0
Monday 16 Jul 2018 14:53

یقین سے کہتا ہوں کہ آئندہ صوبوں اور وفاق میں متحدہ مجلس عمل کی حکومت ہوگی، میاں محمد اسلم

یقین سے کہتا ہوں کہ آئندہ صوبوں اور وفاق میں متحدہ مجلس عمل کی حکومت ہوگی، میاں محمد اسلم
میاں محمد اسلم جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ہیں، اسلام آباد میں گذشتہ اٹھارہ برسوں سے مقیم ہیں، خدمت کے حوالے سے اسلام آباد میں بیحد مشہور ہیں، ہر کسی کے دکھ درد میں پہنچتے ہیں، این اے 54 اسلام آباد سے متحدہ مجلس عمل کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں اور بھرپور الیکشن کمپین چلائے ہوئے ہیں۔ میاں محمد اسلم کو یقین ہے کہ اس بار وہ ضرور کامیابی سمیٹیں گے۔ گذشتہ الیکشن میں اسی حلقے سے پی ٹی آئی کے امیدوار اسد عمر سے ہار گئے تھے۔ اسلام ٹائمز نے ان سے حلقے کی صورتحال اور ایم ایم اے کی حکمت عملی پر ایک تفصلی انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: میاں صاحب اس بار آپکے حلقے کی کیا صورتحال ہے۔؟
میاں محمد اسلم:
اللہ کے فضل و کرم سے ہماری کمپین سب سے بہتر جا رہی ہے، گراس روٹ لیول تک عوام کو حقیقت آشکار ہوچکی ہے، ان کو معلوم ہے کہ میاں محمد اسلم گذشتہ اٹھارہ برسوں سے ہمارے درمیان میں ہے، ہمارے پاس آتا ہے، جنازے میں شرکت کرتا ہے، تعزیت کے لئے آتا ہے، ہر دکھ درد میں شریک ہوتا ہے، ہمارے سارے مسئلے حل کروائے ہیں، ترقیاتی کام، پانی کا مسئلہ، اسکول اور کالجز بنوائے ہیں، یہ سب عوام پر آشکار ہوچکے ہیں۔ باقیوں کے بارے میں عوام کی رائے ہے کہ وہ ہمیں ملتے ہی نہیں۔

اسلام ٹائمز: گذشتہ الیکشن میں اسد عمر نے یہ سیٹ جیتی تھی، اس بار آپ پرامید ہیں، اس امید کیوجہ کیا ہے۔؟
میاں محمد اسلم:
جی بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں، اسد عمر منتخب ہوگئے تھے، پھر وہ پانچ سال عوام میں نہیں گئے، وہ شائد سرینا ہوٹل میں بیٹھتے تھے یا پھر بنی گالہ میں بیٹھتے تھے، یہ عوام کی رائے بتا رہا ہوں، یہ عوام کہہ رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: ایم ایم اے کے حوالے کیا دیکھ رہے ہیں۔؟
میاں محمد اسلم:
میں سمجھتا ہوں کہ متحدہ مجلس عمل، اللہ تعالیٰ کی جانب سے بہت بڑی نعمت ہے، ہر حوالے سے نعمت ہے، پانچوں دینی جماعتوں کا جمع ہو جانا، متحرک ہونا اور اپنے پورے قد کے ساتھ کھڑا ہو جانا اور 192 امیدوار میدان میں اتار دینا، 404 ایم پی اے طے کر لینا، 35 خواتین کو میدان میں اتار دینا، یہ پورا پروگرام طے ہوچکا ہے اور یہ کوئی مذاق نہیں ہے، انشاء اللہ مرکز اور چاروں صوبوں میں ہماری حکومت ہوگی۔

اسلام ٹائمز: آپ تو چاروں صوبوں میں حکومت بنانیکا دعویٰ کر رہے ہیں لیکن کے پی کے اور دیر میں ایم ایم اے میں اختلاف سامنے آئے ہیں، ایسی صورتحال میں دعویٰ کچھ زیادہ نہیں۔؟
میاں محمد اسلم:
دیکھیں اختلاف کہاں نہیں ہوتا، پانچوں دینی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہیں اور کچھ اختلاف فطری ہیں۔ انتخابی اتحاد میں اختلاف بھی سامنے آتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: نون لیگ والے اعتراض اٹھا رہے ہیں کہ انہیں انتخابی مہم نہیں چلانے دی جا رہی ہے۔ کیا انکے اعتراض جنوئن ہیں۔؟
میاں محمد اسلم:
یہ سوال تو نون لیگ والوں سے کریں، لیکن سچی بات یہ ہے کہ ہمیں بہت سارے اعتراضات ہیں، آپ سوچیں کہ ایک ایم این اے کے لئے چالیس لاکھ روپے کی قدغن لگا دی ہے، لیکن پارٹیوں کے لئے کوئی قدغن ہی نہیں، ٹی وی اسکرینوں پر پی ٹی آئی، نون لیگ اور پیپلزپارٹی تین جماعتوں نے قبضہ کیا ہوا ہے۔ کروڑوں روپے کے اشہتار چل رہے ہیں، عوام کو ہپناٹائز کیا جا رہا ہے، کیا یہ شفاف انتخابات ہیں۔؟ ٹی وی سرکاری ہو یا پرائیوٹ تمام جماعتوں کو مساوی وقت ملنا چاہیئے۔ جب مساوی وقت نہیں ملتا تو کہاں کے شفاف انتخاب ہیں۔

اسلام ٹائمز: دہشتگردی کے حالیہ واقعات کے پیچھے کون ہوسکتا ہے اور اصل مقاصد کیا ہوسکتے ہیں۔؟
میاں محمد اسلم:
دیکھیں نگران حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر امیدور کی سکیورٹی کو یقینی بنائیں۔ کوئی جبر، کوئی خوف اور دہشتگردی نہیں ہونی چاہیئے، جب خوفزدگی ہوگی پھر شفاف الیکشن کیسے ہوں گے، اس صورتحال سے نکلنا چاہیئے۔

 اسلام ٹائمز: اس بار ووٹر کا اظہار سامنے نہیں آرہا، ووٹر کھل کر نہیں آرہا، اسکی کیا وجہ ہوسکتی ہے۔؟
میاں محمد اسلم:
دیکھیں وہ اس لئے کہ الیکشن مہم نہیں بن پا رہی، ہم لیاقت باغ جلسہ کرنے گئے تو کوئی اشتہار اور پوسٹر ہی نہیں تھا، حتیٰ کسی کا بینر ہی نہیں تھا۔ مری روڈ خالی پڑا تھا، اب دس دن الیکشن کو رہ گئے ہیں۔ کسی جماعت کا مری روڈ پر بینر ہی نہیں۔

اسلام ٹائمز: اسکی میں کیا وجہ دیکھ رہے ہیں، انتخابی مہم کیوں نہیں بن پا رہی۔؟
میاں محمد اسلم:
کوئی ڈیزائن ہے، اس کو پورا کیا جا رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: شہباز شریف کہہ رہے ہیں کہ الیکشن میں دھاندلی ہونے جا رہی ہے، کیا آپ بھی ایسا سمجھتے ہیں۔؟
میاں محمد اسلم:
دیکھیں شہباز شریف اور نون لیگ کی باتیں ان سے پوچھیں، میں ذاتی طور پر کہوں گا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک ڈیزائن کیا جا رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: اگر ایم ایم اے کو کسی جماعت سے اتحاد کرنا پڑا تو کس سے اتحاد کریگی۔؟
میاں محمد اسلم:
ہمیں حکومت بنانے کے لئے کسی سے اتحاد کی ضرورت نہیں ہوگی، ہم اتنی سیٹیں لے لیں گے، حکومت بنا سکیں۔ اس لئے کسی سے اتحاد کی ضرورت نہیں ہوگی، ہم اپنی حکومت بنائیں گے۔

اسلام ٹائمز: ایم ایم اے کی خارجہ پالیسی کیا ہوگی۔؟
میاں محمد اسلم:
خارجہ پالیسی حکومت کا بنیادی ستون ہوتا ہے، دوستی سب سے لیکن دشمنی کسی نہیں، انڈیا نے کشمیر پر قبضہ کیا ہوا ہے، وہ ہم لیکر رہیں گے، باقی ہم سب سے دوستی قائم کریں گے، اگر انڈیا کشمیر چھوڑ دیتا ہے تو اس سے بھی ہمارے تعلقات نارمل ہو جائیں گے۔

اسلام ٹائمز: مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ کشمیر پر ہمیں کچھ ایسی صورتحال بھی قبول کرنا پڑسکتی ہے، جو شائد ہمارے لئے ناممکن ہو، لیکن حالات کے جبر کی خاطر اس کیلئے تیار رہنا چاہیئے۔؟
میاں محمد اسلم:
دیکھیئے، کشمیر سے متعلق لیکن، چونکہ، چنانچے نہیں ہے، قائد اعظم محمد علی جناح کا موقف واضح ہے، اقوام متحدہ کی قراردادیں واضح ہیں، یہ طے کرنا کشمیریوں کا کام ہے کہ وہ کس کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: انڈیا ہمارے دریاوں پر ڈیمز بنا رہا ہے اور ہم خواب خرگوش میں ہیں۔؟
میاں اسلم:
دیکھیں تمام دریا کشمیر سے آرہے ہیں، جب کشمیر آزاد ہو جائے گا تو یہ مسئلہ بھی حل ہوجائیگا۔

اسلام ٹائمز: چیف جسٹس نے ڈیمز سے متعلق ایک فنڈ قائم کر دیا ہے، اس اقدام کو کیسے دیکھتے ہیں۔؟
میاں اسلم:
دیکھیں ڈیمز بننے چاہیں، اس میں کوئی شک و شبہ ہے ہی نہیں۔

اسلام ٹائمز: عدلیہ کے اقدام کو کیسے دیکھ دے رہے ہیں۔؟
میاں اسلم:
میں سمجھتا ہوں کہ چیف جسٹس کو اپنا کام کرنا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ چیف جسٹس اپنا کام نہیں کر رہے۔؟
میاں اسلم:
میں نے ایسا کچھ نہیں کہا، یہ آپ کہہ رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 738077
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش