0
Tuesday 21 Aug 2018 23:49

تکفیریت کیخلاف قم، نجف اور جامعہ الازہر سے تعاون مانگیں گے، صاحبزادہ نورالحق قادری

تکفیریت کیخلاف قم، نجف اور جامعہ الازہر سے تعاون مانگیں گے، صاحبزادہ نورالحق قادری
وزیر مذہبی امور صاحبزادہ نور الحق قادری 1987ء میں انجمن طلبہ اسلام مردان کے ناظم رہے، ظفر اقبال نوری انجمن کے صدر بھی رہے، 1989ء تا 1991ء کے دوران خیبر پختونخواہ کے نائب ناظم اول رہے ہیں، لنڈی کوتل کے قباٸلی علاقے سے تعلق ہونے کے باوجود اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور سے اسلامک اسٹڈیز میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔ خوش اخلاق، عاجز اور باکردار انسان سمجھے جاتے ہیں۔ پہلے بھی زکواة و عشر کے وزیر مملکت رہ چکے ہیں۔ 21 مئی 2008ء کو ان کے گھر کے عزیزوں نے طالبان دہشتگردوں کے ہاتھوں جام شہادت بھی نوش کیا۔ اسلام ٹائمز نے وفاقی وزیر بننے کے بعد نور الحق القادری سے پہلا انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: آپ نے بطور وزیر مذہی امور کیا ترجیحات طے کی ہیں۔؟
صاحبزادہ نورالحق قادری:
بہت شکریہ، میں سمجھتا ہوں کہ مجھے سب سے پہلے ملک میں مختلف مسالک کے درمیان اتحاد کی فضا کو برقرار اور بہتر کرنے کے لئے کوشش کرنا ہوگی اور ان شاء اللہ کریں گے، اس سلسلے میں ہم تمام مسالک کے علماء اور مشائخ کو اعتماد میں لیں گے، اس کے علاوہ منسٹری کے پروگرام میں اسے ماڈرن خطوط پر استوار کریں گے، اس کے علاوہ ہمارے وزیراعظم کا جو سیاسی ایجنڈا ہے، اس کی تکمیل کے لئے کام کریں گے۔

اسلام ٹائمز: مذہبی رواداری کے فروغ کے حوالے سے آپ کیا کام انجام دینے کی خواہش رکھتے ہیں۔؟
صاحبزادہ نورالحق قادری:
میرے خیال میں جو اس وقت حکومت اور مذہبی طبقات کے درمیان روابط کا فقدان ہے، اس کے لئے پل کا کردار ادا کرنا چاہتا ہوں، میری کوشش ہوگی کہ تمام مذہبی طبقات کو ساتھ لیکر چلوں، حکومتی مشینری کا پیغام مذہبی طبقات تک پہنچاوں گا اور ان کے تحفظات کو دور کرنے کی کوشش کروں گا۔

اسلام ٹائمز: ملک میں سب سے بڑا مسئلہ تکفیریت اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا نہ ہونا ہے، اس حوالے سے آپ کیا سوچ رکھتے ہیں۔؟
صاحبزادہ نورالحق قادری:
جی بالکل، ہم اس پر بھی بھرپور کام کریں گے، اس کے لئے بین الاقوامی مراجع عظام کی خدمات حاصل کریں گے، قم، نجف، مدینہ یونیورسٹی، مصر کی جامعہ الازہر یونیورسٹی اور دیگر فقہی مراکز سے رابطہ کریں گے، ان کی حمایت اور مدد درکار ہوگی، میں سمجھتا ہوں کہ تکفیری سوچ نے مسلمانوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے، ہم ان شاء اللہ اس کی حوصلہ شکنی کریں گے۔

اسلام ٹائمز: رویت ہلال کا مسئلہ حل نہیں ہوسکا، ایک ملک میں دو دو عیدیں ہوتی ہیں، اس حوالے سے کیا اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں۔؟
صاحبزادہ نورالحق قادری:
اس بارے میں فی الحال بات کرنا قبل ازوقت ہے، خوشی کا تہوار اگر دو دن بھی ہوتا ہے تو کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: مفتی منیب الرحمان ایک لمبے عرصے سے چیئرمین بنے چلے آرہے ہیں، ان پر اعتراض بھی کیا جاتا ہے، کیا مستقبل میں تبدییلی متوقع ہے۔؟
صاحبزادہ نورالحق قادری:
 میں سمجھتا ہوں کہ اس عہدے کے لئے مفتی منیب الرحمان ایک بہت ہی موزوں شخصیت ہیں، ہم ان سے مشاورت کریں گے اور ان سے راہنمائی لیں گے۔ پھر اس پر کوئی بات ہوسکتی ہے۔

 اسلام ٹائمز: بطور مذہبی امور  کے وزیر کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
صاحبزادہ نورالحق قادری:
میں عوام کو یھی پیغام دوں گا کہ اپنی صفوں میں اتفاق و اتحاد پیدا کریں، فرقوں میں رہنے کے بجائے ایک امہ کا تصور پیش کریں، ایک دوسرے کو کافر کہنے اور گمراہ کہنے سے اجتناب کریں۔ غیر ضروری دینی معاملات میں بحث مباحثہ جس سے نفرت کا اندیشہ ہو، اس سے اجتناب کریں۔
خبر کا کوڈ : 745794
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش