0
Wednesday 14 Feb 2018 17:26

بھارت جتنا کشمیر پر دائرہ کستا جائیگا، اتنی ہی اسکی گرفت کشمیر پر کمزور پڑتی جائیگی، مولانا عبد المجید

بھارت جتنا کشمیر پر دائرہ کستا جائیگا، اتنی ہی اسکی گرفت کشمیر پر کمزور پڑتی جائیگی، مولانا عبد المجید
مولانا پیر عبدالمجید مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع بڈگام سے تعلق رکھتے ہیں، انہوں نے جماعت اسلامی کی سب سے بڑی درسگاہ ’’جامعۃ الفلاح‘‘ اترپردیش (بھارت) جو ایشیاء کی سب سے بڑی دینی درسگاہ تسلیم کی جاتی ہے، سے مولانا فاضل کی سند حاصل کرنے کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے عربی لٹریچر میں ایم اے کیا۔ وہ دو سال تک اسلامی جمیعت طلباء کشمیر کے ناظم اعلٰی بھی رہے ہیں، کشمیر میں خاص طور پر ضلع بڈگام میں اسلامی علوم کی ترویج و اشاعت کا کام وہ پچھلے کئی سالوں سے نبھا رہے ہیں، وہ اتحاد بین المسلمین اور اتحاد بین مسالک کے حامی ہیں اور اسلام کی حالت گذشتہ بحال ہونے کے متمنی ہیں۔ اسلام ٹائمز نے مولانا پیر عبدالمجید سے مقبوضہ کشمیر کے حالات حاضرہ پر ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: مسئلہ کشمیر کے حوالے سے عالمی تنظیموں کے رول کے بارے میں آپ کیا کہنا چاہیں گے۔؟
مولانا عبد المجید:
اقوام عالم خاص طور پر عالم اسلام دھیرے دھیرے اب کشمیریوں کی تحریک آزادی کے حمایت کر رہا ہے اور ہندوستان کی جانب سے یہاں کے لوگوں پر کئے جا رہے مظالم کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں، جو ایک خوش آئند بات ہے، اب ہندوستان اس قدر بوکھلاہٹ کا شکار ہو گیا ہے کہ اس نے تمام کشمیری رہنماؤں کے خلاف غداری کا مقدمہ دائر کر دیا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ بھارت جتنا کشمیر پر دائرہ کستا جائے گا، اتنی ہی اس کی گرفت کشمیر پر کمزور پڑتی جائے گی۔

اسلام ٹائمز: مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھارتی ہٹ دھرمی و ضد کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
مولانا عبد المجید:
میں سمجھتا ہوں کہ یہ بھارت کا غرور اور گھمنڈ ہے، غرور اور گھمنڈ جب بھی کسی قوم پر حاوی ہو جاتا ہے تو اللہ تبارک تعالٰی اس قوم کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیتا ہے اور ساتھ ساتھ مظلوم قوموں کی تائید و نصرت کرتا ہے، ہمیں صرف اللہ پر توکل ہی نہیں کرنا چاہئے بلکہ ہمیں اپنی ایمانی قوت، ایمانی غیرت اور اپنی ایمانی حس کو بیدار رکھنا چاہئے اور حصول مقصد تک جدوجہد جاری رکھنی چاہئے، تبھی ممکن ہے کہ ہم بھارت جیسے سفاک، جابر اور ظالم ملک سے آزادی حاصل کرسکتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: کیا ملت کشمیر کی کسی ملک یا قوم پر نگاہ ہے، جو کشمیریوں کے دکھ درد کو سمجھیں اور حصول آزادی میں کشمیریوں کی مدد کرے۔؟
مولانا عبد المجید:
اللہ تعالٰی کے بعد اگر ملت کشمیر کی کسی ملک پر نظر ہے تو وہ پاکستان ہے، صرف کشمیر کے مسلمان ہی نہیں بلکہ برصغیر کے تمام مسلمانوں کی نظریں بھی پاکستان پر ہیں، کیونکہ برصغیر کے مسلمان مانتے ہیں کہ اگر پاکستان وجود میں نہ آیا ہوتا تو شاید ان کو دنیائے ہستی سے مٹا دیا گیا ہوتا، اس لئے پاکستان کے ساتھ ہمارا ایک ایمانی جذبہ ہے اور ایک امید ہے کہ حصول آزادی تک یہ ہماری مدد کریں گے۔ آج پاکستان میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے، وہ پاکستان دشمن عناصر کے ذریعے کروایا جا رہا ہے، پیسوں کا لالچ دے کر قتل غارت گری کی جا رہی ہے، پھر چاہے وہ پیسہ امریکہ، اسرائیل، بھارت یا کوئی دوسرا ملک دے، پاکستان کی عوام دشمنوں کے ورغلانے میں آکر خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: بھارتی حکومتوں کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ کشمیری عوام کو تقسیم کیا جائے، بھاجپا حکومت بھی اس منصوبے کی تکمیل میں سرگرم ہے، اس حوالے سے آپکی تشویش جاننا چاہیں گے۔؟
مولانا عبد المجید:
دیکھئے باطل کا ہمیشہ سے ’’پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو‘‘ کا اصول رہا ہے، کشمیر میں کسی بھی سیاسی پارٹی کی حکومت ہو، چاہے وہ کانگریس ہو، پی ڈی پی ہو، بھاجپا ہو یا این سی، انہوں نے سرکاری سطح پر لوگوں کو تقسیم کر رکھا ہے، اس کی وجہ یہی ہے کہ ان سیاسی پارٹیوں کے اپنے مفادات ہوتے ہیں، جن کی تکمیل کے لئے وہ لوگوں کو آپس میں لڑواتے ہیں اور ایک نفرت کا ماحول پیدا کرتے ہیں، یہ اپنی کرسی، اپنے اقتدار کی ہوس اور اپنی خواہشات کو پورا کرنے کے لئے کمزور طبقے کے مسلمانوں کو بہلا پھسلا کر اور لالچ دے کر اپنے جھانسے میں لے آتے ہیں اور اپنا مطیع اور فرمان بردار بنا لیتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: عالم اسلام میں اتحاد و اتفاق کی اہمیت و ضرورت پر آپکی کیا رائے ہے۔؟
مولانا عبد المجید:
میرا ماننا ہے کہ آج کے دور میں اتحاد و اتفاق کے بغیر مسلمانوں کا ترقی کی منازل طے کرنا ناممکن ہے، مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ کتاب اللہ اور سیرت رسول (ص) پر عمل پیرا ہو جائیں اور آپسی تفرقہ سے گریز کریں، تمام دینی تنظیموں کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو قرآن و حدیث کی دعوت دیں اور عوام پر واضح کریں کہ آپسی نفاق و نزاع سے ہمارا شیرازہ بکھر جائے گا اور دشمن اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب ہوجائیں گے، میں سمجھتا ہوں کہ موجودہ دور میں مسلمانوں میں آپسی اتحاد اور اتفاق ہی اسلام اور مسلمانوں کی سربلندی کی ضمانت ہے۔
خبر کا کوڈ : 704572
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش