0
Tuesday 26 Dec 2017 11:12
داعش کو شام اور عراق میں شکست ہوئی ہے، اب داعش کو افغانستان میں لایا جا رہا ہے

بیت المقدس کے معاملہ پر امریکہ کو شسکت ہوئی، ٹرمپ کی دھمکیوں پر متحد ہونیکی ضرورت ہے، علامہ افتخار نقوی

ملک میں حالات خراب کرنیکا مقصد پاکستان کو کمزور کرنا ہے، لیکن ہماری فوج نے بڑی قربانیاں دی ہیں
بیت المقدس کے معاملہ پر امریکہ کو شسکت ہوئی، ٹرمپ کی دھمکیوں پر متحد ہونیکی ضرورت ہے، علامہ افتخار نقوی
علامہ سید افتخار حسین نقوی ایک جانی پہچانی مذہبی شخصیت ہیں۔ وہ اسوقت امام خمینی (رہ) ٹرسٹ کے سرپرست کے طور پر اپنے فرائض ادا کر رہے ہیں اور سچ ٹی وی بھی انہی کی نگرانی میں چل رہا ہے۔ وہ ماضی میں تحریک جعفریہ کے ایک سرگرم رہنماء بھی رہے ہیں۔ علامہ صاحب ضلع میانوالی میں قائم مدرسہ امام خمینی (رہ) کے سرپرست بھی ہیں۔ اتحاد بین المسلمین کیساتھ ملت تشیع کے اتحاد کے بھی شدید خواہش مند ہیں۔ اسلام ٹائمز نے علامہ افتخار حسین نقوی سے ملکی اور بین الاقوامی حالات پر اہم انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: مولانا فضل الرحمان نے کشمیر کانفرنس میں کہا کہ ہمسایہ ملک افغانستان دشمن کے ہاتھ میں چلا گیا، کہیں ایران بھی نہ چلا جائے، آپ بھی اس کانفرنس میں موجود تھے، انکے یہ کہنے کا آپ کیا مطلب سمجھے تھے۔؟
علامہ افتخار حسین نقوی:
میرے خیال میں وہ یہ کہنا چاہ رہے تھے کہ ہماری کوتاہیاں ہیں کہ افغانستان میں دشمن آکر بیٹھ گیا، اگر ہم نے اپنی پالیسی میں بہتری نہ کی تو ایران کے ساتھ بھی تعلقات خراب ہوسکتے ہیں، وہ یہ کہنا چاہ رہے تھے۔

اسلام ٹائمز: راحیل شریف کا معاملہ سینیٹ کی ہول کمیٹی میں بھی اٹھا اور آرمی چیف نے پارلیمنٹرین کو جواب دیا، کیا آپ اس جواب سے مطمئن ہیں۔؟
علامہ افتخار حسین نقوی:
پاکستان کا جو ریاستی موقف ہے، وہ اس جنگ میں سعودیہ کے ساتھ نہیں ہے، آرمی چیف نے بھی سینیٹ میں واضح کہا کہ راحیل شریف اپنی ذاتی حیثیت سے گئے اور ابھی تک اس اتحاد کے ٹی او آرز بھی طے نہیں ہوئے، راحیل شریف کا اپنا خیال تھا کہ میں وہاں اپنے ملک کی خاطر کام کر سکوں گا اور اسمبلی سے قانون بھی پاس ہوچکا ہے اور اس حوالے سے پاکستان کا موقف واضح ہے۔

اسلام ٹائمز: امریکی صدر کے بیت المقدس سے متعلق اعلان پر کیا کہتے ہیں، اسکے مشرق وسطٰی پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ کیا اس حوالے سے آپ پاکستان کے موقف سے مطمئن ہیں۔؟
علامہ افتخار حسین نقوی:
ٹرمپ نے جو اعلان کیا ہے وہ ان شاء اللہ اسرائیل کی تباہی پر ہی ختم ہوگا، امت مسلمہ تو بیدار ہے لیکن حکمران سوئے ہوئے ہیں، البتہ اب عوام ان حکمرانوں کو جگا لے گی، اس حوالے سے پاکستان کو سخت موقف اپنانا چاہے تھا، جیسے ترکی نے اپنایا، لیکن یہ طے ہے کہ پاکستان نے اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرنا اور فلسطین کی حمایت جاری رکھنی ہے۔ ہم فلسطینیوں کے ساتھ ہیں اور بیت المقدس کا مسئلہ عرب کا نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کا ہے، پاکستان کا بچہ بچہ فلسطینوں کے ساتھ ہے اور فلسطینوں اور کشمیروں کی جو تحریک ہے، یہ خونی اور لمبی تحریک ہے، مسلسل قرنیاں دے رہے ہیں اور ایک دن اللہ کے فضل سے کامیاب ہونگے، اسرائیل اسی تحریک کے نتیجے میں تباہ ہوگا اور بھارت بھی اس شکل میں نہیں رہے گا، کیونکہ بھارت میں دسیوں تحریکیں چل رہی ہیں، جس میں بڑی تحریک کشمیر کی ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا آپ او آئی سی کیجانب سے اختیار کئے جانیوالے اقدام سے مطمئن ہیں یا اس سے بڑھ کر سخت موقف اختیار کیا جاسکتا تھا۔؟
علامہ افتخار حسین نقوی:
میں اسے ناکافی سمجھتا ہوں، ان سب کو یہ فیصلہ کرنا چاہیے تھا کہ تمام امریکی سفیروں کو واپس بھجتے، متفقہ طور پر ایسا فیصلہ کرتے تو ٹرمپ یقیناً اپنا فیصلہ واپس لیتا، لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ یکطرفہ مفادات نہیں ہیں، یہ دوطرفہ مفادات ہیں، امریکہ اسلامی ممالک پر انحصار کرتا ہے، وہ یقیناً اس پر اپنا فیصلہ واپس لیتا۔ دشمن تو چاہتا ہے کہ ان کو الگ الگ کرکے مارو، اگر مسمان تنہا رہے تو پھر یہ کمزور ہیں، جیسے سعودیہ کے بادشاہ فیصل نے تیل کا ہتھیار استعمال کیا تھا، کس طرح پوری دنیا ہل کر رہ گئی تھی، اب یہ بھی ایسا کرسکتے تھے اور ہمیں توقع تھی کہ ایسا کریں گے، لیکن مایوسی ہوئی۔

اسلام ٹائمز: امریکی انتظامیہ پاکستان کو مسلسل دھمکیاں دے رہی ہے، اب تو بات یکطرفہ کارروائی پر آگئی ہے۔؟
علامہ افتخار حسین نقوی:
جی بالکل، امریکہ تو پاکستان کو ان حالات میں نہیں دیکھنا چاہتا کہ یہ طاقتور ہو، امریکہ کافی ٹائم سے پاکستان کے خلاف کام کرنے میں مصروف ہے، خودکش سمیت کئی طرح کی دہشتگردانہ کارروائیاں ہو رہی ہیں، اس کے پچھے امریکہ ہی تھا۔ اصل بات یہ ہے کہ امریکہ ناکام ہوا ہے اور ہوتا رہے گا، اس کی خواہش تھی کہ پاکستان میں فرقوں کی لڑائی ہو، وہ بھی نہیں ہوئی، پھر کوشش کی پٹھان، بلوچ اور ہزارہ آپس میں لڑیں، وہ بھی نہیں ہوسکا، پھر کوشش کی کہ یہاں عیسائیوں اور مسلمانوں کی لڑائی ہو، وہ بھی نہیں ہوسکی، امریکہ کو ہر محاذ پر ناکامی سے دوچار ہونا پڑا اور وہ بری طرح ناکام ہوا۔ پاکستانی قوم اس مسئلے پر ایک ہے، یہ جو کچھ ہو رہا ہے، اس کے پیچھے امریکہ ملوث ہے، یہ کسی ایک جماعت یا فرقے کو قتل نہیں کیا جا رہا بلکہ یہ بین الااقومی سازش ہے، ملک میں حالات خراب کرنے کا مقصد پاکستان کو کمزور کرنا ہے، لیکن ہماری فوج نے بڑی قربانیاں دی ہیں، اس وقت امریکہ اپنی ناکامی واضح دیکھ رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں داعش کو جمع کیا جا رہا ہے، آپ کیا دیکھ رہے ہیں۔؟
علامہ افتخار حسین نقوی:
دیکھیں داعش کو شام اور عراق میں شکست ہوئی ہے، اب داعش کو افغانستان میں لایا جا رہا ہے، لیکن ان شاء اللہ اس میں بھی ناکام ہوں گے، آج میڈیا کا دور ہے اور میڈیا عوام کو آگاہ رکھتا ہے، ہماری فوج وطن دوست ہے اور ہماری فوج نے کبھی وطن کا سودا نہیں کیا، فوج نے ریڈ لائن رکھی ہے، جب وطن کی بات آتی ہے تو اپنی جان کی قربانی دے دیتے ہیں، لیکن وطن پر آنچ نہیں آنے دیتے۔ اچھا کیا آرمی چیف نے سینیٹ میں جا کر تفصیلی بریفنگ دے دی۔ ہر روز الٹی سیدھی باتیں ہو رہی تھیں۔ یہ افسوسناک بات ہے کہ بند کمرہ اجلاس کی ساری کارروائی باہر بتا دی گئی، پھر کہتے ہیں کہ فوج ان سے چیزیں چھپاتی ہے، جب آپ اپنے پیٹ میں کچھ رکھ نہیں سکتے تو فوج آپ کو کیوں بتائے۔ ظاہر ہے کہ چیزیں سکیورٹی سے مربوط ہوتی ہیں۔

اسلام ٹائمز: مقتدیٰ الصدر کے دورہ سعودی عرب کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
علامہ افتخار حسین نقوی:
وہ سعودی ولی عہد کی دعوت پر ریاض گئے تھے، کیونکہ سعودی عرب چاہتا ہے کہ وہ اطراف کے ممالک کے ساتھ اپنی ٹنشن ختم کرے اور اندرونی مسئلے پر فوکس کرسکے، اس لئے مقتدیٰ کو مدعو کیا گیا، مقتدیٰ کے دورے کو خود عراق کے عوام اور لیڈرشپ نے اچھا نہیں سمجھا۔
خبر کا کوڈ : 692548
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش