QR CodeQR Code

عوامی سطح پر اتحاد بین المسلمین کی کوششوں کا دائرہ کار وسیع کرنیکی ضرورت ہے

ایران میں فوجی پریڈ پر دہشتگرد حملہ انتہائی قابل مذمت ہے، سعودی عرب ملوث نہیں تو حملے کی مذمت کرے، مفتی خلیل احمد نورانی

25 Sep 2018 22:41

جمعیت علمائے پاکستان (نورانی) کی مرکزی شوریٰ کے رکن کا ”اسلام ٹائمز“ کیساتھ خصوصی انٹرویو میں کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ملک بھر میں کالعدم دہشتگرد تنظیمیں ابھی بھی نام بدل کر فعالیت اور سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، انکے قائدین، عہدیداران و کارکنان کھلے عام سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، ریاستی اداروں، وفاقی و صوبائی حکومتوں کو اس جانب توجہ دینی ہوگی، کیونکہ کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی فعالیت و کھلے عام سرگرمیوں، انکے قائدین، ذمہ داران و کارکنان کی فعالیت پر پابندی لگائے بغیر ملک میں مکمل امن و امان کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔


مفتی قاری خلیل احمد نورانی کا تعلق بنیادی طور پر پاکستان میں اہلسنت مسلمانوں کی نمائندہ سیاسی مذہبی جماعت جمعیت علمائے پاکستان سے ہے اور اسوقت جمعیت علمائے پاکستان (نورانی) کی مرکزی شوریٰ کے رکن ہونے کیساتھ ساتھ ضلع کورنگی کے مسئول بھی ہیں۔ وہ مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی مرحوم کیساتھ بھی تنظیمی حوالے سے فعال رہے، وہ گذشتہ 32 سالوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں، خطیب کے فرائض بھی سرانجام دے رہے ہیں، آجکل وہ جامع مسجد غوثیہ کورنگی کراچی میں خطیب و پیش امام کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے مفتی قاری خلیل احمد نورانی کیساتھ ایران میں فوجی پریڈ پر حملے، محرم الحرام میں سکیورٹی اقدامات، اتحاد بین المسلمین و دیگر موضوعات کے حوالے سے جامع مسجد غوثیہ کراچی میں ایک مختصر نشست کی، اس موقع پر انکے ساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: ایران میں فوجی پریڈ پر دہشتگرد حملے کے حوالے سے کیا کہیں گے، ایران کا مؤقف ہے کہ دہشتگرد حملہ سعودی عرب کی حمایت و سپورٹ سے کیا گیا ہے۔؟
مفتی قاری خلیل احمد نورانی:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔
ایران میں فوجی پریڈ پر ہونے والی دہشتگردی انتہائی قابل مذمت ہے، دہشتگردی دنیا بھر میں کہیں بھی، کسی بھی ملک میں ہو، اس کی مذمت کرنی چاہیئے، مسلم ممالک سمیت دنیا میں کہیں بھی دہشتگردی ہوتی ہے، اس کا الزام مسلمانوں پر لگایا جاتا ہے، کہا جاتا ہے کہ اس دہشتگردی کے پیچھے مسلمان ہیں، کبھی سعودی عرب پر دہشتگردی کا الزام لگتا ہے، تو کبھی ایران اور پاکستان پر، اگر واقعی سعودی عرب نے ایران میں دہشتگردوں کو سپورٹ کیا ہے، تو ہم اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیئے اور اگر سعودی عرب ایران میں ہونی والی اس دہشتگردی کے پیچھے نہیں ہے تو اسے ایران میں فوجی پریڈ پر ہونے والے دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کرنی چاہیئے۔ بہرحال اگر مسلم ممالک آپس کی رنجشیں ختم نہیں کرینگے، اپنے اختلافات ختم نہیں کرینگے تو مسلم ممالک دہشتگردی کا شکار ہوتے چلے جائیں گے۔

اسلام ٹائمز: محرم الحرام کے پہلے عشرے خصوصاً عاشورا کے دوران ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال سے مطمئن ہیں۔؟
مفتی قاری خلیل احمد نورانی:
محرم الحرام کے پہلے عشرے اور خصوصاً عاشور کے روز امن و امان کے قیام اور بہترین سکیورٹی اقدامات پر پاک فوج، رینجرز، پولیس سمیت تمام سکیورٹی اداروں اور حکومت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ہم اس حوالے سے بالکل مطمئن ہیں، کراچی سمیت سندھ بھر میں اور عمومی طور پر ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال بہت اچھی رہی، اس میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام اور عوام نے بھی مثبت کردار ادا کیا اور شرپسند عناصر کو تفرقہ اور نفرت پھیلانے کا کوئی موقع نہیں دیا، ہم امید کرتے ہیں کہ سکیورٹی و حکومتی ادارے پورے ماہ محرم الحرام، صفر اور پھر ربیع الاول میں بھی قیام امن کیلئے فول پروف سکیورٹی اقدامات اٹھائیں گے اور انتہاء پسند و دہشتگرد عناصر کو کسی بھی قسم کی شرپسندی کا موقع نہیں دینگے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں انتہاء پسند و دہشتگرد عناصر کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ فرقہ واریت پھیلا کر مسلمانوں میں تفرقہ ایجاد کیا جائے، فرقہ واریت کی سازش کے حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے۔؟
مفتی قاری خلیل احمد نورانی:
میں واضح کر دوں کہ پاکستان میں فرقہ واریت نہیں ہے، البتہ کچھ انتہاء پسند عناصر ہیں، جو دہشتگردی و شرپسندی کے ذریعے پاکستان میں فرقہ واریت پھیلانے کی سازشیں کرتے رہتے ہیں، لیکن تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام اور عوام نے ہمیشہ اپنے شعور و بیداری کے ذریعے فرقہ واریت کی سازشوں کو ہمیشہ ناکام بنایا ہے، عوام فرقہ پرست عناصر کو مسترد کرچکی ہے، ملی یکجہتی کونسل میں تمام مکاتب و مسالک کی جماعتیں شامل ہیں، ان کے آپس میں اچھے روابط ہیں، سب اس نکتے پر متفق ہیں کہ ہر مسلمان کو اپنے مکتب و مسلک کے مطابق عبادات انجام دینے کا آئینی و قانونی حق حاصل ہے، ایک دوسرے کو چھیڑنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیئے، اسی پیغام کو ہر خاص و عام تک پہنچانے کی ضرورت ہے، پاکستان کے تمام شہروں، گاؤں، دیہاتوں اور محلوں میں شیعہ سنی مسلمان مل جل کر رہتے ہیں، ایک دوسرے کی خوشی و غم میں شریک ہوتے ہیں، ایک دوسرے کے پاس سے خریداری کرتے ہیں، ہوٹلوں سے کھانا کھاتا ہیں، ایک دوسرے کے مکانات میں کرائے پر رہتے ہیں۔

یہ واضح ثبوت ہے کہ پاکستان میں فرقہ واریت نہیں ہے بلکہ دہشتگردی ہوتی ہے، جس میں ملوث عناصر اپنے بیرونی آقاوؤں کے اشاروں پر انکے ایجنڈے پر چلتے ہوئے پاکستان میں دہشتگرد کارروائیاں کرتے ہیں، تاکہ مسلمانوں کو آپس میں دست و گریباں کیا جا سکے اور عالم اسلام کے واحد ایٹمی ملک کو عدم استحکام سے دوچار کیا جا سکے، لیکن الحمد اللہ جس طرح ماضی میں فرقہ واریت پھیلانے کی سازشیں ناکام ہوتی رہیں، اسی طرح آئندہ بھی فرقہ واریت پھیلانے کی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا۔ ملک میں فرقہ واریت ہوتی تو کالعدم سپاہ صحابہ جس نے نام بدل کر عام انتخابات میں حصہ لیا، وہ کامیاب ہو کر بہت ساری نشستیں حاصل کرتی، لیکن عوام نے انہیں مسترد کر دیا، پاکستان کی عوام باشعور ہے۔

اسلام ٹائمز: فرقہ واریت پھیلانے کی سازش کا مقابلہ ہمیشہ اتحاد بین المسلمین کے ذریعے ہی ممکن ہوا ہے، اس میں مزید اضافے کیلئے کن اقدامات کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔؟
مفتی قاری خلیل احمد نورانی:
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ فرقہ واریت، انتہاء پسندی، دہشتگردی، شرپسندی پھیلانے کی تمام سازشوں کو ہمیشہ ہی اتحاد بین المسلمین کے ذریعے ہی ناکام بنایا گیا ہے، آئندہ بھی ان تمام سازشوں کو اتحاد بین المسلمین کے ذریعے ہی ناکام بنایا جا سکتا ہے، اس حوالے سے ملی یکجہتی کونسل کا پلیٹ فارم اہم کردار ادا کرسکتا ہے، جہاں تمام مکاتب فکر کی تنظیمیں اور جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر موجود ہیں، ان کے درمیان بہترین رابطہ بھی ہے، مسائل کی صورت میں اس کے حل کیلئے مشترکہ کوششیں بھی کی جاتی ہیں، لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ اتحاد بین المسلمین کی کوششوں کو عوامی سطح تک بڑھایا جائے، عوامی سطح پر محلوں، دیہاتوں، قصبوں و دیگر چھوٹی چھوٹی جگہوں پر تمام مکاتب فکر کے نمائندگان پر مشتمل کمیٹیا ں بنائی جائیں، تاکہ عوامی، نچلی سطح پر بھی اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے شعور، آگاہی و بیداری میں اضافہ کیا جا سکے، کیونکہ انتہاء پسند و دہشتگرد عناصر نچلی سطح پر ہی عوام کو گمراہ کرتے ہیں، ان کی برین واشنگ کرتے ہیں اور سادہ لوح عوام کو اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کیلئے استعمال کرتے ہیں، لہٰذا عوامی سطح پر اتحاد بین المسلمین کی کوششوں کا دائرہ کار وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں جو دہشتگرد و انتہاء پسند عناصر بیرونی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، انکے خاتمے کا کیا حل پیش کرینگے۔؟
مفتی قاری خلیل احمد نورانی:
پاکستان میں دہشتگردی و انتہاء پسندی میں ملوث عناصر کی بیرونی فنڈنگ بند کر دی جائے، تو اس مسئلے پر باآسانی قابو پایا جا سکتا ہے، کیونکہ شرپسند عناصر پیسے لیکر انتہاء پسندی دہشتگردی پھیلاتے ہیں، لہٰذا اگر انہیں پیسے ملنا بند ہو جائیں تو یہ اپنی موت آپ مر جائیں گے، لیکن بدقسمتی سے ایسا نظر آتا ہے کہ انتہاء پسند و دہشتگرد عناصر کی بیرونی فنڈنگ جاری و ساری ہے، اس لئے ان کی انتہاء پسندی و دہشتگردی جاری ہے، لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ دہشتگردی و انتہاء پسندی پر مبنی بیرونی ایجنڈے کو ناکام بنانے کیلئے سب سے پہلے حکومت اور ریاستی اداروں کو بیرونی فنڈنگ روکنی ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ تمام دہشتگرد عناصر، کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے خلاف بے رحمانہ کارروائی کی جائے، انہیں قانون کے شکنجے میں لایا جائے، سزائیں دی جائیں۔

اسلام ٹائمز: ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر تو ہوئی ہے، لیکن ابھی بھی دہشتگردانہ کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے، اسکی روک تھام کیلئے کن اقدامات کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔؟
مفتی قاری خلیل احمد نورانی:
ملک میں دہشتگردی کے بحران پر جزوی طور پر قابو پا لیا گیا ہے، دہشتگردی کا مکمل خاتمہ ہونا باقی ہے، اس حوالے سے فوج، رینجرز، پولیس، دیگر سکیورٹی ادارے فعال ہیں، لیکن دہشتگرد عوام کے درمیان بھیس بدل کر رہتے ہیں، عوام کے درمیان رہتے ہیں، عوام کے درمیان موجود دہشتگردوں کے چند سہولت کار ہوتے ہیں، جو دہشتگرد عناصر کو پناہ دیئے ہوئے ہوتے ہیں، اب سکیورٹی ادارے ہر جگہ تو نہیں پہنچ سکتے، اب اس موقع پر عوام کو اپنی بھرپور ذمہ داری ادا کرنا ہوگی، عوام جیسے ہی اپنے درمیان چھپے ہوئے انتہاء پسند، دہشتگرد، شرپسند عناصر کو دیکھے، تو فوری طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلع کرے، ان کی نشاندہی کرے، اس طرح عوام میں گھس کر بیٹھنے والے، عوام کے درمیان چھپے ہوئے دہشتگرد، انتہاء پسند و شرپسند عناصر بھی قانون کی گرفت میں آجائیں گے، جس سے دہشتگردی کے بحران کے مکمل خاتمے میں بہت زیادہ مدد ملے گی، کیونکہ عوامی مدد کے بغیر پاکستان سے دہشتگردی کے بحران کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں۔

اسلام ٹائمز: کالعدم دہشتگرد تنظیمیں نام بدل کر ابھی بھی فعال نظر آتی ہیں، حالیہ عام انتخابات میں بھی کالعدم جماعتوں نے نام بدل کر شرکت کی، اس حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
مفتی قاری خلیل احمد نورانی:
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ملک بھر میں کالعدم دہشتگرد تنظیمیں ابھی بھی نام بدل کر فعالیت اور سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، ان کے قائدین، عہدیداران و کارکنان کھلے عام سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، ریاستی اداروں، وفاقی و صوبائی حکومتوں کو اس جانب توجہ دینی ہوگی، کیونکہ کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی فعالیت و کھلے عام سرگرمیوں، ان کے قائدین، ذمہ داران و کارکنان کی فعالیت پر پابندی لگائے بغیر ملک میں مکمل امن و امان کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا، ہم تو شروع سے کالعدم دہشتگرد تنظیموں اور ان سے وابستہ ہر سطح کے افراد کی تمام سرگرمیوں پر پابندی کا مطالبہ کرتے چلے آئے ہیں، کیونکہ صرف نام پر پابندی لگنا مسئلے کا حل نہیں بلکہ ان کی ہر قسم کی سرگرمیوں، فعالیت، دفاتر پر پابندی ضروری ہے۔


خبر کا کوڈ: 752198

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/interview/752198/ایران-میں-فوجی-پریڈ-پر-دہشتگرد-حملہ-انتہائی-قابل-مذمت-ہے-سعودی-عرب-ملوث-نہیں-حملے-کی-کرے-مفتی-خلیل-احمد-نورانی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org