0
Thursday 17 Jan 2019 23:58
عالمی تشیع پُرامید ہے کہ پاکستانی تشیع تعجیلِ ظہورِ امام زمانہؑ کیلئے بھرپور کردار ادا کریگی

عام انتخابات میں شیعہ قوم کا تحریک انصاف کی حمایت کا فیصلہ درست ثابت ہوا ہے، علامہ مرزا یوسف حسین

وزیراعظم عمران خان ملک و قوم کیساتھ دیانتدار اور مخلص شخص ہیں
عام انتخابات میں شیعہ قوم کا تحریک انصاف کی حمایت کا فیصلہ درست ثابت ہوا ہے، علامہ مرزا یوسف حسین
پاکستان کے معروف بزرگ شیعہ عالم دین اور اتحاد بین المسلمین کے داعی علامہ مرزا یوسف حسین کی شخصیت کسی تعارف کے محتاج نہیں، وہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن و ایم ڈبلیو ایم کے ذیلی ادارے مجلس علمائے شیعہ کے بھی سربراہ ہیں۔ وہ آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرکزی محرک ہونے کیساتھ ساتھ تمام شیعہ سنی مکاتب فکر کے علمائے کرام و مشائخ عظام پر مشتمل متحدہ دینی محاذ پاکستان کے بھی سربراہ ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے علامہ مرزا یوسف حسین کیساتھ تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کی کارکردگی و ملت تشیع سمیت دیگر موضوعات کے حوالے سے مختصر انٹرویو کیا ہے، جو قارئین کیلئے پیش ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: عمومی تاثر ہے کہ عام انتخابات میں مجلس وحدت مسلمین سمیت ملت تشیع کی بڑی تعداد نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے بجائے پاکستان تحریک انصاف کی حمایت کی، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ فیصلہ درست ثابت ہوا ہے۔؟
علامہ مرزا یوسف حسین:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔
عام انتخابات میں شیعہ قوم نے تحریک انصاف کی حمایت پر مبنی جو تجربہ کیا ہے، وہ اپنی جگہ درست ثابت ہوا ہے، کیونکہ پچھلے تیس پینتیس سالوں میں شیعہ قوم دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مربوط رہی، کھل کر ان سیاسی جماعتوں کو سپورٹ کیا، مگر اس کے باوجود شیعہ قوم مسائل اور بحرانوں کا شکار رہی، اس دور حکومت میں زائرین کے مسائل کے حوالے سے دیکھیں، تو پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ وزیر داخلہ زائرین کے مسائل کے حل کیلئے سرحد پر گیا ہے، وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کئی بار خود سرحد پر گئے، زائرین کے مسائل حل کرنے کی کوششیں کیں، اس حوالے سے پی ٹی آئی حکومت شیعہ قوم کی امیدوں پر پورا اتری، اس کے علاوہ بھی شیعہ مسائل میں پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے مثبت ردعمل کا اظہار کیا جاتا ہے، نظر انداز نہیں کیا جاتا۔ شیعہ قوم نے، مجلس وحدت مسلمین نے صرف شیعہ مسائل کے حل کیلئے نہیں بلکہ پورے ملک اور تمام ہم وطنوں کے مسائل اور بحرانوں کے حل کیلئے تحریک انصاف کی حمایت کی۔

گذشتہ حکومتوں نے جس بے دردی سے ملک و قوم کو لوٹا ہے، جو اب بے نقاب ہو رہا ہے، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی حکومتیں مکمل طور پر ناکام ہوچکی تھیں، ان کی بدعنوانیوں کے حوالے سے جو انکشافات ہو رہے ہیں، اس نے یہ واضح کر دیا ہے کہ یہ اس قابل ہی نہیں ہیں کہ انہیں ووٹ دیکر اقتدار میں لایا جائے یا ان پر اعتماد کیا جائے، جہاں تک موجودہ پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی کی بات ہے، تو دو جماعتیں جنہوں نے دس دس سال، بیس بیس سال حکومت کی ہیں، ان کے مقابلے میں پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت کا تو ابھی ایک سال بھی پورا نہیں ہوا ہے، ٹھیک ہے کہ عمران خان اور ان کی جماعت نے جذباتی انداز میں سو روزہ پلان میں بڑے بڑے دعوے اور وعدے کئے تھے، لیکن انہوں نے وہ پُرخلوص جذبے کے ساتھ کہا تھا، لیکن ہمیں امید ہے کہ حکومت ان تمام وعدوں پر عملدرآمد کریگی، یہ الگ بات کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے حکومت کو الجھایا جا رہا ہے، اسے کام کرنے نہیں دیا جا رہا ہے، ہم سمجھتے ہیں وزیراعظم عمران خان ملک و قوم کے ساتھ دیانتدار اور مخلص شخص ہیں، ہمیں ان کے اندر ایسی کوئی بات نظر نہیں آتی ہے کہ جس پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا جائے۔

اسلام ٹائمز: کیا تحریک انصاف کی وفاقی حکومت شیعہ قوم کو درپیش مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ نظر آتی ہے۔؟
علامہ مرزا یوسف حسین:
ہم یہ سمجھتے ہیں پی ٹی آئی حکومت شیعہ قوم کے مسائل کے حل کیلئے کوششیں کر رہی ہے، سنجیدہ بھی نظر آتی ہے، اس حوالے سے حکومت رابطے میں بھی ہے، امید ہے کہ شیعہ مسائل کے حل کیلئے حکومتی کوششوں میں مزید تیزی آئے گی، سب سے بڑھ کر شیعہ قوم کو اہمیت دی جا رہی ہے، قوم کے مسائل سنے جا رہے ہیں، ایسا نہیں ہے کہ گذشتہ ادوار حکومت کی طرح نظر انداز کیا جا رہا ہو، جیسا کہ میں پہلے عرض کیا کہ زائرین کے مسائل کے حل کیلئے وزیر مملکت برائے داخلہ خود چل کر سرحد پر گئے، یہ بہت مثبت طرز عمل ہے، ہمیں بھی ایسے حکومتی اقدامات کو سراہنا چاہیئے، جہاں ہمیں حکومتی کوتاہی نظر آئے گی، ہم وہاں حکومتی توجہ دلانے کیلئے اقدامات کریں گے۔

اسلام ٹائمز: کیا آپ سمجھتے ہیں شیعہ قوم کے مسائل کے حل کیلئے حکومتی کوششیں آئندہ بھی جاری رہیں گی۔؟
علامہ مرزا یوسف حسین:
درحقیقت موجودہ پی ٹی آئی حکومت اگر چور جماعتوں سے ہی نمٹنے میں کامیاب ہو جاتی ہے، ملک و قوم کو لوٹنے والی، خیانت کرنے والی کرپٹ سیاسی جماعتوں کا بلاامتیاز احتساب ہو جاتا ہے، تو ناصرف شیعہ قوم کے مسائل بلکہ ملک بھر کے بیشتر مسائل حل ہو جائیں گے، پھر موجودہ حکومت کو دیانتداری اور خلوص کے ساتھ کام کرنے کا، ملک و قوم کے مسائل حل کرنے کا موقع ملے گا، یہی وجہ ہے کہ ساری کرپٹ سیاسی اور مذہبی جماعت موجودہ پی ٹی آئی حکومت کے خلاف اکٹھی ہوگئی ہیں، یہ وہی سیاسی مذہبی جماعتیں ہیں، جو ماضی میں ایک دوسرے کے لٹکانے، سڑکوں پر گھسیٹنے، گلے پھاڑنے کی باتیں کر رہی تھیں، اب خود کو سزاؤں سے بچانے، کرپشن کی دولت بچانے کیلئے ایک دوسرے کے گلے میں ہاتھ ڈالے ایک ساتھ کھڑے نظر آرہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: اپوزیشن جماعتیں تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کیخلاف متحد نظر آتی ہیں، کیا حکومت چل پائے گی یا اپوزیشن کو منہ کی کھانی پڑیگی۔؟
علامہ مرزا یوسف حسین:
پی ٹی آئی حکومت کے خلاف اکٹھا ہونا کرپٹ سیاسی جماعتوں کا آخری حربہ ہے اپنے آپ اور کرپشن کا پیسا بچانے کیلئے، امید ہے کہ کرپٹ سیاسی جماعتیں اور کرپٹ عناصر ان شاءاللہ نہیں بچ پائیں گے، حکومت نے ملک و قوم کے مفاد میں جو سخت گیر مؤقف اختیار کیا ہے، چوری کا پیسہ ملک میں واپس لانے کا جو وعدہ کیا ہے، اس کے مطابق عمل درآمد ہونا چاہیئے، یہ کرپٹ سیاسی جماعتیں کچھ بھی نہیں کر پائیں گی، محب وطن، سنجیدہ، پڑھی لکھی باشعور عوام کو چاہیئے کہ پی ٹی آئی حکومت کی حمایت جاری رکھیں، سازشی اور کرپٹ عناصر پر نظر رکھیں۔

اسلام ٹائمز: موجودہ دور حکومت میں شیعہ تنظیموں کا کردار کیا ہونا چاہیئے۔؟
علامہ مرزا یوسف حسین:
اس وقت تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، گذشتہ حکومتوں کے تجربات آپ کے سامنے ہیں، جن شیعہ خواص نے ماضی میں ان کا ساتھ دیا، انہوں نے دراصل خائن جماعتوں کا ساتھ دیا ہے، ماضی کی طرح آج بھی اگر وہ انہی کرپٹ سیاسی اور مذہبی جماعتوں کا ساتھ دے رہے ہیں تو دراصل وہ خیانت کاروں، چوروں، لٹیروں کا ساتھ دے رہے رہیں، وہ اس عمل کا خدا کے سامنے جواب دہ ہیں۔ آج اگر پی ٹی آئی حکومت ملک و قوم کے مفاد میں، ملکی سلامتی و بقاء کیلئے کچھ کرنا چاہتی ہے تو اس کا ساتھ دینے کے بجائے گذشتہ ادوار حکومت میں ملک و قوم کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والوں کا ساتھ دیتے ہیں تو میں سمجھتا ہوں کہ ان شیعہ خواص کو اپنی اس پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: پاکستانی تشیع کیا عالمی تشیع کے ہم قدم نظر آتی ہے یا نہیں، ابھی پیچھے ہے۔؟
علامہ مرزا یوسف حسین:
ہم یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ پاکستانی تشیع کارکردگی کے لحاظ سے عالمی تشیع کے ہم قدم ہے، ظاہر ہے کمی تو نظر آتی ہے، کیونکہ جب آپ میں اتفاق نہیں ہوگا، آپ کی کوئی مرکزیت نہیں ہوگی، تو کمی تو ہوگی، مگر اس کے باوجود عالمی تشیع کی نظر میں پاکستانی تشیع کی اور پاکستانی شیعہ تنظیموں کی اہمیت ہے، عالمی تشیع انہیں نظر انداز نہیں کرتی ہے، وہ پاکستانی تشیع سے پُرامید ہے کہ ان شاءاللہ آئندہ آنے والے ایام میں امام زمانہ (عج) کے ظہور میں تعجیل کیلئے پاکستانی تشیع اپنا بھرپور کردار ادا کریگی۔

اسلام ٹائمز: پاکستانی تشیع کو ہر حوالے سے عالمی تشیع کے ہم قدم کرنے کے حوالے سے شیعہ تنظیموں کا کردار کیا ہونا چاہیئے۔؟
علامہ مرزا یوسف حسین:
شیعہ تنظیمیں اپنے کردار کو، سوچ اور شعور کو اس نکتے پر پرکھنے کی کوشش کریں کہ ہم جو اقدامات اٹھا رہے ہیں، جو عمل انجام دے رہے ہیں، کیا واقعاً تعجیل ظہور امام زمانہ (عج) کیلئے انجام دے رہے ہیں، کیا ہم ظہور امام زمانہ (عج) کی راہ ہموار کر رہے ہیں یا نہیں، ہمارا عمل و کردار ظہور امام زمانہ (عج) کی راہ میں رکاوٹ کا باعث بن رہا ہے، لہٰذا اس نکتے پر خصوصی طور پر شیعہ تنظیموں کو اور عمومی طور پر ملت کے ہر فرد کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ آنے والے حالات کے پیش نظر تشیع کی بقا، عالمی سطح پر اپنا مؤثر کردار ادا کرنے کیلئے اتحاد و وحدت کو فروغ دینا ہوگا۔

اسلام ٹائمز: شیعہ قوم کا کردار کیا ہونا چاہیئے۔؟
علامہ مرزا یوسف حسین:
اگر شیعہ تنظیمیں اپنا کردار ادا نہیں کرتی ہیں، تو پھر شیعہ قوم کو چاہیئے کہ یہ خود پہلے اپنے اندر استحکام پیدا کرے اور ان لوگوں کو، جو حقیقی معنوں میں قوم کا، ملت کا درد رکھتے ہیں، ملکی و عالمی سطح پر مسائل پر نظر رکھتے ہیں، عالمی تشیع سے مربوط ہیں، ان تنظیموں کے ساتھ مربوط ہوں، ان کے ساتھ کام کریں، تاکہ پاکستانی تشیع کو مضبوط بنایا جا سکے اور آئندہ آنے والے حالات کا مقابلہ کیا جا سکے۔
خبر کا کوڈ : 772681
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش