QR CodeQR Code

ملت تشیع کو ووٹ کی طاقت سے کالعدم تنظیموں کے دہشتگردوں کو ایوانوں میں پہنچنے سے روکنا چاہیئے

تحریک انصاف کو موقع ملنا چاہیئے، دہشتگردوں کے مقابل شیعہ مناسب ترین امیدواروں کو لازمی ووٹ دیں، علامہ مرزا یوسف حسین

الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کو ملک دشمن کالعدم تنظیموں کے دہشتگردوں کو الیکشن میں حصہ لینے سے روکنا چاہیئے تھا

24 Jul 2018 21:15

اسلام ٹائمز: معروف بزرگ شیعہ عالم دین، اتحاد بین المسلمین کے داعی و مجلس علمائے شیعہ کے سربراہ کا ”اسلام ٹائمز“ کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں کہنا تھا کہ الیکشن میں حصہ نہ لیکر، الگ تھلگ رہ کر تو آپ نقصان ہی اٹھائیں گے، ملت تشیع کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیئے، ووٹ کی طاقت سے کالعدم تنظیموں کے دہشتگردوں کو ایوانوں میں پہنچنے سے روکنا چاہیئے، ان دہشتگردوں کے مقابلے میں مناسب ترین امیدوار کو ووٹ دینا چاہیئے۔ ملت تشیع کا پاکستان کے قیام سے لیکر بقا و سلامتی میں کلیدی کردار ہے، شیعہ مسلمان پاکستان کے محب وطن شہری ہیں، یہاں ووٹرز ہیں، ملت تشیع کے ووٹ کی اہمیت سے کوئی بھی انکار نہیں کرتا، ہمیں اپنی طاقت کو، اپنے ووٹ کی قیمت کو سمجھنا چاہیئے، اسی صحیح سمت میں استعمال کرنا چاہیئے، اس طرح ہی ہم دہشتگردوں اور ان کے سرپرستوں کا ایوانوں میں پہنچنے کا راستہ روک سکتے ہیں۔


پاکستان کے معروف بزرگ شیعہ عالم دین اور اتحاد بین المسلمین کے داعی علامہ مرزا یوسف حسین کی شخصیت کسی تعارف کے محتاج نہیں، آپ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن و ایم ڈبلیو ایم کے ذیلی ادارے مجلس علمائے شیعہ کے بھی سربراہ ہیں۔ آپ آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرکزی محرک ہونے کے ساتھ ساتھ تمام شیعہ سنی مکاتب فکر کے علمائے کرام و مشائخ عظام پر مشتمل متحدہ دینی محاذ پاکستان کے بھی سربراہ ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے علامہ مرزا یوسف حسین کے ساتھ عام انتخابات کے حوالے سے مختصر انٹرویو کیا ہے، جو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے مجموعی صورتحال کے بارے میں کیا کہیں گے۔؟
علامہ مرزا یوسف حسین:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔
امن و امان کے حوالے دیکھا جائے تو خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں پے در پے کئی بڑے دہشتگردی کے واقعات ہوئے ہیں، اس سے امن و امن کی مجموعی صورتحال کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، انتخابات کے ملتوی ہونے کی بھی باتیں کی جا رہی تھیں، لیکن انتخابات بروقت ہو رہے ہیں، فوج و دیگر سیکیورٹی اداروں کی تعیناتی کی وجہ سے صاف و شفاف الیکشن کی امید بھی کی جا سکتی ہے، لیکن دہشتگردی کے حالیہ واقعات پُرامن الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے تشویش ناک ہیں، ضروری ہے کہ دہشتگردی کے واقعات پر قابو پایا جائے، تاکہ پُرامن الیکشن کا انعقاد بھی ممکن بنایا جا سکے۔

اسلام ٹائمز: الیکشن کے حوالے سے جو اقدامات کئے گئے ہیں، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ الیکشن شفاف، منصفانہ و غیر جانبدار ہونگے۔؟
علامہ مرزا یوسف حسین:
مجموعی طور پر الیکشن کے انتظامات کی جو باتیں کی جا رہی ہیں، دعوے کئے جا رہے ہیں، تیاریاں کی گئی ہیں، پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر پاک فوج کے جوانوں کی تعینات کی بات کی گئی ہے، اس سے امید کی جا سکتی ہے کہ منصفانہ اور شفاف الیکشن کا انعقاد ہو جائیگا، گزشتہ انتخابات کی طرح بکسوں کو جعلی ووٹوں سے نہیں بھرا جا سکے گا، جعلی ٹھپے نہیں لگائے جا سکیں گے، بکسوں کوپہلے سے ہی بھر کے رکھنے کا یا چوری کرنے کا، چھینا جھپٹی کرنے موقع کرپٹ عناصر کو نہیں مل ہائے گا۔ میں سمجھتا ہوں کہ فوج کی تعیناتی کے باعث الیکشن کے صاف و شفاف ہونے کی امید کی جا سکتی ہے۔

اسلام ٹائمز: کراچی سمیت ملک بھر میں تمام سیاسی جماعتوں کے انتخابی امیدواروں کو شدید عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ الیکشن کے حوالے سے عوامی شعور و بیداری میں اضافہ ہوا ہے۔؟
علامہ مرزا یوسف حسین:
الیکشن کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ عوام میں بیداری آئی ہے، پڑھے لکھے طبقے میں تو اس الیکشن کے حوالے سے بیداری آئی ہے، وہ تبدیلی بھی چاہتا ہے، لیکن مجموعی طور پر ہمیں بیداری نظر نہیں آتی ہے، اکثر لوگ کہتے ہیں کہ ٹھیک ہے ہمارے لیڈر نے چوری کہ ہے، لیکن پھر بھی ہم نے چور کو ووٹ دینا ہے، انہوں نے کھایا ہے تو لگایا بھی ہے،ہم نے انہیں کے ساتھ جینا مرنا ہے، دہشتگردوں کے حامی دہشتگرد عناصر کی حمایت کرتے نظر آتے ہیں، قاتل یا کرپٹ عناصر کے حامی انہیں ہی ووٹ دینے کیلئے پُرجوش نظر آتے ہیں، یہ کوئی شعور و بیداری کی علامت نہیں ہے، یہ تو بے شعوری و بے ضمیری کی علامت ہے، اس قسم کی باتیں مایوس کن ہیں، آپ کے منتخب وزیراعظم جسے نااہل قرار دیا گیا، جسے پوری دنیا میں چور کہا جا رہا ہے کہ اس نے چوری کی ہے، خیانت کی ہے، دھاندلی کی ہے، ایک ایسے آدمی کو لوگوں کی جانب سے پھر حوصلہ دینا، اس کو ووٹ دینے کی بات کرنا، یہ تو بہت جہالت، بے شعوری کی علامت ہے، اگر آپ نے نظام کو تبدیل کرنا ہے، ملکی سلامتی و ترقی کیلئے سوچنا ہے، آگے حکومت کو بہتر انداز میں چلانا ہے، جن حکمرانوں نے کئی کئی بار باریاں لی ہیں، جن کا انتہائی برا تجربہ ہمارے سامنے ہے کہ انہوں نے ملک کا دیوالیہ ہی نکال دیا ہے، ڈالر روپے کے مقابلے میں 130 سے اوپر چلا گیا ہے، ہر پیدا ہونے والا بچہ اس وقت ڈیڑھ لاکھ سے زائد کا مقروض پیدا ہوتا ہے، ملک کو اس صورتحال سے دوچار کرنے والے سیاستدانوں سے جان چھڑانے کیلئے، ملک و قوم کو بحران سے نکالنے کیلئے نئے اور اہل نمائندگان کو منتخب کرنا ہوگا۔

اسلام ٹائمز: کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے افراد کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینے کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
علامہ مرزا یوسف حسین:
کالعدم تنظیموں کو، دہشتگردوں کو عام انتخابات میں حصہ لینے کا موقع دیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ ملک میں دہشتگردی کو تحفظ دیا جا رہا ہے، یعنی ایوانوں میں جا کر وہاں سے دہشتگردی کریں، وہاں سے فرقہ واریت پھیلائیں، تعصبات کو ہوا دیں، الیکشن کمیشن کو دہشتگردوں، کالعدم تنظیموں کے لوگوں کو، جن کا ماضی خراب ہے، ان کو الیکشن سے دور رکھنا چاہیئے تھا، الیکشن کمیشن کو اچھے برے کی تمیز ہونے چاہیئے، آپ کہہ رہے ہیں کہ جو دہشتگرد ہے وہ بھی الیکشن لڑے گا، جو چور ہے وہ بھی الیکشن لڑے گا، آئین کے آرٹیکل 62، 63 کو اصول بنانا چاہئے، بہت آسان ہو جائے کہ جو اصول پر اترے اسے اجازت دیں، جو نہ اترے اسے اجازت نہ دیں۔

اسلام ٹائمز۔ اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے۔؟
علامہ مرزا یوسف حسین:
ظاہر ہے الیکشن کمیشن بھی اس کا ذمہ دار ہے اور سپریم کورٹ کو ہر بات کے اوپر سوموٹو ایکشن لیتا ہے، اس کو کالعدم تنظیموں کے دہشتگردوں، ملک دشمنوں کو، عوام کو قتل کرنے والوں کو الیکشن میں حصہ لینے کا نوٹس بھی لینا چاہیئے تھا، آپ ان کو کیسے الیکشن لڑنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کو دہشتگرد عناصر کو الیکشن میں حصہ لینے سے منع کرنا چاہیئے تھا، پابندی عائد کرنی چاہیئے تھی۔

اسلام ٹائمز: الیکشن میں شیعہ سیاسی جماعت مجلس وحدت مسلمین نے تحریک انصاف کے ساتھ ملک بھر میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی، جبکہ اسلامی تحریک نے متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے پلیٹ فارم سے الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا، دونوں شیعہ جماعتوں کی سیاسی روش و فیصلہ اپنی اپنی جگہ صحیح ہے، آپ کی نگاہ کیا کہتی ہے۔؟
علامہ مرزا یوسف حسین:
میرا خیال ہے کہ دونوں کو تو صحیح نہیں کہا جا سکتا، ملک میں نئی تبدیلی کا جہاں بات ہو رہی ہے، پھر تبدیلی لانے کے جو دعویدار ہیں، ان کے ساتھ اگر کوئی اتحاد کرتا ہے، سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرتا ہے، یہ تو سمجھ میں آتا ہے، لیکن ان لوگوں کے ساتھ اتحاد کرنا، جو ہمیشہ دہشتگردوں کے، طالبان کے، القاعدہ کے، داعش کے، سپاہ صحابہ کے، لشکر جھنگوی کے سرپرست رہے ہیں، اگر ہماری کوئی شیعہ جماعت ان کے ساتھ ملکر یہ کہے کہ آپ ان کو ووٹ دیں تو ملت تشیع کے ساتھ بہت بڑی خیانت ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا دونوں شیعہ جماعتوں کو کوئی فائدہ ملتا نظر آرہا ہے۔؟
علامہ مرزا یوسف حسین:
اگر تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کیا ہے اور اس کے نتیجے میں کچھ کامیابیاں ملتی ہیں تو پھر فائدہ یہاں سیاسی طور پر ہو سکتا ہے، لیکن ایم ایم اے کے اتحاد سے آج تک ملت تشیع کوئی بھی فائدہ نہیں ملا ہے، شاید کچھ لوگوں نے ذاتی فائدہ اٹھایا ہو، لیکن ملت تشیع کو اجتماعی طور پر کوئی فائدہ نہیں ملا ہے، ماضی میں ایم ایم اے میں شامل سب جماعتوں کے لوگ سینیٹر بنے، لیکن ہماری شیعہ جماعت ایم ایم اے کا حصہ ہونے کے باوجود نہ تو کوئی سینیٹر بنا ہے نہ کوئی اور اہم عہدہ ملا ہے، سوائے ایک یہ کہ خیبر پختونخوا میں کچھ عرصے کیلئے ایک مشیر بنا کر رکھا ہے، بس یہی ملا ہے، جبکہ تحریک انصاف کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ یا اتحاد میں کچھ حاصل ہونے کا اور کچھ کام ہم لے سکیں کا امکان موجود ہے، ملت تشیع کے خلاف کالعدم تنظیمیں اور دہشتگرد آج بھی بکواس کرتے ہیں، ان کو کوئی روکنے والا نہی ہے اور انہی کالعدم تنظیموں اور دہشتگردوں کے سرپرست ہی اکثر ایم ایم اے میں موجود ہیں۔ ملت بہرحال اب ملت تشیع کو بیداری کا ثبوت دینا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: کیا تحریک انصاف کو ایک باری ملنی چاہیئے۔؟
علامہ مرزا یوسف حسین:
بہرحال تحریک انصاف کو اب تک وفاق کی سطح پر کوئی حکومت نہیں ملی ہے، لہٰذا ایک تجربہ پی ٹی آئی کی حکومت کا کر لیا جائے، موقع دیا جائے، تاکہ آئندہ نظام کی تبدیلی، لوگوں میں شعور و بیداری پیدا کرنے کی جو باتیں یہ لوگ کرتے ہیں، وہ یا تو صحیح ثابت ہو جائے گا یا پھر یہ سلسلہ بند ہو جائے گا، اگر پی ٹی آئی کی حکومت بھی پرانوں کی طرح نظام چلاتی ہے تو ہمیں اندازہ ہو جائے گا کہ سب ہی ایک جیسے چور ہیں، خائن ہیں، کرپٹ ہیں، ظالم ہیں، سب کو ذاتی فکر ہے، ملک و قوم کی فکر نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: عمومی ووٹرز کی الیکشن میں کیا ذمہ داری بنتی ہے۔؟
علامہ مرزا یوسف حسین:
عام ووٹرز کو چاہیئے کہ الیکشن میں بھرپور حصہ لیں، کنارہ کشی اختیار نہ کریں، کالعدم تنظیموں کے دہشتگردوں کو، کرپٹ عناصر کو، بار بار باریاں لیکر ملک کا نقصان کرنے والوں کا راستہ اپنے ووٹ سے روکیں، ان کے مخالف امیدواروں کا سیاسی و مذہبی مخالفت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ووٹ دیکر ساتھ دینا چاہیئے، کامیاب کرانا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: خصوصی طور پر شیعہ ووٹرز کی ذمہ داری کے حوالے کیا کہیں گے، جبکہ ایک مخصوص طبقہ یہ سوچ بھی پھیلا رہا ہے جمہورت باطل نظام ہے، ہمیں الیکشن میں حصہ نہیں لینا چاہیئے۔؟
علامہ مرزا یوسف حسین:
الیکشن میں حصہ نہ لیکر، الگ تھلگ رہ کر تو آپ نقصان ہی اٹھائیں گے، ملت تشیع کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیئے، ووٹ کی طاقت سے کالعدم تنظیموں کے دہشتگردوں کو ایوانوں میں پہنچنے سے روکنا چاہیئے، ان دہشتگردوں کے مقابلے میں مناسب ترین امیدوار کو ووٹ دینا چاہیئے۔ ملت تشیع کا پاکستان کے قیام سے لیکر بقا و سلامتی میں کلیدی کردار ہے، شیعہ مسلمان پاکستان کے محب وطن شہری ہیں، یہاں ووٹرز ہیں، ملت تشیع کے ووٹ کی اہمیت سے کوئی بھی انکار نہیں کرتا، ہمیں اپنی طاقت کو، اپنے ووٹ کی قیمت کو سمجھنا چاہیئے، اسی صحیح سمت میں استعمال کرنا چاہیئے، اس طرح ہی ہم دہشتگردوں اور ان کے سرپرستوں کا ایوانوں میں پہنچنے کا راستہ روک سکتے ہیں۔


خبر کا کوڈ: 740032

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/interview/740032/تحریک-انصاف-کو-موقع-ملنا-چاہیئے-دہشتگردوں-کے-مقابل-شیعہ-مناسب-ترین-امیدواروں-لازمی-ووٹ-دیں-علامہ-مرزا-یوسف-حسین

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org