0
Saturday 29 Sep 2018 22:52
تحریک انصاف کی حکومت سے ناامید تو نہیں، لیکن ہم کسی خوش فہمی میں بھی مبتلا نہیں ہیں

انتخابی نظام و ریاستی اداروں میں اصلاحات کئے بغیر ملکی نظام میں مثبت تبدیلی کی خواہش بے وقوفی ہوگی، قیصر اقبال قادری

انتخابی نظام و ریاستی اداروں میں اصلاحات کئے بغیر ملکی نظام میں مثبت تبدیلی کی خواہش بے وقوفی ہوگی، قیصر اقبال قادری
قیصر اقبال قادری پاکستان عوامی تحریک سندھ کے نائب صدر ہیں، وہ صوبائی مجلس شوریٰ کے بھی رکن ہیں، وہ تحریک منہاج القرآن کراچی کے سابق امیر بھی رہ چکے ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے قیصر اقبال قادری کیساتھ تحریک انصاف کی حکومت، انتخابی دھاندلی، اداروں میں اصلاحات سمیت مختلف موضوعات کے حوالے سے ایک مختصر نشست کی۔ اس موقع پر انکے ساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: ہمیشہ کیطرح نئی حکومت پر بھی اپوزیشن کیجانب سے دھاندلی کے ذریعے اقتدار میں آنیکا الزام لگایا جا رہا ہے، کیا کہیں گے اس صورتحال پر۔؟
قیصر اقبال قادری:
تحریک انصاف کی حکومت کس طرح آئی یا کس طرح نہیں آئی، انہیں کون لایا یا کون نہیں لایا، جہاں یہ سوال ہے، وہاں یہ سوال بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ کیا عمران خان کی جماعت کو پاکستانی عوام کی بہت بڑی تعداد نے ووٹ نہیں دیا، اس سے بھی انکار ممکن نہیں کہ انہیں بہت بڑی تعداد میں ووٹ بھی ملے ہیں، ہم ان تمام عوامل پر بہت زیادہ تبصرہ نہیں کرینگے، خبریں ہیں کہ مبینہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کیلئے پی ٹی آئی حکومت نے خصوصی کمیٹی بنا دی ہے، جو کہ حکومت کا مثبت طرز عمل ہے، ضروری ہے کہ جس نے دھاندلی کی ہے، اسے قانون کی گرفت میں لایا جائے، اس وقت قوم کو فوری، سستے اور نظر آنے والے انصاف کی ضرورت ہے۔ عام مسائل کی شکار ہے، یہی وجہ ہے کہ حالیہ عام انتخابات بھی زیر سوال آرہے ہیں، اس کی شفافیت پر بھی اعتراضات کئے جا رہے ہیں، اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ زیادہ تر جماعتیں دھاندلی کرتی ہیں، جو بھی ہارتا ہے، وہ دھاندلی کا الزام لگاتا ہے۔

اسلام ٹائمز: ہر عام انتخابات کے بعد دھاندلی کے الزامات لگائے جاتے ہیں، اسکا کیا حل پیش کرینگے۔؟
قیصر اقبال قادری:
پاکستان عوامی تحریک کے قائد علامہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب نے آج سے کئی سال پہلے کہا تھا کہ مسئلہ کسی ایک ذات کا نہیں ہے، اصل مسئلہ پاکستان میں انتخابی نظام میں خرابی کا مسئلہ ہے، انتخابی دھاندلی کا ایک ہی بنیادی حل ہے، پاکستان کے پورے انتخابی نظام میں اصلاحات ضروری ہیں، الیکشن کمیشن انتخابی نظام کا بہت ہی بنیادی حصہ ہے، اس میں بھی اصلاحات ہونی چاہیئے، مثال کے طور پر انتخابی امیدوار کی اسکروٹنی کے وقت، اس کے کاغذات کی جانچ پڑتال کے وقت سوائے اس کے کچھ نہیں پوچھا جاتا کہ کلمہ شریف، دورد شریف آتا ہے یا نہیں، آیت الکرسی کیا ہوتی ہے، فرض کریں کہ امیدوار ان کے درست جوابات بھی دے دیں، تو کیا ہم یہ سمجھ لیں کہ یہ امیدوار الیکشن لڑنے کا اہل ہے، ہمارے یہاں لوگ چوری کرکے، ڈاکے ڈال کر، قتل و غارت کرکے، تمام چھوٹے بڑے جرائم کرکے دوبارہ کیلن چٹ لیکر الیکشن لڑنے کیلئے اہل ہو جاتے ہیں اور الیکشن جیت بھی جاتے ہیں، جبکہ ایک عام شہری تو الیکشن لڑ ہی نہیں سکتا، اتنی شرائط ہیں، لیکن انہیں تمام شرائط کو ایک غنڈہ، ایک بدمعاش، ایک بدقماش آدمی باآسانی پورا کرتے ہوئے الیکشن لڑنے کا اہل ہو جاتا ہے، لہٰذا الیکشن کمیشن سمیت پورے کے پورے انتخابی نظام میں جب تک اصلاحات نہیں ہوتیں، ایک نہیں سو الیکشن کروا لیں، ملکی نظام میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوگی، اس صورتحال میں ملکی نظام میں مثبت تبدیلی کی خواہش بے وقوفی اور ایک فضول بات ہوگی۔

اسلام ٹائمز: تحریک انصاف نے عام انتخابات سے قبل جو دعوے کئے، خصوصاً 100 روزہ ایجنڈا کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
قیصر اقبال قادری:
تحریک انصاف کی وفاقی حکومت سے ہم ناامید تو نہیں ہیں، لیکن ہم کسی خوش فہمی میں بھی مبتلا نہیں ہیں، لوگ اپنی ہی زبان سے ڈسے جاتے ہیں، اتنے دعوے کر دیئے جاتے ہیں، ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ عمل زیادہ ہوتا، زبان کم کھولی جاتی، تو پھر فضا سب کیلئے اچھی ہوتی، اپوزیشن بھی چپ ہو جاتی، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ یہاں الفاظ زیادہ ہیں، آوازیں، زیادہ ہیں، چیخیں اور شور شرابہ زیادہ ہے، لیکن مقابلے میں کام اور عمل کم ہے، بہرحال جو کام ہوئے ہیں، انہیں ہم سراہتے ہیں، کیونکہ اگر کوئی آدمی کسی بہت بڑے مہلک مرض میں مبتلا تو اسکا علاج پیرسیٹامول کی گولی نہیں ہوسکتی، لیکن یہ گولی ہے صحیح، لیکن یہ مکمل علاج نہیں۔

ہمیں بہت زیادہ امید نہیں ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت اپنے کہے ہوئے کو مکمل طور پر پورا کر پائیگی، جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا کہ نظام جب تک ٹھیک نہیں ہوگا، ملک میں مثبت تبدیلی نہیں آسکتی، مسئلہ سو روزہ ایجنڈے کا نہیں ہے، مسئلہ یہ نہیں تحریک انصاف نے کیا دعوے کئے اور ان میں سے کتنوں کو پورا کیا، مسئلہ یہ ہے کہ جب تک پورے کے پورا نظام ٹھیک نہیں ہوتا، اس وقت تک آپ کچھ نہیں کرسکتے۔ سو روزہ ایجنڈے پر کتنا عمل درآمد ہوا، یہ دیکھ لیں کہ کتنے فیصد دن گزر چکے ہیں اور دعوؤں پر کتنے فیصد عملدرآمد ہوچکا ہے، گاڑیوں، بھینسوں کی نیلامی قوم کا مسئلہ نہیں ہے، قوم کو مہنگائی سے نجات چاہیئے، فوری سستا انصاف چاہیئے، جو نہیں مل رہا ہے، بنیادی حقوق چاہیئے، جو نہیں مل رہے ہیں، بہرحال ہم بہت زیادہ پُرامید نہیں ہیں کہ سو روزہ ایجنڈا اسی طرح پورا ہو جائے گا، جیسا کہ اعلان کیا گیا ہے، کیونکہ جس نظام کا حصہ ہے، وہی نظام رکاوٹ ہے۔

اسلام ٹائمز: ملکی انتخابی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہو یا عدالتی و دیگر اداروں میں اصلاحات کی ضرورت، یہ اصلاحات کون کریگا، کس کی ذمہ داری ہے۔؟
قیصر اقبال قادری:
اس کیلئے سب سے پہلے اہل، باصلاحیت، صالح، متقی، ایماندار اور دیانتدار افراد پر مشتمل ایک نگران حکومت قائم کی جائے، یہ نگران حکومت دو سال، تین سال ملک بھر میں تمام چیزوں کی اصلاحات کرے، قوانین کی اصلاحات بھی ہو، پورے کے پورے انتخابی نظام کی اصلاحات بھی ہو، عدلیہ سمیت جن اداروں میں بھی اصلاحات کی گنجائش سمجھتے ہیں، ان تمام اداروں میں بھی اصلاحات کی جائے، ان اصلاحات کے بعد صاف، شفاف، منصفانہ عام انتخابات کروائے جائیں، پھر جو لوگ اقتدار میں آئیں گے، ان سے ہم توقع کرسکیں گے کہ وہ ملکی و قومی مفاد میں ٹھیک کام کرینگے۔

اسلام ٹائمز: اصلاحات کیلئے نگران حکومت کی تشکیل کون کریگا۔؟
قیصر اقبال قادری:
نگران حکومت کے قیام کیلئے پوری پاکستانی قوم کو آواز بلند کرنی پڑیگی، نگران حکومت کی تشکیل کیلئے ریاستی اداروں کو ہی کام کرنا ہے، ان کی ذمہ داری ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا نگران حکومت کی تشکیل کے حوالے سے ریاستی اداروں میں کوئی سوچ یا بحث ہوتی آج کل نظر آتی ہے۔؟
قیصر اقبال قادری:
نہ تو اس حوالے سے کوئی اطلاعات ہیں اور نہ ہی کوئی ایسی سوچ نظر آرہی ہے، یہ عجیب سے بات ہے کہ اس حوالے سے لوگوں کے گھروں میں تو گفتگو ہوسکتی ہوگی، چائے کے کپ پر تو ہوسکتی ہوگی، شادی یا جنازے کے موقع پر تو ہوسکتی ہوگی، لیکن جن کے اختیار میں ہے، جن کی طاقت ہے، جو اہلیت رکھتے ہیں، اس کام کو کرنے کے حوالے سے، ان کے اندر اس چیز کیلئے کوئی سنجیدگی نظر نہیں آرہی، شاید کہ بہت سنجیدہ ہوں، لیکن ہم تو نظر آنے کی بات کر رہے ہیں، ہم کوئی الزام نہیں دے رہے، صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں اس حوالے سے کوئی بھی سنجیدگی نظر نہیں آرہی۔

اسلام ٹائمز: آپکی جماعت پاکستان عوامی تحریک سانحہ ماڈل ٹاؤن پر لاہور ہائیکورٹ کے حالیہ فیصلے سے مطمئن نظر نہیں آتی، آپکا مؤقف ہے کہ ملزمان کو ریلیف دیدیا گیا، کیا کہیں سے اس حوالے سے۔؟
قیصر اقبال قادری:
گذشتہ دنوں ڈاکٹر طاہرالقادری کا وزیراعظم عمران خان صاحب سے رابطہ ہوا ہے، جس میں ڈاکٹر صاحب نے وزیراعظم صاحب سے جو بات کی ہے، جس کا مفہوم یہ ہے کہ آپ نے بھی وہی کام کرنا ہے، جو پہلے والے کرتے رہے ہیں یا آپ نے اخلاص کا مظاہرہ کرنا ہے، جو کہ پوری قوم کے ساتھ اخلاص ہے، کسی ایک جماعت کے ساتھ نہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن 14 افراد کا مسئلہ نہیں ہے، یہ پوری قوم کا مسئلہ ہے۔ ایسی صورتحال کے اندر ایک ایکشن تو وزیراعظم صاحب نے لیا ہے، وزیراعظم صاحب نے وزیراعلیٰ پنجاب سے بات کی ہے اور ان سے کہا ہے کہ ان تمام افراد کو عہدوں سے برخاست کیا جائے کہ جن کا نام سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شامل ہے۔ ہمیں امید ہے کہ عمران خان صاحب نے بطور وزیراعظم جو وعدہ ہم سے کیا ہے، اس وعدے کو ان شاءاللہ وہ پورا کرینگے، ڈاکٹر صاحب نے اپنی گفتگو میں وزیراعظم عمران خان صاحب کو یہ بھی یاد دلایا کہ آپ نے وزیراعظم بننے سے پہلے ذاتی طور بھی ہم سے وعدہ کیا تھا کہ ہم آپ کو انصاف دلا کر رہیں گے۔

ہم ایک فرد کے یا عمران خان صاحب کے مرہون منت نہیں ہیں، ہمیں اللہ کی بارگاہ سے انصاف ملنے کی پوری امید ہے، بہرحال حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ہمیں انصاف فراہم کرے، لیکن اگر حکومت سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث لوگوں کو عہدوں پر بٹھا کر رکھے گی تو پھر کس طرح توقع کی جا سکتی ہے کہ ان پر بھی جرح ہوگی، انہیں بھی انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا، سزا دی جائے گی، جبکہ سیاستدانوں کیلئے عدالت نے اپنے ہاتھ اٹھا لئے ہیں، انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کو عدالت کے کٹہرے میں ہم نہیں لاسکتے، سیاستدانوں کا نام تک شامل کرنے سے عدالت نے انکار کر دیا، لہٰذا ہم نے وزیراعظم عمران خان سے رابطہ کیا، اب ہم فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں جا رہے ہیں۔ ان شاء اللہ ہم انصاف ملنے کے حوالے سے پُرامید ہیں، اس واقعے کو کرنے والے اور کروانے والے کیفر کردار پر پہنچیں گے۔
خبر کا کوڈ : 752924
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش