0
Tuesday 21 Nov 2017 15:56
دھرنا بحران کا ماسٹر مائنڈ رانا ثناء اللہ ہے

نواز شریف کی سازشوں اور کرپشن کیوجہ سے ملکی سلامتی خطرے میں ہے، فواد چوہدری

دھرنے والوں کی طرح حکمرانوں کو بھی ریاستی رٹ کی پروا نہیں
نواز شریف کی سازشوں اور کرپشن کیوجہ سے ملکی سلامتی خطرے میں ہے، فواد چوہدری
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان چوہدری فواد حسین منجھے ہوئے سیاستدان، تجزیہ نگار اور ماہر قانون ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنماء سیاست اور وکالت کیساتھ ساتھ ٹی وی اینکر بھی ہیں۔ ملک موجودہ صورتحال، آئندہ کے منظر نامے اور تحفظ ختم نبوت قانون کے حوالے سے اسلام آباد میں جاری دھرنے سمیت اہم ایشوز پر اسلام ٹائمز کیساتھ اناک انٹرویو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: کیا اسلام آباد میں دیا گیا دھرنا ایک اور لال مسجد اور ماڈل ٹاون بنانے کی سازش ہے، وزیر داخلہ کا اشارہ کن عناصر کی طرف ہے؟
فواد چوہدری:
انہوں نے تو سپریم کورٹ کے فیصلے پر یہی کہا تھا، نواز شریف مافیا ہر قیمت پر بیرون ملک چھپائے 3 سو ارب بچانا چاہتی ہے، اسی لئے سابق وزیراعظم عدلیہ اور آئین پر حملے کررہے ہیں، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کے پاس اپنے جرائم کے دفاع میں کہنے کے لئے کچھ نہیں۔ لیکن یہ بھی درست ہے کہ پاکستان میں مذہب کے نام پہ جب لوگوں کو سڑکوں پہ لایا جاتا ہے تو پر تشدد ماحول بن جاتا ہے، احتیاط کی ضرورت ہے، لیکن سیاسی احتجاج کو ان دھرنوں سے ملا دینا یہ زیادتی ہے۔ اسوقت حکومت کی بے بسی اور ناکامی ثابت ہو گئی ہے، ناکام لیگ کوشش کرتی ہے کہ اس کا رخ موڑ کر سازش قرار دیں، یہ رویہ اور طرز عمل پاکستان کو کھوکھلا کر رہا ہے، کسی نے کیوں سازش کرنی ہے، کوئی کر بھی نہیں رہا۔ یہ معاملہ ریاست اور حکومت کی کمزورری کا ہے، موجودہ حکمران نااہل بھی ہیں اور اعتماد بھی کھو چکے ہیں، یہ اخلاقی طور پر یہ حیثیت ہی کھو چکے ہیں کہ طاقت اور اختیار کو استعمال کر سکیں، اگر یہ سانحہ ماڈل ٹاون کی بات کرتے ہیں تو اس کے قصور وار یہی ہیں۔

آپ کو یاد ہو گا کہ حال ہی کیپٹن صفدر نے جو بیانات دیئے تھے، وہ دھرنے والوں کے مطالبات سے بھی زیادہ سخت تھے، یہ فضاء انہوں نے جان بوجھ کے بنائی ہے، اسکا ایک سرا کیپٹن صفدر اور دوسرا رانا ثنا اللہ اور زاہد حامد ہے۔ اگر یہ سازش ہے تو وہ یہ ہے کہ کیپٹن صفدر نے بیانات دیئے، حساس ایشو کو اور حساس بنایا، رانا ثنا اللہ نے قادیانیوں کو مسلمان کہا تاکہ اس آگ کو بھڑکایا جائے، پرویش رشید نے حلف نامے میں ترمیم کیلئے ڈرافٹ دیا اور اہد حامد کے ذریعے اس کو مکمل کیا گیا، یہ سب نواز شریف اور مریم نواز کے علم میں تھا، موجودہ صورتحال سوچی سمجھی اسکیم کا نتیجہ ہے، سازش تو یہ بنتی ہے، ورنہ زاہد حامد استعفیٰ دے، اصل کردار کوئی اور ہے تو اسے سامنے لایا جائے، بات ختم۔ یہ ویسی ہی سازش ہے جو ڈان لیکس کی صورت میں سامنے آ چکی ہے۔ 31 سال اقتدار کے بعد میاں صاحب کو انقلاب اور جمہوریت کیخلاف سازشوں کے خواب دکھائی دینے لگے، انہوں نے اقتدار کے ذریعے 21 سال تک مقدمات پر کارروائی نہیں ہونے دی، ان کی کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طرح مقدمات پر کارروائی روکی جائے۔ نوازشریف احتساب سے بچنے کے لیے اداروں پر سازش کا الزام لگاتے ہیں، وہ فساد اس لیے چاہتے ہیں کہ احتساب سے بچا جاسکے۔

اسلام ٹائمز: ایسے اشارے تو موجود ہیں کہ حکومت اگر طاقت کا استعمال کرتی ہے تو سیاسی نظام کی بساط لپیٹی جا سکتی ہے؟
فواد چوہدری:
ایسا کچھ نہیں، کرپشن اسکینڈلز منظر عام پر آنے کے بعد شریف فیملی مکمل طور پر بے نقاب ہو چکی ہے، یہ صرف اپنی کرپشن چھپانے کیلئے سازش سازش کی رٹ لگا رہے ہیں۔ موجودہ دھرنے کی طوالت حکومتی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے، دوسرا یہ بھی ہے کہ جو کچھ اسلام آباد میں ہو رہا ہے یہ خود چاہتے ہیں کہ حالات خراب ہوں، تاکہ لوگوں کو توجہ احتسابی عمل سے ہٹ جائے اور یہ تاثر دے سکیں کہ انکی حکومت تو کامیابی سے چل رہی تھی، لیکن حالات خراب کر دیئے گئے، حالانکہ داتا دربار سے جب یہ ریلی شروع ہوئی تو پنجاب حکومت نے ان کیساتھ مذاکرات اور بات چیت کیوں نہیں کی، انہیں کیوں نہیں روکا، یہ اسلام آباد تک کیسے پہنچ گئے، اب بھی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں ہو رہی۔ جہاں تک مارشل لاء کا سوال ہے، یہ نون لیگ چاہتی ہے تاکہ وہ سیاسی شہید کہلا سکیں، البتہ اس کا بھی انہیں اب کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ ایسا ہونا ہی نہیں چاہیے تھا کہ کوئی ریاست کو چیلنج کر سکے، ماضی کی طرح مفاد پرستی پہ قومی وقار کو قربان کیا جا رہا ہے۔

نواز شریف اداروں کے خلاف اشتعال انگیز لب و لہجہ استعمال کرکے عوام کی خدمت نہیں کر رہے۔ پہلے انہوں نے فوج کیخلاف الزام لگایا کہ انکی حکومت ختم کرانے میں جرنیل ملوث ہیں، اب عدلیہ۔ اب وہ عوامی اجتماعات میں عدلیہ کے بارے میں توہین آمیز تقاریر سے کسے فائدہ دینا چاہتے ہیں؟، قوم نے پانامہ میں دیکھ لیا کہ کرپشن کے علاوہ نواز شریف کا کوئی نظریہ نہیں۔ ضمیروں کی تجارت بھی میاں صاحب کا تعارف اور پہچان ہے، بہت جلد میاں صاحب کی سیاست حتمی انجام سے دوچار ہوگی۔ آئی ایس آئی اور بن لادن سے مال بنانے والوں کو اب کوئی خریدار نہیں مل رہا، یہ ملک کی خوش قسمتی ہے، نہ ہی کوئی جج بکاؤ ہے۔ یہ شور تو مچائیں گے، ان کے بس میں ہوتا تو دہشت گردی کا الزام بھی بھارتی ایجنسیوں کی بجائے ملکی اداروں پر لگاتے ہے، سازش سازش کہنے سے ان کی یہی مراد ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ کے خیال میں پنجاب حکومت نے جان بوجھ کے ایسا کیا ہے؟ انکا تو کہنا ہے کہ دھرنا سیاست کے بانی عمران خان ہیں؟
فواد چوہدری:
کہہ سکتے ہیں، اندرونی کہانی اور اختلافات بھی یہ ظاہر کرتے ہیں، اس وقت بھی شہباز شریف مکمل لا تعلق ہیں، جیسے کچھ ہو ہی نہیں رہا۔ دوسرا وفاقی حکومت بھی بے اختیار اور کٹھ پتلی ہے، ایک وجہ یہ بھی ہے جب فیصلے کہیں اور سے آنے ہوں تو انتظامیہ بھی کچھ نہیں کر پاتی، کوئی بھی چند ہزار لوگ اکٹھے کر کے شیر بن جاتا ہے، اب سامنے شاہد خاقان عباسی ہیں، اصل اختیار نواز شریف اور مریم نواز کے پاس ہے۔ چوہدری نثار اور شہباز شریف کے متعلق یہ شبہات تو موجود ہیں کہ وہ نہ صرف الگ حیثیت بلکہ مکمل اختلاف رکھتے ہیں، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں حاضری کو دیکھ لیں، کوئی وہاں آنے کو تیار نہیں، کوئی ان کے ساتھ چلنے کو تیار نہیں، ایک کرپٹ ٹولہ ہے جو مسلط ہے۔ پنجاب میں سانحہ ماڈل ٹوان کی رپورٹ منظر عام پہ آنے والی ہے، حدیبیہ میں بھی شہباز شریف کا نام ہے، لیکن یہ سب لوگ آپس میں متحد بھی ہو جائیں تو بچ نہیں سکتے، نہ انتخابات میں آگے آ سکتے ہیں۔ دھرنے کا ماسٹر مائنڈ پنجاب کا وزیر قانون ہی ہے، اس قسم کے بحران پیدا کرنا ان کا وطیرہ ہے۔ اب پنجاب حکومت کی بجائے یہ دباؤ وفاقی حکومت پر ہے۔

اسلام ٹائمز: ختم نبوت کا عقیدہ سب مسلمانوں کا ہے، تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی ذمہ داری نہیں کہ اس پہ کمپرومائز نہ کریں؟
فواد چوہدری:
عقیدہ ختم نبوت کی حفاظت صرف علماء اور مذہبی جماعتوں کا نہیں ہر صاحب ایمان کا مسئلہ ہے، حکمران ختم نبوت کے قانون پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنائیں تاکہ آئندہ کوئی تنازعہ کھڑا نہ ہو، لیکن حکومت تو چاہتی ہی بحران ہے۔ ختم نبوت پر غیر متزلزل ایمان ہر مسلمان کے عقیدہ کی اصل روح ہے، اس کے بغیر کوئی مسلمان ہونے کا دعوی نہیں کرسکتا اور اگر کوئی دعویدار ہو تو اس کے دعوے کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا، ختم نبوت پر ایمان کے بغیر مسلمان ہونے کا دعوی جھوٹا اور ایسا شخص قابل مواخذہ ہے، جن لوگوں نے مغرب اور امریکہ کو خوش کرنے کیلئے ختم نبوت کا حلف نکالنے کی کوشش کی، انہیں اسمبلی کارکن یا حکومتی عہدیدار رہنے کا کوئی حق نہیں، حکومت مجرموں کی پشت پناہی چھوڑ کر انہیں قانون کے حوالے کرے اور عوام کو ذہنی اذیت میں مبتلا رکھنے پر قوم سے معافی مانگے۔ لیکن یہ حکمران بے حس ہو چکے ہیں، نواز شریف گزشتہ چالیس سال سے حکومت میں رہے ہیں اور تین بار وزیراعظم منتخب ہوئے مگر دولت کی ہوس نے انہیں عزت و وقار سے محروم کردیا ہے۔

اگر وہ سچے دل سے قوم کی خدمت کرتے تو ان کے ملک کا نام بلند ہوتا مگر آج سابق وزیر اعظم اور ان کے خاندان کی کرپشن سے دنیا بھر میں پاکستان کے عزت و وقار کو شدید دھچکا لگا ہے۔ حکومت کا کام عوام کے جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت ہوتا ہے, مگر یہاں حکمران لوگوں کے مال لوٹ کر اپنے عشرت کدے تعمیر کر لیتے ہیں۔ انہیں مذہب اور مذہبی عقائد سے کوئی سروکار نہیں، یہ فقط اقتدار تک پہنچنے کیلئے مذہب کا کارڈ استعمال کر سکتے ہیں، ورنہ عام آدمی تعلیم صحت، روزگار اور چھت کی سہولتوں سے محروم ہے، لاہور جیسے شہر میں سرکاری ہسپتالوں میں ایک ایک بیڈ پر دو، دو مریض پڑے اور اور سرکاری تعلیمی اداروں میں بچوں کو داخلہ نہیں ملتا، جبکہ سینکڑوں مزدور لاہور کے فٹ پاتھوں پر سو کر رات گزارتے ہیں، حکمران ٹیکسوں اور بلوں سے جمع ہونے والے اربوں روپے عوام پر خرچ کرنے کی بجائے ذاتی اللوں تللوں پر خرچ کررہے ہیں اور آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے اربوں ڈالر کے قرضے لیکر قوم کے بچے بچے کو مقروض کردیا ہے۔ اس لیے ان حکمرانوں سے کوئی بھی توقع رکھنا فضول ہے۔

اسلام ٹائمز: جمہوریت کے تسلسل کیلئے ضروری نہیں کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے، قبل از وقت انتخابات یا ٹیکنو کریٹ حکومت جموری عمل کیلئے نقصان دہ نہیں؟
فواد چوہدری:
ملک میں اس وقت ایک کرپٹ خاندان کی حکومت ہے، جو جمہوریت کا راگ الاپتا ہے، لیکن اپنے علاوہ کسی اور کو اقتدار میں نہیں دیکھ سکتا۔ حکومت جانے کے بعد ان کو جمہوریت یاد آتی ہے۔ ہم ملک میں افراد کی بجائے آئین و قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں۔ ہم ملک میں بے لاگ احتساب کا نظام چاہتے ہیں۔ پوری قوم کی نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہوئی ہیں، یہ ججز کو بدنام کر رہے ہیں، قوم چاہتی ہے کہ پانامہ کے دیگر کرداروں اور بنکوں کو لوٹنے والوں کے خلاف جو کمیشن بنا ہے، ان لٹیروں کابے لاگ احتساب کرے، یہ اس کمیشن کو متنازعہ بنا رہے ہیں، ضرورت یہ ہے کہ انہیں سزائیں دی جائیں اور قومی دولت لوٹنے والوں کے پاسپورٹ اور جائیدادیں ضبط کرکے انہیں اڈیالہ جیل میں بند کیا جائے۔ یہ جن اداروں پر تنقید کر رہے ہیں، ان اداروں کی تباہی کے اصل مجرم یہی حکمران ہیں، جنہوں نے میرٹ کا قتل عام کرکے جیالوں اور متوالوں کو نوکریاں دیں۔ پی آئی اے، سٹیل ملز، واپڈا، پی ٹی سی ایل اور دیگر اداروں کی تباہی کی وجہ ان میں منظور نظر لوگوں کی بے تحاشا بھرتیاں ہیں۔

یعنی انہوں نے صرف مالی کرپشن نہیں کی بلکہ ہر طرح کی کرپشن کی ہے، لیکن اب اسٹیٹس کو کی حامی قوتوں کے دن گنے جاچکے ہیں۔ قوم کو بتایا جائے کہ اندونی اور بیرونی بینکوں اور آئی ایم ایف سے کتنا قرض لیا اور کہاں کہاں خرچ کیا۔ ڈرگ مافیا، شوگر مافیا، لینڈ مافیا کو کوئی پوچھتا نہیں لیکن نام نہاد حکمران اپنی بادشاہت قائم رکھنے کیلئے مجرموں کے ہاتھوں یرغمال ہیں۔ تربت میں قتل کے ظالمانہ واقعہ پر پوری قوم غمزدہ ہے، پے درپے دہشت گردی کے واقعات سے ثابت ہوگیا ہے کہ حکمران عوام کو جان و مال کا تحفظ نہیں دے سکتے، عوام کی نیندیں اڑ گئی ہیں اور حکمران بے حسی کی چادر اوڑھے سو رہے ہیں۔ منافع بخش اداروں کی تباہی کے ذمہ دار حکمران ہیں جنہوں نے اپنے کارخانے چلانے کیلئے قومی اداروں کو تباہ کیا، آج نوجوان بے روزگار ہیں، دوسرے ملکوں کا رخ کر رہے ہیں، یہ جمہوریت کا رونا رو رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: آپ کے خیال میں دھرنے میں جو زبان استعمال کی جا رہی ہے، اسے برداشت کیا جانا چاہیے؟
فواد چوہدری:
انہوں نے تو کسی کو نہیں چھوڑا، وزیر اعظم، اپوزیشن لیڈر عمران خان، آرمی چیف، چیف جسٹس سب کے لیے ایک ہی زبان استعمال کی ہے، یہاں مسئلہ یہ ہے کہ شخصیات جنہیں نشانہ بنایا گیا ہے وہ ریاستی حیثیت رکھتی ہیں، یہ بہت بڑا نقصان ہے، اس کے حل کیلئے تمام سیاسی اور ریاستی قوتوں کو ایک پیج پہ ہونا چاہیے، البتہ موجود حکمرانوں کی موجودگی میں یہ دشوار ہے، جس کا مطلب ہے کہ دھرنے والوں کی طرح حکمرانوں کو بھی ملکی مفاد اور ریاستی رٹ کی پروا نہیں ہے، یہ بیڑا غرق کر رہے ہیں، ملک تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے، ان سے چھٹکارا حاصل نہ کیا گیا تو نہ دین محفوظ رہیگا نہ ملک، یہ سب کچھ برباد کر دینگے، ملک کا وجود ہی خطرے میں پڑ چکا ہے۔
خبر کا کوڈ : 684737
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش