0
Saturday 26 May 2018 00:23

گلگت بلتستان پیکیچ مسترد، وزیراعلیٰ حفیط الرحمان کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانیکا اعلان کرتے ہیں، کیپٹن ریٹائرڈ شفیع

گلگت بلتستان پیکیچ مسترد، وزیراعلیٰ حفیط الرحمان کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانیکا اعلان کرتے ہیں، کیپٹن ریٹائرڈ شفیع
کیپٹن شفیع اسوقت گلگت بلتستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں، اسلامی تحریک پاکستان کیطرف سے حلقہ نمبر تین سے وزیر تعمیر ڈاکٹر اقبال کیخلاف الیکشن لڑا تھا لیکن ہار گئے تھے، اسکے بعد اسلامی تحریک انہیں ٹیکنو کریٹ کی سیٹ پر لائی اور کچھ عرصہ قبل اپوزیشن لیڈر منتخب ہوئے۔ اسوقت تمام اپوزیشن جماعتوں کے ہمراہ اسلام آباد میں گلگت بلتستان پیکیچ کیخلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ اس موقع پر اسلام ٹائمز نے گلگت بلتستان کی آواز کو بلند کرنے کیلئے اپوزیشن لیڈر کا خصوصی انٹرویو کیا ہے۔ جو پیش خدمت ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: کئی دنوں سے اسلام آباد میں احتجاجی تحریک چلا رہے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ آپ لوگوں نے گلگت بلتستان پیکیچ کو مسترد کیا ہے۔؟
کیپٹن ریٹائرڈ شفیع:
دیکھیں قومی سلامتی کمیٹی میں چند چمچوں کو بیٹھا کر بریفنگ لی گئی اور خطے بےآئین کے اصل لوگوں کے تحفظات کو سنا تک نہیں گیا، میں پوچھتا ہوں کہ آخر کسی ایک جماعت کے نمائندے کو بھی اس اہم ایشو پر آن بورڈ کیوں نہیں لیا گیا۔؟ اسلامی تحریک، پیپلزپارٹی، ایم ڈبلیو ایم، تحریک انصاف اور آزاد امیدواروں سمیت کسی بھی رکن کو اس معاملے پر اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ آخری کیوں۔؟ اس لئے ہم سراپا احتجاج ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر آپ فاٹا کے لوگوں کو حقوق دے سکتے ہیں تو ہمیں کیوں نہیں۔؟ عجب نہیں کہ لوگ آزادی کے لئے تحریکیں چلاتے ہیں اور ہم پاکستان کا حصہ بننے اور اپنے تعلق کو مضبوط بنانے کی تحریک چلا رہے ہیں۔ ہم کسی دوسرے ملک کی خاطر ایسی تحریک کا حصہ نہیں بننا چاہتے، جو پاکستان کے لئے نقصان دہ ہو، لیکن آپ ہمیں شناخت تو دیں نا۔ ہم ڈوگرا راج سے آزادی حاصل کرکے آپ کے ساتھ شامل ہوئے تھے۔

اسلام ٹائمز: آپکے اس احتجاج میں کون کون شریک ہے۔؟
کیپٹن ریٹائرڈ شفیع:
ہمارے احتجاج میں تمام جماعتیں موجود ہیں، آپ دیکھ سکتے ہیں اسلامی تحریک، ایم ڈبلیو ایم، پیپلزپارٹی، پاکستان تحریک انصاف اور آزاد امیدوار تک ہمارے احتجاج میں شریک ہیں۔ حتیٰ نشنیل پارٹی کے لوگ بھی ہمارا ساتھ دے رہے ہیں۔ ہم اس پیکیچ کو کالا قرار دیتے ہیں اور جنہوں نے اس کو خوش آئند قرار دیا ہے، ان کو غدار وطن ڈکلئیر کرتے ہیں اور ان کے خلاف باضابطہ طور پر عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے۔ ہم وزیراعلیٰ گلگت بلتستان پر واضح کرتے ہیں کہ ہم آپ کو مزید برداشت نہیں کریں گے۔ اگر آپ اس کالے قانون کو واپس کرواتے ہیں تو ٹھیک ہے، ورنہ ہم یہ سمجھنے پر حق بجانب ہیں کہ یہ آپ کی ہی سازش سے قانون آیا ہے، آپ ہمارے اوپر حکمرانی تو کرتے ہو، لیکن کسی اور کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہو۔ اگر اس قانون کو واپس نہ لیا گیا تو نہ رہے گی حفیظ کی حکومت اور نہ ہی رہے گا یہ گلگت بلتستان آڈر۔

اسلام ٹائمز: کسطرح کی تحریک شروع کرنے جا رہے ہیں۔؟
کیپٹن ریٹائرڈ شفیع:
ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر ہمیں نہ سنا گیا تو ہم اس تحریک کو عوام میں لیکر جائیں گے، گلگت بلتستان کے پورے نظام کو درھم برھم کر دیں گے، اس کی تمام ذمہ داری جی بی حکومت اور وفاقی حکومت پر عائد ہوگی، پھر نہ کہنا کہ اس علاقے سے سی پیک گزر رہا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ علاقہ کو حقوق سے محروم رکھنا، خطے کو آڈر سے ٹرخانہ اور پییکچ سے منہ بند کرانا بذات خود سی پیک کو ناکام بنانے کی ایک سازش ہے۔

اسلام ٹائمز: سی پیک کے حوالے سے کیا خدشات ہیں۔؟
کیپٹن ریٹائرڈ شفیع:
بس آپ اندازہ لگائیں کہ 44 بلین ڈالرز کے معاہدے سائن کئے گئے ہیں، جن میں سے 33 بلین ڈالر کے صرف توانائی کے منصوبے ہیں۔ توانائی کے منصوبوں کے حوالے سے گلگت بلتستان بہت اہم علاقہ ہے، لیکن افسوس کہ ہمیں ایک بھی روپیہ نہیں دیا گیا۔ اس خطے کے لئے کوئی منصوبہ نہیں رکھا گیا۔ آج تک جس فورم پر گئے ہیں، چاہے وہ صدر مملکت کا فورم ہو، پرائم منسٹر کا فورم ہو یا سی پیک کا فورم ہو، ہر جگہ پر یہی کہا جاتا ہے کہ سی پیک آپ کی تقدیر بدل گا۔ لیکن عملاً ہمیں کوئی چیز ہوتی دکھائی نہیں دے رہی۔

اسلام ٹائمز: اگر آپ لوگوں کے تحفظات کو نہیں سنا جا رہا تو سی پیک کی حیثیت کیا ہوگی۔؟
کیپٹن ریٹائرڈ شفیع:
جی بالکل، گلگت بلتستان سی پیک کی گردن کی ماند ہے، باقی ملک جسم ہے، اگر گردن ہی نہیں ہوگی تو باقی جسم کی کیا حیثیت ہے۔؟ ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ سی پیک کے منصوبے کو کامیاب بنانے کے لئے ہم ہر طرح کی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں۔ لیکن ہماری شرائط یہی ہیں کہ ہمیں اس منصوبے سے جائز مراعات اور حقوق دیئے جائیں۔ ہمیں وعدوں پہ نہ ٹرخایا جائے۔ فقط باتیں نہ کی جائیں۔

اسلام ٹائمز: آپ نے مرکزی حکومت سے کیا مطالبہ ہے۔؟
کیپٹن ریٹائرڈ شفیع:
ہم یہ کہتے ہیں کہ اس خطے کے حوالے سے جو بھی تبدیلی لانا چاہتے ہیں، وہ پارلیمنٹ کے ذریعے لائی جائے، یہ پیکیچز اور آڈر سے کام اب چلنے والا نہیں ہے۔ ہم نے اس پیکیچ کو مسترد کیا ہے، بےشک اس پیکیچ میں 2009ء کے پیکیچ سے بہتری ہوگی، لیکن ہمارے حساب سے اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ اس لئے ہم اس کو مسترد کرتے ہیں، کیونکہ کل دوسری آنے والی حکومت ایک اور پیکیچ لے آئے گی۔ اس لئے ہم اس کا مستقل حل چاہتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان کے حوالے سے تاثر دیا جاتا ہے کہ یہ معاملہ مقبوضہ کشمیر سے جڑا ہوا ہے۔ تو ایسی صورتحال میں کیا آپشنز بچتے ہیں۔؟
کیپٹن ریٹائرڈ شفیع:
ہم اس حوالے سے مختلف آپشنز دیتے ہیں، کیونکہ ایک تاثر دیا گیا ہے کہ وہاں کے لوگ تقسیم ہیں، لیکن اس احتجاجی تحریک میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ سب ایک پلیٹ فارم پر جمع ہیں، ہمارے درمیان کوئی تقسیم نہیں ہے، یہ کہا گیا کہ کوئی کشمیر طرز کا سیٹ اپ چاہتا ہے اور کوئی عبوری صوبہ چاہتا ہے، مگر آج ہم ایک پیج پر ہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ اگر بھارت اپنے مقبوضہ کشمیر کو صوبے کا درجہ دے سکتا ہے تو پاکستان بھی اپنے آئین میں تبدیلی کرکے ہمیں مقبوضہ کشمیر جیسا سیٹ اپ دے دے۔ یہ کام بھی نہیں کرسکتے تو ہم کہتے ہیں کہ ہمیں آزاد کشمیر جیسا سیٹ اپ دے دیں، ہماری اپنی عدلیہ ہو، اپنا وزیراعظم ہو اور اپنا صدر ہو۔ ہم کہتے ہیں کہ وزیراعظم اور صدر نہ دو لیکن وزیراعلیٰ کے ساتھ آئین ہی دے دو۔ ہم کہتے ہیں کہ آپ نے جو یہ آڈر کا اعلان کیا ہے، اسی کو ہی آئین تسلیم کر لیں۔ کچھ کریں تو صحیح۔ اس سے زیادہ کیا آپشنز دے سکتے ہیں۔؟ گلگت بلتستان کے ساتھ کیا مذاق ہے اور کب تک یہ مذاق چلتا رہے گا۔؟ 1999ء کا سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی ہے کہ گلگت بلتستان کو جو دینا ہے، وہ آئین پاکستان کے ذریعے دیں۔ اگر کسی ایکٹ میں ترمیم کی ضرورت ہے تو وہ ترمیم کریں۔ یہاں تک لکھا ہوا ہے کہ گلگت بلتستان کے منتخب نمائندوں کو فل پاور دیکر چلایا جائے۔ تو ہمیں سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ بھی مضبوط کرتا ہے۔ ہمارے پاس مذکورہ یہ تین آپشنز ہیں، اس کے علاوہ ہم کسی اور آپشن کو تسلیم نہیں کریں گے۔

اسلام ٹائمز: نیشنل سکیورٹی کونسل کے اعلامیے کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
کیپٹن ریٹائرڈ شفیع:
ہم نیشنل سکیورٹی کونسل کے اعلامیہ میں کچھ چیزوں کو بہتری کی طرف دیکھتے ہیں، اس اعلامیہ میں کچھ چیزوں کو بہتر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس پر ہم آرمی چیف کا شکریہ ادا کرتے ہیں، یہ ان کی ذاتی کاوشوں کا نتیجہ ہے، ہمیں آرمی چیف کی طرف سے یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ آپ کی امنگوں کے مطابق ہم اس مسئلہ کا حل چاہتے ہیں اور حقوق دیئے جائیں گے۔ ہم توقع رکھتے ہیں کہ اس آرڈر کو پاس ہونے سے روکا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 727295
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش