0
Friday 7 Sep 2018 20:08

بھارت اسقدر بوکھلاہٹ کا شکار ہوگیا ہے کہ تمام کشمیری رہنماؤں کیخلاف غداری کا مقدمہ دائر کردیا ہے، مولانا نور احمد

بھارت اسقدر بوکھلاہٹ کا شکار ہوگیا ہے کہ تمام کشمیری رہنماؤں کیخلاف غداری کا مقدمہ دائر کردیا ہے، مولانا نور احمد
مولانا نور احمد ترالی کا تعلق مقبوضہ کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ سے ہے، وہ اپنے والد معروف عالم دین مولانا نور الدین ترالی قاسمی کے زیر تربیت پروان چڑھے، مولانا نور احمد ترالی جموں و کشمیر مجلس دعوت حق کے سربراہ ہیں، وہ دارالعلوم نورالاسلام ترال کے سرپرست بھی ہیں، جسکی بنیاد انکے والد مرحوم نے 1940ء میں عمل میں لائی تھی، مدرسہ تعلیم الاسلام ترال بائز و گرلز ونگ انہی کے زیرنگرانی فعال ہے، وہ مجلس اتحاد امت سے بھی وابستہ ہیں، جموں و کشمیر میں اتحاد و اخوت بین المسلمین کے حوالے سے انہوں نے کئی کارنامے انجام دیئے، جن میں نمایاں کارنامہ انکی مشہور تصنیف ’’دعوت حق‘‘ ہے، 2002ء سے وہ مجلس دعوت حق تعلیم الاسلام کی سربراہی کر رہے ہیں اور جموں و کشمیر کے اطراف و اکناف میں مختلف سیمیناز و کانفرنسز کا اہتمام بھی کراتے ہیں، اسلام ٹائمز نے مولانا نور احمد ترالی سے انکی رہائش گاہ واقع ترال اونتی پورہ میں ایک نشست کے دوران خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھارتی ہٹ دھرمی و ضد کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
مولانا نور احمد ترالی:
 
میں سمجھتا ہوں کہ یہ بھارت کا غرور اور گھمنڈ ہے، غرور اور گھمنڈ جب بھی کسی قوم پر حاوی ہوجاتا ہے تو اللہ تبارک تعالٰی اس قوم کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیتا ہے اور ساتھ ساتھ مظلوم قوموں کی تائید و نصرت کرتا ہے، ہمیں صرف اللہ پر توکل ہی نہیں کرنا چاہئے بلکہ ہمیں اپنی ایمانی قوت، ایمانی غیرت اور اپنی ایمانی حس کو بیدار رکھنا چاہئے اور حصول مقصد تک جدوجہد جاری رکھنی چاہئے، تب ممکن ہے کہ ہم بھارت جیسے سفاک، جابر اور ظالم ملک سے آزادی حاصل کرسکتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: مسئلہ کشمیر کے حوالے سے عالمی تنظیموں کے رول کے بارے میں آپ کیا کہنا چاہیں گے۔؟
مولانا نور احمد ترالی:
 اقوام عالم خاص طور پر عالم اسلام اب دھیرے دھیرے اب کشمیریوں کی تحریک آزادی کے حمایت کر رہا ہے اور ہندوستان کی جانب سے یہاں کے لوگوں پر کئے جا رہے مظالم کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں، جو ایک خوش آئند بات ہے، اب ہندوستان اس قدر بوکھلاہٹ کا شکار ہوگیا ہے کہ اس نے تمام کشمیری رہنماؤں کے خلاف غداری کا مقدمہ دائر کردیا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ بھارت جتنا کشمیر پر دائرہ کستا جائے گا، اتنی ہی اس کی گرفت کشمیر پر کمزور پڑتی جائے گی۔

اسلام ٹائمز: کیا ملت کشمیر کی کسی ملک یا قوم پر نگاہ ہے، جو کشمیریوں کے دکھ درد کو سمجھیں اور حصول آزادی میں کشمیریوں کی مدد کرے۔؟
مولانا نور احمد ترالی:
 
اللہ تعالٰی کے بعد اگر ملت کشمیر کی کسی ملک پر نظر ہے تو وہ پاکستان ہے، صرف کشمیر کے مسلمان ہی نہیں بلکہ برصغیر کے تمام مسلمانوں کی نظریں بھی پاکستان پر ہیں، کیونکہ برصغیر کے مسلمان مانتے ہیں کہ اگر پاکستان وجود میں نہ آیا ہوتا تو شاید ان کو دنیائے ہستی سے مٹا دیا گیا ہوتا، اس لئے پاکستان کے ساتھ ہمارا ایک ایمانی جذبہ ہے اور ایک امید ہے کہ حصول آزادی تک یہ ہماری مدد کریں گے۔

اسلام ٹائمز: بھارتی حکومتوں کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ کشمیری عوام کو تقسیم کیا جائے، بھاجپا حکومت بھی اس منصوبے کی تکمیل میں سرگرم ہے، اس حوالے سے آپکی تشویش جاننا چاہیں گے۔؟
مولانا نور احمد ترالی:
 دیکھئیے باطل کا ہمیشہ سے ’’پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو‘‘ کا اصول رہا ہے، کشمیر میں کسی بھی سیاسی پارٹی کی حکومت ہو، چاہے وہ کانگریس ہو، پی ڈی پی ہو، بھاجپا ہو یا این سی، انہوں نے حکومتی سطح پر لوگوں کو تقسیم کر رکھا ہے، اس کی وجہ یہی ہے کہ ان سیاسی پارٹیوں کے اپنے مفادات ہوتے ہیں، جن کی تکمیل کے لئے وہ لوگوں کو آپس میں لڑواتے ہیں اور ایک نفرت کا ماحول پیدا کرتے ہیں، یہ اپنی کرسی، اپنے اقتدار کی ہوس اور اپنی خواہشات کو پورا کرنے کے لئے کمزور طبقے کے مسلمانوں کو بہلا پھسلا کر اور لالچ دے کر اپنے جھانسے میں لے آتے ہیں اور اپنا مطیع اور فرمان بردار بنا لیتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: بھاجپا نے اپنی پوری طاقت مقبوضہ کشمیر کو حاصل خصوصی درجات دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے خاتمے میں لگائی ہے، آپ کا اس حوالے سے کیا کہنا ہے۔؟
مولانا نور احمد ترالی:
دیکھئیے جموں و کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو ختم کرنے کے لئے ہی یہ ساری سازشیں رچائی جارہی ہیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی پہچان اور مسلمانوں کی دینی شناخت کے خلاف رچی جانے والی سازشوں کی جنتی مذمت کی جائے کم ہے۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ عدلیہ اور قانون کا سہارا لے کر دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کو ختم کرنے کے لئے کوششیں ہورہی ہیں حالانکہ یہ دونوں دفعات مسئلہ کشمیر کے حل تک یہاں کے مسلم تشخص کے لئے ضروری ہیں اور ان کی حفاظت کرنا بھی ہماری اجتماعی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ ہم کشمیر کی مسلم شناخت کو ختم کرنے کی کسی بھی کوشش کو خطرناک تصور کرتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: بھارتی سپریم کورٹ کے ہم جنس پرستی کے جواز کے حوالے سے آپ کیا کہنا چاہیں گے۔؟
مولانا نور احمد ترالی:
دیکھئیے آج کل بھارت کا عدلیہ بھی آر ایس ایس کا ایجنڈا پورا کرنے میں لگا ہوا ہے۔ بھارتی عدلیہ نے آر ایس ایس کے ایجنڈے کو عملانے کی خاطر ’’جنسی مساوات اور برابری‘‘ کا ایک گمراہ کن نعرہ کھڑا کیا ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ کے ہم جنس پرستی کے جواز کے فیصلے کو ہم بطور مسلمان سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 748599
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش