0
Sunday 13 Jan 2019 21:53

بھارت کی تمام سیکولر پارٹیوں کو بھاجپا کیخلاف متحد ہو جانا چاہیئے، ڈاکٹر منظور عالم

بھارت کی تمام سیکولر پارٹیوں کو بھاجپا کیخلاف متحد ہو جانا چاہیئے، ڈاکٹر منظور عالم
ڈاکٹر محمد منظور عالم کا تعلق بھارتی ریاست بہار سے ہے، وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہیں، آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سیکرٹری بھی ہیں، جسکا قیام بھارتی مسلمانوں کے اتحاد و ملی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے 1992ء میں عمل میں لایا گیا، وہ Institute Of Objective Studies کے چیئرمین بھی ہیں، جو قوم کے وسیع مفادات کیلئے وجود میں آئی ہے، مسلمانوں کو کلمہ لا الہ الا اللہ پر متحد کرنا، مسلمانوں کی جان و مال و عزت کے تحفظ کے اقدام کرنا اور بھارت میں بے قصور مسلمانوں پر ہونیوالی زیادتی اور ناانصافی کیخلاف جدوجہد کرنا ملی کونسل کے اہم اہداف میں شامل ہے۔ ڈاکٹر منظور عالم اسکے علاوہ کئی رسالوں کے مدیر اور ایڈیٹر بھی ہیں۔ 1986ء میں تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز (آئی او ایس) قائم کیا، جس سے مختلف شعبوں میں پالیسی اور ادارہ سازی کی راہیں ہموار ہوئیں۔ وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اہم رکن بھی ہیں۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے ڈاکٹر منظور عالم سے نئی دہلی میں ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: حالیہ ایام میں بھارت کی پانچ ریاستوں میں ہونیوالے اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو زبردست شکست کا سامنا کرنا پڑا، ان انتخابات کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
ڈاکٹر منظور عالم:
پانچ ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے نتائج حوصلہ افزاء رہے ہیں۔ بھارت کے سیکولر عوام اور انصاف پسند شہریوں نے اپنی حق رائے دہی کا مثبت استعمال کیا ہے۔ گذشتہ پانچ سالوں کے دوران یہ پہلا موقع ہے، جس میں واضح طور پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھارتی عوام خواہ ہندو ہوں یا مسلمان وہ ذات، مذہب سے اوپر اٹھ کر سوچتے ہیں، اگرچہ اس مرتبہ بھی بی جے پی نے ماحول کو مکمل طور پر فرقہ وارانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔ بھاجپا نے رام مندر کی تعمیر کو انتخابی ایجنڈا بنایا، گائے کے تحفظ کی بات کی۔ حیدرآباد سمیت مختلف شہروں کا نام تبدیل کرنے کا وعدہ کیا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے لیکر اترپردیش کے وزیراعلٰی یوگی آدتیہ ناتھ سمیت بھاجپا کے تمام لیڈروں نے اشتعال انگیز تقاریر کیں۔ بھاجپا کو امید تھی کہ عوام ان باتوں پر ان کے فریب میں آجائی گی اور ان کی جیت ہو جائے گی لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔ ان انتخابی نتائج پر تجزیہ کرنے کے لئے بہت کچھ ہے، مختلف انداز سے لوگ بات کر رہے ہیں، لیکن اس کا واضح اور سب سے کلیئر پیغام یہی ہے کہ بی جے پی کے ایجنڈا کو عوام نے مسترد کر دیا ہے۔

اسلام ٹائمز: بھاجپا دور حکومت کے گذشتہ پانچ سال کو آپ کن الفاظ میں بیان کرنا چاہیں گے۔؟
ڈاکٹر منظور عالم:
دیکھیئے بھارتی عوام نے گذشتہ پانچ برسوں میں دیکھ لیا کہ مودی کی حکومت کے پاس ترقی کا کوئی ٹھوس ایجنڈا نہیں ہے۔ بھاجپا حکومت کے پاس کوئی پالیسی نہیں ہے۔ بھاجپا لیڈروں نے جتنے بھی وعدے 2014ء کی انتخابی مہم کے دوران کئے تھے، اسے پورا نہیں کر پا رہے ہیں، جس کی وجہ سے آج ملک کی معیشت بحران کا شکار ہوگئی ہے، روزگار کے مواقع ختم ہوچکے ہیں، کسان پریشان ہوکر خودکشی پر مجبور ہو رہے ہیں، خواتین کے خلاف کرائم اور جرائم میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے۔ مسلمانوں، دلتوں اور پسماندہ طبقات کو مختلف بہانوں سے مارا جا رہا ہے۔ امن و امان کی صورتحال افسوسناک ہے۔ خواتین کی آبرو ریزی کے مجرموں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ پانچ سال کی مدت گزر جانے کو ہے، اس کے باوجود وزیراعظم نریندر مودی نے کچھ کام نہیں کیا۔ بی جے پی لیڈورں نے متعدد ایجنڈوں کے بارے میں خود اقرار کر لیا کہ وہ سب انتخابی جملے تھے، حقیقت نہیں تھے۔ بی جے پی حکومت میں عوام کو کوئی فائدہ نظر نہیں آیا تو بالآخر انہوں نے اسے اقتدار سے باہر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب اس سال کا عام الیکشن بہت دلچسپ اور بہت اہم ہوگا۔
 
اسلام ٹائمز: آئندہ انتخابات میں بھاجپا کی حریف پارٹیوں کو کیا لائحہ عمل اپنانا چاہیئے۔؟
ڈاکٹر منظور عالم:
دیکھیئے سیکولر پارٹیوں کو اپنی جدوجہد جاری رکھنی ہوگی۔ ایک مضبوط اتحاد کے بعد ہی 2019ء میں کامیابی مل پائے گی، ورنہ معاملہ بہت مشکل ہوگا، کیونکہ گذشتہ اسمبلی انتخابات بی جے پی کی ہار ہیں، کانگریس کی جیت نہیں۔ کانگریس وغیرہ کو جیت حاصل کرنے کے لئے ابھی اور جدوجہد کرنی ہوگی۔ کانگریس کو عوام کا مکمل اعتماد حاصل کرنا ہوگا، ان کے درمیان سے انتہاء پسندی اور مذہب کے نام پر ووٹنگ کے مزاج کو مکمل طور پر ختم کرنا ہوگا۔ کانگریس سمیت ملک کی تمام سیکولر پارٹیوں سے ہماری اپیل یہی ہے کہ وہ بھاجپا کے خلاف متحد ہو جائیں۔

اسلام ٹائمز: بھاجپا کے دور  حکومت میں اقلیتوں اور خاص طور پر مسلمانوں کی صورتحال کے بارے میں جاننا چاہیں گے۔؟
ڈاکٹر منظور عالم:
دیکھیئے بھارت ایک عظیم جمہوری ملک ہے، اس کا آئین جامع اور متعدد خوبیوں کا حامل ہے۔ تمام طبقات، مذاہب اور گروپس کو یکساں حقوق دیئے گئے ہیں، بھارتی آئین میں تمام طبقات کی سماجی، تعلیمی و اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کی بات کی گئی ہے، لیکن جیسا میں نے کہا کہ گذشتہ پانچ برسوں میں یہاں جس طرح کے حالات پیدا ہوگئے ہیں، جس طرح قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، آئین سے کھلواڑ کیا جانے لگا ہے۔ تاریخ مسخ کی جا رہی ہے اور کمزور طبقات کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ گذشتہ پانچ برسوں میں آبروریزی کے سب سے زیادہ واقعات پیش آئے ہیں۔ آئینی اداروں میں بھی مداخلت کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ان سب کے پیچھے آر ایس ایس کا اہم رول ہے۔ آپ کو یہ بھی بتاتا چلوں کہ آج بھارتی مسلمانوں کے خلاف یہ پروپیگںڈا کیا جا رہا ہے کہ ہندوستان کی آزادی میں مسلمانوں کا کوئی رول نہیں تھا۔ سچائی یہ ہے کہ ہندوستان کی آزادی میں تمام طبقات اور مذاہب کا کردار رہا ہے۔ ہاں اگر کسی گروہ نے ملک کی آزادی میں حصہ نہیں لیا تھا بلکہ اس نے انگریزوں کا ساتھ دیا تھا تو وہ آر ایس ایس ہے، جس نے اس وقت بھی آزادی کی جنگ میں حصہ نہیں لیا اور آج بھی وہ ملک کو آزاد رکھنے کے بجائے غلام بنانے کی کوششوں پر عمل پیرا ہیں۔ تعجب اس بات پر ہے کہ ایسی طاقت ہندوستان میں اب برسر اقتدار ہوچکی ہیں۔

اسلام ٹائمز: بھارتی جمہوریت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے، ایسے میں جمہوریت کے چوتھے ستون صحافت کے کیا احوال ہیں۔؟
ڈاکٹر منظور عالم:
بہت خوب! دیکھیئے موجودہ حالات میں میڈیا نے اپنی روش بدل دی ہے۔ سنسی خیز خبروں کو پیش کرنے کے علاوہ حکومت کی پالیسیوں پر سوال اٹھانا اور حکمرانوں سے سوال کرنا تقریباً ختم ہوچکا ہے۔ آج ملک میں الیکشن کمیشن، سی بی آئی، آر بی آئی اور سپریم کورٹ جیسے آئینی اداروں میں واضح مداخلت ہو رہی ہے۔ ملک کی موجودہ حکومت ان سبھی آئینی اداروں کی آزادی سلب کرکے اپنی مرضی کے مطابق چلانا چاہتی ہے، ان اداروں کی خود مختاری پر حملہ کرکے انہیں اپنے سیاسی ایجنڈے کی تکمیل کے لئے استعمال کر رہی ہے، لیکن میڈیا میں سناٹا اور خاموشی چھائی ہوئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 771876
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش