1
Wednesday 15 Aug 2018 00:04

​​​​​​​راحیل شریف کی قیادت میں یمنی عوام پر مظالم پاکستان کے وقار پر داغ ہے، علامہ عبدالحسین الحسینی

​​​​​​​راحیل شریف کی قیادت میں یمنی عوام پر مظالم پاکستان کے وقار پر داغ ہے، علامہ عبدالحسین الحسینی
علامہ سید عبدالحسین الحسینی کا بنیادی تعلق ضلع ہنگو کے علاقہ ابراہیم زئی سے ہے، آپ نے ابتدائی تعلیم کوہاٹ سکول نمبر ایک سے حاصل کی۔ جس کے بعد جامعتہ المنتظر لاہور سے مذہبی تعلیم حاصل کی۔ پنجاب یونیورسٹی سے عربی میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ دو سال تک جامع مسجد محمد علی سوسائٹی کراچی میں خطیب کی حیثیت سے ذمہ داریاں بھی ادا کیں۔ اس کے بعد آپ سعودی عرب چلے گئے اور وہاں سپریم کورٹ کے ترجمان کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ پاکستان واپسی پر وحدت کونسل ہنگو کے سینئر نائب صدر کے طور پر عہدہ سنبھالا، اور پھر مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالیں، اس کے بعد دوبارہ ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مقرر ہوئے۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے علامہ سید عبدالحسین الحسینی کیساتھ ڈیرہ اسماعیل خان اور یمن کے مسئلہ کے حوالے سے ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)
 
اسلام ٹائمز: ایم ڈبلیو ایم نے ان الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کی حمایت کی، اس بار آپ کی جماعت نے کیا کامیابی حاصل کی ہے، بعض لوگ تو تنقید بھی کر رہے ہیں کہ کوئٹہ کی سیٹ بھی چلی گئی۔؟
علامہ سید عبدالحسین:
سب سے پہلے تو آپ کا شکریہ کہ آپ نے ہمیں یہ موقع دیا، جہاں تک آپ کے سوال کا تعلق ہے تو میں یہ کہوں گا کہ اگر ہم ایم ڈبلیو ایم نے کوئٹہ کی نشست کھوئی ہے تو ہم کم از کم پنجاب میں ایک سیٹ حاصل کر چکے ہیں، اس کے علاوہ ایک ایسی جماعت ہمارا اتحادی تھی جو دو صوبوں اور وفاق میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں آگئی ہے، اور بلوچستان میں بھی حکومت میں شامل ہونے کو ہے۔ یعنی یہ ایک بڑی کامیابی ہے کہ جس جماعت کو ہماری جماعت اور ملت نے سپورٹ کیا وہ اقتدار میں آچکی ہے۔
 
اسلام ٹائمز: جیسا کہ آپ نے کہا کہ آپ کی اتحادی جماعت حکمران جماعت بن چکی ہے، لیکن جب اسی پی ٹی آئی کی خیبر پختونخوا میں حکومت تھی تو اس وقت بھی ڈیرہ اسماعیل خان میں خاص طور پر شیعوں کا قتل عام ہورہا تھا اور اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے، کیسے رکوائیں گے یہ قتل و غارت گری۔؟
علامہ سید عبدالحسین:
اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت بھی ڈیرہ اسماعیل خان میں شیعوں کی ٹارگٹ کلنگ ہورہی تھی اور وہ سلسلہ اب بھی جاری ہے، یہ انتہائی افسوسناک ہے، ہم نئے حکومت کیساتھ اس معاملہ کو اٹھائیں گے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں ہمارے لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ ناقابل برداشت ہے ہمارے لئے۔ یہ سلسلہ فوری طور پر رکنا چاہئے، گذشتہ دنوں 3 لوگوں کو بے گناہ موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ ہمارے سینکڑوں لوگ یہاں شہید ہوچکے ہیں۔
 
اسلام ٹائمز: آپ کے خیال میں اس قتل و غارت گری کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔؟
علامہ سید عبدالحسین:
یقیناً یہی وہی لوگ ہیں جو پاکستان اور اسلام کے دشمن ہیں، یہ کالعدم اور دہشتگرد جماعتیں ہیں، ان دہشتگردوں کیخلاف فوری طور پر کارروائی کی ضرورت ہے، جب تک دہشتگرد جماعتوں کو کھلی چھوٹ دی جائے گی اس سلسلے کو نہیں روکا جاسکتا۔
 
اسلام ٹائمز: نئی حکومت سے کیا توقع رکھتے ہیں ڈیرہ اسماعیل خان کے مسئلہ پر۔؟
علامہ سید عبدالحسین:
ہم یہی توقع رکھتے ہیں کہ صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت اس مسئلہ پر فوری طور پر توجہ دیں گی اور پہلی ترجیح میں اس مسئلہ کو حل کریں گی۔ یہاں پاک فوج کی جانب سے آپریشن کیا جائے اور دہشتگردوں کو کوئی رعایت دیئے بغیر کارروائی کی جائے، ہمیں اپنی فوج پر مکمل اعتماد ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں فوری طور پر امن قائم ہو، ہم صرف اہل تشیع کی ہی نہیں بلکہ ہر شہری کے جان و مال کے تحفظ کی بات کرتے ہیں، قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب نے پاراچنار اور ڈیرہ اسماعیل خان کے مسئلہ پر ہی 87 روز تک بھوک ہڑتال کی تھی، ہم اس مسئلہ کا فوری اور پائیدار حل چاہتے ہیں۔
 
اسلام ٹائمز: سپریم کورٹ نے بھی ڈی آئی خان کے مسئلہ پر ازخود نوٹس لے رکھا ہے لیکن ابھی تک کوئی حل نہیں نکلا، اس کیس میں ایم ڈبلیو ایم فریق بھی بنی ہے، کہاں تک پیشرفت ہوسکی ہے۔؟
علامہ سید عبدالحسین:
بالکل۔ ہم اس بات کو سراہتے ہیں کہ چیف جسٹس صاحب نے اس مسئلہ پر نوٹس لیا، تاہم ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا، تاہم پولیس کی اصلیت اس حوالے سے سامنے آگئی ہے، امید ہے کہ اس کیس کی سماعت کے دوران حقائق سامنے آئیں گے اور ذمہ داران کا تعین ہوگا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پولیس میں کالی بھیڑیں موجود ہیں جو اس کالے کھیل میں ملوث ہیں۔ ڈی آئی خان کا مسئلہ پر مقامی انتظامیہ کے بس کی بات نہیں، تمام نظریں سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس اور نئی حکومت کی پالیسی پر ہیں۔
 
اسلام ٹائمز: گذشتہ دنوں نے یمن میں سعودی بمباری کے نتیجے میں 50 سے زائد اسکول کے بچے شہید ہوئے، کیا کہیں گے۔؟
علامہ سید عبدالحسین الحسینی:
یہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے، آل سعود انسانیت کے درجہ سے بھی نیچے گر چکے ہیں، یہ کارروائی ظلم کی انتہاء ہے، جنگ کے عالمی اصولوں میں بھی خواتین اور بچوں کا خیال رکھا جاتا ہے، لیکن سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے انسانیت کی تمام حدیں پار کردی ہیں۔
 
اسلام ٹائمز: اس مسئلہ پر انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور اسلامی ممالک کی مجرمانہ خاموشی پر کیا کہیں گے۔؟
علامہ سید عبدالحسین:
ایران کے علاوہ کونسا ملک ہے جو یمن کے مسئلہ پر آواز اٹھا رہا ہے۔؟ یو این او اور او آئی سی تو اس سارے معاملہ پر سعودی عرب کو سپورٹ کر رہے ہیں، پاکستان کے تو سابق آرمی چیف اسی اتحاد کا حصہ ہیں جو یمن پر حملہ آور ہے۔
 
اسلام ٹائمز: نئی پاکستانی حکومت سے کوئی توقع رکھتے ہیں یمن کے مسئلہ پر۔؟
علامہ سید عبدالحسین:
عمران خان صاحب کی طرف سے ہمیں امید ہے کہ وہ اس مسئلہ پر اپنی آواز بلند کریں گے اور یہ مسئلہ حل کروانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
 
اسلام ٹائمز: جنرل (ر) راحیل شریف اسی فوجی اتحاد کے سربراہ ہیں، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ وقت آگیا ہے کہ اس معاملہ پر حکومت پاکستان اپنی پوزیشن واضح کرے۔؟
علامہ سید عبدالحسین:
پاک فوج کے قوانین کے مطابق بھی راحیل شریف کی تعیناتی غلط ہے، کسی ملک کا آرمی چیف کسی دوسرے ملک میں کیسے نوکری کرسکتا ہے، اس کے پاس ملک کے اہم راز ہوتے ہیں۔ مسلم لیگ نون کی سابق حکومت نے راحیل شریف کو ہیرو سے زیرو بنا دیا۔ پاکستان کو اس قتل و غارت سے خود کو اور اپنے آرمی چیف کو دور رکھنا ہوگا۔ آرمی چیف کوئی معمولی نوکری نہیں ہے، ایک انتہائی اہم عہدہ ہے۔ ہم ایک بار پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ جنرل راحیل شریف کو واپس بلایا جائے اور باقاعدہ کارروائی کی جائے۔ راحیل شریف کی قیادت میں یمنی عواپ پر مظالم پاکستان کے وقار پر داغ ہے۔
خبر کا کوڈ : 744657
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش