0
Sunday 7 Jan 2018 22:37
ٹرمپ ہو یا انڈیا، دونوں نے پاکستان کو اپنی فیملی سمجھ کر ٹریٹ کیا ہے، ہمیں ایک ریاست سمجھ کر ٹریٹ ہی نہیں کیا جاتا

اگلے وزیراعظم عمران خان ہونگے، اب نواز شریف اور زرداری کی دال گلنے والی نہیں، فواد چوہدری

ہمارا سوال ہے کہ اس سازشی کا نام بتائیں، تاکہ ہمارا بھی کام ہو اور قوم کو بھی سکون میسر آئے
اگلے وزیراعظم عمران خان ہونگے، اب نواز شریف اور زرداری کی دال گلنے والی نہیں، فواد چوہدری
فواد چوہدری پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان ہیں، وہ اس سے قبل سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے مشیر بھی رہ چکے ہیں، فواد چوہدری کا سیاسی خاندان سے تعلق ہے، تقسیم ہند سے بھی پہلے انکا خاندان سیاست سے وابستہ رہا ہے، فواد چوہدری کے قریبی رشتہ دار چوہدری الطاف حسین گورنر پنجاب رہ چکے ہیں۔ فواد چوہدری مشرف لیگ سے بھی واسبتہ رہے ہیں۔ جہلم کے حلقہ این اے 63 سے چودہ جولائی 2016ء کو تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ چکے ہیں۔ اسوقت ایک نیوز ٹی وی پر ایک ٹاک شو بھی کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے ملکی سیاسی صورتحال پر پی ٹی آئی کا موقف جاننے کیلئے ان سے ایک انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: نواز شریف نے ایک مرتبہ پھر پریس کانفرنس میں صحافیوں کے سوال نہیں لئے، اسکی کیا وجہ نظر آتی ہے۔؟
فواد چوہدری:
یہ میرا بھی سوال ہے کہ اگر نواز شریف نے قوم سے خطاب کرنا ہوتا ہے تو صحافیوں کو بلاتے کیوں ہیں؟، وہاں پر سوالوں کی اجازت ہی نہیں ہے، نواز شریف نے آنا ہے اور پرچی پڑھ کر چلے جانا ہے تو پھر وہاں صحافیوں کو بلانے کی ضرورت ہی نہیں، واٹس ایپ پر ویڈیو کلپ ڈال دیا کریں، بات ہی ختم۔ باقی میری آپ صحافی دوستوں سے بھی درخواست ہے کہ وہاں جانے سے قبل سوچا کریں، خواہ مخواہ اپنا وقت ضائع کرتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: اب نواز شریف وزیراعظم نہیں رہے تو پھر پنجاب ہاوس کس بنیاد پر استعمال کر رہے ہیں۔؟
فواد چوہدری:
دیکھیں جی یہ تو بنیادی سوال ہے کہ آپ کو نااہل قرار دے دیا گیا ہے، اب آپ کس بنیاد پر یہ جگہ استعمال کر رہے ہیں، تحریک انصاف کوئی پریس کانفرنس کرتی ہے تو اس کیلئے جگہ بُک کراتی ہے۔ ایک بندہ نااہل ہی کرپشن پر ہوا ہے، وہ کس بنیاد پر عوام کے ٹیکسز استعمال کر رہا ہے۔ میرا پنجاب حکومت سے بھی یہی سوال ہے کہ نواز اور مریم کو کس حیثیت سے سہولت دے رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: نواز شریف کو آئندہ الیکشن میں دھاندلی نظر آرہی ہے اور انہوں نے پریس کانفرنس میں اسکا ذکر بھی کیا ہے، اشارہ تحریک انصاف کیطرف تھا کہ انکو جتوانے کی کوشش کی جائیگی، ساتھ میں لفظ لاڈلہ بھی استعمال کر رہے ہیں۔؟
فواد چوہدری:
میں سمجھتا ہوں کہ نواز شریف نے اپنی پریس کانفرنس میں دو بڑے اعتراف کئے ہیں، پہلا یہ تھا کہ ماضی کے انتخابات میں دھاندلی کی گئی، دوسرا یہ بتایا جائے کہ لاڈلہ کون ہے، جسے 2008ء کے الیکشن میں 65 ہزار ووٹ پڑے، لیکن 2013ء کے الیکشن میں ڈیڑھ کروڑ تک ووٹ پڑ گئے۔ اب لاڈلہ ہم ہوئے یا آپ۔ اب آپ کہہ رہے ہیں کہ الیکشن مینج ہونے جا رہا ہے، جبکہ عمران خان تو بار بار کہتا آیا ہے کہ الیکشن مینج کیا گیا تھا۔ سب کو معلوم ہے کہ 2013ء کے الیکشن میں کس کو فائدہ دیا گیا۔ حضور آپ نے تو ابھی سے شور ڈالنا شروع کر دیا کہ عمران خان کو 2018ء میں جتوانے کی تیاری شروع ہو رہی ہے، ابھی تو میدان لگا نہیں ہے اور پہلوان بھاگ گیا ہے، اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ کیسے لیڈر ہیں، جو میدان لگنے سے پہلے ہی میدان سے بھاگ رہے ہیں، آپ اپنی ٹیم کو حوصلہ دیتے۔ نواز شریف کو اپنی شکست نظر آرہی ہے۔

اسلام ٹائمز: نواز شریف دھمکی بھی لگا رہے ہیں کہ اگر سازشیں نہ روکیں تو وہ سب کچھ بتا دینگے۔ آپکی نگاہ میں ایسی کیا بات ہے جو اب تک نواز شریف نے نہیں بتائی۔؟
فواد چوہدری:
نواز شریف کا کہنا کہ اگر یہ نہ ہوا تو میں بتا دوں گا، اگر وہ نہ ہوا تو میں بتا دوں گا، یہ جو عدالت کو دھمکیاں لگا رہے ہیں، ہم پہلے دن سے کہے رہے ہیں کہ بھائی آپ بتا دو، ہم یہ سوال کرکے تھک گئے ہیں اور بار بار پوچھ رہے ہیں کہ بھائی دھمکیاں مت لگاو اور بتاو۔ ہمارا سوال ہے کہ اس سازشی کا نام بتائیں، تاکہ ہمارا بھی کام ہو اور قوم کو بھی سکون میسر آئے۔

اسلام ٹائمز: تحریک انصاف کو سمجھ آتی ہے کہ وہ یہ بات کرکے کیا کرنا چاہ رہے ہیں۔ کہتے ہیں کہ کرپشن کے الزامات تو عمران خان پر بھی لگے ہیں۔؟
فواد چوہدری:
دیکھیں قوم کا جو سوال ہے، وہ ہم آپ کے سامنے رکھتے ہیں کہ تین سو ارب روپے آپ کی سولہ کمپنیوں میں آئے کیسے؟، حسن نواز کی کمپنی کو ایف زیڈ ای کی طرف سے ملین ڈالر جس کے آپ چیئرمین تھے ،دبئی میں کیسے ٹرانسفر ہوئے؟، یہ کمپنی تو کوئی کام ہی نہیں کر رہی تو اس کے پاس کروڑوں روپے کیسے آئے۔ پھر اس کمپنی نے ہل میٹل کو کیسے ٹرانسفر کئے اور پھر وہ پیسے مریم نواز کے اکاونٹ میں کیسے آئے؟۔ حضور قوم کے یہ سوالات ہیں، جن کے تاحال آپ نے جوابات نہیں دیئے۔ اصل میں 28 فروری کو کیسز کا فیصلہ ہونا ہے اور ان کے پاس ان سوالات کے دفاع میں کچھ نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا وجہ ہوسکتی ہے کہ میاں صاحب بار بار عدلیہ کو ٹارگٹ پر لے رہے ہیں۔؟
فواد چوہدری:
کیونکہ انکے پاس حساب کتاب نہیں ہے، اس لئے عدلیہ کو متنازع بنا رہے ہیں، پھر یہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں جھول ہے اور کہتے ہیں کہ ڈان لیکس میں کہ آپ کو غدار قراد دیا گیا، نواز شریف صاحب اسامہ بن لادن سے پیسے آپ نے لئے، عالمی دہشتگرد کے ساتھ رابطے میں آپ تھے۔ چار سال وزیر خارجہ آپ نے نہیں لگایا۔ ملکوں سے آپ نے ذاتی اور فیملی کے روابط بڑھائے۔ اس موجودہ صورتحال کے ذمہ دار جناب نواز شریف صاحب آپ ہیں۔

اسلام ٹائمز: ٹرمپ اور مودی دونوں پاکستان کو دھمکیاں دینے پر اتر آئے ہیں۔ اسکی وجہ کیا ہوسکتی ہے، کہاں کمزوری دیکھ رہے ہیں۔؟
فواد چوہدری:
دیکھیں ٹرمپ ہو یا انڈیا، دونوں نے پاکستان کو اپنی فیملی سمجھ کر ٹریٹ کیا ہے، ہمیں ایک ریاست سمجھ کر ٹریٹ نہیں کیا جاتا، کیونکہ نواز شریف جیسے حکمران جن کے اکاونٹ امریکہ میں ہیں اور اولاد لندن میں ہے اور یہ امید رکھیں پاکستان کا اقتدار اعلٰی کمپرومائز نہ ہو، یہ ممکن نہیں۔

اسلام ٹائمز: میاں برادران کا اچانک سعودی عرب کا دورہ کیا ثابت کرتا ہے۔؟
فواد چوہدری:
دیکھیں یہ پوری قوم پوچھنا چاہتی ہے کہ آپ سعودی عرب کیوں گئے اور جو وہاں بات ہوئی وہ کیا تھی؟، وہاں آپ کی کیا ڈیل ہوئی، آپ کی گفتگو سے یہ لگ رہا ہے کہ آپ کی بات نہیں سنی گئی۔ پرویز رشید تو یہ کہتے ہیں کہ سعودی عرب پر بات ہی نہ کی جائے تو بھائی ان دونوں بھائیوں کو وہاں سری پائے کی ترکیب کے لئے تو نہیں بلوایا گیا تھا ناں، یہ کوئی شاہی ڈیشز تو نہیں جانتے کہ ان سے رائے لینے کیلئے انہیں بلایا گیا ہو۔

اسلام ٹائمز: کہا جا رہا ہے کہ یہ ملاقاتیں ذاتی حیثیت میں کی گئیں، آپ اس جواب سے مطمئن ہیں۔؟
فواد چوہدری:
نہیں نہیں، آپ کی اپنی ذاتی حیثیت کی یہ ملاقاتیں نہیں تھیں جناب، آپ وہاں گئے، آپکا بھائی جو وزیراعلٰی ہے، وہ گیا اور آپ کے بیٹے وہاں پر ہیں اور آپکی کمپنیاں وہاں ہیں، جس نے آپ کو اربوں روپے دیئے ہیں، اس کمپنی کا مرکزی دفتر سعودیہ میں ہے، یہ قوم پوچھنا چاہتی ہے کہ آپ دونوں وہاں کیوں گئے؟، ہمیں اس میں دلچسپی ہے، کیونکہ وہاں ہماری عوام کے پیسے ہیں۔

اسلام ٹائمز: آپکی نگاہ میں دو ہزار تیرہ میں دھاندلی کس نے کرائی ہے۔؟
فواد چوہدری:
دیکھیں، ہم حکومت میں نہیں ہیں اور دھاندلی کا جو فائدہ ہوا وہ نواز شریف کو ہوا ہے، اصولی طور پر نواز شریف ہی بتا سکتا ہے کہ الیکشن کیسے مینج کیا جاتا ہے، ویسے تو وہ بچپن سے ہی الکشن مینج کرتے آرہے ہیں۔ 2013ء کے الیکشن میں تو ہم نے پوری تحریک چلائی ہے اس دھندلی کے خلاف، چار حلقے کھولنے کی بات ہوئی تھی اور 148 دن کا دھرنا ہوا، یہ سب کچھ فری اینڈ فیئر الیکشن کے لئے تھا۔ نواز شریف بتا سکتا ہے کہ یہ سب کیسے ہوتا ہے اور ہمیں بھی اس کے جواب کا انتظار ہے۔

اسلام ٹائمز: اپنی ہر تقریر کا آغاز ایاک نعبد سے شروع کرنیوالے عمران خان نے نجومی کا ریفرنس کیوں دیا کہ اب تو نجومیوں نے بھی کہہ دیا ہے کہ عمران خان کی حکومت آنیوالی ہے۔ اگر اللہ پر یقین ہے تو پھر نجومی کی بات کیوں کی جا رہی ہے۔؟
فواد چوہدری:
دیکھیں یہ ایک لائیٹر موڈ بات تھی، جسے زیادہ سنجیدہ لینے کی ضرورت نہیں، الحمد اللہ اس میں شک نہیں کہ عمران خان وزیراعظم بننے جا رہے ہیں اور تحریک انصاف کی مرکز میں حکومت ہونے جا رہی ہے۔ اب نواز اور زرداری کی دال گلنے والی نہیں۔

اسلام ٹائمز: میاں صاحب فرماتے ہیں کہ انہیں اقامے پر نکالا گیا جبکہ انہوں نے تو تنخواہ لی ہی نہیں، جبکہ عمران خان نے اپنی آف شور کمپنی کو اون کیا ہے۔؟
فواد چوہدری:
میں سمجھتا ہوں کہ یہ وہ بندہ بات کرے گا، جس نے عدالت کا فیصلہ نہیں پڑھا، میاں صاحب اور ان کے حواریوں میں پڑھنے کی عادت ویسے ہی نہیں، پوری پارٹی نے زندگی میں ایک کتاب نہیں پڑھی، میں نے پی ٹی آئی کی ٹیم سے درخواست کی عمران خان کیس کے فیصلے کا اردو ترجمہ کرائیں، پانامہ کیس میں بھی یہی ہوا کہ جب ہم نے عدالتی فیصلے کا اردو ترجمہ کرایا تو ان کو چار ماہ بعد سمجھ آئی کہ عدالت نے کیا کہا ہے۔ جہانگر ترین کیس کے حکمنامے میں تین پیرے ہیں، اگر نواز شریف وہ تین پیرے بھی پڑھ لیں تو سمجھ آجائے گی۔
خبر کا کوڈ : 695555
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش