0
Sunday 21 Oct 2018 20:03

کشمیری عوام جبر و استبداد کے ایک بدترین دور سے گزارے جا رہے ہیں، میرواعظ عمر فاروق

کشمیری عوام جبر و استبداد کے ایک بدترین دور سے گزارے جا رہے ہیں، میرواعظ عمر فاروق
میرواعظ ڈاکٹر عمر فاروق کا تعلق جموں و کشمیر کے شہر سرینگر سے ہے، آپ جموں و کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ہیں اور جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس (م) کی سربراہی بھی آپ ہی کرتے ہیں، جب میرواعظ عمر فاروق 17 سال کے تھے تو آپ کے والد میرواعظ مولوی محمد فاروق کو نامعلوم بندوق برادروں نے نشانہ بنایا، والد کی رحلت کے فوراً بعد آپ نے جموں و کشمیر کے 23 سرکردہ حریت نواز لیڈران کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا اور کل جماعت حریت کانفرنس کی بنیاد ڈالی، تب سے آج تک آپ نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں اپنی کاوشیں جاری رکھیں، آپ 1990ء میں کشمیر کے قدیم الرائج سلسلہ کے 14ویں میرواعظ قرار پائے، آپ 18 سال کی عمر میں ہی آل پارٹیز حریت کانفرنس کے فاؤنڈر چیئرمین بن گئے۔ اسلام ٹائمز نے ایک خصوصی نشست کے دوران میرواعظ عمر فاروق سے تفصیلی انٹرویو کا اہتمام کیا جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں قابض فورسز کے ہاتھوں بے قصور لوگوں پر شدید قسم کا تشدد و بربریت جاری رکھی گئی ہے، اس پر آپ کیا کہنا چاہیں گے۔؟
میرواعظ ڈاکٹر عمر فاروق:
تشدد کے ایسے واقعات کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہیں کہ لوگ اب اپنے گھروں میں بھی محفوظ نہیں ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ جنوبی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے، آئے روز انکاؤنٹروں، کریک ڈاؤنوں، چھاپہ مار کارروائیوں، گرفتاریوں، توڑ پھوڑ اور تشدد کے واقعات سے یہاں دہشت کا ماحول برپا ہے۔ قابض فورسز کی جانب سے آبادیوں میں گھس کر بلالحاظ عمر و جنس لوگوں کی مارپیٹ کرنا معمول بن گیا ہے۔ خوف و دہشت کا ایسا ماحول ہے کہ اب لوگوں نے اپنے گھر بار چھوڑ کر ہجرت کرنا شروع کردی ہے۔ انسانی حقوق کی ایسی بدترین پامالیوں سے حالات کی بہتری کی کوئی اُمید نہیں کی جاسکتی ہے۔

اسلام ٹائمز: مقبوضہ کشمیر کے دیگر اضلاع میں قابض فورسز کی زیادتیوں پر آپ کا تجزیہ جاننا چاہیں گے۔؟
میرواعظ ڈاکٹر عمر فاروق:
قابض فورسز کشمیر میں نافذ کالے قوانین کے بل پر اور انہیں حاصل لامحدود اختیارات کے سبب کشمشیر بھر میں بربریت کا کھیل کھیل رہے ہیں۔ بھارتی فورسز باز پرس کے عمل سے اپنے کو مبرا سمجھنے کی وجہ سے جب چاہیں جہاں چاہیں اور جسے چاہیں کشمیری عوام کو اپنی پُرتشدد کارروائیوں اور جارحیت کا نشانہ بنا ڈالتی ہیں، جو از حد تشویشناک اور قابل مذمت ہے۔ ہماری ملت ان مظالم کے سامنے ڈٹی ہوئی ہے اور ہمت و حوصلے کا دامن ہم کبھی اپنے ہاتھ سے جانے نہیں دیں گے۔

اسلام ٹائمز: کیا وجہ ہے اور کیوں کشمیری عوم پر اس قدر مظالم و بربریت روا رکھی جارہی ہے۔؟
میرواعظ ڈاکٹر عمر فاروق:
دیکھئیے یہ تاریخ کا بدترین المیہ ہے کہ کشمیری عوام بھارتی دہشت گردی کے نتیجے میں ظلم و تشدد اور جبر و استبداد کے ایک بدترین دور سے گزارے جا رہے ہیں۔ کشمیری عوام پر انسانیت سوز مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ مزاحمتی قائدین کی پُرامن سیاسی سرگرمیوں پر پہرے بٹھا دئیے گئے ہیں، طاقت کے بل پر نوجوانوں کو پشت بہ دیوار کیا جارہا ہے، حریت پسندوں کی گرفتاریوں کا اندھادھند سلسلہ جاری ہے، ہر چہار سو خوف و دہشت کا ماحول برپا کیا گیا ہے اور خونریزی کا نہ تھمنے والا سلسلہ بھی برابر جاری ہے۔ اب آپ کے سوال کا جواب دینا چاہوں گا کہ بھارت اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل اور اپنے جابرانہ قبضے کو دوام بخشنے کے لئے یہاں ظلم و جبر اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالیوں کی ایک بھیانک تاریخ رقم کررہا ہے اور بھارت کشمیریوں کی جائز آواز اور مطالبے کو کمزور کرنے کے لئے تمام تر مذموم حربے استعمال میں لا رہا ہے۔
 
اسلام ٹائمز: بھارتی فورسز کے ہاتھوں مقبوضہ کشمیر میں مزاحمتی رہنماؤں کی بے وجہ گرفتاریوں پر کیا کہنا چاہیں گے۔؟
میرواعظ ڈاکٹر عمر فاروق:
دیکھئیے مزاحمتی رہنماؤں کے حوصلوں کو توڑنے کے لئے ہی بھارت ان بزدلانہ حربوں پر اتر آیا ہے۔ بھارت بے پناہ مظالم اور جبر و تشدد کے بل پر کشمیریوں کی برحق آواز کو دبانے میں ناکامیوں کے بعد اوچھے ہتھکنڈوں کا سہارا لے رہا ہے، جس کے تحت مزاحمتی اور دینی رہنماؤں کو نشانہ بنایا جارہا ہے تاکہ عوام کے مزاحمتی جذبات کی ترجمانی کرنے والوں کے حوصلوں کو توڑا جاسکے۔ بھارتی حکمران کشمیری قوم کا عزم و استقلال، صبر و استقامت دیکھ کر ذہنی کوفت کے شکار ہوگئے ہیں، اسی لئے آئے روز نت نئے حربے آزما کر تحریک آزادی کو کچلنے کے لئے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: مزاحمتی رہنما و تحریک وحدت اسلامی کے سربراہ حاجی نثار حسین راتھر کی گرفتاری اور ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرنے پر آپ کیا کہنا چاہیں گے۔؟
میرواعظ ڈاکٹر عمر فاروق:
دیکھئیے بزرگ مزاحمتی رہنما نثار حسین راتھر پر ’’پی ایس اے‘‘ لاگو کرکے ان کو بیرون کشمیر منتقل کرنا چنگیزیت ہے۔ دراصل نثار حسین راتھر پر پی ایس اے عائد کرنا مداخلت فی الدین ہونے کے ساتھ ساتھ حقوق بشری کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ آپ واقف ہوں گے کہ نثار راتھر جسمانی طور ناخیز ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف جان لیوا امراض میں بھی مبتلا ہیں اور انہیں پابند سلاسل رکھنا ان کی زندگی کے ساتھ سراسر کھلواڑ ہے۔ بھارت کو جان لینا چاہئیے کہ نثار حسین راتھر پر سیفٹی ایکٹ عائد کرنے سے حریت پسندوں کے حوصلوں کو نہ ہی کم کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی ان کے جذبہ آزادی کو ختم  کیا جاسکتا ہے۔ ہم عالمی انسانی حقوق کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارتی جیلوں میں کشمیری قیدیوں کی حالت زار کا جائزہ لیکر ان کی رہائی کے لئے اقدامات اٹھائیں۔
خبر کا کوڈ : 757029
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش