QR CodeQR Code

بھارت و پاک کے مابین بات چیت و مذاکرات ہی تمام مسائل کا حل ہے، محمد یوسف تاریگامی

14 Nov 2018 21:56

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکس) چیپٹر جموں و کشمیر کے صدر کا ’’اسلام ٹائمز‘‘ کیساتھ خصوصی انٹرویو میں کہنا تھا کہ اگر بھارت واقعی جموں و کشمیر میں دیرپا امن اور شانتی کا متمی ہے تو اسے دفعہ 370 کی مکمل بحالی، 1953ء سے پہلے کی پوزیشن اور دہلی ایگریمنٹ کو بحال کرنا ہوگا۔ ہم ہمیشہ مسئلہ کشمیر کے سیاسی حل کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہمارا یہی موقف ہے کہ اگر کوئی ایسا بہتر حل بھارت کے پاس موجود ہے جو کشمیر کے لوگوں کے جذبات اور احساسات کی ترجمانی کرتا ہو تو ہم اس قبول کرتے ہیں۔


محمد یوسف تاریگامی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکس) چیپٹر جموں و کشمیر کے صدر ہیں، یوسف تاریگامی 1967ء میں اس پارٹی سے منسلک ہوئے اور آج اس پارٹی کے کشمیر میں صدر ہیں، محمد یوسف تاریگامی نے اپنی زندگی کے سات سال کشمیر کی مختلف جیلوں میں گزارے ہیں، مقبوضہ کشمیر کی کولگام کانسٹیچونسی سے کشمیر اسمبلی کیلئے پہلی بار 1996ء میں فتح حاصل کرلی تھی۔ فی الوقت وہ مقبوضہ کشمیر کی لیجسلیٹیو اسمبلی کے ممبر ہیں۔ محمد یوسف تاریگامی ہمیشہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ناانصافی و بربریت کیخلاف نبرد آزما رہے ہیں، اسلام ٹائمز نے محمد یوسف تاریگامی سے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ تشویشناک صورتحال پر ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: بھارت میں آر ایس ایس اور بھاجپا کی فرقہ پرستانہ سوچ اور اس پر اپوزیشن پارٹیوں کے ردعمل پر آپ کیا کہنا چاہیں گے۔؟
محمد یوسف تاریگامی:
دیکھئیے آر ایس ایس و بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈروں کو فرقہ پرستی اور انتہا پسندی کا جنون سوار ہوگیا ہے۔ اور انہیں نریندر مودی کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے کیونکہ انہیں 2019ء کا الیکشن ہر قیمت پر جیتنے کا بھوت سوار ہوگیا ہے۔ آر ایس ایس  و بھاجپا ہندوتوا گٹھ جوڑ اب رام مندر کے لئے سپریم کورٹ کو بھی کھلم کھلا للکار رہا ہے۔ بھارت کے غیر جانبدار سیاسی مبصرین کو اس بات کی سخت پریشانی ہے کہ ہندوستان کی آزاد اور بے لاگ جمہوریت کو زبردست دھچکا لگنے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے۔ یہ نہایت بدقسمتی کی بات ہے کہ نیشنل اپوزیشن سے وابستہ لیڈر ابھی تک خواب خرگوش میں ہیں اور انہوں نے آر ایس ایس و بی جے پی کے فرقہ پرستانہ اور متعصبانہ نعروں کی گونج ان سنی کردی ہے۔

اسلام ٹائمز: مقبوضہ کشمیر کے جموں خطے میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مسلم مخالف ریلی کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
محمد یوسف تاریگامی:
جموں میں ہندو انتہا پسند عناصر کی سرگرمیوں اور ان کا منفی پروپیگنڈہ تشویشناک ہے۔ یہ بات انتہائی بدقسمتی اور حیران کن ہے کہ ہندو شدت پسند عناصر سر عام مسلمانوں اور ان کے مذہب کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں اور یہ سب آر ایس ایس کی ایماء اور نگرانی میں ہو رہا ہے۔ یہ عناصر جموں میں فرقہ وارانہ افراتفری پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں۔ مسلمانوں کے خلاف یہ نفرت انگیزی اور شرانگیزی نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ کشمیری مسلمانوں کے ساتھ ساتھ پوری مسلمان قوم کے لئے ناقابل برداشت ہے۔ جموں کی صوبائی انتظامیہ کی پُراسرار خاموشی سے ایسا لگتا ہے کہ ایس ایچ او سے لیکر گورنر ایس پی ملک تک تمام ہندو فسطائی عناصر، جو کسی نہ کسی طریقے سے مسلمانوں کو خوفزدہ کرنے کے ایجنڈا پر عمل درآمد کرتے نظر آرہے ہیں، کے پراکسیز کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں۔ واقعاً امن دشمن اور فرقہ پرست عناصر کو فوری طور پر لگام دی جانی چاہیئے، نہیں تو جموں میں افسوسناک صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔

اسلام ٹائمز: قابض فورسز کے ہاتھوں کشمیری عوام کو گرفتار کرنے کی کیا صورتحال ہے اور قابض فورسز ان حربوں کے نتیجے میں کیا حاصل کرنا چاہتی ہیں۔؟
محمد یوسف تاریگامی:
قابض فورسز نے امن و قانون قائم کرنے کے بہانے لوگوں کا امن و سکون چھین لیا ہے جبکہ چھاپوں، محاصروں اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ بلدیاتی انتخابات کے بعد اب پنچائتی انتخابات کی آڑ میں کشمیری عوام کو انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور آزادی پسند قائدین، کارکنان اور عام نوجوانوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ تیز کردیا گیا ہے۔ فوجی کیمپوں پر حاضر ہونے کے لئے نوجوانوں پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔ قابض فورسز نے شہر و دیہات میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا کیا ہے اور اب لوگ اپنے گھروں میں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ خوف و دہشت کا ماحول پیدا کرنے سے حالات سازگار نہیں ہوں گے بلکہ مسئلہ کشمیر کو عوامی خواہشات کے مطابق حل کرنے سے ہی امن و امان کی فضا قائم کی جاسکتی ہے۔

اسلام ٹائمز: مسئلہ کشمیر کے حتمے حل کے حوالے سے آپ کا موقف جاننا چاہیں گے۔؟
محمد یوسف تاریگامی:
اگر بھارت واقعی جموں و کشمیر میں دیرپا امن اور شانتی کا متمی ہے تو اسے دفعہ 370 کی مکمل بحالی، 1953ء سے پہلے کی پوزیشن اور دہلی ایگریمنٹ کو بحال کرنا ہوگا۔ ہم ہمیشہ مسئلہ کشمیر کے سیاسی حل کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہمارا یہی موقف ہے کہ اگر کوئی ایسا بہتر حل بھارت کے پاس موجود ہے جو کشمیر کے لوگوں کے جذبات اور احساسات کی ترجمانی کرتا ہو تو ہم اس قبول کرتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: بھارت اور پاکستان کے درمیان مسئلہ کشمیر کے حوالے سے مذاکرات یا گذشتہ دور میں مذاکرات کی معطلی کے بارے میں کیا کہنا چاہیں گے۔؟
محمد یوسف تاریگامی:
بھارت و پاکستان کے مابین مذاکرات کی معطلی بدقسمتی ہے۔ دونوں ممالک کے مابین مذاکرات خطے میں امن و امان کی فضا قائم کرنے کے لئے کافی سودمند ثابت ہوسکتے ہیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ مذاکراتی عمل کی معطلی مایوس کن ہے اور اس کا سب سے زیادہ نقصان کشمیریوں کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔ مذاکرات کی منسوخی ہمیشہ کشمیری عوام کے مصیبتوں اور مصائب کا وجہ بن جاتا ہے۔ بہانا کچھ بھی ہو مگر جو اصل حقیقت ہے وہ یہی ہے کہ دونوں ممالک کے مابین بات چیت ہی تمام مسائل کا حل ہے۔ ہمارا دونوں ملکوں کے سربراہوں سے اپیل ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔


خبر کا کوڈ: 761249

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/interview/761249/بھارت-پاک-کے-مابین-بات-چیت-مذاکرات-ہی-تمام-مسائل-کا-حل-ہے-محمد-یوسف-تاریگامی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org