0
Tuesday 11 Dec 2018 23:47

ریاستی ادارے ساتھ ہونیکے باوجود اناڑی وزیراعظم ثابت کرچکے کہ ملک چلانا انکے بس کی بات نہیں، لیاقت آسکانی

عوام کے سامنے تحریک انصاف بے نقاب ہوچکی ہے، بھاگنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن پیپلز پارٹی اسے بھاگنے نہیں دیگی
ریاستی ادارے ساتھ ہونیکے باوجود اناڑی وزیراعظم ثابت کرچکے کہ ملک چلانا انکے بس کی بات نہیں، لیاقت آسکانی
کراچی سے تعلق رکھنے والے لیاقت علی آسکانی رکن سندھ اسمبلی ہیں، وہ پیپلز پارٹی ضلع ویسٹ کے صدر بھی ہیں، اس سے قبل وہ یونین کونسل اور سٹی ایریا کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ وہ شروع سے ہی پیپلز پارٹی سے وابستہ ہیں، وہ ضلعی کونسل کراچی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ حالیہ عام انتخابات میں وہ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر صوبائی حلقہ PS112 کراچی ویسٹ سے رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے لیاقت علی آسکانی کیساتھ انکی رہائشگاہ پر تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کی کارکردگی، سو روزہ پلان و دیگر موضوعات کے حوالے سے ایک مختصر نشست کی، اس موقع پر انکے ساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کے 100 روزہ پلان اور ابتک کی کارکردگی کے حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے۔؟
لیاقت علی آسکانی:
تحریک انصاف نے اپنی انتخابی مہم کے دوران سو روزہ پلان دیا تھا، عوام کو جھوٹے وعدے کرکے گمراہ کیا کہ ہم سو دن میں پاکستان کا نقشہ بدل دینگے، سوئس بینکوں میں پڑی ہوئی پاکستانی دولت ایک ہفتے میں واپس ملک میں لے آئیں گے، آئی ایم ایف کے پاس قرضہ لینے نہیں جائیں گے، ملک میں سرمایہ کاری لائیں گے، دوسرے ممالک جا کر بھیک نہیں مانگیں گے، بیروزگاری ختم کرینگے، ایک کروڑ نوکریاں دینگے، پچاس لاکھ گھر دینگے، اس کے علاوہ بھی سے وعدے و دعوے تحریک انصاف نے کئے، لیکن پوری عوام کے سامنے عیاں ہے کہ کس طرح تحریک انصاف اپنے وعدوں اور دعوؤں کے برعکس عمل کر رہی ہے، پچاس لاکھ گھر دینے کے بجائے انہوں نے غریب عوام کے ہزاروں گھروں کو مسمار کر دیا ہے، ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ پورا کرنے کے بجائے ملک بھر میں غریب عوام سے ان کا روزگار چھین رہے ہیں۔

کراچی میں ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں لوگ بیروزگار ہوگئے ہیں، ڈیپ سی فشنگ پالیسی و قانون کے تحت لاکھوں مچھیروں سے روزگار چھینا، ماہی گیری کی صنعت پہلے ہی بہت متاثر ہے، بعض اوقات مچھیرے شکار کیلئے سمندر میں جاتے ہیں اور خالی ہاتھ آجاتے ہیں، کبھی چار چار چکروں کے بعد کوئی شکار ملتا ہے، کئی ماہ بعد اب ان مچھیروں کو دوبارہ شکار کیلئے سمندر میں جانے دیا جا رہا ہے، لیکن غریب مچھیروں پر بہت سارا ٹیکس لاگو کر دیا ہے، بہرحال حقیقت عوام کے سامنے ہے کہ تحریک انصاف کا سو روزہ یکسر ناکام ہوچکا ہے، اس نے جو وعدے اور دعوے کئے تھے، اسے پورا کرنے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے۔

اسلام ٹائمز۔ تحریک انصاف کے موجودہ دورِ حکومت اور گذشتہ حکومتوں میں کیا فرق نظر آتا ہے۔؟
لیاقت علی آسکانی:
2008ء میں پیپلز پارٹی کے دور حکومت اور 2018ء میں تحریک انصاف کے دور حکومت میں بہت بڑا فرق ہے، 2008ء میں بلوچستان کے بہت سارے علاقوں میں پاکستان کا جھنڈا نہیں لگ سکتا تھا، فاٹا، خیبر پختونخوا میں یہی حال تھا، پورا ملک دہشتگردی کی لپیٹ میں تھا، 2008ء میں جب پیپلز پارٹی کی حکومت آئی تو ملک خطرات و بحرانوں سے دوچار تھا، اللہ کا شکر ہے کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں، ایجنسیوں، پولیس و دیگر سکیورٹی فورسز سب نے ملکر اس ملک میں امن قائم کیا، اکّا دکّا واقعات کے علاوہ پورے ملک میں امن ہے، بھتہ خوری، زمنیوں پر قبضوں کے معاملات نہیں ہیں، تحریک انصاف کی حکومت کو اس قسم کے چیلنجز و بحرانوں کا سامنا نہیں ہے، جس طرح کے چیلنجز کا سامنا پیپلز پارٹی کی حکومت کرنا پڑا۔ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں اس کے ہر کام میں چیف جسٹس پاکستان سوموٹو ایکشن لیتے تھے، ہر معاملے میں وہ پیپلز پارٹی کی وفاقی و سندھ حکومت کے بیچ میں آتے تھے، بہرحال ابھی عمران خان صاحب کی حکومت کو بہت زیادہ فوائد حاصل ہیں، عدلیہ بھی ان کے ساتھ ہے، باقی ریاستی ادارے بھی ان کے ساتھ پاکستان کیلئے کام کر رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: تحریک انصاف کی حکومت کا مستقبل کیسا نظر آرہا ہے، کیا یہ حکومت اپنی مدت پوری کر پائیگی۔؟
لیاقت علی آسکانی:
تحریک انصاف میدان چھوڑ کر بھاگنے کی کوشش کر رہی ہے، ان سے حکومت چل نہیں پا رہی، جس طرح انہوں نے جھوٹے وعدے کرکے عوام سے ووٹ مانگے، اب عوام ان کا گریبان پکڑے گی، یہ سمجھتے تھے کہ پاکستانی عوام بے وقوف ہے، لیکن ہماری عوام باشعور ہے، وہ سمجھ گئی ہے کہ ایک بار تحریک انصاف کو موقع دیا اور اس نے کیا گل کھلائے، سو روز میں ہی تحریک انصاف کے سارے پول کھل گئے ہیں، تمام وعدوں اور دعوؤں سے تحریک انصاف اور اس کی حکومت انحراف کر رہے ہیں، اب تو یہ کھلے عام کہہ چکے ہیں کہ یوٹرن لینا بھی ضروری ہے، لیکن دعویٰ یہ کرتے ہیں کہ ان کے سوا سب جماعتیں دو نمبر ہیں، یہی تاثر دیکر یہ عوام کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں۔ عمران خان صاحب اپنے آپ کو ایک انتہائی غیر سنجیدہ وزیراعظم ثابت کرچکے ہیں، ملک چلانا ان کے بس کی بات نہیں۔

انہیں پتہ ہی نہیں کہ بیرون ملک دورے میں کیا بات کرنی ہے، آپ بیرون ملک بھیک مانگے جاتے ہو اور پھر وہاں یہ کہتے پھرتے ہو کہ پاکستان میں سارے سیاستدان چور ہیں سوائے عمران خان کے۔ تو یہ اپنے لوگوں کی بیرون ملک جا کر تذلیل کرتے ہیں، اندرونی مسائل کو بیرون ملک میں ڈسکس کرتے ہیں، ایک تو انہیں ابھی تک یہ یقین نہیں آیا ہے کہ وہ وزیراعظم ہیں اور اگر کبھی کبھار انہیں یہ یقین آ بھی جاتا ہے تو بھی وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے نہیں صرف تحریک انصاف کے وزیراعظم ہیں۔ حقیقت بھی یہی ہے کہ عمران خان اپنے ہر ہر عمل سے یہ ثابت کر رہے ہیں کہ وہ صرف تحریک انصاف کے وزیراعظم ہیں۔ بہرحال ہم چاہتے ہیں کہ تحریک انصاف کا اصل چہرہ عوام کے سامنے ے نقاب کریں، انکے جھوٹے وعدوں اور دعوؤں پر خود عوام ان کا گریبان پکڑے، ہم تحریک انصاف کو بھاگنے نہیں دینگے، ہم چاہیں گے کہ اپنی پانچ سال کی مدت پوری کریں۔

اسلام ٹائمز: آپکی جماعت کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف ملکی اداروں کو متنازعہ بنا رہی ہے، کیا کہنا چاہیں سے اس حوالے سے۔؟
لیاقت علی آسکانی:
تحریک انصاف اب حکومت میں ہے، اس کا کام ہے کہ وہ عوام کو ریلیف فراہم کرے، جو ان کی ذمہ داری بھی ہے اور انہوں اس کا وعدہ بھی کیا تھا، اب عوام یہ سب باتیں سن سن کر بور ہوچکی ہے کہ اس کو اندر کر دوں گا، اسے جیل میں ڈال دوں گا، فلاں کو یہ کر دوں گا، پچاس لوگ اندر ہو جائیں گے، سو لوگ اندر ہو جائیں گے، پہلی بات تو یہ ہے کہ کسی کو جیل بھیجنا آپ کا کام نہیں ہے، آپ تو ریاستی اداروں کو ہی مشکوک بنا رہے ہیں، کسی کو جیل بھیجنا حکومت کا کام نہیں ہے، یہ کام عدلیہ کا ہے، اداروں کا کام ہے، آپ عدلیہ کو متنازعہ بنا رہے ہیں، آپ نیب کو متنازعہ بنا رہے ہیں، آپ نیب کو آزادانہ غیر جانبداری کے ساتھ کام کرنے دو، ابھی جعلی اکاؤنٹس کے حوالے سے آصف زرداری صاحب کا کتنا نام آیا، لیکن ایک ثبوت بھی یہ پیش کرنے میں ناکام ہیں، کہیں بھی کوئی جعلی اکاؤنٹ ملتا ہے تو یہ بغیر کسی ثبوت کے آصف علی زرداری صاحب کا نام لیتے ہیں، خیبر پختونخوا میں جعلی اکاؤنٹس ملے، لیکن ہم نے تو کبھی عمران خان صاحب کا نام نہیں لیا، پنجاب میں جعلی اکاؤنٹس ملے، لیکن ہم نے تو وہاں کسی کا نام نہیں لیا، کیونکہ یہ ریاستی اداروں کا کام ہے، لیکن آپ تو ان سے بھی پہلے کہہ دیتے ہو کہ زرداری صاحب نے کیا یا یہ نواز شریف نے کیا۔

انہیں چاہیئے کہ یہ اداروں کو کام کرنے دیں، ادارے اپنا کام کرنا جانتے ہیں، ہم اداروں کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہے ہیں، ہمارے دور میں منتخب وزرائے اعظم سپریم کورٹ نے گھر بھیج دیئے، لیکن ہم نے عدلیہ کا احترام کرتے ہوئے کوئی احتجاج نہیں کیا، ہم پاکستانی ہیں، پاکستان کے ہر قانون کا احترام کرنا ہمارا فرض ہے، سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر الزام لگاتی ہیں، لیکن ایک ملزم کو مجرم قرار دینا عدالت کا کام ہے، عمران خان صاحب کی ہمشیرہ علیمہ خان کو انہوں نے خود این آر او دیا، خود وزیراعظم کا بنی گالہ کا گھر غیر قانونی ہے، سپریم کورٹ کہتی ہے کہ آپ اسے ریگولرائز کراؤ، لیکن کراچی سمیت پورے پاکستان میں اگر کسی غریب کا گھر غیر قانونی ہے تو کہتے ہیں کہ اسے مسمار کرو، قانون سب کیلئے مختلف نہیں بلکہ ایک ہونا چاہیئے، لیکن وزیراعظم کیلئے الگ قانون ہے، وزیراعظم کی بہن کیلئے الگ قانون ہے اور عام عوام کیلئے الگ قانون ہے، اس قسم کے فرق کو ختم کرنا پڑیگا، سب کیلئے یکساں قانون نافذ کرنا پڑیگا۔

اسلام ٹائمز: وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ دنوں قبل از وقت انتخابات اور وفاقی وزراء کی تبدیلی کی بات کی، پس پردہ کیا عوامل نظر آتے ہیں۔؟
لیاقت علی آسکانی:
تحریک انصاف تین چار گروپس میں بٹ چکی ہے، یہ آپس میں لڑ رہے ہیں، وزارتوں کے معاملے پر لڑے رہے ہیں، وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کو ہٹانے کی خبریں روز میڈیا پر آرہی ہیں، اس طرح سے تحریک انصاف ایک جانب تو اندرونی مسائل و چپقلش کا شکار ہوچکی ہے، تو دوسری جانب سو روزہ پلان میں جو بڑے بڑے وعدے دعوے کئے گئے تھے عوام سے، انہیں پورا کرنے میں مکمل ناکامی کے باعث عوامی سطح پر بھی شدید مشکلات کا شکار ہے، تحریک انصاف کی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکی ہے، ڈالر کی قدر میں اضافے پر وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ ہمیں پتہ نہیں، یعنی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا اور آپ جو حکومت ہیں، آپ کو پتہ ہی نہیں، لیکن آپ کا وزیر خزانہ کہتا ہے کہ مجھے معلوم ہے، مجھے اعتماد میں لیا گیا ہے، ان کے متضاد بیانات سے ثابت ہوتا ہے کہ تحریک انصاف اور اسکی حکومت شدید مشکلات کا شکار ہوچکی ہے، عوام سب کچھ سمجھ چکی ہے، عوام کے سامنے تحریک انصاف کی ساری اصلیت و حقیقت عیاں ہے، یہ عوام کے سامنے بے نقاب ہوچکی ہے۔

اسلام ٹائمز: بلاول بھٹو زرداری نے گذشتہ دنوں پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس پر خطاب میں کہا کہ لاڈلے نے کھیلنے کو چاند مانگا تو اسے پورا ملک دیدیا گیا، آصف زرداری کہتے ہیں کہ تحریک انصاف کی حکومت کو خطرہ ہوا تو وہی بچائیں گے جو لیکر آئے ہیں، آپکی جماعت کی قیادت کا اشارہ کس کیجانب ہے۔؟
لیاقت علی آسکانی:
تحریک انصاف والے سارے اناڑی ہیں، ان کے وزیراعظم، وزراء سب ایسے ہی ہیں، گذشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان نے سینیئر ٹی وی اینکرز حضرات کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اس میں وزیراعظم عمران خان صاحب نے خود کہا کہ پاکستان کی فوج تحریک انصاف کے منشور کے ساتھ کھڑی ہے، عمران خان صاحب نے خود یہ باتیں کیں، یعنی وہ خود اداروں کو متنازعہ بنا رہے ہیں، اب بلاول بھٹو صاحب جو اشارے کر رہے ہیں، وہی یہ خود کہہ رہے ہیں کہ پاک فوج تحریک انصاف کے منشور کے ساتھ ہے، اس حوالے سے بعد میں پیپلز پارٹی، نواز لیگ سمیت دیگر جماعتوں کی طرف سے ایک سوال اٹھا کہ پاک فوج کسی جماعت کے منشور کے ساتھ ہیں یا ملک کے منشور کے ساتھ ہیں۔ ہمارا کہنا ہے کہ عمران خان صاحب کو ایسی باتیں کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے، وہ کیوں ریاستی اداروں کو متنازعہ بنا رہے ہیں۔

خان صاحب کو چاہیئے کہ ریاستی اداروں کو اپنا کام کرنے دیں، لیکن خان صاحب اور ان کی ٹیم کبھی نیب کے بارے میں کچھ بول دیتی ہے، کبھی فوج کے بارے میں عجیب بیان دے دیتی ہے۔ ہم خان صاحب کو لاڈلہ اس لئے کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ہر چیز پر سوموٹو ایکشن لیا جاتا رہا، جبکہ خان صاحب کے دور حکومت میں عدلیہ ان کے ساتھ ہے، ساتھ تقریریں ہو رہی ہیں، ساتھ کام ہو رہے ہیں، محترم چیف جسٹس صاحب نے ڈیم فنڈز مہم چلائی تو خان صاحب نے بھی ڈیم فنڈز مہم چلانی شروع کر دی، یعنی یہ لوگ مشترکہ چل رہے ہیں، اچھی بات ہے، ایسا ہونا چاہیئے، پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں تو ہمیں کام کرنے نہیں دیا گیا، بہرحال ملک و قوم کی بہتری اسی میں ہے کہ سارے ادارے ملکر پاکستان کی بہتری کیلئے کام کریں۔

اسلام ٹائمز: حال ہی میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کو اگلے حکمران ضرور جیل میں ڈالیں گے، کیا کہیں گے اس بیان پر۔؟
لیاقت علی آسکانی:
جیسا کہ میں پہلے عرض کیا کہ خان صاحب اور ان کی ٹیم کہتی رہی ہے کہ فلاں فلاں شخص کو اندر ہونا ہے، کوئی ثبوت ہو یا نہ ہو، عدالت سے سزا یافتہ نہ ہو، عدالت نے اسے مجرم قرار نہیں دیا ہو، یہ بس لوگوں کو اندر کرنے کی باتیں کرتے رہتے ہیں، اسے کہا جاتا ہے کہ مخالفین سے سیاسی انتقام لینا۔ خان صاحب ہوں یا ان کے وزراء یا دیگر عہدیداران، ان کے بیانات سے لگ رہا ہے کہ انہیں بس سیاسی انتقام لینا ہے، تو لہٰذا جو اگلی حکومت آئے گی، وہ ان سے انتقام لے گی۔ بہرحال ایسے ملک نہیں چلایا جاتا، خان صاحب کو ہوشمندی و عقلمندی کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔ آپ کے پاس ثبوت ہیں، آپ اداروں میں پیش کریں اور پھر اداروں کو آزادانہ طور پر کام کرنے دیں، آپ منہ بند کرکے اپنا کام کریں، آپ عوام کو ریلیف دیں، ملک و قوم کی بہتری کیلئے آپ نے جو وعدے دعوے کئے ہیں، آپ انہیں پورا کریں، ملکی معیشت کو ٹھیک کریں، بے روزگاری کا خاتمہ کریں، عوام کو مہنگائی سے نجات دلائیں، بے گھر عوام کیلئے کچھ اقدامات کریں، پاکستان کیلئے کچھ کریں، لیکن آپ یہ سب کرنے کے بجائے اپنی ساری توانائی ایسے الٹے سیدھے بیانات پر لگا رہے ہیں کہ اسے کو اندر کر دینگے، فلاں کو اندر کر دینگے، پتہ نہیں انہیں کسی کو اندر کرنے کا اختیار کس نے دیا ہے، لہٰذا آج آپ کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہے ہیں، تو اگلی حکومت آپ کو بھی نشانہ بنائے گی۔ خان صاحب جیسے بھی وزیراعظم بنے، الیکٹ ہوئے، سلیکٹ ہوئے، جیسا کہ ہمارے چیئرمین بلاول بھٹو صاحب نے بھی اسمبلی میں انہیں سیلیکٹڈ وزیراعظم کہا اور خان صاحب تالیاں ہی بجاتے رہے، سمجھ انہیں بعد میں آیا کہ میں کس بات پر ڈیسک بجا رہا ہوں۔

اسلام ٹائمز: کیا آصف علی زرداری کو دوبارہ جیل بھیجا جا رہا ہے۔؟
لیاقت علی آسکانی:
پیپلز پارٹی کی قیادت ہو یا کارکن، وہ پہلے بھی کبھی جیل جانے سے نہیں ڈرے اور نہ ہی آئندہ کبھی انہیں جیل و قید کے نام سے ڈرایا جا سکتا ہے، دنیا جانتی ہے کہ پیپلز پارٹی سب سے زیادہ قربانیاں دینے والی جماعت ہے، آصف علی زرداری صاحب اس ملک میں سب سے زیادہ جیل جانے والے سیاستدان ہیں، لیکن آج تک زرداری حاحب کے خلاف کچھ بھی ثابت نہیں ہوسکا، ان کے خلاف اتنا زیادہ پروپیگنڈا ہوا ہے، ماضی میں مسلم لیگ (ن) نے زرداری صاحب کے خلاف اتنے زیادہ پیسے خرچ کئے، لیکن دس گیارہ سالوں میں نواز لیگ زرداری صاحب کے خلاف ایک ثبوت بھی پیش کرنے میں کامیاب نہ ہوسکی، یہی ادارے تھے، یہی عدلیہ تھی، یہی لوگ تھے، زرداری صاحب کے خلاف ایک الزام بھی درست ثابت نہ کرسکے، وہی کام اب تحریک انصاف کی حکومت نے شروع کیا ہے، اب انہوں نے زرداری صاحب کے خلاف جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں تحقیقات شروع کر رکھی ہیں، لیکن کوئی ایک ثبوت بھی پیش نہیں کیا جا سکا ہے اور نہ ہی پیش کیا جا سکے گا۔
خبر کا کوڈ : 766199
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش