0
Sunday 1 Jul 2018 21:58
ہمارے ساتھ بد زبانی کی گئی، چور، غدار اور کرپٹ کہا گیا

ایسا نہیں ہوگا کہ آئین اور جمہوریت کیلئے ماریں ہم کھائیں دودھ کوئی بلا آکر پی جائے، خواجہ سعد رفیق

قمرالاسلام کی گرفتاری سے آزادانہ الیکشن پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے
ایسا نہیں ہوگا کہ آئین اور جمہوریت کیلئے ماریں ہم کھائیں دودھ کوئی بلا آکر پی جائے، خواجہ سعد رفیق
سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق 4 نومبر 1962ء کو لاہور میں پیدا ہوئے، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما ہیں، خواجہ سعد رفیق کو نواز شریف نے اپنے دور میں 2013ء میں وزیر ریلوے بنایا، جو اگست 2017ء تک وزیر رہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کابینہ تحلیل ہوئی تو نئے وزیراعظم نے بھی انہیں ہی دوبارہ وزیر ریلوے بنا دیا۔ 1997ء میں وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور نوجوانان رہ چکے ہیں۔ انکے والد خواجہ محمد رفیق لاہور کے معروف تاجر تھے، جنہیں 1970 کے اولائل میں قتل کر دیا گیا تھا، رفیق خاندان قتل کا الزام ذوالفقار علی بھٹو پر لگاتا ہے۔ خواجہ سعد رفیق ایم اے او کالج میں ایم ایس ایف کے فعال رہنما تھے، جسکے بعد وہ باقاعدہ سیاست میں آگئے۔ سیاسیات میں پنجاب یونیورسٹی سے ماسٹر کیا۔ سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت کے دوران سیاسی مخالفین پر خوب برستے، شعلہ بیانی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے، دبنگ سیاست دان مشہور ہیں۔ موجودہ سیاسی صورتحال پر اسلام ٹائمز نے لاہور میں ان کیساتھ ایک مختصر نشست کی، جسکا احوال قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: مسلم لیگ نون کے کئی امیدوار آزاد الیکشن لڑ رہے ہیں، کئی ایک نے ٹکٹ واپس کر دیئے، آپکی طرف سے کارکردگی کے دعووں کے باوجود پی ٹی آئی کیلئے اتنی آسانی سے راستہ کیوں ہموار ہو رہا ہے۔؟
خواجہ سعد رفیق:
پاکستان میں دھاندلی کی نئی تاریخ رقم کی جارہی ہے، دھاندلی نہ روکی گئی تو نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔ آپ لاہور کو دیکھ لیں، عمران خان کو لاہور کے حلقہ این اے 131 سے بری طرح شکست دوں گا۔ ہمارے مخالفین کی انتخابی مہم جھنڈوں اور پینافلیکسوں پر ہے، وہ افتتاحی مہم کے دوران 200 کارکن بھی نہیں اکٹھے کر سکے لیکن ہم ہر روز 100 گلیوں میں جاتے ہیں اور ہر گلی میں 200 ووٹرز ہمارے ساتھ ہوتے ہیں۔ عمران خان لاہور سے بُری طرح ہاریں گے اور ڈھونڈتے پھریں گے کہ تمہیں لاہور کے اس حلقے میں دھکا کس نے دیا تھا۔ میرے مدمقابل کو حلقے کا پتہ نہیں، بنی گالہ سے یہاں آکر کھڑا ہوگیا ہے۔ یہ شخص پہلے جس حلقے سے کھڑا تھا وہاں سے الیکشن نہیں لڑ رہا، عمران خان دھرنے دے کر راستے بند کرتے ہیں۔ پانچ سال ہمیں تنگ کیا گیا، ٹانگیں کھینچی گئیں، الزام لگائے گئے، ہمارے ساتھ بد زبانی کی گئی، کبھی چور، کبھی غدار کبھی کرپٹ کہا گیا، کچھ نہ بنا تو ہمارے لیڈر کو نااہل کیا گیا۔ جب بھی مسلم لیگ (ن) آتی ہے تعمیر و ترقی ساتھ لاتی ہے، ہم کام بھی کریں اور بدنام بھی کیا جائے، یہ تماشہ نہیں چلے گا۔ یہ پاکستان کے مستقبل کا الیکشن ہے، یہ فیصلہ ہوگا کہ ملک ووٹ لینے والے چلائیں گے یا بند کمروں میں فیصلے کرنے والے، اگر مسلم لیگ (ن) جیتی تو ملک میں آئین وقانون کی حکمرانی لائیں گے۔

آج ہماری جدوجہد کے نتیجےمیں کراچی کا امن واپس آچکا، فاٹا قومی دھارے میں شامل ہو چکا، بلوچستان کا امن لوٹ رہا ہے، ہم عظیم ہمسائے چین کو پاکستان لائے تاکہ وہ یہاں بجلی کے کارخانے لگائے۔ ہم میٹرو بناتے ہیں تو جنگلہ بس کہا جاتا ہے، نقل مارنے کے لیےعقل چاہیے ہوتی ہے، کھڈے کھود کر گھر چلے گئے ہو پشاور والے تمہاری جان کو رو رہے ہیں۔ اگر اورنج لائن ٹائم پر بنتی تو اس میں لاہور کے شہری سفر کرتے، عمران خان تمہارا کیا جاتا۔ اب 25 جولائی زیادہ دور نہیں ہے، وعدہ کرتے ہیں حکومت ملی تو کسی سے بدلہ نہیں لیں گے، کوئی انتقام نہیں لیں گے، کسی سے جھگڑا نہیں کریں گے، محاذ آرائی نہیں کریں گے، تمام مخالفین کو میز پر بٹھائیں گے، ماحول میں جو تلخی آئی ہے اس تلخی کو ختم کریں گے۔ یہ گالیاں دیں گے، ہم دلیل دیں گے، ہمیں 25 جولائی تک غصہ نہیں آنا، ایک طرف منہ بگاڑ کر انگریزی بولنے والے دوسری طرف اردو، پنجابی بولنے والے ہوں گے۔ شہبازشریف جتنا کام کوئی کر سکتا ہے؟، شہباز شریف کام کرنے میں جن ہے، پاکستان کو اسی وزیراعظم کی ضرورت ہے، جو دن رات کام کرے۔

فیصلہ ہر حلقے کے عوام نے کرنا ہے، ہم بھرپور طریقے سے الیکشن لڑیں گے اور یقین ہےکہ (ن) لیگ کامیاب ہوگی۔ گزشتہ دور میں سندھ بلوچستان اور کے پی میں کرپشن رہی لیکن وفاق اور پنجاب پر کوئی انگلی نہيں اٹھاسکتا۔ ہم بھی انسان ہیں ، انسان میں بہت سی خامیاں ہوتی ہیں، لیکن کبھی اپنے ساتھیوں کی عزت نفس کو مجروح نہیں کیا۔ عوام کا فیصلہ ہوگا تو مسائل حل ہوں گے، ہم نے ہمیشہ خدمت، عزت اور ملک کی ترقی کی سیاست کی بات کی ہے۔ سندھ اور بلوچستان کی صوبائی حکومت میں کرپشن رہی ہے، آج مسلم لیگ (ن) پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں لگ سکا، الزامات جس نے لگانے ہیں لگائے ہم جواب دینے کو تیار ہیں۔ ہمیں کوئی ندامت نہیں ہے، ہم نے بھر پور طرح سےملک کی معیشت کو بہترکیا، اب فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔ ملک میں کہیں بھی دیکھ لیں آپ کو مسلم لیگ ن کا کام نظر آئے گا۔ ہم نےپاکستان کےمسائل کو حل کیا، روزگار کو بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش کی، روزگار صرف باتوں اور وعدوں سے مہیا نہیں ہوتا، حقائق کا مقابلہ وہی لوگ کرسکتے ہیں جنہوں نےکام کیا ہو۔ اگر آج کوئی جماعت پاکستان کواستحکام دےسکتی ہے تووہ صرف (ن) لیگ ہے، میں نے سب جماعتوں اور ان کی لیڈر شپ کو دیکھا ہے۔

جب ہماری حکومت آئی تو کراچی دنیا کے پانچ خطرناک ترین شہروں میں شمار ہوتا تھا، آج شہر قائد امن کا گہوارہ ہے، یہ حکومت کی محنت ہے۔ جب حکومت آئی تو افغانستان کی سرحد پر طالبان کا قبضہ تھا۔ جو ووٹ لوگوں نے دیا ہم نے اس کی قدر کی، عوام کے پاس جاتے ہوئے کوئی شرمندگی نہیں۔ ہم نے عوام کی خدمت کی ہے تو وہ کیوں ہمیں ووٹ نہیں دیں گے؟ 25جولائی کو ن لیگ کو 2013ء سے بڑی کامیابی ملنے والی ہے۔ 5 سال پہلے ہمیں 18 سے 20 گھنٹے بجلی نہیں ملتی تھی لیکن آج ہماری زندگی میں 18 سے 20 گھنٹے بجلی موجود ہے۔ عوام مسلم لیگ (ن) کی پالیسی کے تسلسل کو ووٹ دیں کیوں کہ پی ٹی آئی کی قیادت اناڑی ہے جس نے میٹرو کے چکر میں پشاور کو کھنڈر بنا دیا، نقل کے لیے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے۔

اسلام ٹائمز: چیف جسٹس نے ڈیم بنوانے کا وعدہ کیا ہے، 35 سالہ لیگی اقتدار سمیت جمہوری حکومتوں سے یہ منصوبہ کیوں نہیں انجام دیا گیا۔؟
خواجہ سعد رفیق:
ملکی مسائل کا حل مسلم لیگ (ن) کے پاس ہے اور بڑے ڈیم بھی وہی بنائیں گے جنہوں نے دہشت گردی اور لوڈ شیڈنگ پر قابو پایا، جنہوں نے ریلوے کو بحال کیا اور لواری ٹنل جیسے عشروں سے زیر تکمیل منصوبے مکمل کیے۔ گزشتہ 5 سالوں میں بجلی کی پیداوار میں اضافہ کیا ہے، بھاشا ڈیم ہماری پہلی ترجیح ہوگی، یہ ڈیم پاکستان کے لیے ناگزیر ہے اور اس کا کوئی نعم البدل نہیں، بھاشا ڈیم کے لیے ہم نےتمام اقدامات کرلیے ہیں اور فزیبلٹی تیارہے، اب جو بھی حکومت آئے گی اسے بھاشا ڈیم بنانا ہوگا۔ ملک بھر میں چھوٹے ڈیم بھی بنیں گے، کالا باغ ڈیم پر بحث کرنا فضول ہے، جب تک کالاباغ ڈیم پر سب متفق نہیں ہوں گے وہ نہیں بنے گا۔

اسلام ٹائمز: عدلیہ اور نیب اپنی ذمہ داری انجام دے رہی ہیں، اس حوالے آپکی پارٹی یہ تاثر کیوں دے رہی ہے کہ مقدمات کے ذریعے نون لیگ کو آوٹ کرنیکی کوشش کی جا رہی ہے۔؟
خواجہ سعد رفیق:
میرا مخالف جھوٹا بھی ہے اور بُزدل بھی، یہ عدلیہ بحالی تحریک میں اس وقت جا کے چھپ گیا تھا جب مسلم لیگ ن نواز شریف کی قیادت میں سڑکوں پر تھی۔ آئین اور جمہوریت کے لئے ماریں ہم کھائیں، قومی اور عوامی مسائل ہم حل کریں اور دودھ کوئی بلا آ کے پی جائے، ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ ہم قومی اداروں کا احترام کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ عوام کی نمائندہ پارلیمنٹ کا بھی احترام کیا جائے جو مدر آف انسٹی ٹیوشنز ہے جب کہ ہم امید کرتے ہیں کہ دھونس اور دھاندلی کی اطلاعات کا نوٹس لیا جائے گا، نگران حکومت کی طرف سے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنایا جائے گا۔ اتنا ضرور کہوں گا اور یہ سب کو نظر بھی آ رہا ہے کہ نتخابات میں ایک ماہ سے کم مدت رہ گئی ہے لیکن نہ نیب کی کارروائیاں رکنے میں آ رہی ہیں، عدالتوں میں ہمارے خلاف درخواستیں دائر کرنے والوں کی لائنیں لگی ہوئی ہیں، نہ ان کی سماعتیں رک رہی ہیں۔ ایک سے ایک جواز نکالا جا رہا ہے۔ نااہل کرنے کی کوششیں جاری ہیں، گرفتاریاں بھی ہو رہی ہیں، نامعلوم کالیں بھی ہو رہی ہیں، دھمکیاں دی جا رہی ہیں، مسلک اور مذہب کے نام پر لٹھ بردار جتھے بھی موجود ہیں، نون لیگ کے امیدواروں سے ٹکٹ واپس دلائے جا رہے ہیں، ہر طرف آزاد امیدواروں کی بھرمار ہے۔

الیکٹیبل مہروں کو اس طرح اٹھایا بٹھایا، لٹایا جا رہا ہے کہ وہ خود چکرا کر رہ گئے ہیں۔ کوشش کی جا رہی ہے مسلم لیگ (ن) میدان چھوڑ دے، لیکن کچھ نہیں ہوگا۔ ایک جیسے مقدمات میں دوسروں کے فیصلے کچھ اور ہمارے کچھ اور آتے ہیں، پچھلے کئی مہینوں کا ریکارڈ اٹھا کر دیکھ لیں، صرف ہمارے لوگ نشانہ بنے ہیں۔ دانیال عزیز کو تو کبھی شاہد خاقان عباسی کو نااہل قرار دیا جاتا ہے، اس سے بڑھ کر اور کیا ثبوت ہوگا۔ (ن) لیگ اپنے امیدواروں اور مخالف سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کی نا اہلیوں کو درست نہیں سمجھتی اور قمرالاسلام کی گرفتاری سے آزادانہ اور شفاف الیکشن کے انعقاد پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ نوازشریف کی 100 پیشیاں ہوئیں، انصاف ہوتا نظر نہیں آرہا، میں نے پہلےکہا تھا کہ کوئی توقع نہیں کہ نوازشریف کو انصاف ملے گا، انصاف نہ صرف ہوناچاہیے بلکہ ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے۔

اسلام ٹائمز: اقبال سراج نے کسی ادارے کیطرف سے انکے خلاف کاروائی کی تردید کی ہے اور قمر الاسلام کی گرفتاری کے حوالے سے نیب نے الزامات کی شیٹ پیش کی ہے، آپکے تحفظات کو کسیے سازش قرار دیا جا سکتا ہے۔؟
خواجہ سعد رفیق:
جناب یہ کام بڑھے ڈھنگ اور دحرلے سے ہو رہا ہے، وقت کیساتھ سب سامنے آ جائیگا، الیکشن کمیشن نے بھی ہمارے امیدوار رانا اقبال سراج پر تشدد کا نوٹس لیا ہے، ساتھ یہ کہا ہے کہ  انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو سیکیورٹی فراہم کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ہم نے پہلے ہی پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ سے متعلق انکی جانبداری نہ ہونیکا بتایا تھا۔ ابھی رانا اقبال سراج اور دیگر لوگوں پر زیادہ دباو ہے، وہ بتا چکے ہیں کہ انتخابی دوڑ سے نکلنے کے لیے ان پر دباؤ ڈالا گیا اور انہیں خطرناک نتائج کی دھمکیاں دی گئیں، پر تشدد کیا گیا اور کاروبار تباہ کرنے کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔ لیکن یہ دھمکیاں اور نااہلیاں (ن) لیگ کا کچھ نہیں بگاڑسکتیں اور جو مرضی کرلیں پولنگ کے دن عوام کو نہیں روکا جاسکتا۔ مخالفین کی چالوں سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) جیت رہی ہے اسی لیے ہدف بنایا جارہا ہے، جو مرضی کرلیں پولنگ کے دن عوام کو نہیں روکا جاسکتا، ہمارے خلاف چالیں چلے جانے سے ثابت ہورہا کہ (ن) لیگ جیت رہی ہے۔ دنیا دیکھ رہی ہے کہ مسلم لیگ(ن) کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، نااہلیاں (ن) لیگ کا کچھ نہیں بگاڑسکتیں، ہم انشااللہ جیتیں گے۔

25 جولائی کو جو ہوگا وہ نوشتہ دیوار ہے، پوری پارٹی کو ہدایت کی ہے کہ قمرالاسلام کی بیٹی اور بیٹے کے کندھے سے کندھا ملا کرچلیں۔ نیب، ریٹرننگ افسران اور دیگر نے یہ کیا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، بہت خطرناک کھیل کھیلا جارہا ہے، الیکشن سے پہلے دھاندلی کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے، قمرالاسلام کی گرفتاری انتخابات سے قبل دھاندلی کا ثبوت ہے۔ یہ جو کھیل کھیلا جارہا ہے یہ پاکستان کے لیے ہمیشہ خطرناک ثابت ہوا ہے۔ ووٹ کو عزت دو گھر گھر کا نعرہ بن چکا ہے، یہ سب لوگ پاکستان پر رحم کریں،کھیل کھیلنا چھوڑ دیں، نیب نے کچھ دن قبل قمرالاسلام کو کلین چٹ دیا تھا، ن لیگ کے ٹکٹ دینے کے اگلے دن ہی گرفتار کیا گیا۔ قمرالاسلام کی گرفتاری کس چیز کی نشاندہی کر رہی ہے، ہر پاکستانی کیلئے ضروری ہے کہ جمہوریت کے تحفظ اور ملک کی بقاء کیلئے ووٹ کو عزت دو کا نعرہ گھر گھر پہنچائے۔ اس کھیل کو کسی بھی صورت میں قبول کرنے کو تیار نہیں، انتخابات سے قبل دھاندلی کافی عرصے سے شروع ہے، جس کو بند ہونا چاہیے، ٹارگٹ صرف مسلم لیگ (ن) اور اس کے رہنماء ہیں، کوئی اور جماعت نہیں۔ ساری توپوں کا رخ (ن) لیگ کی طرف ہے، ہمارے انتخابی امیدوار کو بلا کر ڈرایا دھمکایا گیا اور رانا اقبال سراج کو تھپڑ مارے گئے اور خطرناک نتائج کی دھمکیاں دی گئیں۔ ہمارے نمائندوں کی وفاداریاں تبدیل کرائی جا رہی ہیں اور جیپ کے نشان پر الیکشن لڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، ہمارے نمائندوں کی تذلیل کی جارہی ہے۔ ہم نے غلطیوں سے کوئی سبق نہیں سیکھا لیکن ایسے اقدامات ملک کے لیے نقصان دہ ہوں گے۔ نگران وزیراعظم اور چیف الیکشن کمشنر سے مطالبہ ہے کہ (ن) لیگ کے امیدواروں کو دھمکیوں کا نوٹس لیں۔

اسلام ٹائمز: کیا عدلیہ اور ریاستی اداروں کو اپنا کام چھوڑ دینا چاہیے۔؟
خواجہ سعد رفیق:
اس طرح سیاسی قیادت کو انتخابی عمل سے باہر رکھنا خوش آئندہ نہیں ہے، نیب کو یہ تاثر ختم کرنا چاہیے کہ مسلم لیگ (ن) اس کے نشانے پر ہے۔ جمہوریت کی رو سے عوام کی عدالت ہی سب سے بڑی عدالت ثابت ہوگی، آئین اور قانون کے تحت عوامی عدالت میں پیش ہو چکے ہیں، عوام کی عدالت کو اپنا فیصلہ کرنے دیا جائے کیونکہ جمہوریت کی روح کے مطابق عوام کی عدالت ہی سب سے بڑی عدالت ثابت ہوگی۔ ہماری خدمت کی سیاست کو جرم بنانا درست نہیں ہے، ہم نے ماضی میں بھی ایسے ہتھکنڈوں کو عوامی عدالت کے فیصلوں سے ناکام بنایا، آج بھی عوام کی عدالت مسلم لیگ (ن) کے خلاف جاری تمام ہتھکنڈوں کو ناکام بنا دے گی۔ (ن) لیگ کے خلاف انتقامی کارروائیاں انتخابی مہم کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے، ایسی کارروائیوں نے شفاف انتخابات کے انعقاد پر شکوک و شبہات پیدا کردیئے ہیں۔ ملکی اداروں کو آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر جمہوریت کی مضبوطی کے لیے کام کرنا چاہیے، کسی بھی ادارے کا ایسا اقدام جوجمہوریت کو نقصان پہنچائے، وہ قابل تحسین نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: گذشتہ ایک ماہ کئی بار پیٹرولیم کی قیمتیں بڑھی ہیں، ڈالر کے مقابلے میں روپیہ بھی سستا ہوا ہے، سابقہ حکومت معیشت مستحکم کرنے میں کیوں ناکام رہی۔؟
خواجہ سعد رفیق:
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور روپے کی قیمت میں کمی کی ذمہ داری مسلم لیگ (ن) پر کسی طور عائد نہیں کی جاسکتی، لہذا بے بنیاد پروپیگنڈہ نہ کیا جائے اور معیشت کی ذمہ داری جب تک مسلم لیگ (ن) کے پاس رہی روپے کی قیمت اور زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم رہے۔ اب سب کو علم ہو گیا کہ اسحاق ڈار باصلاحیت، محب وطن اور عوام دوست وزیر خزانہ تھے جن کے معترف عالمی ادارے بھی ہیں جب کہ مہنگائی اور معیشت کی ابتری کی ذمہ داری دھرنے دینے والے اسد عمر اور ان کے سازشی ساتھیوں پر عائد ہوتی ہے جو اب مگر مچھ کے آنسو بہا رہے اور جھوٹ بولنے کے ریکارڈ قائم کر رہے ہیں۔ نواز شریف کی حکومت میں پیٹرول 70 روپے لٹیر رہا اور  پیٹرول درآمد کرنے والے ملکوں میں سب سے سستا پیٹرول پاکستان میں رہا جس پر سب کو شکریہ نواز شریف کہنا چاہیے۔ عوام کو چاہیے کہ صرف ان جماعتوں کو ووٹ دیں جو توانائی کی ضروریات پورا کرنے کے لیے جامع منصوبے اور پروگرام رکھتے ہوں‘ بصورت دیگر خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ عوام کے لیے تکالیف اور مسائل بڑھانے کا باعث بنے گا۔ توانائی کے لیے پٹرولیم مصنوعات کے علاوہ متبادل ذرائع تلاش کرنا ہوں گے۔ پاکستان صرف پانی سے 50 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مگر ہمارے ہاں پانی سے بجلی کی پیداوار گزشتہ دو تین عشروں میں ایک تہائی ضروریات سے اوپر نہیں گئی۔

یہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہونا چاہئے۔ ہمیں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے پیدا شدہ صورتحال سے عہدہ برآ ہونے کے لیے جامع پروگرام کی ضرورت ہے۔ دنیا دیکھ رہی ہے، ہمیں اپنا مذاق نہیں بنانا چاہیے، جب بھی الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے اس کے نتائج ملک و قوم کے لیے گھناؤنے نکلے ہیں۔ برآمدات میں اضافے کے بغیر ترقی ممکن نہیں، ملک میں کاروبار کی سہولت کے لیے ون ونڈو آپریشن شروع کریں گے، گرین پاسپورٹ کی عزت کے لیے کشکول توڑنا ہوگا اور معیشت کو ترقی دینا ہوگی۔ روزگار دینے کا صرف ایک طریقہ ہے کہ ملک کی معیشت کومضبوط کیاجائے، کبھی نہیں ہوا کہ ملک کی معیشت کمزور ہو اور نوجوان کو روزگار مل رہا ہو، نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقعوں کو دگنا کیا گیا۔ پاکستان میں کوئی ایک روپے کی سرمایہ کاری کے لیے تیار نہیں تھا، لیکن نوازشریف کی بدولت چین نے سی پیک میں اربوں ڈالر کے منصوبے لگائے جب کہ  بلوچستان کی حکومت قوم پرست جماعتوں کو دینا بھی نوازشریف کا کمال ہے۔ پاکستان کو 70 سالوں میں قائد اعظم کا پاکستان نہیں بننے دیا گیا، پاکستان کے عوام کا مقدر آئین، جمہوریت اور ووٹ کی عزت میں ہے۔ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے جو کسی اناڑی کے حوالے نہیں کیا جاسکتا، ہماری حکومت نے دہشت گردی کی کمر توڑ کر امن کو فروغ دیا اور 10 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرکے ملک کو اندھیروں سے نکالا۔
خبر کا کوڈ : 734954
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش