۔ یہ ساری صورتحال افغانستان میں امریکہ کے آنے کے بعد بنی۔ یہ امریکہ کی پیداکردہ صورت حال ہے۔ یہودیوں کی پیداکردہ ہے۔ پاکستان کی تمام جماعتوں کو اس بات کا ادراک ہوچکا ہے کہ امریکہ پاکستان سمیت پورے خطے میں بدامنی کا موجب بھی ہے اور خواہشمند بھی۔

اسلام ٹائمز: برہان وانی کی شہادت کے بعد تحریک آزادی کشمیر کو نئی جلا ملی اور عالمی سطح پر پذیرائی بھی، کیا اس تحریک کی عالمی پذیرائی قائم رکھنے کیلئے یہ ضروری نہیں کہ وہ تمام جماعتیں غیر فعال ہوں کہ جنکی وجہ سے تحریک آزادی کشمیر پہ پاکستان فنڈڈ ہونیکا الزام لگتا ہے۔؟
عتیق الرحمن چوہان:
کشمیر میں برہان وانی کی شہادت کے بعد آزادی کی تحریک کو نیا عزم و قوت ملی ہے۔ ستر سال سے جو تحریک آزادی کشمیر چل رہی ہے، وانی کی شہادت بہت بڑی شہادت ہے۔ اس کے بعد سکولز، کالجز، اکیڈیمیز کے جوانوں سمیت بہت بڑی تعداد بچوں، بزرگوں، جوانوں اور خواتین کی صورت میں بھارتی غاصبانہ قبضے کے خلاف باہر آئے ہوئے ہیں۔ جماعت الدعوۃ جانتی ہے کہ ہم کشمیریوں کے پشتی بان ہیں۔ میر واعظ عمر فاروق، یاسر بٹ، آپا آسیہ اندرابی کی ہم مکمل طور پر حمایت کرتے ہیں۔ کشمیریوں کی ترجمانی اپنا آئینی و جمہوری فریضہ سمجھتے ہیں۔ کشمیریوں کو اپنی قربانیوں پہ فخر ہے۔ عالمی میڈیا، عالمی طاقتیں کشمیر کی آزادی کے نعروں سے گونگے بہرے ہوئے ہیں۔ ہم کئی دہائیوں سے کہہ رہے ہیں کہ کشمیر کا مسئلہ جلد از جلد حل کیا جائے، وگرنہ بھارت کو اس کا ہر صورت خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ ابھی یہ تحریک اپنے منطقی انجام تک پہنچنے والی ہے۔ جماعت الدعوۃ یہ فخر رکھتی ہے کہ ہم دس ہزار سے زیادہ شہداء کے وارث ہیں، غزہ ہند کے جذبے کے ساتھ کشمیر کو ہندوستان کے غاصبانہ تسلط سے آزاد کرائیں گے اور میرا اللہ یہ کام مجاہدین اسلام سے لے رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: حزب المجاہدین کے سربراہ کو بھی دہشتگرد قرار دیا گیا ہے، ایسی پابندیوں سے کشمیر کی تحریک آزادی کو کتنا نقصان پہنچے گا۔؟
عتیق الرحمن چوہان:
حزب المجاہدین خالصتاً مقبوضہ جموں کشمیر کی جماعت ہے۔ اس کے بانی و سربراہ محترم صلاح الدین صاحب مقبوضہ کشمیر سے ہی تعلق رکھتے ہیں۔ جو کہ ابھی مظفر آباد کشمیر میں رہائش رکھتے ہیں۔ ان کو دہشت گرد قرار دینا امریکہ کی خالصتاً جانبدارانہ پالیسی ہے، ہندوستان کو خوش کرنے کیلئے۔ جب سے ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کا صدر بنا ہے اور اس کے مودی کے ساتھ گہرے مراسم ہیں۔ وہ پہلے بھی آپس میں کاروباری تعلق رکھتے تھے۔ اب وہ کھل کر ہندوستان کی حمایت اور طرفداری کر رہے ہیں۔ امریکہ کے اس اقدام سے بھارتی دوستی اور پاکستان سے دشمنی کھل کر سامنے آچکی ہے۔ اصولی طور پر یہ فریڈم فائٹر ہیں۔ آزادی کے متوالے ہیں۔ حزب المجاہدین تحریک آزادی کشمیر کی صف اول جماعتوں میں شمار کی جاتی ہے۔ ہم نے اس اعلان کیساتھ ہی امریکہ کے اس اعلان کو مسترد کر دیا تھا۔ امریکہ کو یہ اختیار کسی نے نہیں دیا کہ وہ پوری دنیا کا ٹھیکدار بنا پھرے اور آزادی یا تسلط کے فیصلے کرے۔ امریکہ افغانستان میں چالیس ملکوں کا اتحاد لیکر آیا تھا، مگر ناکامی اس کی مقدر ہے۔ اب امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ چار ہزار مزید فوجی بھیجے گا، جبکہ طالبان نے اعلان کیا ہے کہ وہ چار ہزار کے بجائے چار لاکھ بھیجے تو ساتھ انکے تابوت بھی بھیجے۔ اس سے پہلے بھی امریکیوں نے لاشیں دریاؤں میں پھینکی ہیں اور چھوڑی ہیں۔ افغانستان تو امریکہ کا قبرستان بنا ہی ہے، اگر امریکہ نے پاکستان کے کسی بھی علاقے پہ ایسی غلطی کی، جو اس نے عراق و افغانستان میں کی تھی تو دنیا یہ بھی دیکھے گی کہ امریکیوں کا آئندہ قبرستان پاکستان بنے گا۔

اسلام ٹائمز: رہبر معظم سید علی خامنہ ای کیجانب سے تحریک آزادی کی حمایت کے کیا اثرات مرتب ہونگے۔؟
عتیق الرحمن چوہان:
آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی حمایت کے اعلان سے مسئلہ کشمیر مزید اجاگر ہوا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کی حمایت سے یقینی طور پر کشمیریوں کی قربانیوں کو، کشمیری کاز کو بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ملے گی۔ ہم اس کو خوش آئند قرار دیتے ہیں اور اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 668748
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش