0
Wednesday 25 Apr 2018 23:58
پاکستان عوامی تحریک ملک میں صدارتی نظام چاہتی ہے، جہاں عوام براہ راست اہلیت کی بنیاد پر صدر کو ووٹ ڈالے

پاکستان کا انتخابی نظام ایسے ترتیب دیا گیا، جہاں ایک شریف انسان کبھی آگے نہیں آسکتا، الیاس مغل

انتخابی اصلاحات، احتساب و نظام میں تبدیلی کے بغیر لاکھ الیکشن کرا لیں، کوئی تبدیلی نہیں آئیگی
پاکستان کا انتخابی نظام ایسے ترتیب دیا گیا، جہاں ایک شریف انسان کبھی آگے نہیں آسکتا، الیاس مغل
محمد الیاس مغل پاکستان عوامی تحریک صوبہ سندھ کے ترجمان و سیکرٹری اطلاعات ہیں۔ آپ کا آبائی علاقہ آزاد کشمیر وادی نیلم ہے، 1995ء میں کراچی تعلیم کے سلسلے میں آئے اور کراچی یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کیا۔ آپ شعبہ پچھلے 18 سالوں سے شعبہ تعلیم سے وابستہ ہیں۔ 2005ء میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے علمی اور دینی کام اور احیائے دین کی عالمگیر تحریک منہاج القرآن سے متاثر ہو کر تحریک منہاج القرآن کی رکنیت حا صل کی۔ 2005ء میں آپ تحریک منہاج القرآن کراچی کے سیکرٹری اطلاعات منتخب ہوئے۔ 2008ء میں الیاس مغل نے پاکستان عوامی تحریک میں شمولیت اختیار کی اور 2012ء میں پاکستان عوامی تحریک سندھ کے سیکرٹری اطلاعات منتخب ہوئے۔ الیاس مغل 2012ء سے 2018ء تک مسلسل تین بار صوبائی سیکرٹری اطلاعات منتخب ہو چکے ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک کے حالیہ 2018ء کے انٹرا پارٹی الیکشن میں الیاس مغل تیسری بار پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری انفارمیشن اور ترجمان منتخب ہوئے۔ نوجوان سیاسی لیڈر و سیاست کے طالب علم ہونے کی وجہ سے آپ کی پاکستانی سیاست پر گہری نگاہ رکھتے ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے الیاس مغل کے ساتھ پاکستان عوامی تحریک اور آئندہ عام انتخابات و ملکی سیاسی صورتحال سمیت مختلف موضوعات کے حوالے سے ان کے کراچی آفس میں ایک مختصر نشست کی۔ اس موقع پر آپ کے ساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: کیا وجہ ہے پاکستان عوامی تحریک نے الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کر دیا جبکہ اب تک وہ مسلسل انکاری تھی۔؟
الیاس مغل:
پاکستان عوامی تحریک ایک بڑی سیاسی جماعت ہے جو اصلاحات کا ایک موقف رکھتی ہے اور اگر پاکستان کی ستر سالہ تاریخ کو دیکھیں، تو اب تک پاکستان میں جتنے الیکشن ہوئے، کیا ان الیکشن نے ملک یا قوم کی تقدیر بدلی، نہیں بدلی، کیونکہ یہ انتخابی نظام خود اس ملک کے کرپٹ نظام کے حصوں میں سے ایک حصہ ہے، جو ہر ظالم، چور، ان پڑھ، قاتل، اسمگلر، ڈاکو، زانی، دہشتگرد، قرضہ خور، منشیات فروش، ضمیر و ایمان فروش سمیت وطن فروش کو آگے آنے کا موقع تو دیتا ہے، لیکن دیانتدار، پڑھے لکھے انسان، غریب کو آگے آنے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ پاکستان کے انتخابی نظام کو ایسے ترتیب دیا گیا ہے، جہاں ایک شریف انسان کبھی آگے نہیں آسکتا، بلکہ چند لوگوں کے مفادات، دھن، دھونس اور دھاندلی پر مشتمل یہ انتخابی عمل ہے، جو جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کو سوٹ کرتا ہے۔ پاکستان عوامی تحریک اپنے موقف پر آج بھی من و عن قائم ہے کہ انتخابی اصلاحات، احتساب اور نظام میں تبدیلی کے بغیر آپ لاکھ الیکشن کرا لیں، کوئی تبدیلی نہیں آنی۔ پاکستان عوامی تحریک اب تک اس سسٹم کو دیکھتے ہوئے اسکی صلاحات کیلئے ناصرف احتجاج کرتی رہی ہے، بلکہ اس کی اصلاحات کیلئے تجاویز بھی دیتی آئی ہے۔ ہم نے انتخابی اصلاحات کیلئے لانگ مارچ کئے، سپریم کورٹ تک گئے، الیکشن بائیکاٹ کیا، مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اب تک اصلاحات کے نام پر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی جا رہی ہے۔ پاکستان عوامی تحریک الیکشن لڑے یا نہ لڑے، وہ اپنے اصلاحاتی ایجنڈے پر قائم ہے۔ ہم نے پہلے بھی احتجاج کئے، اب بھی کر رہے ہیں، آئندہ بھی کریں گے۔ پاکستان عوامی تحریک نے آخری دھرنے کے بعد لاہور کے جلسے میں ہی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کر دیا تھا اور بھکر کے ضمنی الیکشن میں حصہ بھی لیا تھا۔

اسلام ٹائمز: کیا احتساب اور انسداد کرپشن کے خلاف سپریم کورٹ کے حالیہ اقدامات کے بعد پاکستان عوامی تحریک الیکشن میں آنا چاہتی ہے۔؟
الیاس مغل:
پاکستان عوامی تحریک ایک ذمہ دار غریب عوام کی آواز ہے، ہم سپریم کورٹ اور چیف جسٹس ثاقب نثار کے اب تک کے ایکشن، فیصلوں اور کام کو ناصرف سراہتی ہے، بلکہ امید کرتی ہے کہ اگر اعلیٰ عدلیہ نے ایسے ہی کام جاری رکھا، تو بے لگام مافیا کو لگام اور قانون کی بالادستی ہوگی، پاکستان عوامی تحریک کسی کے اشارے یا کسی کے کہنے پر الیکشن میں حصہ نہیں لیتی، پہلے بائیکاٹ کا بھی فیصلہ بھی ہمارا تھا، اب الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ بھی ہمارا اپنا ہے اور ہمارا موقف ہے کہ احتساب سب کا ہونا چاہیے، بلاامتیاز ہونا چاہیے۔

اسلام ٹائمز: کیا پاکستان عوامی تحریک کی نظر میں الیکشن 2018ء بروقت ہوتے نظر آرہے ہیں۔؟
الیاس مغل:
موجودہ ماحول میں حکمران جماعت کے نااہل وزیراعظم کی کوشش ہے کہ ملک میں مارشل لاء لگے یا ایسے حالات پیدا کئے جائیں کہ جس سے اعلیٰ عدلیہ یا فوج کو دباوؤ میں لایا جا سکے اور کوئی این آر او کرکے وہ پہلے کی طرح ملک سے باہر بھاگ جائیں، مگر اب ایسا نہیں ہوگا، قوم کسی بھی این آر او کو نہیں مانے گی، قوم چاہتی ہے کہ مجرم کو اس کے کئے کی سزا ملے، قانون کی نظر میں امیر و غریب سب برابر ہوں، امیر اور غریب کیلئے الگ الگ قانون نہ ہو۔ رہی الیکشن 2018ء اس قوم کو تعلیم، روزگار، بجلی، مکان، انصاف، صاف پانی، معیاری اور سستا علاج چاہیے، الیکشن ہوں نہ ہوں، اس سے عوام کو کوئی سروکار نہیں، چونکہ ان کرپٹ حکمرانوں کے مفادات روزگار سیاست اور انتخاب سے وابستہ ہے، اس لئے الیکشن وقت پر کرانا انکی مجبوری ہے، فی الحال الیکشن ملتوی ہوتے یا آگے بڑھتے نظر نہیں آرہے، وقت پر ہی ہونگے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان عوامی تحریک الیکشن 2018ء میں کس نعرے اور منشور کے ساتھ حصہ لے گی۔؟
الیاس مغل:
پاکستان عوامی تحریک آئندہ الیکشن میں بھر پور حصہ لے گی اور ہمارا نعرہ اسلام، عوام، جمہوریت اور پاکستان ہے۔ کرپٹ نظام کا خاتمہ، نظام کی تبدیلی، صدارتی نظام، ملک کے تمام اداروں میں اصلاحات، نااہل لوگوں کیلئے جیل اور اہل لوگوں کیلئے راستے صاف کرنا اور انہیں انکا حق دلانا ہماری اولین ترجیح ہے۔ پاکستان عوامی تحریک چاہتی ہے کہ ہر بے گھر کو گھر ملے، کم آمدنی والے کو اشیائے ضرورت پچاس فیصد ڈسکاونٹ میں ملیں، لوئر مڈل شہریوں کیلئے ٹیکس معاف اور یوٹیلیٹی بلز کی آدھی قیمت، سرکاری انشورنس اور غریب کا مفت اور میعاری علاج، بے روزگار کو روزگار اور مستحق کو حکومت کی جانب سے روزگار الاؤنس، قرضوں کی لعنت کا خاتمہ، یکساں نظام تعلیم، میٹرک تک مفت تعلیم، تعلیمی بجٹ میں اضافہ اور میرٹ پر داخلہ سسٹم، قابل کاشت زمین کا کی کسانوں مین مفت تقسیم، فرقہ واریت اور دہشتگردی کا حقیقی خاتمہ اور امن سینٹرز کا قیام، مدارس کے نصاب کی اصلاحات، خواتین کو ہنرمند تعلیم دینا اور انھیں اس ملک کے حقوق میں برابر کا حصہ دار بنانا، قوم کو صاف پانی مہیا کرنا، توانائی کے بحران کا خاتمہ، بالخصوص صوبہ سندھ میں کوٹہ سسٹم کا خاتمہ اور ملک میں مزید صوبوں کا قیام ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان عوامی تحریک آئندہ الیکشن میں کن جماعتوں سے انتخابی اتحاد یا سیٹ ایڈجسمنٹ کا ارادہ رکھتی ہے۔؟
الیاس مغل:
پاکستان عوامی تحریک نہ سرمایہ داروں کی جماعت ہے، نہ جاگیر داروں اور نہ اسٹبلیشمنٹ کی، نہ اسکے پاس اے ٹی ایم مشینیں ہیں، نہ حرام اور لوٹ مار کا پیسہ ہے، نہ ہمارے پاس آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں۔ اس لئے پاکستان عوامی تحریک نے سرعام اعلان کیا ہے، جو جو فرد پاکستان عوامی تحریک کے پلیٹ فارم سے حصہ لینا چاہتا ہے، تو اپنے پاؤں پر الیکشن میں حصہ لے۔ انتخابی سیٹ ایڈجسٹمنٹ (ن) لیگ کے علاوہ کسی بھی جماعت سے ہو سکتی ہے، جو ہمارے نظریات سے ہم آہنگ ہوگی۔ فی الحال پاکستان عوامی تحریک نے کسی خاص جماعت کے ساتھ اتحاد کا فیصلہ نہیں کیا، ہم حالات کو دیکھ کر کوئی فیصلہ مشاورت سے کریں گے۔ پاکستان عوامی تحریک کی اتحادی جماعتیں، جو پہلے ہماری انقلابی اور اصلاحاتی تحریک میں ہمارے ساتھ رہی ہیں، ان سے ہم مسلسل رابطے میں ہیں، ان میں مجلس وحدت مسلمین، ق لیگ، سنی اتحاد کونسل سمیت دیگر جماعتیں شامل ہیں۔

اسلام ٹائمز: سندھ کی بدلتی صورتحال اور کراچی میں ایم کیو ایم کی ٹوٹ پھوٹ کے باعث سیاسی جماعتوں کیلئے حالات سازگار ہیں، پاکستان عوامی تحریک اس حوالے سے کیا سوچ رہی ہے۔؟
الیاس مغل:
پاکستان عوامی تحریک سندھ کی سیاست پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور کراچی میں پیدا ہونے والے سیاسی خلا اور کراچی پر راج کے خواب دیکھنے والوں کے دعویداروں اور کراچی کے مسائل پر سیاست کرنے والوں کو بھی دیکھ رہی ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کا سندھ کی سیاست کے حوالے سے اہم جلاس بھی اسی ہفتے مرکزی صدر پاکستان عوامی تحریک قاضی زاہد حسین کی صدارت میں ہو چکا ہے، جس میں سندھ کی سیاسی صورتحال پر غور اور حکمت عملی کو ترتیب دیا جا چکا ہے، اس سلسلے میں پاکستان عوامی تحریک سندھ کونسل کا اجلاس بھی ہونے جا رہا ہے، جس میں کراچی سے سکھر تک کے قائدین شرکت کریں گے اور صوبہ سندھ میں کراچی، حیدرآباد اور سکھر میں بڑے ورکرز کنونشن بھی ہونگے، جس میں عوامی طاقت کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ پاکستان عوامی تحریک ایک انوکھے اور ممتاز نعرے کے ساتھ عید کے فوراً بعد کراچی سمیت سندھ بھر میں اپنی الیکشن مہم کا آغاز کرنے جا رہی ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کی کراچی اور سندھ میں پاک سرزمین پارٹی اور پیپلز پارٹی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ بھی ہو سکتی ہے۔ عوامی تحریک عنقریب سیاسی جماعتوں سے رابطہ شروع کرے گی۔ بطور سیاسی کارکن اور سیاسی لیڈر میں نہیں سمجھتا کہ کراچی میں اس بار کسی ایک جماعت کی اجارہ داری ہوگی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کراچی میں ایم کیو ایم کا ووٹ بینک ہے، مگر ایم کیو ایم کا اپنا شیرازہ بکھرنے کی وجہ سے اسکا ووٹ بینک تقسیم ہو چکا ہے، جس کا فائدہ دیگر سیاسی جماعتیں اٹھائیں گی، مگر کراچی میں سیاسی استحکام ضروری ہے، یہ منی پاکستان ہے، یہاں کے حالات کی بہتری اور قانون کی بالادستی ضروری ہے۔

اسلام ٹائمز: کراچی میں پاکستان عوامی تحریک کا ووٹ بینک کیا ہے اور عوامی تحریک اس وقت کراچی میں کتنی نشستوں پر اپنے امیدوار لائے گی۔؟
الیاس مغل:
پاکستان عوامی تحریک کا کراچی میں ووٹ بینک کافی بہتر ہے۔ کراچی میں پاکستان عوامی تحریک تقریباً تمام قومی صوبائی نشستوں پر اپنے امیدواروں لائے گی، اس سلسلے میں ہمارا ہوم ورک مکمل ہو چکا ہے، امیدواروں کا اعلان عید کے بعد کر دیا جائے گا، پاکستان عوامی تحریک کا لیاری، شاہ فیصل، ملیر، لانڈھی، گلشن حدید، محمودآباد، نارتھ کراچی، شاہ لطیف اور دیگر ایریاز میں کافی مضبوط ووٹ بینک ہے۔ ان علاقوں میں ہمارا ووٹ بینک کسی بھی جماعت کی حمایت کی صورت میں اثر انداز ہوگا۔

اسلام ٹائمز: ملک بھر میں آئندہ عام انتخابات کے بجائے دو تین سال کیلئے ٹیکنو کریٹ حکومت بننے کے حوالے سے بازگشت ہے، اس حوالے سے پاکستان عوامی تحریک کا کیا مؤقف ہے۔؟
الیاس مغل:
پاکستان عوامی تحریک چاہتی ہے کہ پاکستان کے نظام میں اصلاحات کیلئے ایک بااختیار حکومت پانچ سال کیلئے آئے، جو اس ملک کے نظام میں اصلاحات کرے اور ملک کو چلانے کیلئے ایک روٹ قائم کرے، بے رحمانہ احتساب ہو، جہاں ملک لوٹنے والوں کو قرار واقعی سزا ملے، انصاف کا بول بالا ہو، قانون کی بالادستی ہو، احتساب کے بعد اصلاحات ہوں، تمام اداروں سے سیاست کا خاتمہ اور قومی خدمت کا جذبہ رکھنے والے اہل افراد کو تقرر ہو، اس کے بعد ملک میں انتخابات ہوں، تاکہ ملک و قوم ترقی کریں اور دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت معاشی طور پر بھی دنیا کی دس بڑی معیشتوں میں شمار ہو، اگر ایسی کوئی حکومت آئے، جس کا ایجنڈا اصلاحات ہو اور واقعی وہ ملک کی تقدیر بدلنے کیلئے کام کرے گی، تو ہم اس کے ساتھ کھڑے ہونگے۔ میں یہاں یہ بھی کہنا چاہوں کہ پاکستان کو اگر واقعی ایک عظیم ملک بنانا ہے، تو پانچ سال کیلئے حکومت سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے حوالے کی جائے، ان شاءاللہ قوم اس ملک اور قوم کی تقدیر بدلتا دیکھے گی۔ ہمارا مؤقف صدارتی نظام کے حوالے سے بھی واضح ہے، پاکستان عوامی تحریک چاہتی ہے کہ ملک میں صدارتی نظام ہو اور صدر کا ووٹ اہلیت کی بنیاد پر برائے راست عوام کاسٹ کرے۔

اسلام ٹائمز: آجکل الگ صوبوں کے حوالے سے آواز اٹھ رہی ہے، پاکستان عوامی تحریک نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے کیا سوچتی ہے۔؟
الیاس مغل:
پاکستان عوامی تحریک واحد سیاسی جماعت ہے، جس نے سب سے پہلے 35 بڑے ڈویثرنز کو صوبے بنانے کا اعلان کیا تھا۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا پاکستان کے انتظامی بنیادوں پر مزید صوبے ہمارے منشور کا حصہ ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک اقتدار نچلی سطح پر چاہتی ہے، جہاں عوام براہ راست اقتدار میں شریک ہوں۔ مزید صوبے پاکستان کیلئے انتہائی ضروری ہیں، اگر پاکستان میں کوئی ایسی موومنٹ چلتی ہے، جو پورے ملک میں مزید صوبے بنانے کیلئے حقیقی کوشش کرے، تو پاکستان عوامی تحریک ایسی موومنٹ کا بھرپور ساتھ دے گی، مگر میں یہ بات واضح کر دوں کہ پاکستان عوامی تحریک صوبوں کے نام پر سیاست پر یقین نہیں رکھتی، مثلاً کئی جماعتیں ایسی ہیں، جو اپنے صوبے میں مزید صوبے کی بات کرنے والوں کو غدار کہنا شروع کر دیتی ہیں اور خود جا کر دوسروے صوبوے میں نئے صوبے کے نام پر سیاست چمکا رہی ہوتی ہیں، ہم اس چیز کے سخت مخالف ہیں۔ پاکستان میں اصل کوئی جماعت ایسی نہیں، جو عوام کے حقو ق کیلئے مخلص ہو، سب کو عوامی حقوق پر سیاست کرنی ہے اور اقتدار حاصل کرنا ہے، پھر پانچ سال اسی عوام کو لوٹنا ہے، قرضوں تلے دبانا ہے، ٹیکسوں کے نام پر امیر کو نوازنا اور غریب کو قبر تک پہنچانا ہے۔ کالے دھن کو سفید کرنے کیلئے اسکیمیں لانی ہیں، ملک کو لوٹنے والوں کے ساتھ این آراو کرنا ہے اور اپنی باری لگا کا چلے جانا ہے۔ پاکستان کی سیاست کا دارومدار اسی پر ہے۔ کوئی لیڈر ملک و قوم کے مستقبل کا نہین سوچتا، بلکہ اپنا اور اپنے خاندان کے مستقبل کا سوچتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: آپ سے آخری سوال ہے کہ پاکستان کے اس وقت بنیادی مسائل کیا ہیں، جس پر توجہ کی زیادہ ضرورت ہے۔؟
الیاس مغل:
پاکستان اس وقت مسائلستان بنا ہوا ہے، عوام بنیادی حقوق روٹی، کپڑا، مکان، روزگار، معیاری اور سستے علاج، انصاف، تعلیم، صحت، صاف پانی، اصل غذا سے محروم ہے۔ جہالت اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، حکمرانوں نے قوم کو ایک سازش کے تحت ناخواندہ رکھا ہوا ہے، تاکہ یہ پڑھ لکھ کر شعور یافتہ نہ ہو جائیں۔ لاقانونیت پاکستان کا دوسرا بڑا مسئلہ ہے۔ غریب اور امیر کا قانون الگ ہے، غریب جیل میں، امیر چور کے سر پر تاج سجائے جاتے ہیں۔ غریب انصاف کیلئے در در کی ٹھوکریں کھاتا ہے، امیر عدالتیں ہی خرید لیتے ہیں۔ کرپشن پاکستان کا تیسرا بڑا مسئلہ ہے، پاکستان میں بہتی گنگا میں سب ہاتھ ہی نہیں دھو رہے، بلکہ جس کو جہاں موقع ملتا ہے، سب نہا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ مہنگائی، بے روزگاری، دہشتگردی،توانائی کا بحران، صاف پینے کا پانی عدم دستیاب ہے، نئے ڈیم نہیں بنائے جا رہے۔ پاکستان کی آبادی جس رفتار سے بڑھ رہی ہے، اس رفتار سے وسائل میں اضافہ نہیں ہو رہا، بلکہ مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ قومیں تعلیم اور ہنر سے بنتی ہیں، پل اور سڑکیں بنانے سے نہیں، حکمران پیسہ وہاں خرچ کرتے ہیں، جہاں ان کو لوٹنے اور کرپشن کا موقع ملے۔
خبر کا کوڈ : 720563
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش