0
Thursday 14 Dec 2017 18:16

بھارتی مسلمانوں کی پہلی کوشش یہ ہونی چاہیے کہ دستور کو بچایا جائے، ڈاکٹر منظور عالم

بھارتی مسلمانوں کی پہلی کوشش یہ ہونی چاہیے کہ دستور کو بچایا جائے، ڈاکٹر منظور عالم
ڈاکٹر محمد منظور عالم کا تعلق بھارتی ریاست بہار سے ہے، وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہیں، آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سیکرٹری بھی ہیں، جسکا قیام بھارتی مسلمانوں کے اتحاد و ملی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے 1992ء میں عمل میں لایا گیا، وہ Institute Of Objective Studies کے چیئرمین بھی ہیں، جو قوم کے وسیع مفادات کیلئے وجود میں آئی ہے، مسلمانوں کو کلمہ لا الہ الا اللہ پر متحد کرنا، مسلمانوں کی جان و مال و عزت کے تحفظ کے اقدام کرنا اور بھارت میں بے قصور مسلمانوں پر ہونیوالی زیادتی اور ناانصافی کیخلاف جدوجہد کرنا ملی کونسل کے اہم اہداف میں شامل ہے، ڈاکٹر منظور عالم اسکے علاوہ کئی رسالوں کے مدیر اور ایڈیٹر بھی ہیں، اسلام ٹائمز کے نمائندے نے ڈاکٹر منظور عالم سے نئی دہلی میں ایک خصوصی نشست کے دوران انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: بھارت میں آر ایس ایس کی حکومت اقتدار میں آنیکے بعد مسلمانوں کو کیا مسائل و مشکلات درپیش ہیں اور مسلمانوں کی تشویشناک صورتحال کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
ڈاکٹر منظور عالم:
بھارت میں مودی حکومت کے آنے کے بعد ملک میں بحیثیت مجموعی رواداری، تحمل و برداشت اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے خلاف جو تشویشناک ماحول بن گیا ہے، وہ ہندوستان کے دستور کی روح کے منافی ہے اور اس سے اس کی صرف خلاف ورزی ہی نہیں بلکہ پامالی بھی ہوتی ہے۔ اس سے خود بھارتی دستور کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے، جس کا کھلم کھلا ثبوت مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مارپیٹ اور قتل و غارتگری کے واقعات ہیں، نہ صرف مسلمان بلکہ دیگر اقلیتیں اور دیگر پسماندہ طبقات بھی تشدد کا شکار ہو رہے ہیں۔ حالات اتنے سنگین ہوگئے ہیں کہ دہلی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس راجندر سچر کو ابھی حال میں یہاں تک کہنا پڑا کہ ’’مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم مستقل بڑھتے جا رہے ہیں اور اگر ہم نے اسے نہیں روکا اور مسلمانوں سے ’’مائینارٹی ٹیگ‘‘ کو ہٹا دیا تو ہم اقوام متحدہ کے رکن بھی بنے نہیں رہ سکیں گے۔‘‘ بھارت کے ان سنگین حالات میں ملک کے تمام لوگوں کو فکرمند ہونا چاہیے اور ایک مشترکہ مہم چلانے کی ضرورت ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا معتدل ہندو افراد کو مسلمانوں کی موجودہ صورتحال پر کوئی تشویش نہیں ہے۔؟
ڈاکٹر منظور عالم:
دیکھئے بھارت میں بڑھتے لاقانونیت کے واقعات نے ہر شہری کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، حکمراں خیمے کی جانب سے اس طرح کے واقعات پر پردہ ڈالنے کی کوشش اب پوری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ بھارت میں لاقانونیت کی صورتحال یہ ہے کہ عام آدمی تو درکنار خود پولیس بھی محفوط نہیں رہی، کئی ایسے واقعات سامنے آئے ہیں، جس میں پولیس کو نام نہاد گاؤ رکشکوں کی خفت کا خمیازہ بھگتنا پڑا ہے۔ اس وقت ہندوستان کا ہر شہری یہ محسوس کر رہا ہے کہ دستور پامال ہو رہا ہے، ہمارا دستور چار بنیادی اصولوں انصاف، بھائی چارہ، برابری اور آزادی پر قائم ہے اور ہر شہری یہ محسوس کر رہا ہے کہ یہ چاروں اصول اس وقت پامال ہو رہے ہیں۔ اب یہ زیادتی صرف مسلمانوں تک ہی محدود نہیں رہ گئی ہے بلکہ دلتوں، آدی باسیوں کمزوروں کو شکار بنایا جا رہا ہے۔ اب یہ مسئلہ مسلمانوں اور ہندووں کا نہیں بلکہ ملک کا ہے۔ معاشرے میں جہاں کہیں بھی خوف ہے، اسے دور کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

اسلام ٹائمز: فی الحال بھارت میں آپکے نزدیک اقلیتوں کیلئے سب سے بڑا خطرہ کیا درپیش ہے۔؟
ڈاکٹر منظور عالم:
جب سیاہ قانون ٹاڈا لگا تھا، اس وقت جیل جانے کا خطرہ تھا اور اب اس وقت جان کا خطرہ لاحق ہے۔ جب جان کا خوف ہوگا تو مال بھی محفوظ نہیں رہے گا۔ اس کے نتیجے میں کشیدگی کا ماحول پیدا ہونا فطری ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ شہریوں کو دھیرے دھیرے بڑی مشین کا ایک چھوٹا سا پرزہ بنایا جا رہا ہے۔ اس لئے ہم بھارتی مسلمانوں کی پہلی کوشش یہ ہونی چاہیے کہ دستور کو بچایا جائے، یہ تمام حقوق ہمیں دستور نے ہی دیئے ہیں۔ اسی فیصد کو دبانے کی کوشش کو ہم قطعی برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: بھارتی ریاست گجرات جہاں مودی، بھاجپا یا آر ایس ایس کا اچھا خاصا نیٹ ورک موجود ہے، یہاں آنیوالے دنوں میں ہونیوالے انتخابات کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
ڈاکٹر منظور عالم:
ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے، انتخابات یہاں کی جمہوریت کے لئے سب سے اہم ہیں۔ الیکشن کمیشن نے گجرات اسمبلی انتخابات کی تاریخ کا اعلان بھی کر دیا ہے، یہ الگ بات ہے کہ تاریخ کا اعلان بہت تاخیر سے ہوا ہے، جس کی بناء پر حکومت کو اعتراضات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور یہ کہا گیا کہ بھاجپا کے دباؤ میں الیکشن کمیشن نے گجرات اسمبلی انتخابات کی تاریخ کے اعلان میں اتنی تاخیر سے کام لیا ہے۔ گجرات اسمبلی انتخاب میں اصل امتحان وہاں کی عوام کا ہے، انہیں ریاست اور ملک کو صحیح سمت پر لے جانا ہے اور دستور کی بحالی میں نمایاں کردار ادا کرنا ہے۔ اس مرتبہ کا مقابلہ دستور مخالف طاقتوں سے ہے۔ گجرات اسمبلی انتخابات بہت اہم ہیں اور وہاں کی عوام پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں، اپنے ووٹ کی طاقت کا زیادہ سے زیادہ اور صحیح استعمال کرے، فرقہ پرست طاقتوں کو اقتدار سے دور رکھے اور ان طاقتوں کو شکست سے دوچار کریں، جو ملک کے سیکولرزم، جمہوریت، دستور اور برسوں پرانی تہذیب و ثقافت کو ختم کرنے کے فراق میں ہیں۔

اسلام ٹائمز: ان انتخابات میں ووٹنگ میشینوں کے شفاف ہونے پر سوالات اٹھائے جاتے ہیں، آپ اس پر کیا کہنا چاہیں گے۔؟
ڈاکٹر منظور عالم:
بالکل ’’ای وی ایم‘‘ مشینوں پر اٹھنے والا اعتراض دن بہ دن قوی ہوتا جا رہا ہے اور آئے دن ایسے ثبوت و شواہد سامنے آرہے ہیں، جو بتاتے ہیں کہ ای وی ایم مشینوں میں گڑبڑ کی جا رہی ہے۔ عام آدمی پارٹی کے ایک رکن نے سرعام یہ ثابت بھی کر دیا تھا کہ مشین ہیک کی جاسکتی ہے اور انہوں نے کرکے بتایا تھا۔ اب اترپردیش میں بلدیاتی الیکشن کے نتائج نے ان اعتراضات کو بالکل پختہ کر دیا ہے۔ یہ بات اتفاقی نہیں ہوسکتی ہے کہ یوپی میں جہاں بیلٹ پیپرز کا استمعال ہوا ہے، وہاں بی جے پی کو صرف 15 سیٹوں پر جیت ملی ہے، جبکہ اس کے برعکس جہاں ای وی ایم مشینوں سے ووٹنگ ہوئی ہے وہاں 46 سیٹوں پر بی جے پی کو جیت ملی ہے۔ وہیں کچھ امیدوار کو ایک بھی ووٹ نہیں ملے ہیں جبکہ ان کا دعویٰ ہے کہ 300 کے قریب صرف ہماری فیملی کا ووٹ ہے۔ غرض کہ ای وی ایم کے ذریعے ہونے والی ووٹنگ جمہوریت کے لئے سم قاتل اور عوام کے ساتھ فریب ہے، اس طریقہ انتخاب سے عوام کی رائے کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔ عوام جنہیں اپنا رہنما منتخب کرنا چاہتی ہے، ان کے بجائے کوئی اور زبردستی ان کا لیڈر منتخب ہو رہا ہے اور اسے انتخاب کا جمہوری طریقہ نہیں کہا جاسکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 689994
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش