0
Thursday 18 Oct 2018 17:30

تحریک انصاف کیساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ صرف ملکی و ملی مفاد میں ہوئی، اصولوں پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کرینگے، ارشاد حسین

تحریک انصاف کیساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ صرف ملکی و ملی مفاد میں ہوئی، اصولوں پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کرینگے، ارشاد حسین
ارشاد حسین بنگش کا بنیادی تعلق پاراچنار کے علاقہ شلوزان سے ہے، وہ زمانہ طالب علمی میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے مربوط رہے، اسکے بعد مجلس وحدت مسلمین کی تاسیس کے بعد اس پلیٹ فارم سے اپنی تنظیمی ذمہ داریاں نبھانے کا آغاز رہا، وہ ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخوا آفس کے مسئول رہے اور ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی معاون آفس مسئول کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ارشاد حسین بنگش ایک پڑھے لکھے اور نرم مزاج طبعیت کے مالک ہیں۔ وہ ملکی و غیر ملکی حالات پر بھی اچھی نظر رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے مختلف امور پر ارشاد حسین بنگش صاحب کیساتھ ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: سب سے پہلے ہمیں بتایئے گا کہ مجلس وحدت مسلمین نے جنرل الیکشن میں تحریک انصاف کیساتھ جو سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی تھی، وہ کن بنیادوں پر تھی اور اب تو ملت تشیع کیجانب سے بعض مسائل پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔؟
ارشاد حسین بنگش:
جی بالکل، مجلس وحدت مسلمین نے گذشتہ انتخابات میں تحریک انصاف کیساتھ جو سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی تھی، جس کے نتیجے میں جہاں پی ٹی آئی کو کامیابی ملی، وہیں ہم نے اپنی ملت کے مسائل اور مشکلات کو دیکھتے ہوئے تحریک انصاف کی قیادت کیساتھ کئی ملی معاملات طے کئے۔ جیسے کہ آپ بھی جانتے ہیں کہ پنجاب میں مسلم لیگ نون کی حکومت کے دور میں ہمیں ہمیشہ مشکلات رہی ہیں۔ عزاداری پر پابندیاں اور ذاکرین و علمائے کرام پر قدغنیں اور مختلف ایف آئی آرز وغیرہ کا سلسلہ۔ نون لیگ حکومت کے آخری سال میں محرم الحرام کے دوران ایک ہزار سے زائد ایف آئی آرز درج ہوئی تھیں اور اس بار آپ دیکھیں تو چند ایک ایف آئی آرز سامنے آئیں۔ ہماری قیادت کی تحریک انصاف کی قیادت کیساتھ کئی ملاقاتیں ہوئیں اور پورے ملک کے حوالے سے کئی معاملات ڈسکس ہوئے، آنے والے وقت میں ان شاء اللہ اس کے ثمرات ضرور سامنے آئیں گے، کیونکہ ہمارا یہ اتحاد صرف سیاسی بنیادوں پر نہیں تھا بلکہ ملت کے مفاد ات کی بنیاد پر تھا۔

اسلام ٹائمز: یمن کے مسئلہ پر جسطرح حکومت کا رویہ سامنے آیا، اس پر آپ لوگوں کیجانب سے کوئی احتجاج سامنے نہیں آیا، کیا انتخابات میں ہونیوالی سیٹ ایڈجسٹمنٹ تو آڑے نہیں آرہی۔؟
ارشاد حسین بنگش:
میں نے پہلے کہا کہ ہم نے پی ٹی آئی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ صرف اور صرف ملت کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے کی ہے، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب نے یمن کے مسئلہ پر جس طرح پریس کانفرنس کی اور حکومت کو واضح پیغام دیا، ایسا اتحادیوں کیساتھ بہت کم دیکھنے میں آتا ہے۔ ہم نے اصولوں کی سیاست کرنی ہے، ہم کسی کیساتھ بندھے ہوئے نہیں ہیں۔ ہم آزاد سوچ اور ذہن کے مالک ہیں۔ ہم نے ہمیشہ مظلوم کا ساتھ دیا ہے۔ عمران خان کی حکومت نے یمن مسئلہ پر واقعی زیادتی کی ہے اور انہیں اسکا جواب دینا ہوگا۔

اسلام ٹائمز: پہلے فیصل رضا عابدی صاحب کو گرفتار کیا گیا اور اب علامہ ساجد نقوی صاحب کے نواسے حمزہ نقوی کو، اس پر ایم ڈبلیو ایم کی قیادت کیا موقف رکھتی ہے۔؟
ارشاد حسین بنگش:
فیصل رضا عابدی نے نہ تو کوئی کرپشن کی ہے، نہ ہتھیار اٹھایا ہے، نہ ملک و قوم کیخلاف کوئی بیان دیا اور نہ ہی کوئی اور جرم کیا، بلکہ انہوں نے صرف اور صرف حق کی آواز بلند کی تھی، اپنی ملت کی آواز کو میڈیا پر لائے تھے، حق گوئی ہی ان کا قصور ہے۔ یہاں دہشتگرد بھی آزاد ہیں، عدلیہ مخالف تقریریں کرنے والے اور اسے سرعام گالیاں دینے والے بھی، ملک و قوم کا پیسہ لوٹنے والے بھی آزاد ہیں۔ ایسے میں فیصل رضا عابدی صاحب اور حمزہ نقوی صاحب کی گرفتاری ہمارے لئے تکلیف دہ ہے۔ دونوں افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔

اسلام ٹائمز: اگر حکومت کا رویہ اسی طرح رہتا ہے تو کیا مجلس وحدت کی قیادت پی ٹی آئی کیساتھ ہونوالی سیٹنگ پر نظرثانی کرسکتی ہے۔؟
ارشاد حسین بنگش:
اصل میں بات یہ ہے کہ ہمیں اس حکومت کو تھوڑا ٹائم دینا چاہیئے، ابھی تو دو ماہ بھی نہیں ہوئے، دیکھتے ہیں حالات کس طرف جاتے ہیں۔ بہرحال یہ فیصلہ تو ہماری اعلیٰ قیادت نے کرنا ہے لیکن میں یہ ضرور کہوں گا کہ ہماری سیٹ ایڈجسٹمنٹ صرف اور صرف ملک اور ملت کے مفاد میں ہوئی تھی، ہم کسی طور پر بھی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔

اسلام ٹائمز: جب مجلس وحدت، پی ٹی آئی اور اسلامی تحریک، مولانا فضل الرحمان کیساتھ سیٹنگ کرسکتی ہے تو یہ دونوں شیعہ جماعتیں آپس میں کیوں اتحاد نہیں کرسکتیں۔؟
ارشاد حسین بنگش:
ہماری دلی آرزو ہے کہ وہ دن آئے، جب سرزمین پاکستان پر ہم ایک ساتھ نظر آئیں، ان شاء اللہ ایک دن ایسا آئے گا کہ ہم پورے پاکستان کی ملت کو ایک لڑی میں پرو دیں گے، بہرحال مختلف شیعہ جماعتیں مختلف فورمز پر اپنا اپنا کام کر رہی ہیں اور اپنی اپنی حیثیت کے مطابق اپنا اپنا وظیفہ ادا کر رہی ہیں۔

اسلام ٹائمز: مجلس وحدت نے بعض دیگر مسالک کی نمائندہ جماعتوں کیساتھ بھی اتحاد کیا تھا، ابھی بھی ان کیساتھ وہ قربتیں ہیں، کیونکہ یہ اتحاد الیکشن میں نظر نہیں آیا۔؟
ارشاد حسین بنگش:
بالکل، وہ اتحاد ابھی بھی قائم ہے، اس اتحاد کی بنیاد پر سیاسی اتحاد ہوسکتا ہے لیکن وہ ہمارا مذہبی اتحاد ہے، ہم سنی اتحاد کونسل، جے یو پی اور پاکستان عوامی تحریک کیساتھ ہیں۔ ملاقاتوں کا سلسلہ بھی برقرار ہے اور معاملات ڈسکس ہوتے رہتے ہیں۔ ہماری کوشش ہوگی کہ اس اتحاد کو مزید مضبوط کیا جائے اور کسی نہ کسی طرح سیاسی معاملات میں بھی ہم سب ایک پیج پر نظر آئیں۔

اسلام ٹائمز: یمن کے مسئلہ پر حکومت پاکستان کو کیا پالیسی تجویز کرتے ہیں۔؟
ارشاد حسین بنگش:
یمن جنگ کے حوالے سے پاکستان نے شروع میں جو پالیسی اپنائی تھی، وہ معقول تھی، یعنی اگر ہم یمنیوں کی مدد نہیں کرتے تو کم از کم ان کے قتل عام پر شریک نہیں ہونگے، لیکن افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس حکومت نے جنگ میں فریق بن کر ہمیں واقعی مایوس کیا ہے، ہمیں اس معاملہ پر ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیئے تھا۔ عمران خان سے قوم کو بہت امیدیں ہیں، انہیں چاہیئے کہ وہ امت مسلمہ کو جوڑنے کی طرف لیکر آئیں نہ کہ توڑنے کی طرف۔

اسلام ٹائمز: امریکہ نے تو اب سعودی عرب کو بھی آنکھیں دکھانا شروع کر دی ہیں، دوسری جانب ایران نے بھی سعودی قیادت کو مثبت پیغام دیا، ایسے میں کیا دونوں ممالک قریب آسکتے ہیں۔؟
ارشاد حسین بنگش:
دیکھیں، امریکہ کبھی بھی مسلمانوں کا دوست نہیں ہوسکتا، اب سعودی عرب کو بھی یہ سمجھ لینا چاہیئے، امریکہ پہلے ہر ملک کو استعمال کرتا ہے، جب وہ ملک اس کے کسی کام کا نہیں رہتا تو وہ اسے ٹشو پیپر کی طرح اٹھا کر پھینک دیتا ہے۔ اب لگتا ہے کہ سعودی عرب کی باری ہے۔ جب تک اس خطہ کے اہم مسلم ممالک ایک پیج پر نہیں آتے اور آپس کے اختلافات کو ختم نہیں کرتے اس وقت تک امت مسلمہ زبوں حالی کا شکار رہے گی۔
خبر کا کوڈ : 756624
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش