0
Wednesday 19 Sep 2018 16:18
ماضی کی زیادتیوں سے تنگ آکر ملت تشیع نے عمران خان کو ووٹ دیا

3 جانب سے داعش اور ایکطرف سے طالبان دہشتگردوں سے خطرہ کے باوجود کیسے اسلحہ حوالے کر دیں، علامہ یوسف جعفری

امید ہے کہ پاراچنار میں اسلحہ حوالگی کا مسئلہ خوش اسلوبی سے حل ہوگا
3 جانب سے داعش اور ایکطرف سے طالبان دہشتگردوں سے خطرہ کے باوجود کیسے اسلحہ حوالے کر دیں، علامہ یوسف جعفری
مولانا یوسف حسین جعفری کا تعلق پاراچنار کے نواحی علاقے نستی کوٹ سے ہے۔ وہ دینی مدرسہ میں پڑھنے کے علاوہ ایم اے اسلامیات ہولڈر ہیں۔ محکمہ تعلیم میں جب وہ تھیالوجی ٹیچر تھے تو اس دوران تنظیم العلماء صوبہ سرحد کے صدر رہے۔ ایک سال تک مجلس علمائے اہلبیت (ع) پاراچنار کے صدر رہے، جبکہ 11 مئی 2016ء سے اب تک تحریک حسینی کے صدر ہیں۔ اپنی صدرات کے ابتدائی 6 مہینے انہوں نے ملی و قومی حقوق کی پاداش میں جیل میں گزارے۔ مولانا صاحب نڈر اور جوشیلے مزاج کی حامل ایک انقلابی شخصیت کے مالک ہیں۔ کسی بھی مصلحت کے تحت اپنے جائز موقف سے پیچھے ہٹنے پر یقین نہیں رکھتے۔ علامہ یوسف حسین تحریک حسینی کی صدارت نہایت احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے انکے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا ہے۔ جو محترم قارئین کے پیش خدمت ہے۔(ادارہ)
 
اسلام ٹائمز: ایام عزاء ہیں، پاراچنار میں اس موقع پر سکیورٹی کے انتظامات کو آپ کس نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔؟
علامہ یوسف جعفری: بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ پاراچنار محرم الحرام کے حوالے سے اہم اور سکیورٹی لحاظ سے حساس علاقہ ہے، ہمیں مختلف جانب سے دشمنوں نے گھیرا ہوا ہے، ایسے میں یہاں سخت سکیورٹی انتظامات کرنا ضروری ہوتے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ اب تک حکومت نے سکیورٹی کے بہت اچھے انتظامات کئے ہیں، تاہم ہمارے بعض لوگوں کی جانب سے یہ شکایات بھی آرہی ہیں کہ عزاداروں کو بے جا تنگ کیا جا رہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ سکیورٹی ہمارے لئے ہی ہے اور اس پر ہم حکومت اور فوج کو خراج تحسین بھی پیش کرتے ہیں، تاہم یہ سکیورٹی اقدامات عزاداروں کی عزاداری میں رکاوٹ کا باعث نہیں بننے چاہئیں۔
 
اسلام ٹائمز: پاراچنار میں حکومت نے اسلحہ واپس کرنیکی بات کی ہے، اس پر اب تک کیا پیشرفت ہوسکی ہے، یہاں کے مشران اور عوام کیا سوچ رہے ہیں۔؟
علامہ یوسف جعفری: یہ تو حکومت کا عجیب مطالبہ ہے، ہمیں تین جانب سے افغانستان میں موجود داعش سے خطرہ ہے، ایک طرف سے طالبان دہشتگردوں سے خطرہ ہے، ایسے میں ہم کیسے اسلحہ ان کو دے اور خود کو مرنے کیلئے پیش کر دیں۔؟ اگر آپ کو یاد ہو کہ ہمارا علاقہ تو 4 سال تک محاصرہ میں رہا، اس وقت حکومت کہاں تھی۔؟ ہم نے خود ان دہشتگردوں کا مقابلہ کیا، ہم نے 2 ہزار سے زائد شہداء دیئے، ایسے میں ہم کیسے اسلحہ ان کے حوالے کر دیں اور نہتے ہوکر بیٹھ جائیں۔؟
 
اسلام ٹائمز: سنا ہے کہ حکومت نے 15 محرم الحرام تک کی ڈیڈلائن دے رکھی ہے۔؟
علامہ یوسف جعفری: انہوں نے تو ایسا کہا تھا، لیکن بات چیت جاری ہے، قوم کو اس حوالے سے ایک پیج پر آنا ہوگا، ایک موقف اپنانا ہوگا، امید ہے کہ بہتر نتیجہ نکلے گا۔
 
اسلام ٹائمز: اگر حکومت نے زبردستی آپریشن کی کوشش کی تو پاراچنار کے عوام کا کیا ردعمل ہوگا۔؟
علامہ یوسف جعفری: امید ہے کہ ایسی نوبت نہیں آئے گی، حکومت نے بھی ماضی سے بہت کچھ سیکھا ہے اور ہم بھی مذاکرات اور بات چیت کیساتھ مسائل خوش اسلوبی سے حل کرنا چاہتے ہیں، مجھے امید ہے کہ مسئلہ اچھے طریقے سے حل ہو جائے گا۔ ہم قوم کے حقوق پر کسی قسم کی سودا بازی نہیں کریں گے، ہم نے ہمیشہ قوم کی خاطر قربانی دی اور علاقہ کیلئے اچھے فیصلے کئے ہیں۔
 
اسلام ٹائمز: عمران خان کی حکومت آنیکے بعد کیا کرم ایجنسی کے عوام کو بھی کوئی اچھے کی امید ہے۔؟
علامہ یوسف جعفری: جس طرح عمران خان صاحب نے قوم سے وعدے کئے اور امیدیں دلائیں ایسے میں ہمیں بھی عمران خان سے بہت سی امیدیں ہیں کہ وہ ملک بھر کی طرح کرم کے عوام کیلئے بھی اچھے اقدامات کریں گے اور یہاں بھی مستقل اور پائیدار امن قائم ہوگا۔
 
اسلام ٹائمز: نئی حکومت آنیکے بعد پاکستان بھر میں مجموعی طور پر محرم الحرام میں امن و امان کی صورتحال اور سکیورٹی اقدامات کو کیسے دیکھتے ہیں۔؟
علامہ یوسف جعفری: مسلم لیگ نون کی حکومت تو آل سعود کے پیرول پر تھی، اس نے ہمارے لوگوں کیخلاف بہت کارروائیاں کیں، عزاداری کو محدود کرنے کی کوششیں کی گئیں۔ خاص طور پر پنجاب میں ہمارے لوگوں کو بہت مشکلات تھیں، ان تمام چیزوں سے تنگ آکر ملت تشیع نے اس بار سب سے زیادہ ووٹ عمران خان کو دیا، اب عمران خان صاحب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے ملت تشیع کی امیدوں پر بھی پورا اتریں، ہم یہ نہیں کہتے کہ باقی طبقات کو چھوڑ دیا جائے، ملت تشیع کیساتھ اب تک بہت زیادتیاں ہوئی ہیں، عمران خان صاحب کو ان زیادتیوں کا ازالہ کرنا چاہیئے۔
 
اسلام ٹائمز: ابھی ابھی خبر ملی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزاء معطل کرتے ہوئے انکی فوری رہائی کا حکم دیدیا ہے، کیا پاکستانی عوام اسے قبول کرینگے۔؟
علامہ یوسف جعفری: یہ بہت حیران کن ہے، قوم شائد اس فیصلہ کو قبول نہ کرے، یہ اس ملک کا المیہ ہے کہ جب بھی ہم یہ دیکھنے لگتے ہیں کہ پاکستان میں انصاف ہوگا، اسی وقت کچھ نہ کچھ ایسا ہو جاتا ہے۔ اب آپ پہلے عدالت کے فیصلہ کو ٹھیک کہیں گے یا اس عدالت کے فیصلہ کو۔؟
 
اسلام ٹائمز: آپکے خیال میں کیا یہ کسی ڈیل کا حصہ تو نہیں۔؟
علامہ یوسف جعفری: اگر ہم پاکستان کی تاریخ دیکھیں تو اس حوالے سے بہت کچھ ہوسکتا ہے، لیکن یہ پاکستانی قوم اور انصاف کے ساتھ زیادتی ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 751037
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش