0
Tuesday 28 Aug 2018 20:45

بھارت میں نفرت، تشدد اور انتہاء پسندی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، ڈاکٹر منظور عالم

بھارت میں نفرت، تشدد اور انتہاء پسندی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، ڈاکٹر منظور عالم
ڈاکٹر محمد منظور عالم کا تعلق بھارتی ریاست بہار سے ہے، وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہیں، آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سیکرٹری بھی ہیں، جسکا قیام بھارتی مسلمانوں کے اتحاد و ملی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے 1992ء میں عمل میں لایا گیا، وہ Institute Of Objective Studies کے چیئرمین بھی ہیں، جو قوم کے وسیع مفادات کیلئے وجود میں آئی ہے، مسلمانوں کو کلمہ لا الہ الا اللہ پر متحد کرنا، مسلمانوں کی جان و مال و عزت کے تحفظ کے اقدام کرنا اور بھارت میں بے قصور مسلمانوں پر ہونیوالی زیادتی اور ناانصافی کیخلاف جدوجہد کرنا ملی کونسل کے اہم اہداف میں شامل ہے۔ ڈاکٹر منظور عالم اسکے علاوہ کئی رسالوں کے مدیر اور ایڈیٹر بھی ہیں۔ 1986ء میں تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز (آئی او ایس) قائم کیا، جس سے مختلف شعبوں میں پالیسی اور ادارہ سازی کی راہیں ہموار ہوئیں۔ وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اہم رکن بھی ہیں۔اسلام ٹائمز کے نمائندے نے ڈاکٹر منظور عالم سے نئی دہلی میں ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: بھاجپا کی حکومتی پالیسیوں پر آپ کیا کہنا چاہیں گے۔؟

ڈاکٹر منظور عالم: امن و سلامتی کی بحالی اور لاء اینڈ آڈر کی حکمرانی کسی بھی حکومت کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ملک میں نفرت، تشدد اور انتہاء پسندی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ بھارت کی موجودہ حکومت ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے میں ناکام ہے بلکہ عوام کو ایسا محسوس ہونے لگا ہے کہ بھاجپا حکومت کی سرپرستی میں غنڈہ گردی اور شرپسندی کی جا رہی ہے۔

اسلام ٹائمز: بھاجپا حکومت کی موجودہ پالیسی کو دیکھ کر کیا ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ بھارت دوسری تقسیم کیطرف بڑھ رہا ہے۔؟
ڈاکٹر منظور عالم:
 
ویسی تقسیم بھلے ہی نہ ہو جو پہلے ہوئی ہے، لیکن یہ بھی تقسیم کی ہی شکل ہے کہ آج مسلمان عام طور پر الگ رہنا پسند کر رہے ہیں۔ آج بھارتی مسلمانوں کے دلوں میں بڑا خوف ہے اور ویسے بھی مسلمانوں کو الگ تھلگ تو کر ہی دیا گیا ہے۔ مسلمانوں کے دلوں میں آج اس قدر خوف ہے کہ ان سے اگر الیکشن کے بارے میں پوچھو تو کہتے ہیں کہ آج مسلمانوں کو الیکشن کی فکر نہیں ہے، ہماری تو جان کی حفاظت ہو جائے وہی بہت ہے۔

اسلام ٹائمز: آج کے بھارت کو آپ کیسا محسوس کر رہے ہیں، کیا یہ وہی بھارت ہے جو مہاتما گاندھی اور جواہر لعل نہرو بنانا چاہتے تھے۔؟
ڈاکٹر منظور عالم:
 نہیں یہ بھارت بالکل علیحدہ بھارت ہے۔ گاندھی، نہرو یا آزاد کا یہ خواب تھا کہ یہ ملک ایسا ہوگا، جہاں سب کا اپنا اپنا مذہب ہوگا لیکن حقوق سب کے برابر ہوں گے۔ سب ایک دوسرے کے لئے کوشش کریں گے۔ ایک بار مہاتما گاندھی کا اجلاس ہو رہا تھا تو ایک پنجابی نے کہا کہ گاندھی جی ہم اجلاس میں بار بار پاکستان کا ذکر نہیں سننا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر نہیں سننا چاہتے تو یہ اجلاس بھی نہیں ہوگا۔ تین دن تک جب اجلاس نہیں ہوا تو اس پنجابی شخص نے جا کر مہاتما گاندھی سے کہا کہ میں شرمندہ ہوں، مجھے یہ بات نہیں کرنی چاہئے تھی، اس کے بعد گاندھی جی نے اجلاس کا دوبارہ آغاز کیا۔ تقسیم ہند کے وقت بھی آر ایس ایس نے کوشش کی تھی کہ نفرتوں کو بڑھایا جائے، لیکن اس وقت نفرت کی فضا نہیں تھی، لیکن آج مسلمانوں نے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ وہ دوسرے درجے کے شہری ہیں اور ہندوؤں نے بھی خود کو حکمران تصور کرنا شروع کر دیا ہے۔ تقسیم ہند کے وقت بھی لوگوں کے دلوں میں اتنی زیادہ نفرتیں نہیں تھیں، جتنی آج دکھائی دے رہی ہیں۔

اسلام ٹائمز: کہا جا رہا ہے کہ بھارت کی مسلم تنظیمیں مسلمانوں کے اہم سیاسی و دینی مسائل و نیشنل ایشوز پر بات نہیں کرتی ہیں، اس حوالے سے آپ کیا کہنا چاہیں گے۔؟
ڈاکٹر منظور عالم:
میں اس بات سے متفق نہیں ہوں، مسلم تنظیمیں جتنا ان کے اختیار میں ہے، کام کر رہی ہیں۔ مگر ہوتا یہ ہے کہ جب یہ ایشوز اٹھائے جاتے ہیں تو بھارتی میڈیا اسے منفی انداز سے پیش کرکے یہ تاثر دینے کی کوشش کرتا ہے کہ مسلمانوں کو قومی ایشوز میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: بھارتی مسلمانوں کے اصل و بنیادی ایشوز کیا ہیں۔؟
ڈاکٹر منظور عالم:
 مسلمانوں کے اصل ایشوز تعلیم و روزگار میں پسماندگی، اقتصادی بدحالی اور پالیسی میکنگ میں عدم شمولیت ہیں۔ پالیسی میکنگ میں عدم شمولیت کا مطلب یہ ہے کہ ہر الیکشن کے زمانے میں نومینیشن کی بنیاد پر کمیٹی بنتی ہے۔ اس کمیٹی میں مسلمانوں کو نومینیٹ نہیں کیا جاتا ہے کہ وہ اس پالیسی میں شامل ہوسکیں اور یہی وجہ ہے کہ بھارت میں پارلیمنٹ سے لے کر اسمبلیوں تک مسلمانوں کی نمائندگی بہت کم ہے، جو صد درجہ تشویشناک ہے۔

اسلام ٹائمز: بھارت کے موجودہ تشویشناک حالات کو دیکھ کر کیا کوئی امید کی کرن دکھائی دے رہی ہے۔؟
ڈاکٹر منظور عالم:
دیکھیئے بھارت میں انتہاء پسندی زیادہ دنوں تک برقرار نہیں رہ سکتی اور جو نفرتوں کا ماحول دکھائی دے رہا ہے، وہ جلد ہی بدل بھی سکتا ہے۔ ہندوستان میں جمہوریت کا راج چلے گا اور اگر کوئی ماحول کو بگاڑنے کی کوشش کرے گا تو عوام ایک نہ ایک دن اس سے اقتدار چھین لیں گے۔
خبر کا کوڈ : 746754
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش