1
0
Sunday 31 Dec 2017 12:56
اس بار الیکشن ختم نبوت کے حامیوں اور منکروں کے درمیان ہوگا، ان شاء اللہ جیت ختم نبوت کے حامیوں کی ہوگی

آئندہ الیکشن میں متحدہ مجلس عمل بری طرح سے ناکام ہوگی، صاحبزادہ ابوالخیرزبیر

یہ ہمارے سادہ اور کمزور حکمران تھے، جو ایک فون کال پر ڈھیر ہو جایا کرتے تھے، لیکن اب پاک فوج نے بڑی غیرت کا مظاہر کیا ہے اور بڑا سٹینڈ لیا ہے
آئندہ الیکشن میں متحدہ مجلس عمل بری طرح سے ناکام ہوگی، صاحبزادہ ابوالخیرزبیر
ملی یکجہتی کونسل کے صدر اور جمعیت علمائے پاکستان (نورانی) کے مرکزی رہنما صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر کا شمار ملک کے اہم مذہبی و سیاسی رہنمائوں میں ہوتا ہے، ملک میں نظام مصطفٰی (ص) کا نفاذ انکی جماعت کا مشن ہے، صاحبزادہ ابوالخیر زبیر نے دوسری مرتبہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کی صدارت سنبھالی ہے۔ اسلام ٹائمز نے صدر ملی یکجہتی کونسل سے ایم ایم اے کی بحالی، امریکی دھمکیوں اور سعودی عرب میں جاری سیاسی صورتحال پر انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: شریف برادران سعودی عرب پہنچ گئے، کیا کھچڑی پک رہی ہے، کہیں ایک اور این آر تو نہیں ہو رہا ہے۔؟
صاحبزادہ ابوالخیر زبیر:
میرے خیال میں یہ دوسرے این آر او کی تیاری ہے، پہلے بھی ان کو بچا لیا گیا تھا، شریف برادران درخواست کرنے گئے ہیں کہ ان کو دوبارہ بچا لیا جائے، یہ ایسے وقت میں گئے ہیں، جب ان کے دوست اور خود نواز شریف اداروں پر حملے کر رہے ہیں، مجھے یقین ہے کہ اس بار ادارے کسی بیرونی دباو میں آکر پاکستان کے دشمنوں کے ساتھ ملکر پاکستان کی ساکھ خراب کرنے والوں کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

اسلام ٹائمز: سیاسی منظر نامے پر کیا دیکھ رہے ہیں، اس بار الیکشن میں کیا ہونے جا رہا ہے۔؟
صاحبزادہ ابوالخیر زبیر:
اس بار الیکشن ان شاء اللہ ختم نبوت کے حامیوں اور ختم نبوت کے منکروں کے درمیان ہوگا، جہنوں نے ختم نبوت کے ساتھ غداری کی ہے، وہ ایک طرف ہونگے اور دوسری طرف وہ ہوں گے جنہوں نے ختم نبوت پر آواز اٹھائی اور اس سازش کو ناکام بنایا۔ اس بار الیکشن میں ختم نبوت کے معاملے پر حکومت کا ساتھ دینے والی حکومتی اتحادی جماعتیں بھی شکست سے دوچار ہوں گی اور متحدہ مجلس عمل بری طرح سے ناکام ہوگی، یہ لوگ مجلس عمل کو بدنام کر رہے ہیں، کیونکہ ایم ایم اے میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے ختم نبوت کے منکروں کا ساتھ دیا اور ساتھ ہیں، اس بار الیکشن ختم نبوت کے حامیوں اور منکروں کے درمیان ہوگا۔ ان شاء اللہ جیت ختم نبوت کے حامیوں کی ہوگی۔

اسلام ٹائمز: اہل سنت جماعتوں کا نیا اتحاد سامنے آیا ہے، کیا کسی سیاسی جماعت سے اتحاد ہوسکتا ہے۔؟
صاحبزادہ ابوالخیر زبیر:
جی اس وقت ایک اتحاد بن گیا ہے، جس کا نام نظام مصطفٰی محاذ ہے، یہ اہلسنت والجماعت کی جماعتوں کا اتحاد ہے، لیکن یہ اتحاد کسی سیاسی جماعت سے اتحاد کرے گا یا نہیں، یا یہ کہ کسی بڑے اتحاد میں شامل ہوسکتے ہیں یا نہیں، اس بارے میں مشاورت جاری ہے۔ اس حوالے سے گذشتہ روز بھی شیخ رشید احمد کے ہاں ایک بڑی پریس کانفرنس ہوئی، جس میں دفاع پاکستان کونسل اور ملی یکجہتی کونسل کی جماعتیں شریک ہوئیں، ہم نے عہد کیا ہے کہ حکومت کیخلاف ایک لائحہ عمل ترتیب دیں، اتنا کہوں گا کہ ایک کمیٹی بھی بن گئی ہے، جس میں میرا نام شامل ہے، یہ کمیٹی سیاسی جماعتوں سی ملے گی اور ہم ایک لائحہ عمل طے کریں گے۔

اسلام ٹائمز: ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ امریکہ نے براہ راست کارروائی کی دھمکی دی ہے، اور امریکہ پاکستان پر جنگ مسلط کرسکتا ہے، ایسی صورتحال میں بحیثیت قوم کیا کرنا ہوگا۔؟
صاحبزادہ ابوالخیر زبیر:
جی دیکھیں اس سے پہلے بھی امریکہ دھمکیاں دے چکا ہے اور دیتا بھی ہے، یہ ہمارے سادہ اور کمزور حکمران تھے، جو ایک فون کال پر ڈھیر ہو جایا کرتے تھے، لیکن اب پاک فوج نے بڑی غیرت کا مظاہر کیا ہے اور بڑا سٹینڈ لیا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ ایک باغیرت قوم اور باغیرت لیڈرشپ کا شعار ہونا چاہیئے کہ وہ ان دھمکیوں کے آگے اسٹینڈ لے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس حوالے سے ایک ٹھوس لائحہ تیار کریں، سی پیک کے حوالے سے اپنے اتحادی ملک چین کو اعتماد میں لیں اور دشمن کا مقابلہ کریں۔ اسی طرح خطے کے دیگر ممالک کو اپنے ساتھ ملائیں اور امریکی دھمکیوں پر متفقہ لائحہ عمل بنائیں۔

اسلام ٹائمز: اس صورتحال میں کہیں سیاسی قیادت نظر آرہی ہے، جو امریکی دھمکیوں پر قوم کو متحد کرے اور مقابلہ کرے، لیکن یہ ایک خاندان کے دفاع پر لگے ہوئے ہیں۔؟
صاحبزادہ ابوالخیر زبیر:
یہ سیاسی قیادت تو بری طرح سے پٹ چکی ہے، انہوں نے دشمن کے ساتھ کیا مقابلہ کرنا ہے، یہ ملک کے اندرونی حالات کنٹرول نہیں کرسکتے، یہ بیرونی سطح پر کیا مقابلہ کریں گے۔ ان کو ملک کی کوئی فکر نہیں ہے، یہ فقط اپنی قیادت بچانے کی فکر میں ہیں او ساری توانائیاں اس کام میں صرف ہو رہی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 693505
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

صاحبزاده صاحب ایم ایم اے کی مخالفت کے بجائے بهتر تها اپنا نقطه نظر بیان کرتے اور ملک کو کس طرح سکولریزم سے اسلامی ریاست میں تبدیل کیا جائے اور صاحبزاده صاحب کیونکه ملی یکجهتی کونسل جو غیر سیاسی اتحاد ہے، کے سربراه ہیں کو اس قسم کے بیانات سے اختلافی کونسل نه بنائیں اور صرف اپنی سیاسی جماعت کا نقطه نظر بیان کریں۔
ہماری پیشکش