0
Friday 19 Jan 2018 16:12
تعلیم، صحت اور عدالتی نظام کی ناکامی کے اصل ذمہ دار نواز شریف ہیں

حکومت افغانستان اور ایران سمیت اپنے ہمسایوں کیساتھ تعلقات درست رکھنے میں ناکام رہی ہے، سردار ظفر حسین

پولیس اور سکیورٹی ادارے عوام کو کیڑے مکوڑے سمجھتے ہیں
حکومت افغانستان اور ایران سمیت اپنے ہمسایوں کیساتھ تعلقات درست رکھنے میں ناکام رہی ہے، سردار ظفر حسین
پاکستان کی ملک گیر مذہبی سیاسی قوت، جماعت اسلامی پنجاب کے رہنماء سردار ظفر حسین زمانہ طالب علمی سے طلبہ سیاست بعد ازاں جماعت اسلامی سے منسلک ہیں۔ پاکستان کسان بورڈ کے مرکزی صدر رہے ہیں۔ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے فعال سیاسی و مذہبی رہنماء کیساتھ موجودہ ملکی صورتحال، آئندہ انتخابات اور خطے کی صورتحال کے بارے میں اسلام ٹائمز کا انٹرویو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: اپوزیشن کے احتجاج اور بلوچستان میں ان ہاوس تبدیلی کے بعد موجودہ صورتحال میں بروقت انتخابات ممکن نظر آتے ہیں؟
سردار ظفر حسین:
اس صورتحال کی ذمہ داری براہ راست حکومت پر ہے، لیکن سیاسی عدم استحکام، ادارہ جاتی محاذ آرائی، امن عامہ کی انتہائی مخدوش صورتحال، قومی معیشت کی تباہ حالی اور بھارت و امریکہ کی جانب سے جارحانہ دھمکیوں کی وجہ سے قومی سلامتی کو درپیش خطرات کے باوجود جماعت اسلامی ماورائے آئین اقدامات کو قومی سلامتی کے لیے شدید خطرہ سمجھتی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ سیاسی معاملات کو کسی غیر دستوری مہم جوئی کی بجائے آئندہ انتخابات کے بر وقت اور شفاف و غیر جانبدار انہ انعقاد کی طرف بڑھایا جائے۔ یہ امر زیادہ تشویش ناک ہے کہ مظلومین انصاف کے لیے فوج اور عدلیہ کی طرف دیکھ رہے ہیں اور ملک میں ماورائے آئین اقدامات کی افواہیں عروج پر ہیں۔ اس افراتفری کی اصل وجہ یہ ہے کہ احتساب کے خود کار شفاف اور مضبوط نظام کی تشکیل کو حسب سابق نظر انداز کیا گیاہے۔ نیب کی طرف سے میگا کرپشن کیسز کی فائلوں کی صرف گردجھاڑی گئی ہے، لیکن عملاً ابھی تک کسی تیز رفتار اور ہمہ پہلو، ہمہ گیر احتساب کی طرف کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ اسی طرح نئی مردم شماری کے نتیجہ میں حلقہ بندیوں کے آئینی تقاضے پورے ہونے کے باوجود الیکشن کمیشن کی طرف سے انتخابات کے بروقت، شفاف، غیر جانبدارانہ اور منصفانہ انعقاد کے تقاضے پورے کرنے کے اقدامات کی طرف کوئی مطلوبہ توجہ نہیں دی جارہی۔

جیسے جیسے انتخابات کا وقت قریب آرہاہے ، الیکشن پر سیاہ بادل گہر ے ہوتے جارہے ہیں، گرد و غبار اور دھول نے عوام کو گہری تشویش میں مبتلا کر دیاہے، لیکن اس بے یقینی سے نکلنے کا واحد راستہ الیکشن کا آئین کے مطابق بروقت انعقاد ہے، سیاسی جماعتوں کو اس سلسلے میں متحد ہو کر مشترکہ موقف اختیار کرتے ہوئے الیکشن کو طے شدہ شیڈول کے مطابق کرانے پر زور دینا چاہیے، اگر انتخابات وقت پر نہیں ہوتے تو ملک میں ایک غیر آئینی صورتحال پیدا ہو جائے گی جو سیاسی عدم استحکام کا سبب بنے گی، سیاسی جماعتوں کو اس حوالے سے کسی مصلحت کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ حکومتوں کی نااہلی، ناکامی اور سیاسی جمہوری قیادت کے غیر ذمہ دارانہ رویوں کی وجہ سے جمہوری پارلیمانی اور آئینی نظام پر خطرات کے گہرے بادل چھائے ہوئے ہیں، مسلم لیگ نون کی قیادت بلوچستان میں اپنی ناکامی تسلیم کرے، اقتدار کے لیے بھان متی کا کنبہ جوڑ کر جمہوریت کے دعوے کرنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے، بلوچستان میں مفاداتی اور سیاسی بے وفائی کی سیاست اپنے عروج پر ہے، جماعت اسلامی کا موقف ہے کہ سینیٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات آئین کے مطابق آئینی مدت کے مطابق ہوں، انتخابات سے انحراف جمہوری قوتوں کی ناکامی ہوگی۔

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انتخابات کروانے کیلئے حکومت کی نیت میں فتور ہے۔ ملک کی مخدوش معاشی صورت حال، بڑھتے ہوئے مالیاتی خسارے، ملک پر مزید چالیس ارب ڈالر کے قرضوں کے نئے بوجھ، برآمدات میں مسلسل کمی اور درآمدات میں بے پناہ اضافہ، روپے کی قیمت میں مجرمانہ انداز کی کمی، کسانوں، کاشتکاروں کے مسلسل استحصال اور گنے کی ملوں کی طرف حکومتی ملی بھگت سے کاشتکاروں کو گنے کے مقررہ نرخ دینے سے انکار اور مہنگائی، بے روز گاری میں مسلسل اضافے جیسے سارے مسائل کی وجہ موجودہ حکمران ہیں، انتخابات میں انہیں دوبارہ کسی صورت میں طاقت نہیں ملنی چاہیے، یہ ملک کی بدقسمتی ہو گی اور یہی ٹولہ دوبارہ اقتدار میں آجائے۔ تعلیم، صحت اور عدالتی نظام کی ناکامی کے اصل ذمہ دار نوازشریف ہیں جو بار بار اختیار ملنے کے باوجود کسی ایک ادارے کو ٹھیک نہیں کر سکے اور اب عدالتوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں، موجودہ حکومت جس کا چل چلاﺅ ہے اور جسے اپنے صبح و شام کا پتہ نہیں، اسے پی آئی اے کی فروخت جیسے بڑے فیصلے کرنے کا کوئی اختیار نہیں، حکومت اپنے معاملات درست کرے، اپنے اعمال کا حساب دے اور الیکشن کرانے کی تیاری کرے۔

اسلام ٹائمز: حکمران جماعت تو سمجھتی ہے کہ اپوزیشن جماعتیں غیر آئینی اقدام کر رہی ہیں، جیسا کہ سانحہ ماڈل ٹاون اور قصور کے واقعات کے بارے میں حکومتی موقف ہے کہ یہ کیسیز عدالت میں ہیں، عدلیہ پر اعتماد کیا جائے، کیا کہیں گے؟
سردار ظفر حسین:
حکمران فریب دے رہے ہیں، حکمران طبقہ کی طرف سے عدالتی فیصلوں کو عملاً تسلیم نہ کرنے، عدالت عظمیٰ سمیت تمام عدالتوں کا مذاق اڑانے، ان کی مخالفت کرنے اور اپنے مفادات کے لیے ادارہ جاتی تصادم کو پروان چڑھانا ملک و قوم کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ عقیدہ ختم نبوت کے سلسلہ میں متفقہ آئینی و قانونی دفعات اور حلف نامے پر شب خون کے ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچانے اور راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کے وعدوں سے پوری ڈھٹائی کے ساتھ پہلو تہی کی جارہی ہے۔چار سال گزرنے اور جوڈیشنل انکوائری کی رپورٹ آنے کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے مجرم قانونی گرفت سے آزاد ہیں۔ قصور میں پہلے ویڈیو اسکینڈل کے مجرموں کو سیاسی پشت پناہی کی وجہ سے قانون کے کٹہرے میں نہ لایاگیا۔ پھر قوم کی بیٹی زینب سمیت 12معصوم بچیوں کے ساتھ سفاکانہ درندگی اور بے دردی سے قتل کرنے والے مجرم ابھی تک دندناتے پھر رہے ہیں۔ جب کہ احتجاج کرنے والوں کے سینے براہ راست فائرنگ سے چھلنی کردیئے گئے۔ المیہ یہ ہے کہ معصوم بچیوں یا خواتین کی بے حرمتی کے واقعات ملک کے تمام صوبوں میں ہو رہے ہیں۔ جب کہ تمام صوبائی حکومتیں انصاف دینے میں ناکام رہی ہیں۔ کراچی میں پولیس شہریوں کو ناکوں پر بے دردی سے قتل کررہی ہے۔ پورے ملک میں عوام میں دہشت گردوں ہی نہیں خود پولیس کے ہاتھوں عدم تحفظ کااحساس بڑھ گیاہے۔

حد یہ ہے کہ جعلی میڈیکل کالجز اور جعلی زہر آلود دودھ کے سلسلہ میں چیف جسٹس آف پاکستان براہ راست نوٹس لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔ ایک بار پھر کہوں گا کہ ملک کو غیر یقینی صورتحال سے نکالنے اور موجودہ مسائل کا واحد حل ملک میں آئین کے مطابق بروقت انتخابات کا انعقاد ہے، ماضی کی طرح جھرلو اور جانبدارانہ انتخابات کو کوئی تسلیم نہیں کرے گا، انتخابات کو حرام دولت کے بل بوتے پر اغوا کرنے اور انتخابی عملے اور نظام کو یرغمال بنانے کی اب کوئی سازش کامیاب نہیں ہوگی، عوام اچھی اور پائیدار جمہوریت کے لیے بے لاگ اور بے رحم احتساب چاہتے ہیں، ماضی میں حرام خور حرام کی دولت خرچ کر کے پولنگ عملے اور الیکشن کے نتائج بدلتے رہے۔ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے حوالے سے ہمارا موقف بالکل واضح ہے، شرم کی بات ہے کہ اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود چودہ شہدا کے قاتل پکڑے گئے نہ مجرموں کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی ۔ ایک ایف آئی آر درج کروانے کے لیے اسلام آباد تک لانگ مارچ کرنا اور دھرنے دینا پڑے، جمہوری دامن پر بدنما داغ اور عدالتوں کے لیے سوالیہ نشان ہے۔ ہماری پولیس اور سیکورٹی ادارے عوام کو کیڑے مکوڑے سمجھتے ہیں اس لیے وہ حکمرانوں اور اشرافیہ کی حفاظت کو ہی اپنا فرض سمجھتے ہوئے حکمرانوں اور ان کے خاندان کے پروٹوکول میں مصروف رہتے ہیں اس لیے عوام کو اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے کوئی ددسرا انتظام کرنا پڑے گا۔

اسلام ٹائمز: پاکستان کو جن بیرونی خطرات کا سامنا ہے، جمہوری نظام کو داوء پہ لگانے کی بجائے حکومت اور اپوزیشن کو متحد ہو کر انکا مقابلہ نہیں کرنا چاہیے؟
سردار ظفر حسین:
جمہوریت سیاست اور معیشت پر جن سیاسی و معاشی دہشتگردوں نے قبضہ کر رکھاہے ، وہ مسلح دہشتگردوں سے بھی زیادہ خطرناک ہیں مگر اب ان کے دن گنے جاچکے ہیں ۔ اب انہیں دولت اور بدمعاشی کے زور پر اقتدار کے ایوانوں اور قومی اداروں پر قبضے کا موقع نہیں ملے گا۔ ملک میں جمہوریت کو مضبوط و مستحکم کرنے کے لیے ان چوروں اور لٹیروں سے نجات ضروری ہے جنہوں نے قومی دولت لوٹ کر بیرون ملک جمع کی اور عوام کو تعلیم، صحت، روزگار اور بنیادی ضروریات سے محروم رکھا، جمہوریت کے حوالے سے لوگ شکوک و شبہات کا شکار ہیں، ملک کو آئین اور میرٹ پر چلانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، ہم چاہتے ہیں کہ انتخابات کے ساتھ ساتھ احتساب بھی ہو، ہم نے عدالت عظمیٰ میں پانامہ لیکس کے دیگر کرداروں کے احتساب کے لیے پٹیشن دائر کر رکھی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ محض نوازشریف کی نااہلی سے احتساب کا عمل پورا نہیں ہوسکتا، جب تک لو ٹی ہوئی دولت واپس نہیں ملتی، قوم کو کوئی ریلیف ملے گا نہ ہم آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی غلامی سے آزاد ہوں گے۔ اتحاد ضروری ہے، ان طاقتوں کا اتحاد ضروری ہے جو ملک کو بحران سے نجات دلا سکتی ہیں، ایسی کرپٹ اور فاشسٹ حکومت کو اتحاد اور عوامی مفاد کی بات کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔

اسلام ٹائمز: جماعت اسلامی آئندہ الیکشن میں عوام کے پاس کیا منشور لیکر جائیگی؟
سردار ظفر حسین:
ہم اسٹیٹس کو کو توڑنے کے لیے آخری حد تک جائیں گے ۔ ہم ملک میں آئین و دستور کے مطابق اسلامی انقلاب کی جدوجہد کر رہے ہیں ۔ ہم غلبہ دین کے لیے ڈنڈے اور بندوق کے قائل نہیں بلکہ عوام کی تائید اور عوام کے ووٹوں سے ملک میں اسلامی انقلاب لائیں گے ۔ جماعت اسلامی کی حکومت میں تعلیم اور علاج مفت ہوگا ۔ عدالتوں میں ہر مظلوم کی وکالت حکومت کرے گی بیوہ اور یتیموں کی کفالت ریاست کی ذمہ داری ہوگی ۔ جب تک نوجوانوں کو روزگار نہیں ملتا ، انہیں ریاست کی طرف سے بے روزگاری الاﺅنس دیا جائے گا اور اسی طرح 70 سال سے زیادہ عمر کے شہریوں کو بڑھاپا الاﺅنس دیا جائے گا ۔ موذی امراض کا علاج سرکاری ہسپتالوں میں مفت ہوگا اور سرکاری تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے بچوں کی فیسیں حکومتی خزانے سے دی جائیں گی، ملک میں وسائل کی کمی نہیں ، اصل بیماری کرپشن ہے جس کا علاج کر لیا جائے اور لوٹی گئی قومی دولت ملک میں واپس آجائے تو پاکستان کو کسی بیرونی امداد یا آئی ایم ایف او ر ورلڈ بنک جیسے صیہونی مالیاتی اداروں سے قرض لینے کی کوئی ضرورت نہیں ۔ جماعت اسلامی کی کرپشن فری پاکستان تحریک کامیابی سے ہمکنار ہو کر رہے گی اور آئندہ انتخابات میں کرپٹ اور بددیانت لوگوں کا راستہ روکنے کے لیے الیکشن کمیشن سے رجوع کریں گے۔ کرپشن فری پاکستان تحریک جاری رکھی جائے گی اور انتخابات 2018ءکے بر وقت منصفانہ، آزادانہ اور شفاف انعقاد کی طرف پیش رفت کو یقینی بنانے کے لیے تمام دینی و سیاسی جماعتوں کے ساتھ بھرپور رابطہ رکھاجائے گا۔

جماعت اسلامی کی دیانتدار قیادت ہی ملک کو مسائل کی دلدل سے نکال سکتی ہے، حکومت اپنے منشور پر عمل درآمد نہیں کرسکی، جماعت اسلامی 2018ء کے انتخابات میں ایک بڑی عوامی قوت بن کر ابھرے گی اور ہم پہلا کام ظالم جاگیرداروں، وڈیروں اور سرمایہ داروں کا احتساب کریں گے۔ ملک کے کروڑوں عوام کو تعلیم، صحت اور روزگار کی سہولتیں دستیاب نہیں، پاکستان گھمبیر مسائل سے دوچار ہے، جماعت اسلامی ملک میں ایسا نظام چاہتی ہے جس میں غریبوں اور کمزوروں کو بھی وہی حقوق حاصل ہوں جو وزیروں اور مشیروں کو حاصل ہوتے ہیں، ہماری منزل ملک میں شاندار اسلامی انقلاب ہے۔ آئندہ عام انتخابات میں جماعت اسلامی پنجاب میں ایک بڑی قوت بن کر ابھرے گی، اب قوم کو اپنے دوست اور دشمن کی پہچان کر لینی چاہئے، جماعت اسلامی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس کے قائدین پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے ہماری جماعت کے ارکانِ اسمبلی اور بلدیاتی نمائندوں کا دامن صاف ہے اور ملک کا کوئی بھی شہری اُن پر اُنگلی نہیں اٹھا سکتا، پاکستان میں اسلامی فلاحی معاشرے کی تشکیل ہمارا نصب العین ہے ہماری جماعت وطن عزیز کو کرپشن مافیا سے نجات دلانے اور بدعنوان حکمرانوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے اپنی جراتمندانہ جدوجہد جاری رکھے گی۔

 اسلام ٹائمز: صدر ٹرمپ کی پاکستان کو دھمکی اور بھارتی آرمی چیف کی طعنہ زنی کے بعد پاکستان کا ردعمل کیا ہونا چاہیے؟
سردار ظفر حسین:
بھارت اور امریکہ پر واضح دشمن ہیں، تمام تر سیاسی اختلافات کے باوجود قومی سلامتی کے معاملات اور بھارتی جارحانہ اقدامات کے مقابلے میں پوری قوم متحد ہے اور ہم واضح کرتے ہیں کہ جذبہ جہاد اور شوق شہادت رکھنے والے اسلامیان پاکستان کی طرف سے بھارت کے جارحانہ عزائم کامنہ تو ڑ جواب دیا جائے گا۔ بھارت اور امریکہ کی طرف سے افغانستان کے راستے پاکستان میں مداخلت اور دہشت گردی کے کل بھوشن یادیو جیسے نیٹ ورک و دیگر سرگرمیوں کی بھرپور مذمت کی جانی چاہیے اور حکومت پاکستان بھارت کے دہشت گردانہ اور جارحانہ عزائم، اور کنٹرول لائن پر مسلسل فائرنگ اور بھارتی آرمی چیف کی دھمکیوں کا سنجیدہ نوٹس لے، مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے ہوئے بھارتی مظالم کے ذریعے بے گناہ شہریوں کے قتل عام کو عالمی رائے عامہ کے سامنے بے نقاب کرنے اور عالمی اداروں میں اٹھانے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کیے جائیں۔ حکومت کی خارجہ پالیسی بری طرح ناکام ہوگئی ہے، حکومت افغانستان اور ایران سمیت اپنے ہمسایوں کے ساتھ تعلقات درست رکھنے میں ناکام رہی ہے۔

اب صورتحال یہ ہے کہ جس امریکہ کی غلامی کرتے ہوئے حکمرانوں نے ہزاروں شہری مروائے اور ایک سو تیس ارب ڈالر کا معاشی نقصان برداشت کیا، وہ بھی پاکستان کو دھمکیاں دے رہاہے، نوازشریف نے ملک کا مستقل وزیر خارجہ مقرر کرنے کی بجائے چار سال تک خارجہ امور کا قلمدان بھی اپنے پاس رکھا، موجودہ غیر یقینی صورتحال کی ذمہ دار براہ راست حکومت ہے۔ امریکہ کو موثر جواب دینے کے لیے قومی یکجہتی اور اتحاد ناگزیر ہے، عالمی برادری کو ٹرمپ اور اس کے اتحادیوں پر واضح کرنا چاہیے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے وہاں سے غیر ملکی فوجوں کا انخلا ضروری ہے کیونکہ فوج کشی کے ذریعے کسی دوسرے ملک کو ٹھیک کرنے کی حکمت عملی ہمیشہ ناکامی سے دوچار ہوئی ہے، عالمی برادری کو افغانستان میں امن کے لیے وہاں سے غیر ملکی فوجیں نکالنے پر زور دیناچاہیے، ٹرمپ کی دھمکیوں کو خاطر میں نہیں لانا چاہیے لیکن ضروری ہے کہ امریکہ کی دوستی پر بھروسہ کرنے کی بجائے اس کے عزائم سے ہوشیار رہا جائے۔ خطہ میں امریکہ، اسرائیل اور بھارتی گٹھ جوڑ حقیقت بن کر ابھر رہاہے، بھارت و اسرائیل کے وزرائے اعظم کا ایکا سراسر عالم اسلام کے خلاف ہے۔ پاکستان میں آئینی، جمہوری نظام مستحکم ہوگا تو دشمن کے عزائم ناکام بنائے جاسکتے ہیں وگرنہ خطرات دروازے پر دستک دے کر اندر گھس رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 698170
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش