0
Friday 22 Dec 2017 22:25
مسلمانوں کو متحد و یکسو ہوکر قبلہ اول کی آزادی کیلئے کوشش کرنی چاہیے

مسلم ممالک کا فرض بنتا ہے کہ وہ متحد ہوکر اسرائیل کے بیت المقدس پر جبری قبضے کو ختم کرنیکی تدبیر کریں، مولانا تقی رضا عابدی

حسینیت یعنی اس دور کے مودی اور ٹرمپ کیخلاف مقاومت
مسلم ممالک کا فرض بنتا ہے کہ وہ متحد ہوکر اسرائیل کے بیت المقدس پر جبری قبضے کو ختم کرنیکی تدبیر کریں، مولانا تقی رضا عابدی
مولانا سید تقی آغا عابدی کا تعلق بھارتی ریاست حیدرآباد دکن سے ہے، وہ تقریباً 2002ء سے ہندوستان میں اپنی دینی و سماجی ذمہ داریاں انجام دے رہے اور مختلف دینی، سماجی و سیاسی سرکردہ تنظیموں سے جڑے ہوئے ہیں، اسوقت بھی یونائیٹڈ مسلم فورم کے جنرل سیکرٹری ہیں، جو ہندوستان بھر میں مختلف مذہبی و مسلکی مکاتب فکر کے علماء کرام کا مشترکہ پلیٹ فارم ہے، یہ فورم غیر سیاسی ہوتے ہوئے سیاسی پارٹیوں کی رہنمائی کرتا ہے، اسکے علاوہ وہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین سے بھی وابستہ ہیں، مولانا سید تقی رضا عابدی (تقی آغا) حیدر آباد میں مسلم پرسنل بورڈ کے نمائندے بھی ہیں، مجلس علماء ہند کی حیدر آباد کی نمائندگی بھی انکے پاس ہے، وہ 2015ء کے اوائل سے انٹرنیشنل مسلم یونٹی کونسل کے چیئرمین بھی ہیں، اسکے علاوہ وہ شیعہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن حیدرآباد کے روح رواں بھی ہیں، اسلام ٹائمز کے نمائندے نے مولانا سید تقی آغا عابدی سے ایک خصوصی نشست کے دوران انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: اس پرفتن اور پرآشوب دور میں علماء کرام کی ذمہ داری جاننا چاہیں گے۔؟
مولانا سید تقی رضا عابدی:
علماء کرام کو چاہئے کہ وقت کے تقاضوں کو سمجھیں، دیگر مکاتب  فکر کے لوگوں کو مشترکات پر اپنے قریب لائیں، مشترکہ دشمن کو سمجھیں، مشترکہ اہداف کے تئیں سرگرم رہیں، اخلاقی کمزوریوں کو دور کریں، اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑ رہے ہوں تو علماء اسلام کو انکے درمیان صلح کروانا ہوگی۔ مسلمانوں کے درمیان اختلاف اخلاقی کمزوریوں کی بنیاد پر نہ ہو، اس کے لئے علماء کو مثبت رول نبھانا چاہئے، کتنی معنٰی خیز بات ہے کہ اگر کہا جائے کہ اتحاد المسلمین ممکن ہے، اتحاد المومنین مشکل ہے، میرے خیال سے ہمیں اپنی اخلاقی کمزوریوں کو دور کرنا چاہئے، ایک دوسرے کی غلطیوں کو معاف کریں، درگذر کریں، دوسروں کی کمزوریوں کو نہ اچھالیں، اپنی طاقتوں کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ کریں، یہ عمامے والوں کی ٹوپی والوں کے خلاف اور ٹوپی والوں کی عمامے والوں کے خلاف بیان بازیاں سراسر دشمن کی سازش ہے، دین اسلام کی خاطر ہمیں متحد ہونا چاہئے، اپنی صفوں کو اتنا مضبوط کرنا چاہئے کہ دشمن ہماری صفوں میں داخل نہ ہونے پائے۔ علماء کرام کو چاہئے کہ ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہوں۔

اسلام ٹائمز: قبلہ اول کے حوالے سے ٹرمپ کے جنونی فیصلے پر عالمی سطح پر مسلمانوں کا کیا فریضہ بنتا ہے۔؟
مولانا سید تقی رضا عابدی:
دیکھیئے تمام دنیا جانتی ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کا فیصلہ سراسر طاقت کا نشہ تھا، جنون اور پاگل پن تھا۔ اب مسلمانوں کو متحد و یکسو ہوکر قبلہ اول کی آزادی کے لئے کوشش کرنی چاہیے، اس کے برعکس مسلمان ملک اس طرح بکھر گئے ہیں، وہ متحد ہونے کے بجائے ایک دوسرے سے جنگ کر رہے ہیں، جس سے مسلمان اور بھی کمزور ہو رہے ہیں۔ فلسطینیوں نے رات و دن ہر ممکن کوشش کرکے ان مظالم کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھی ہوئی ہے، مگر بدقسمتی سے عالمی برادری اس حوالے سے کوئی مثبت رول نہیں نبھا رہی ہے۔ مسلم ممالک کا فرض بنتا ہے کہ وہ متحد ہو کر اسرائیل کے بیت المقدس پر جبری قبضے کو ختم کرنے کی تدبیر کریں۔ انہیں چاہیے کہ وہ ایک موثر حکمت عملی اپنائیں، جس سے مظلوم فلسطینیوں کی مدد ہو جائے اور دہائیوں سے چلنے والی یک طرفہ اور مسلح اسرائیلی جارحیت اختتام پذیر ہو۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ ٹرمپ جیسی ہر سازش کا متحد ہو کر سامنا کریں۔ مسلمانوں کے پاس متحد و یکسو ہونے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہے، جس سے وہ فلسطین کی آزادی اور اسلام کی مشکل کشائی کرسکے۔ فلسطین کی مقدس سرزمین یا بیت المقدس تمام مسلمانوں کے لئے یکساں طور پر عزیز اور محبوب ہے۔ تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ ایک ساتھ مل کر صدیوں سے چلی آرہی اسرائیل کے جارحانہ قبضے کے خلاف آواز اٹھائیں اور وہ یہ بھی جان لے کہ جس دن فلسطین کا مسئلہ حل ہوگا، اس دن باقی ساری وہ مشکلات جو مسلمانوں کو درپیش ہیں انہیں حل کرنا آسان ہو جائے گا۔

اسلام ٹائمز: کہا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کے درمیان ننانوے فیصد مشترکات موجود ہیں، پھر کیوں مسلمان ایک دوسرے کیساتھ دست بہ گریباں ہیں، تفرقے کی وجوہات جاننا چاہیں گے۔؟
مولانا سید تقی رضا عابدی:
ہمارے درمیان تمام چیزیں مشترک ہیں، مسلمانوں میں آپس میں تضاد و منافرت کی کوئی وجہ نہیں ہے، ہمارے درمیان اختلافات کی وجوہات کو دشمن تلاش کرکے ہمارے سامنے پیش کرتا ہے، جزیات کو دھونڈ نکال کر ہمارے درمیان اختلافات ایجاد کرنے کی دشمن کوشش کر رہا ہے، تاریخی اختلافات کو مسلمانوں کے درمیان بڑے تفرقے کی شکل میں پیش کیا جا رہا ہے کہ کسی زمانے میں فلاں معاملے کو لیکر مسلمانوں کے درمیان اختلاف ہوا تھا، ہاں اختلاف ہوا تھا لیکن اب تو ہمارے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے، اب ان اختلافات کو بیان کرنا مسلمانوں کے مفاد میں تو ہرگز نہیں ہے، ہمارے دادا کسی بات پر آپ کے دادا کے ساتھ لڑے تھے، تو کیا ہمارا اسی بات پر دوبارہ لڑنا ہمارے مفاد میں ہے، نہیں ہرگز نہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ جب ہندوستان میں مسلمانوں کی حکومت تھی تو مسلمانوں کے درمیان کوئی اختلاف نہیں تھا، لیکن اب جب کہ ہماری حکومت نہیں ہے تو مسلمانوں ایک دوسرے کے ساتھ دست گریباں ہیں، آج جبکہ ہماری حکومت نہیں ہے تو ہمیں پہلے سے زیادہ متحد و ہم آہنگ ہونے کی ضرورت ہے۔ پہلے بھی ہندوستان میں مسلمانوں کے اتحاد کو دشمن نے برداشت نہیں کیا اور آج بھی دشمن اسلام ہمارے درمیان اختلافات کو ہوا دیکر تفرقہ ایجاد کرنے کے درپے ہے۔ ہمیں دشمن کی سازش کو سمجھنا چاہئے، انگریزوں کے حربے سمجھنے چاہئے، شیعہ و سنی متحد ہوکر وہابیوں کو تنہا کریں، دشمن کو تنہا کریں۔

اسلام ٹائمز: دیکھا جا رہا ہے کہ بھارت میں بعض مولوی اختلافات کو ہوا دے رہے ہیں، نام نہاد مولوی مومنین کے درمیان بھی تفرقہ پھیلا رہے ہیں۔؟
مولانا سید تقی رضا عابدی:
دیکھئے ہمارا ماننا ہے کہ ذاکرین و مولوی حضرات اگر ولایت، انقلاب، وحدت و دفاع کے موضوع پر تقاریر نہیں کر پاتے اور ان میں وہ صلاحیت نہیں ہے، لیکن کم سے کم ان بنیادی چیزوں کے خلاف بات نہ کریں، کم سے کم دین اسلام کا پاس و لحاظ کریں اور مومنین کے درمیان اختلاف و تفرقہ پیدا نہ کریں، عزاداری کو نشانہ نہ بنائیں۔ عزاداری اہل بیت (ع) کی سیرت ہے، عزاداری دین کی بقاء ہے۔ کربلا ہر زمانے، ہر روز اور ہر فرد کے لئے نمونہ عمل اور مشعل راہ ہے، کربلا تخت و تاج کو برداشت نہیں کرسکتا، ظالم کے تخت کو پلٹنا ہے تو کربلا کا رخ کرنا ہوگا، بدعنوانی، ظلم، تشدد، بربریت اور ناانصافی کا خاتمہ کربلا سے ہی ممکن ہے۔ ہمارے جلوس موجودہ یزید، موجودہ ظالم، موجودہ فاجر کے خلاف ہونا چاہئے، یہی کربلا کا پیغام ہے، شام و عراق میں حسینی نوجوانوں نے مقاومت دکھا کر وقت کے یزیدی لشکر کو سرنگوں کر دیا۔ حسینیت یعنی اس دور کے مودی اور ٹرمپ کے خلاف مقاومت۔ تمام یزیدیوں کے خلاف آواز بلند کرنا کربلا کا پیغام ہے، یہ ہمیں اور ہمارے ذاکرین و مولویوں کو سمجھنا چاہئے۔
خبر کا کوڈ : 691783
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش