QR CodeQR Code

شام میں داعش کو شکست دینے کے امریکی اعلان کی کوئی حقیقت نہیں

پاکستان، ایران، روس و چین پر مشتمل بلاک بننا ضروری ہے، پروفیسر ڈاکٹر امیر احمد کھوڑو

داعش اور ان جیسے دیگر دہشتگرد گروہوں کے ذریعے امریکہ مختلف ممالک کو عدم استحکام سے دوچار کرتا ہے

26 Dec 2018 23:49

شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور کے انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے ڈائریکٹر کا "اسلام ٹائمز" کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ نئی حکومت روس کیساتھ اچھے تعلقات رکھنے کی کوشش کریگی، اسی طرح ایران بھی ہے، ایران ناصرف ہمارا پڑوسی ملک ہے، بلکہ برادر اسلامی ملک بھی ہے، لہٰذا پاکستان کو ایران کیساتھ بھی اچھے تعلقات رکھنے پڑینگے، رکھنے بھی چاہیئے۔ یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ افغانستان میں داعش کی موجودگی سے سب سے بڑا خطرہ پاکستان اور ایران کو ہی ہے۔


پروفیسر ڈاکٹر امیر احمد کھوڑو سندھ کی شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور کے انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے ڈائریکٹر ہیں، انہوں نے 1991ء میں سندھ یونیورسٹی سے انٹرنیشنل ریلیشنز میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی، 1992ء میں وہ بحیثیت لیکچرار شاہ عبداللطیف یونیورسٹی سے وابستہ ہوئے، بعد ازاں انہوں نے قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد سے انٹرنیشنل ریلیشنز میں ایم فل اور بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے پی ایچ ڈی مکمل کیا۔ 1992ء سے تاحال وہ شاہ عبداللطیف یونیورسٹی میں درس و تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے پروفیسر ڈاکٹر امیر احمد کھوڑو کیساتھ شام سے امریکی فوج کے انخلاء، افغانستان میں داعش کی موجودگی، خطے میں داعش کے خطرے سمیت مختلف موضوعات پر خصوصی انٹرویو کیا، جو قارئین کیلئے پیش ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے شام میں داعش کو شکست دینے اور وہاں سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کے اعلان کے حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے۔؟
پروفیسر ڈاکٹر امیر احمد کھوڑو:
اگر امریکہ شام اور افغانستان سے اپنے فوجی انخلا کی بات کرتا ہے تو یہ اچھی بات ہے، لیکن امریکی صدر ٹرمپ کو شام سے فوجیوں کے انخلا کے اعلان کے بعد خود امریکی عسکری حکام کی جانب سے مخالفت کا سامنا ہے، البتہ امریکی عوام اور فوجیوں کے خاندان چاہتے ہیں کہ امریکی فوجی شام سے واپس آجائیں۔ جہاں تک داعش کو شکست دینے کا جو امریکی صدر ٹرمپ کا اعلان ہے، وہ صرف ایک اعلان ہی ہے، اس سے زیادہ کچھ نہیں، اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: ماضی میں طالبان کی تشکیل ہو یا القاعدہ، موجودہ دور میں داعش کی تشکیل، کہا جاتا ہے کہ ان سب کے پیچھے امریکہ ہے، اس تناظر میں امریکی اعلان کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
پروفیسر ڈاکٹر امیر احمد کھوڑو:
دہشتگرد گروہوں کی تشکیل اور انہیں مختلف ممالک و خطوں میں اپنے مفادات کیلئے استعمال کرنا ایک عالمی گیم کا حصہ ہے، امریکہ بناتا بھی خود ہے اور پھر بعد میں انہیں ختم کرنے کا اعلان بھی خود ہی کر دیتا ہے۔ داعش کے جتنے دہشتگرد بھی مارے گئے ہیں، فارن رپورٹس کے مطابق ان کے ختنے بھی نہیں ہوئے تھے، اس سے اس تاثر کو تقویت ملتی ہے کہ اسلام کا نام استعمال کرنے والی تنظیم داعش کے دہشتگرد غیر مسلم ہیں، اس حقیقت سے انکار کرنا ممکن نہیں کہ داعش امریکی حمایت یافتہ گروہ ہے۔ داعش امریکی پیداوار گروہ ہے، داعش اور ان جیسے دیگر دہشتگرد گروہوں کے ذریعے امریکہ مختلف ممالک کو عدم استحکام سے دوچار کرتا ہے اور پھر اپنے بنائے ہوئے ان دہشتگرد گروہوں کو ختم کرنے کے نام پر ان ممالک میں اپنے پنجے گاڑ دیتا ہے، تاکہ ان ممالک کا کنٹرول حاصل کرسکے۔ یہی صورتحال ہمیں شام میں نظر آتی ہے، جہاں اب امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ داعش کو شکست دے دی گئی ہے، شام کا مسئلہ حل ہوگیا ہے، لہٰذا امریکہ پوری دنیا میں اس قسم کی سازشیں کرتا رہتا ہے۔ امریکہ کا اعلان صرف ایک اعلان ہے، اس سے زیادہ کچھ نہیں، اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: شام میں داعش کو شکست دینے میں کس کا کردار نظر آتا ہے۔؟
پروفیسر ڈاکٹر امیر احمد کھوڑو:
شام میں داعش کی شکست میں سب سے بنیادی کردار وہاں کی عوام اور شامی فوج کا ہے، دراصل شام میں امریکہ اور روس کے درمیان جنگ ہوئی ہے، ایک طریقے سے نیٹو اور وارسا پیکٹ والا معاملہ دوبارہ سے نکل چکا ہے، بہرحال جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا کہ شام میں داعش کو شکست دینے کا امریکی اعلان صرف ایک اعلان ہے، داعش تو امریکی پیداوار ہے، جسے وہ خود کیوں ختم کرے گا۔

اسلام ٹائمز: کہا جا رہا ہے کہ شام سے فوجی انخلا کا اعلان کسی اور خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی نئی امریکی سازش کا پیش خیمہ ہے، آپکی کیا رائے سے۔؟
پروفیسر ڈاکٹر امیر احمد کھوڑو:
میرا خیال ہے کہ امریکہ ابھی ایسی پوزیشن میں نہیں ہے کہ کوئی نئی عسکری مہم شروع کرے، موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ایسی کسی نئی امریکی فوجی مہم کو شروع کرتے نظر نہیں آرہے ہیں، امریکہ کے مدمقابل روس کا اثرورسوخ بھی بڑھ رہا ہے، شام کے معاملے میں دنیا نے دیکھا کہ روس نے کامیابی کے ساتھ امریکہ کا مقابلہ کیا، لہٰذا ٹرمپ کو پتہ ہے کہ امریکہ کوئی بھی فوجی مہم شروع کرتا ہے، تو روس اس کے مقابل کھڑا ہوگا۔ اب امریکہ کیلئے کسی بھی قسم کی نئی جنگ شروع کرنا انتہائی مشکل ہو جائے گا۔

اسلام ٹائمز: شام اور عراق میں شکست کے بعد امریکہ داعش کے دہشتگردوں کو افغانستان منتقل کرچکا ہے، اسکے خطے پر کیا اثرات پڑتے نظر آرہے ہیں۔؟
پروفیسر ڈاکٹر امیر احمد کھوڑو:
داعش کی وجہ سے اگر افغانستان عدم استحکام سے دوچار ہوتا ہے، تو اس کے لازمی منفی اثرات پاکستان پر بھی پڑینگے، ایران پر بھی پڑینگے، پورے سینٹرل ایشیاء پر اس کے منفی اثرات مرتب ہونگے۔ آپ جو بات کر رہے ہیں کہ امریکہ نے داعش کو افغانستان منتقل کر دیا ہے، اگر یہ حقیقت ہے تو بہت خطرناک ہوگا افغانستان، پاکستان، ایران کیلئے، افغانستان میں داعش کی موجودگی جنوبی ایشیاء سے لیکر سینٹرل ایشیا تک کیلئے خطرناک کا باعث ہوگی۔ البتہ چین اور روس جیسی طاقتیں اپنا کردار ادا کریں تو داعش کا خطرہ ختم کیا جا سکتا ہے، امریکہ کو اس خطے میں بھی ٹف ٹائم دے سکتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: خطے کو دہشتگردی کے بحران سے بچانے کیلئے پاکستان، ایران، چین اور روس پر مشتمل کوئی بلاک بنتا نظر آرہا ہے۔؟
پروفیسر ڈاکٹر امیر احمد کھوڑو:
مستقبل میں پاکستان، ایران، روس و چین پر مشتمل بلاک بن سکتا ہے، جو جنوبی ایشیاء میں اور سینٹرل ایشیا میں بہت بڑا کردار ادا کرسکتا ہے۔ ان ممالک پر مشتمل بلاک بننا چاہیئے، اس بلاک کے بننے کی ضرورت بھی ہے۔ پاکستان ایک طویل عرصے سے دوسروں کی جنگیں لڑ لڑ کر اب تھک گیا ہے، لہٰذا اب ایک ایسا بلاک بننا چاہیئے جس میں پاکستان کے ساتھ ساتھ روس، چین، ایران شامل ہوں، تاکہ داعش سمیت دیگر دہشتگرد گروہوں کے خطرے سے نمٹا جا سکے اور خطے کو عدم استحکام سے دوچار ہونے سے بچایا جا سکے۔

اسلام ٹائمز: چین کیساتھ تو پاکستان کے اچھے تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، کیا اسی طرح عمران حکومت روس اور ایران کیساتھ تعلقات بہتر بناتی نظر آرہی ہے۔؟
پروفیسر ڈاکٹر امیر احمد کھوڑو:
روس بھی دنیا میں ایک بڑی طاقت ہے، میرا خیال ہے کہ نئی حکومت روس کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے کی کوشش کریگی، اسی طرح ایران بھی ہے، ایران ناصرف ہمارا پڑوسی ملک ہے بلکہ برادر اسلامی ملک بھی ہے، لہٰذا پاکستان کو ایران کے ساتھ بھی اچھے تعلقات رکھنے پڑینگے، رکھنے بھی چاہیئے۔ یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ افغانستان میں داعش کی موجودگی سے سب سے بڑا خطرہ پاکستان اور ایران کو ہی ہے۔

اسلام ٹائمز: نئی حکومت کو خارجہ پالیسی میں کس نکتے پر سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔؟
پروفیسر ڈاکٹر امیر احمد کھوڑو:
سب سے پہلے تو پاکستان کو پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات بنانا چاہیئے، جن میں ایران ہے، افغانستان ہے، چین ہے، انڈیا ہے، روس بھی ہے۔ اس کے بعد دور کے ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر اچھے تعلقات استوار کرنا چاہیئے، ان میں یورپ ہے، طاقتور ممالک ہیں، مڈل ایسٹ ممالک۔ مگر سب سے پہلے خارجہ پالیسی میں پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کے نکتے پر سب سے زیادہ ترجیحی بنیادوں پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔


خبر کا کوڈ: 768822

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/interview/768822/پاکستان-ایران-روس-چین-پر-مشتمل-بلاک-بننا-ضروری-ہے-پروفیسر-ڈاکٹر-امیر-احمد-کھوڑو

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org