0
Saturday 13 Oct 2018 22:02
اگر حکومت کے پاس کوئی پلان ہوتا تو آج پاکستانی روپے کی قیمت اتنی نہ گرتی

شہباز شریف کی گرفتاری ظلم اور جمہوریت کے منہ پر طمانچہ ہے، سردار اورنگزیب نلوٹھا

اب وقت آگیا ہے کہ عمران خان کو خودکشی کر لینی اور اپنی بات پر عمل کرنا چاہیئے
شہباز شریف کی گرفتاری ظلم اور جمہوریت کے منہ پر طمانچہ ہے، سردار اورنگزیب نلوٹھا
سردار اورنگزیب نلوٹھا کا تعلق ایبٹ آباد کے علاقے سلطان پور حویلیاں سے ہے، انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم حویلیاں سے حاصل کی، جبکہ بی اے کی ڈگری ایبٹ آباد سے لی۔ وہ پاکستان مسلم لیگ (ن) سے وابستہ اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر ہیں۔ انہوں نے اپنی سیاست کا آغاز 1988ء میں کیا، انکا خاندان سیاسی لحاظ سے اپنے علاقے میں جانا پہچانا ہے، لیکن صوبائی یا قومی سطح پر الیکشن میں سردار اورنگزیب کے علاوہ کسی نے حصہ نہیں لیا۔ انہوں نے 2002ء کے الیکشن میں پہلی بار حصہ لیا اور ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ پھر 2008ء کے الیکشن میں صوبائی سطح پر جیت گئے، اسی طرح وہ 2013ء کے الیکشن میں بھاری اکثریت سے الیکشن جیتے اور اب 2018ء کے انتخابات میں جیت اپنے نام کی۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے ان سے سیاسی صورتحال پر خصوصی گفتگو کی، جو قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: مسلم لیگ (ن) شہباز شریف کی گرفتاری کی ذمہ دار حکومت کو سمجھتی ہے، جبکہ انکو نیب نے پکڑا اور انکے اپنے دور حکومت میں ان پر کیس بنے، اس پر آپکا کیا موقف ہے۔؟
سردار اورنگزیب نلوٹھا:
مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد شہباز شریف کی گرفتاری ظلم ہے، جمہوریت کے منہ طمانچہ ہے، بنا کسی وجہ شہباز شریف کو پھنسایا گیا اور ان کو دھوکے سے اریسٹ کیا گیا۔ شہباز شریف کی گرفتاری میں حکومت 100 فیصد ملوث ہے۔ نیب ان کو کسی اور کیس میں بلاتا ہے اور اریسٹ کسی اور کیس میں کرتا ہے، جس سے صاف واضح ہوتا ہے کہ اس کے پیچھے حکومت کا ہاتھ ہے، جو صرف اور صرف بدلہ لے رہی ہے۔ شہباز شریف نیب کے ساتھ مسلسل تعاون میں تھے، ہر پیشی پر وہ حاضر ہوئے، لیکن اس کے باوجود انکو کسی وجہ کے بغیر گرفتار کر لیا جاتا ہے تو اسے کیا سمجھا جائے؟ نیب کو حکومت اپنے اشاروں پر نچا رہی ہے۔ حکومت اپنا دامن صاف رکھنے کیلئے کہتی ہے کہ ہمارا اس گرفتاری سے کوئی واسطہ نہیں، یہ کام نیب کا ہے تو میں یہاں نیب کو بتانا چاہتا ہوں کہ دیگر پارٹی رہنماؤں کے خلاف بھی کیسز ہیں، نیب کو چاہیئے کہ ان پر بھی کارروائی شروع کرے، لیکن افسوس ہے کہ نیب صرف اور صرف جانبدارانہ کارروائیاں کر رہی ہے۔ اگر نیب صحیح معنوں میں غیر جانبدارانہ کارروائی کرے تو آدھی سے زیادہ وفاقی کابینہ اس کی زد میں آئے گی اور خود وزیراعظم بھی نہیں بچیں گے۔ جو لوگ آج عمران خان کو دوسری پارٹیوں کے خلاف استعمال کر رہے ہیں، کل کو وہی لوگ عمران خان کے مخالف ہونگے اور انکو بھی جعلی کیسز اور گرفتاریوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اسلام ٹائمز:حکومتی ارکان کا کہنا ہے کہ ابھی مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں، جن میں بڑے بڑے نام سننے کو ملیں گے، اس پر کیا کہیں گے۔؟
سردار اورنگزیب نلوٹھا:
دیکھیں، حکومت اس وقت پاور میں ہے، وہ کسی بھی طرح کا جھوٹا کیس بنوا کر گرفتار کروا سکتی ہے، کیونکہ تحریک انصاف کا کام اپوزیشن جماعتوں سے بدلہ لینا رہ گیا ہے۔ انہیں چاہیئے کہ اگر کوئی شخص کرپشن میں ملوث ہے تو اس کے ثبوت پیدا کرے اور پھر گرفتار کیا جائے، نہ تو نیب کوئی ثبوت سامنے لاتی ہے اور نہ ہی کسی دوسرے تحقیقاتی اداروں کے پاس ثبوت ہوتے ہیں۔ اصل مسئلہ پتہ ہے کیا ہے؟ حکومت کیوں ہمارے رہنماؤں کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گئی ہے؟ اسکی وجہ یہی ہے کہ حکومت مسلسل غلط پالیسیوں پر کام کر رہی ہے، جس سے انکو عوام اور اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے شدید ردِعمل کا سامنا ہے، انکو سمجھ نہیں آرہا کہ کیا کریں، کس طرح سے اس مخالفت کا منہ بند کریں۔ puppit وزیراعظم اپنے خطاب کے ذریعے عوام کو تو بیوقوف بنا لیتے ہیں، لیکن اپوزیشن جماعتوں کو حکومتی غلط پالیسیوں پر خاموش کرانا ناممکن ہے۔ اس کے علاوہ جب بھی الیکشن آتے ہیں، کسی نہ کسی رہنما کو گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ شہباز شریف کو ضمنی انتخابات سے آؤٹ رکھنے کیلئے بھی گرفتار کرایا گیا، تاکہ وہ عوام سے دور رہیں۔ میں حکومت کو کہنا چاہتا ہوں کہ آپ ہمیں گرفتار کرکے ہماری آواز کو نہیں روک سکتے، تمارے اس اقدام سے تمہارا اصل چہرہ عوام کے سامنے آرہا ہے، انکو پتہ چل رہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت منافقت کی پالیسی پر کام کر رہی ہے۔

اسلام ٹائمز: تحریک انصاف نے حکومت سنبھالنے کے بعد عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالا اور وہ وجہ یہ بتاتے ہیں کہ سابقہ حکومتوں کیوجہ سے ایسا ہو رہا ہے۔؟
سردار اورنگزیب نلوٹھا:
 تحریک انصاف جیسی جھوٹی حکومت میں نے آج تک نہیں دیکھی۔ عمران خان جھوٹوں کا سردار ہے اور اس کے ساتھ جو لوگ ہیں، وہ اس سے بھی بڑھ کر ہیں۔ یہ مہنگائی تحریک انصاف کی حکومت کی ناکامی کو سامنے لا رہی ہے، اب ان جھوٹوں نے کوئی تو بات گھڑنی ہی ہے۔ آپ ایک طرف کہتے ہیں کہ ہم غریب طبقے کو ریلیف دیں گے، دوسری طرف آپ مہنگائی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ عوام بوجھ اُٹھا لے ہم قرضے نہیں لیتے، عمران خان جو کہتے تھے کہ اگر میں آئی ایم ایف کی طرف گیا تو خودکشی کر لوں گا، اب وقت آگیا ہے کہ عمران خان کو خودکشی کر لینی اور اپنی بات پر عمل کرنا چاہیئے۔ پچھلی جتنی بھی حکومتیں رہیں، اگر انہوں نے ملک کو چلانے کیلئے قرضے لئے ہیں تو دوسری طرف انہوں نے عوام کو ریلیف بھی دیا، ان کو سستے داموں اشیاء فروخت کیں، لیکن یہاں تو کام ہی الٹا ہے، عوام پر مہنگائی کا بم بھی گرا دیتے ہیں اور قرضے بھی لیتے ہیں۔ کیا یہی عمران خان کی بہترین ٹیم تھی؟ کیا ان کے وزیر خزانہ کی یہی قابلیت ہے؟ جب اسد عمر صاحب اپوزیشن میں تھے تو وہ حکومت پر بڑی تنقید کرتے تھے کہ پیٹرول اتنے کا ہے، ہماری حکومت ہوئی تو 45 روپے لیٹر فروخت کریں گے، اب جبکہ حکومت کو موقعہ ملا ہے تو کریں 45 روپے۔

انہوں نے تو پیٹرولیم کی قیمتیں 100 سے بھی اوپر کر دی ہیں۔ حکومتی رہنما اتنے جھوٹے اور بے شرم ہیں کہ وہ دعوے کرنے سے اب بھی باز نہیں آرہے، کہتے ہیں کہ ہمارے پاس پلان موجود ہے، جو ملکی معیشت کو بہتر کریگا، اگر ان کے پاس کوئی پلان ہوتا تو آج پاکستانی روپے کی قیمت اتنی نہ گرتی۔ تحریک انصاف کیلئے ملک کو چلانا بہت بڑا چیلنج ہے، جو وہ پورا نہیں کرسکتے۔ پاکستان ایک ایسا ملک ہے، جسے صرف تجربہ کار افراد ہی چلا سکتے ہیں۔ عمران خان نے جب شروع کے دنوں میں اقتدار سنبھالا تو انہوں نے کہا کہ ہم کسی سے بھیک نہیں مانگیں گے، ہمارے پاس انویسٹرز موجود ہیں، جو پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے، جو پاکستان کو امداد دیں گے، لیکن ان میں سے کسی نے بھی عمران خان کا ساتھ نہیں دیا، کیونکہ ان کو ایسے شخص پر اعتماد نہیں، جو دن کو ایک بات کرتا ہے اور رات کو دوسری بات کرتا ہے۔

اسلام ٹائمز: ضمنی انتخابات کل ہونے جا رہے ہیں، کیا اسکے نتائج اپوزیشن کو قبول ہونگے یا پہلے کیطرح دھاندلی کا رونا رویا جائیگا۔؟
سردار اورنگزیب نلوٹھا:
 جب 25 جولائی کے انتخابات شفاف نہیں ہوسکے تو ضمنی کیسے شفاف ہونگے؟ تحریک انصاف کو لانے کیلئے دھاندلی کی گئی، لیکن اب تو دھاندلی کے گُرو بیٹھے ہوئے ہیں، ان کے ہوتے ہوئے کیسے ممکن ہے کہ انتخابات شفاف ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ ان انتخابات میں بھی وہی روایات دہرائی جائیں گی۔

اسلام ٹائمز: پاکستان کی خارجہ پالیسی کو کیسا دیکھتے ہیں۔؟
سردار اورنگزیب نلوٹھا:
 پاکستان کی خارجہ پالیسی بری طرح ناکام ہے، کیونکہ ہم امریکہ کو اپنا دشمن بنا بیٹھے ہیں اور چین کے ساتھ بھی ہمارے تعلقات خراب ہو رہے تھے، جسے ٹھیک کرنے کیلئے آرمی چیف کو کردار ادا کرنا پڑا، چین ہمارا دوست ملک ہے، اس نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے، موجودہ حکومت بنے بنائے سی پیک کو بھی خراب کر رہی ہے۔ جب بھی ناسمجھ لوگ اقتدار کی کرسی پر بیٹھتے ہیں تو ان سے اسی طرح کی حماقتوں کی توقع کی جا سکتی ہے۔ ہمارے وزیر خارجہ جھوٹے اور جھوٹے بیان دیتے ہیں، ان سے کیا امید لگائی جا سکتی ہے؟ آپ نے سنا ہوگا کہ شاہ محمود قریشی نے امریکی صدر سے ملنے کا جھوٹا دعویٰ کیا اور خود سے بنی بنائی سٹوری گھڑ دی۔

اسلام ٹائمز: آپ خارجہ پالیسی کو مکمل طور پر ناکام نہیں کہہ سکتے، کیونکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جسطرح سے انہوں نے پاکستان کا موقف پیش کیا، وہ سابقہ حکومتوں کی نسبت بہت واضح اور وزنی تھا، کیا ایسا ہی نہیں ہے۔؟
سردار اورنگزیب نلوٹھا:
 نہیں دیکھیں، اپنے ملک کا موقف پیش کرنا اور بات ہے، کسی ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کرنا اور بات ہے۔ وہاں پاکستان کا درست موقف پیش کیا گیا، اچھی بات ہے اور اس پر سب نے وزیر خارجہ کو appreciate بھی کیا۔ لیکن وزیر خارجہ کا کام وہاں پر ختم نہیں ہوتا، انکو دوسرے ممالک کے ساتھ اپنے ملک کو لے کر چلنا ہوتا ہے، وہ کس طرح سے کرتے ہیں، کتنے کامیاب ہوتے ہیں، یہ کہنا ابھی مناسب نہیں، لیکن جو نظر آرہا ہے، منفی ہی نظر آرہا ہے، ان میں اتنی قابلیت ہی نہیں کہ ملک کو آگے چلا سکیں۔
خبر کا کوڈ : 755607
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش