0
Sunday 14 Oct 2018 23:02
مذاکرات ہی تمام مسائل کا واحد حل ہے

اقوام عالم سمجھ گئی ہیں کہ کشمیری عوام بھارت سے آزادی چاہتے ہیں، نثار حسین راتھر

آج مختلف ایجنسیاں ملت واحدہ کو پارہ پارہ کرنے کیلئے سرگرم عمل ہیں
اقوام عالم سمجھ گئی ہیں کہ کشمیری عوام بھارت سے آزادی چاہتے ہیں، نثار حسین راتھر
جموں و کشمیر کی آزادی اور حق خودارادیت کی غرض سے 26 سال قبل شیعیان مقبوضہ کشمیر کی عسکری تنظیم وجود میں آئی، جسکا نام حزب المومنین رکھا گیا، شیعیان کشمیر کو 11 سال قبل اس تنظیم کیساتھ ساتھ ایک سیاسی تحریک کی بھی ضرورت محسوس ہوئی، جسکے نتیجہ میں تحریک وحدت اسلامی وجود میں آئی، یہ تنظیم اپنے مکمل وجود کیساتھ بھارت کے کشمیر پر غاصبانہ و جابرانہ قبضہ کیخلاف جہد پیہم میں مصروف ہے، اس آزادی پسند شیعہ تنظیم کے چیئرمین کے فرائض الحاج نثار حسین راتھر انجام دے رہے ہیں۔ نثار حسین راتھر کو تحریک آزادی کشمیر کی خاطر بے شمار مصائب کا شکار ہونا پڑا، تحریک وحدت اسلامی کے اہم رہنما و جنرل سکرٹری محمد یوسف ندیم کو گذشتہ سال نامعلوم بندوق برداروں نے گولیوں کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا تھا۔ تحریک وحدت اسلامی جو سید علی شاہ گیلانی سے منسوب نمائندہ فورم کل جماعتی حریت کانفرنس (APHC) میں گروپ بندی سے بالاتر ہوکر شیعیانِ جموں و کشمیر کی سیاسی تنظیم کی صورت میں اہم اکائی کے طور پر نمائندگی کر رہی ہے۔ نثار حسین راتھر کو کچھ ایام قبل ایک بار پھر قید رکھا گیا، گرفتاری سے ایک روز قبل موصوف نے اسلام ٹائمز سے ایک نشست کے دوران خصوصی گفتگو کی، جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: اولاً ہم بھارت کے مختلف کالجوں اور یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم کشمیری طلاب کی ہراسانی پر آپکی تشویش جاننا چاہیں گے۔؟
نثار حسین راتھر:
دیکھیئے تقریباً گذشتہ چار برسوں سے مقبوضہ کشمیر سے باہر زیر تعلیم کشمیری طلاب کو تنگ طلب کرنے اور ان پر حملے کرنے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، جس پر ہر کشمیری کو تشویش لاحق ہے۔ بھارتی ریاستوں پنجاب، ہریانہ، یو پی اور راجستھان میں زیر تعلیم کشمیری طلاب پر اب تک درجنوں مرتبہ حملے کئے گئے، لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ جن کالجوں میں زیر تعلیم کشمیری طلاب پر حملے کئے گئے، ان کالجوں کی انتظامیہ نے ایسے واقعات کا معمولی سا نوٹس بھی نہیں لیا بلکہ کشمیری طلاب کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑا گیا۔ رپورٹس کے مطابق یہ بھی حقیقت ہے کہ کشمیری طلاب کی فیس کے بل بوتے پر ہی بھارت کے بیشتر ادارے چل رہے ہیں اور اگر کشمیری طلاب ان کالجوں کا رُخ نہیں کریں گے تو ان کا وجود ہی باقی نہیں رہے گا۔

اسلام ٹائمز: بھارت بیرونی دنیا کے سامنے جموں و کشمیر کے حالات کو توڑ مروڑ کے پیش کر رہا ہے، کیا مقبوضہ کشمری میں الیکشن کا اہتمام بھی بھارتی سازش کی ایک کڑی ہے۔؟
نثار حسین راتھر:
دیکھیئے بھارت نے جب بھی یہاں انتخابات کروائے ہیں تو عالمی سطح پر اس کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ یہ انتخابات رائے شماری جس کا حق اقوام متحدہ نے کشمیری عوام کو دیا ہے، کا متبادل ثابت ہوں اور دنیا کے لوگ جان لیں کہ کشمیری عوام نے انتخابات کے ذریعے اپنے حق رائے دہی کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کیا ہے، چونکہ ایسا بالکل نہیں ہے، بھارت کے ذریعے رچائے جا رہے انتخابات کی تشہیر بیرون ممالک کی جاتی ہے، کبھی سیمیناروں کے ذریعے، کبھی تصاویر کے ذریعے اور اقوام متحدہ کو یہ باور کرانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ یہاں کے عوام انتظامی امور کے لئے تقریباً پچھلے ستر سال سے ایسا ہی چلا آرہا ہے، مگر الحمدللہ اب اقوام عالم سمجھ گئی ہیں کہ یہاں کی عوام بھارت سے آزادی چاہتے ہیں، بھارت کے مظالم سے چھٹکارا چاہتے ہیں، ان شاء اللہ وہ دن دور نہیں جب جموں و کشمیر کے عوام آزادی کی فضا میں سانس لیں گے اور اپنی ایک الگ تاریخ رقم کریں گے۔

اسلام ٹائمز: بھارتیہ جنتا پارٹی کے حالیہ بیانات جیسے ’’کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ‘‘ اور ’’دفعہ 370 کے خاتمے‘‘ کو آپ کس نظریئے سے دیکھتے ہیں۔؟ 
نثار حسین راتھر
: بی جے پی والے احمقوں کی دنیا میں رہتے ہیں، وہ ایسے بیانات محض اپنے دل کو بہلانے کے لئے دیتے رہتے ہیں، ایسے بیانات سے وہ اپنی مسلم دشمن پالیسیاں واضح کر دیتے ہیں، بھارتیہ جنتا پارٹی ایک فرقہ پرست جماعت ہے، جو مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی، مسلمانوں خاص طور پر کشمیری مسلمانوں کے بارے میں ان کی نیت کیا ہے، وہ ان کے بیانات اور حرکات سے واضح ہو جاتی ہے۔

اسلام ٹائمز: بھارت کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی تشویشناک صورتحال عالمی سطح پر چھپائی جائے، جس کیلئے وہ طرح طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرتا رہا ہے، اس پر میڈیا کی ذمہ داری کیا بنتی ہے۔؟
نثار حسین راتھر:
 دیکھیئے آج کل کے دور میں کوئی بھی چیز، کوئی بھی حقیقت زیادہ دیر تک چھپائی نہیں جا سکتی ہے، ہاں وقتی طور پر اس پر پردہ ڈالا جا سکتا ہے، لیکن کبھی نہ کبھی حقیقت عیاں ہوتی ہے، آج اگر بھارت اپنے وسائل کے ذریعے ہماری بات، ہمارے جذبات اور ہماری حق پر مبنی آواز کو دنیا تک نہیں پہنچنے دے رہا ہے اور ہماری جدوجہد آزادی کو دبائے ہوئے ہیں، لیکن اس سب کے باوجود دنیا میں ایک انصاف پسند میڈیا بھی ہے، جو دنیا کے مظلوموں کی صحیح ترجمانی کرتا رہتا ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ بھارت اور پاکستان کی قیادت کو کشمیر کے حوالے سے کیا رائے دینا چاہیں گے۔؟
نثار حسین راتھر:
ہم بھارت اور پاکستان کی قیادت پر زور دینا چاہیں گے کہ وہ کشمیر کے مسئلہ کا دیرپا اور پُرامن حل ڈھونڈ نکالیں، جس کے لئے دونوں ملکوں کی قیادت کی خلوص نیت لازمی ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ مذاکرات ہی تمام مسائل کا واحد حل ہے۔ بھارتی حکومت کو مسئلہ کشمیر کے تمام متعلقین کے ساتھ بات چیت کا عمل شروع کرنا چاہیئے اور مذاکرات کے لئے پہلے سازگار ماحول پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ مظالم اور تشدد کی روک تھام مذاکرات کی جانب پہلا قدم ہوگا۔

اسلام ٹائمز: دنیا کے موجودہ ابتر حالات میں اتحاد اسلامی کی ضرورت، اہمیت و افادیت کو جاننا چاہیں گے۔؟
نثار حسین راتھر:
 اتحاد اسلامی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، ہماری ہر کامیابی کا راز باہمی ملی وحدت میں مضمر ہے، جسکی طرف بانی انقلاب اسلامی ایران حضرت امام خمینی (رہ) نے ملت اسلامیہ کے ضمیر کو جنجھوڑتے ہوئے 1962ء میں اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اے کاش تمام مسلمان کلمہ توحید پر مجتمع ہو جاتے تو کیا یہ اسرائیل کی مجال تھی کہ وہ فلسطین پر قابض رہتا اور ہندوستان ہمارے کشمیر کو ہم سے چھین لیتا۔ افسوس کہ ہم متحد نہیں، آج مختلف ایجنسیاں ملت واحدہ کو پارہ پارہ کرنے کے لئے سرگرم عمل ہیں، جو شیعہ سنی برادری میں پھوٹ ڈالنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں، ایسے میں مسلمانوں کو ہوش کے ناخن لیکر متحد ہونا چاہیئے۔ مسلمان اگر اپنی بقا اور سلامتی چاہتے ہیں تو انہیں متحد ہونا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 755792
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش