0
Wednesday 10 Oct 2018 15:54
دھاندلی کی غیر جانبدارانہ تحقیق ہونی اور اسے منظر عام پر لانا چاہیئے

صرف شہباز شریف ہی نہیں، پانامہ میں شامل سب کا احتساب ہونا چاہیئے، لیاقت بلوچ

پارلیمانی کمیشن میں حکومتی وزیر کو چیئرمین بناکر حکومت نے اس تنازعے کو ختم کرنیکی بجائے اسکے دروازے کھول دیئے ہیں
صرف شہباز شریف ہی نہیں، پانامہ میں شامل سب کا احتساب ہونا چاہیئے، لیاقت بلوچ
لیاقت بلوچ جماعت اسلامی پاکستان کے جنرل سیکرٹری ہیں۔ اسلامی جمعیت طلبہ پنجاب یونیورسٹی سے اپنے تنظیمی کریئر کا آغاز کیا۔ بنیادی تعلق جنوبی پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ کی بلوچ فیملی سے ہے۔ پنجاب یونیورسٹی میں حصول علم کیلئے لاہور آئے اور پھر لاہور کے ہی ہو کررہ گئے۔ آج کل لاہور کے علاقے مسلم ٹاؤن میں مقیم ہیں۔ کارزار سیاست میں بھی فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔ متعدد بار رکن اسمبلی بھی منتخب ہوچکے ہیں۔ ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے کوشاں ہیں۔ بین المذاہب ہم آہنگی اور اتحاد بین المسلمین کیلئے بھی انکی خدمات نمایاں ہیں۔ اتحاد امت کیلئے ملی یکجہتی کونسل کو بھی فعال بنانے میں لیاقت بلوچ نے اہم کردار ادا کیا۔ آج کل کرپشن کیخلاف تحریک میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے ان کیساتھ گفتگو کی، جسکا احوال پیش خدمت ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز۔ شہباز شریف گرفتار ہوگئے اور احتساب کا عمل بھی جاری ہے، انتقامی کارروائی قرار دینے پر آپ کیا سمجھتے ہیں کہ نون لیگ کے تحفظات جائز ہیں۔؟
لیاقت بلوچ:
میرا خیال ہے کہ نیب کی جو تحقیقات ہیں، وہ انکے اپنے دور حکومت میں بھی چل رہی تھیں، بعد میں نگراں حکومت میں بھی چلیں، تو جو اب تحقیقات ہیں، ان میں صفائی پیش کرنا نون لیگ والوں کی ذمہ داری بنتی ہے، باقی جہاں تک نیب کا معاملہ ہے تو میں سمجتا ہوں کہ نیب شفاف ادارہ نہیں ہے، سپریم کورٹ نے خود اسے ناکارہ اور ناکام ادارہ قرار دیا ہے۔ نیب کا جو کردار ہے، وہ اچھا نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: نیب کے معاملے میں وزیراعظم کی پریس کانفرنس پر کیا کہتے ہیں۔؟
لیاقت بلوچ:
دیکھیں شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد عمران خان کا جو طرز تقلم تھا اور جس طرح انکے وزراء نے بغلیں بجائیں، وہ مناسب عمل نہیں تھا۔ وزراء نے دعوے کئے اور اعلانات کئے، جس سے نون لیگ والوں نے ریاستی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ احتساب کا جو مقدمہ ہے اسکو ایک سیاسی جماعت نے اپنی فتح قرار دیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ سب کا احتساب ہو اور پھر مقدمات بھی ہوں، اسکے علاوہ حکومت نے بھی کچھ خاص نہیں کیا کہ 400 بلین ڈالر پاکستان سے باہر گئے ہیں، انہیں کس طرح واپس لائیں گے۔

اسلام ٹائمز: عمران خان صاحب تو کہتے ہیں کہ نیب آزاد ادارہ ہے، پھر تحفظات کیوں۔؟
لیاقت بلوچ:
میرا خیال ہے کہ جس طرح نیب وزیراعظم کی تابع نہیں ہے اور انکی یہ بھی خواہش ہے کہ اگر نیب انکی تابع ہوتی تو 50 لوگ اندر ہوتے، اس سے تو یہ لگتا ہے کہ جو ادارے انکے تابع ہیں، کس طرح سے وہ استمعال کر رہے ہیں اور کس طریقے سے اپنی خواہشات پوری کروا رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ عمران خان صاحب کو یہ جان لینا چاہئے کہ وہ ملک کے وزیراعظم ہیں، اب وہ اقتدار میں ہیں اور انکی ہر ایک گفتگو ایک متن اور اثر رکھتی ہے۔

اسلام ٹائمز: بھارت سے متعلق بیانات اور تعلقات پر خط، اس معاملے کو کس طرح دیکھتے ہیں۔؟
لیاقت بلوچ:
یہ چیزیں آپ کے سامنے ہیں کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات اور تعلقات کے حوالے سے عمران خان پہلے ہی شرمندگی اٹھا چکے ہیں اور اسی طرح امریکن کے ساتھ ٹیلی فون کا جو معاملہ تھا، اس میں بھی ان کو رسوا ہونا پڑا۔ اس طرح جو قومی و ملکی اقدامات ہیں، اس سلسلے میں انکی قیمت ملک کو ادا کرنا پڑتی ہے۔ مجوعی طور پر وزیراعظم کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: دھاندلی کے حوالے سے آوازیں اٹھیں اور آپ بھی آواز اٹھانے والوں میں شامل تھے تو اس حوالے سے آپ کیا کہیں گے۔؟
لیاقت بلوچ:
دیکھیں میں سمجھتا ہوں کہ 2018ء کے انتخابات کو تمام جماعتوں نے دھاندلی زدہ قرار دیا ہے اور اسکے خلاف سب نے احتجاج بھی کیا ہے، جو جیت گئے ہیں، انہیں خود سمجھ نہیں آرہا کہ وہ کیسے جیتے اور جو ہارے ہیں، انہیں خود نہیں پتہ کہ وہ کیسے ہارے ہیں۔ یہ الیکشن ہر اعتبار سے دھاندلی زدہ ہے، اس حوالے سے حکومت نے اچھا اقدام کیا ہے کہ پارلیمانی کمیشن بنایا ہے، لیکن پارلیمانی کمیشن میں حکومتی وزیر کو چیئرمین بناکر حکومت نے اس تنازعے کو ختم کرنے کی بجائے اس کے دروازے کھول دیئے ہیں۔ دھاندلی کی غیر جانبدارانہ تحقیق ہونا چاہیئے اور غیر جانبدارانہ تحقیقات منظر عام پر لانی چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 755080
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش