0
Sunday 30 Sep 2018 21:55
عوامی نیشنل پارٹی مہاجرین کو شہریت دینے کے حق میں ہے

شاہ محمود قریشی نے جسطرح جنرل اسمبلی میں پاکستان کا موقف پیش کیا وہ قابل تعریف ہے، باز محمد خان

سیاستدانوں کیساتھ ساتھ فوجی جرنیلوں اور ججوں کا بھی احتساب ہونا چاہیئے
شاہ محمود قریشی نے جسطرح جنرل اسمبلی میں پاکستان کا موقف پیش کیا وہ قابل تعریف ہے، باز محمد خان
باز محمد خان ایک منجھے ہوئے سیاستدان اور سینیٹ آف پاکستان کے ممبر رہ چکے ہیں۔ انکا تعلق خیبر پختونخوا کے علاقے بنوں سے ہے۔ انہوں نے بی اے (ایل ایل بی) کیا ہوا ہے، انکا تعلق عوامی نیشنل پارٹی سے ہے اور صوبہ خیبر پختونخوا میں عوامی نیشنل پارٹی کے سینیئر نائب صدر ہیں، اسکے علاوہ سینیٹ میں کشمیر معاملات، گلگت بلتستان اور انسانی وسائل و ترقی کمیٹی کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ 1988ء میں خیبر پختونخوا اسمبلی کے ممبر رہے اور 1997ء میں صوبائی وزیر صحت رہے۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے ان سے موجودہ سیاسی صورتحال پر خصوصی گفتگو کی، جو قارئین کے پیشِ خدمت ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: سابقہ حکومتوں کیطرح تحریک انصاف کی حکومت پر بھی دھاندلی کے ذریعے اقتدار میں آنیکا الزام عائد کیا جا رہا ہے، سینیئر سیاستدان ہونیکے ناطے آپکا اس حوالے سے کیا موقف ہے۔؟
باز محمد خان:
دیکھیں تحریک انصاف کی حکومت ہو یا کسی بھی جماعت کی حکومت ہو، اپوزیشن جماعتیں ہمیشہ سے یہی کہتی آئی ہیں کہ برسرِ اقتدار آنے والی جماعت ھاندلی کے ذریعے سے آئی ہے اور جب وہی اپوزیشن میں رہنے والی جماعت اقتدار میں آجاتی ہے تو اسے دھاندلی نظر نہیں آتی، وہ سمجھتے ہیں کہ تاریخ کے صاف اور شفاف ترین الیکشن اب ہوئے ہیں۔ تحریک انصاف کو اگر دیکھیں تو انہوں نے گذشتہ 5 سالوں میں دھاندلی کے نام پر کیا کچھ نہیں کیا، مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو گرانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی، انہوں نے کہا کہ ہم وزیراعظم سے استعفٰی لے لیں، یہ کر دیں وہ کر دیں، لیکن مسلم لیگ (ن) کو عوام کا مینڈیٹ حاصل تھا، لاکھ احتجاجوں اور کوششوں کے باوجود بھی وہ اقتدار میں رہی۔ اب اسی طرح تحریک انصاف کو عوام نے اپنا مینڈیٹ دیا، جس کی بنیاد پر وہ اقتدار میں آئی، میرا ذاتی تجربہ ہے کہ جب تک عوام آپکو سپورٹ نہیں کرتی، تب تک آپ کرسی پر نہیں بیٹھ سکتے۔ آپ جتنی مرضی دھاندلی کریں، کچھ بھی کر لیں، کرسی اسی کی ہوتی ہے جسے عوام منتخب کرتی ہے۔ تحریک انصاف کو عوام نے چنا ہے، اس پر اعتماد کیا ہے، اب دیکھتے ہیں کہ تحریک انصاف بھی باقی جماعتوں کی طرح عوام کو بیوقوف بناتی ہے یا صحیح معنوں میں کچھ کرکے دکھاتی ہے۔

اسلام ٹائمز: موجودہ حکومتی اقدامات کو دیکھتے ہوئے کیا آپ سمجھتے ہیں کہ تحریک انصاف کی حکومت سابقہ حکومتوں کی نسبت کچھ بہتر کارکردگی دکھا سکے گی۔؟
باز محمد خان:
ابھی انکو آئے ہوئے کچھ دن ہی ہوئے ہیں، ہمیں مزید انتظار کرنا چاہیئے، تاکہ اچھی طرح سے حکومتی پالیسی کو سمجھ لیں، لیکن آپ کے اصرار پر کچھ کمنٹس ضرور دینا چاہوں گا۔ ابھی تک عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کوئی پالیسی واضح نہیں دی گئی، عوام کو مزید مہنگائی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، گیس، بجلی، پیٹرول، کھانے پینے کی اشیاء پر ٹیکس، یہ عوام پر ظلم ہے۔ ایک طرف موجودہ حکومت ڈھنڈورا پیٹتی ہے کہ عوام پر بوجھ کم کرنا ہے، لیکن دوسری جانب اسی عوام پر مہنگائی کا جن چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اگر اسی طرح کی صورتحال آگے بھی چلتی رہی تو ایک عام طبقہ جس کی موجودہ حکومت سے امیدیں وابستہ ہیں، وہ کبھی بھی انکو معاف نہیں کریگا۔ حکومت گاڑیاں بیچے، بھینسیں بیچے، دیگر اثاثے بیچ ڈالے، اس سے عوام کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا، عوام کو ریلیف اسوقت ملے گا، جب ان کی بنیادی ضرورتیں پوری ہونگی۔

ایک عام مزدور جو اپنے بیوی بچوں کے ساتھ کرائے کے گھر میں رہتا ہے، اسکی ایوریج تنخواہ 15 ہزار ہے، اب آپ مجھے بتائیں، وہ بیچارہ اپنے بچوں کو اچھا مستقبل کس طرح سے دیگا؟ اگر اس کے گھر میں سے کوئی بیمار ہو جائے تو وہ کیا کرے گا؟ چلیں مان لیتے ہیں کہ خیبر پختونخوا کی سطح پر اسکولوں کی صورتحال اچھی ہوئی ہے، صحت کارڈ بن گئے ہیں، لیکن دوسروں صوبوں کا کیا؟ وہاں کی عوام کے بارے میں کچھ ایسا پلان ہونا چاہیئے، جس وہ اپنی مالی مشکلات کو دور کرسکیں۔ اس کے علاوہ تحریک انصاف کی کابینہ میں کچھ لوگ ایسے ہیں، جو حکومت کیلئے مفید ثابت ہوسکتے ہیں، لیکن بیچ میں کچھ ایسے ناسمجھ لوگ بھی موجود ہیں، جنکی وجہ سے خود عمران خان اور ملک کیلئے مشکلات کھڑی ہوسکتی ہیں۔ یہاں پر عمران خان کو چاہیئے کہ اگر کاکردگی دکھانی ہے تو اپنے اردگرد کھڑے لوگوں پر نظر رکھے۔

اسلام ٹائمز: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شاہ محمود قریشی نے جو خطاب کیا، اس کے بارے میں اپنی رائے دیں۔؟
باز محمد خان:
شاہ محمود قریشی اچھے اور سمجھدار انسان ہیں، انہوں نے ہمیشہ پاکستان کی سلامتی کی خاطر آواز بلند کی۔ 2008ء میں جب وہ پہلے بھی فارن منسٹر رہے تھے، تب بھی انکا موقف پاکستان کیلئے ایسا ہی ہوتا تھا۔ شاہ محمود نے جس انداز سے جنرل اسمبلی میں پاکستان کا موقف پیش کیا، وہ قابل تعریف ہے۔ پورے پاکستان کی عوام انہیں سپورٹ کر رہی ہے، عوام کو آج پتہ چلا کہ ملکی سطح ہر فارن منسٹر کی کنتی ضرورت ہوتی ہے۔ آگے بھی اسی طرح ہر فورم پر پاکستان کو اپنا موقف کھل کر بیان کرنا چاہیئے، کسی سے ڈرنے یا کسے کے دباؤ میں آنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں موجود مہاجرین کو شہریت دینا کیسا ہے۔؟
باز محمد خان:
دیکھیں وزیراعظم نے مہاجرین کے حوالے سے جو اعلان کیا، اس پر عمل ہونا چاہیئے، کیونکہ پاکستان کے قانون میں یہ چیز موجود ہے کہ ایک خاص مدت تک یہاں رہنے، کاروبار کرنے یا وہ بچے جو یہاں پیدا ہوئے ہوں، وہ Citizenship لینے کے حقدار ہیں۔ اگر وزیراعظم نے مہاجرین کے حوالے سے اعلان کیا ہے تو وہ ان کا حق ہے اور انہیں ملنا چاہیئے۔ اس کے علاوہ اگر آپ پاکستان کی قبائلی پٹی کو دیکھیں تو لاکھوں کی تعداد میں ایسے لوگ ہیں، جنہوں نے افغانستان کی Citizenship لے رکھی ہے۔ یہاں موجود افغان مہاجرین کا مستقبل پاکستان سے وابستہ ہے، ریاست کو چاہیئے کہ ان مہاجرین کو اپنائے، اس سے حکومت کو بھی فائدہ حاصل ہوگا اور پاکستان میں کاروبار بھی بڑھے گا۔ عوامی نیشنل پارٹی مہاجرین کو شہریت دینے کے حق میں ہے اور حکومت کے اس اقدام کی بھرپور سپورٹ کرتی ہے۔

اسلام ٹائمز: کرپشن کے حوالے حکومتی اقدامات کو کیسا دیکھ رہے ہیں؟ کیا حکومت کرپٹ عناصر کیخلاف گھیرا تنگ کر پائیگی؟
باز محمد خان:
دیکھیں جب آپ حکومت میں ہوتے ہیں تو آپ کے پاس پاور ہوتی ہے، آپ ایک کرپٹ شخص پر جو کتنا بھی قد کاٹھ کا کیوں نہ ہو، اس پر ہاتھ ڈال سکتے ہیں۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ایسا لوگوں کے خلاف کارروائی کرے، لیکن موجودہ وزیر اطلاعات صرف میڈیا پر آکر بھڑکیں مار کر بیٹھ جاتے ہیں، ان کو چاہیئے کہ ایسے عناصر جن کا وہ ذکر کرتے ہیں کہ وہ کرپٹ ہیں، ان کے کاموں کی دستاویزات نکالیں، ان پر کارروائی کریں۔ لیکن یہاں تو ایسا نظر آ رہا ہے جیسے کسی خاص سیاسی جماعت کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جیسے مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے پرویز مشرف کو اپنے ذاتی انتقام کا نشانہ بنایا۔ اگر حکومت حقیقی معنوں میں سنجیدہ ہے تو اسے چاہیئے کہ سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ فوجی جرنیلوں اور ججوں کا بھی احتساب ہونا چاہیئے، ہر ایک کی فائل کھلنی چاہیئے، تاکہ سب کا برابر احتساب ہو، نہ کہ صرف سیاستدانوں کو نشانہ بناتے رہنا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: عوامی نیشنل پارٹی دن بہ دن پیچھے جاتی دکھائی دے رہی ہے، ایسا لگتا ہے جیسے اب عوام قوم پرستی کے نظریئے سے ہٹ گئی ہے۔؟
باز محمد خان:
عوامی نیشنل پارٹی کل بھی خیبر پختونخوا کی بڑی جماعت تھی اور آج بھی ہے، ہم دہشت گردی کی بھینٹ چڑھائے گئے، ہمیں گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں، ہمیں اور ہمارے قائدین کو آئے روز سکیورٹی الرٹس جاری ہوتے ہیں۔ جب آپ کا رابطہ عوام سے نہیں ہوگا، جب آپ عوام کے بیچ نہیں رہیں گے تو پھر کیسے ممکن ہے کہ آپ انتخابات میں اچھا نتیجہ لے سکیں۔ ابھی انہی الیکشن میں ہمارے بیٹے ہارون پر خودکش حملہ کیا گیا، ایسا ماحول پیدا کیا گیا کہ عوام ہمارے پارٹی سے دور رہے، ہمارے جلسوں میں شریک نہ ہو، قائدین سے دور رہے، لیکن عوامی نیشنل پارٹی نے قوم پرستی کے نظریئے کو پروان نہیں چڑھایا، یہ آپ نے زیادتی کی بات کی۔

اے این پی نے ہمیشہ پختونوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف بات کی، ہمیشہ پختونوں کو نہ ملنے والے حقوق کی بات کی، نہ کہ خدا نہ خواستہ ہم پاکستان میں فتنہ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ پنجابی ہے، یہ سندھی ہے، یہ پٹھان ہے، یہ بلوچی ہے، ہمارا مقصد اپنی عوام کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔ آج بھی ہمارے کارکن اور ایسے علاقے جو اے این پی کا گڑھ رہے ہیں، وہ آج بھی ہیں، وہاں آج بھی اے این پی راج کرتی ہے۔ ہمارا حکومت سے مطالبہ کے ہمیں تحفظ فراہم کیا جائے، تاکہ ہم اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔ آپ ہمیں ایک سال فری ہینڈ دیدیں، ہم دکھا دیں کہ سیاسی طاقت کیا ہوتی ہے، انتخابات کیسے جیتے جاتے ہیں۔ ابھی بلدیاتی الیکشن ہونے والے ہیں، ان میں ان شاء اللہ اے این پی بھرپور حصہ لے گی اور رزلٹ دکھا دیگی۔
خبر کا کوڈ : 753108
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش