0
Monday 28 Jan 2019 23:30

سعودی عرب نے یمن پر حملہ کرکے ظلم کیا، اسلامی فوج کو فلسطین اور کشمیر نظر کیوں نہیں آئے، انعام الحق قادری

سعودی عرب نے یمن پر حملہ کرکے ظلم کیا، اسلامی فوج کو فلسطین اور کشمیر نظر کیوں نہیں آئے، انعام الحق قادری
محمد انعام الحق قادری پاکستان سنی تحریک خیبر پختونخوا کے سربراہ ہیں، وہ ایک مذہبی گھرانے سے تعلق رکھتے اور درویش صفت شخصیت کے مالک ہیں، جسکا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ ایک ملکی سطح کی جماعت کے صوبائی سربراہ ہونے کے باوجود پشاور شہر میں واقع ایک چھوٹے اور بوسیدہ سے گھر میں رہائش پذیر ہیں۔ قادری صاحب فرقہ پرستی اور شدت پسندی کیخلاف ہمیشہ ببانگ دہل بولتے ہیں اور فرقہ پرست جماعتوں کیلئے کسی قسم کا نرم گوشہ نہیں رکھتے، تاہم اتحاد بین المسلمین کے داعی ہیں۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے جناب انعام الحق قادری کیساتھ ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔(ادارہ)
 
اسلام ٹائمز: قادری صاحب کیا نئے پاکستان میں کالعدم اور فرقہ پرست تنظیموں کو ویسے ہی چھوٹ حاصل ہے جیسے پرانے پاکستان میں تھی، یا حالات تبدیل ہوئے ہیں۔؟
انعام الحق قادری: ﷽۔ اس حوالے سے تو وہی پرانی صورتحال ہے، آپ نے دیکھا کہ اب تو کالعدم تنظیموں کے سربراہوں کو سرکاری پروٹوکول دیئے جا رہے ہیں، وہ لوگ جو پاکستان کے حالات خراب کرنے میں ملوث رہے، جنہوں نے کافر کافر کے نعرے لگائے۔ جن لوگوں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے یا تختہ دار پر ہونا چاہیئے تھا، وہ لوگ نئے پاکستان میں پرانے ارادوں کیساتھ موجود ہیں، افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج بھی احسان اللہ احسان جیسا دہشتگرد زندہ ہے۔
 
اسلام ٹائمز: خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال میں تو بہتری آئی ہے۔؟
انعام الحق قادری: اس میں تو کوئی شک نہیں، اس میں نہ سابقہ نون لیگ کی حکومت کا کمال تھا، نہ موجودہ حکومت کا بلکہ یہ سارا کے سارا کریڈٹ پاک فوج اور دیگر سکیورٹی اداروں کو جاتا ہے۔ ان کی کارروائیوں سمیت قربانیوں کی وجہ سے آج امن و امان کی صورتحال بہتر ہے۔
 
اسلام ٹائمز: دہشتگری اور فرقہ واریت کے خاتمہ کیلئے پاکستان کی مذہبی جماعتیں اور جید علمائے کرام آج تک ایک پیج پر کیوں نہیں آسکے۔؟
انعام الحق قادری: اس حوالے سے کوششیں تو ہوئی ہیں، لیکن ان کوششوں کو ناکام بنایا گیا، بعض قوتوں کی کوشش ہے کہ پاکستان کے علمائے کرام کو منتشر رکھا جائے اور اسی بنیاد پر دہشتگردی اور فرقہ واریت کو فروغ دیا گیا، اس سارے کھیل میں بعض مسلم عرب ممالک بھی پیش پیش رہے ہیں اور انہوں نے اس حوالے سے امریکہ اور اسرائیل کی پیروی کی۔
 
اسلام ٹائمز: جن مسلم ممالک کیطرف آپ نے اشارہ کیا، کیا ا کے راہ راست پر آنے کی کوئی امید نظر آتی ہے آپکو۔؟
انعام الحق قادری: دیکھیں، واپسی کا راستہ تو ہمیشہ ہوتا ہے، لیکن سعودی عرب سمیت بعض اسلامی ممالک نے تو امت مسلمہ کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔ وہ آج بھی توبہ کرلیں تو معافی کا راستہ خدا کے یہاں کھلا ہے۔
 
اسلام ٹائمز: افغانستان میں امریکہ کی موجودہ پوزیشن کو شکست سے تعبیر کرسکتے ہیں۔؟
انعام الحق قادری: امریکہ کو تو افغانستان میں شکست ہوچکی ہے، اب وہ باعزت راستہ تلاش کر رہا ہے، جس پاکستان کو امریکہ آئے روز الزامات کا نشانہ بناتا تھا، آج اسی پاکستان سے مدد مانگ رہا ہے۔ لہذا امریکہ تو واقعی افغانستان سے شکست کھا چکا ہے۔
 
اسلام ٹائمز: یمن پر مسلمان ممالک کی فوجیں حملہ آور ہیں، اس مسئلہ کا کیا نتیجہ نکلتا دیکھ رہے ہیں۔؟
انعام الحق قادری: واقعی ایسا ہی ہے، سعودی عرب نے یمن پر حملہ آور ہوکر ظلم کیا، اس اسلامی فوج کو فلسطین اور کشمیر نظر کیوں نہیں آئے، کیا یمن میں دہشتگرد بیٹھے ہوئے ہیں۔؟ سعودی عرب کی یہ پالیسی انتہائی غلط ہے، سعودی انتظامیہ کو دیکھنا چاہیئے کہ یہ ظلم ہونے کیساتھ ساتھ امت مسلمہ میں مزید تقسیم کا باعث بن رہا ہے۔ اسلامی ممالک کی فوج کو مسلمانوں کیخلاف ہونے والے مظالم پر حرکت میں آنا چاہیئے، نہ کہ الٹا مسلمانوں کے قتل عام کیلئے۔
 
اسلام ٹائمز: یمن کے مسئلہ کے حل کیلئے پاکستان کا رول کیسا ہونا چاہیئے۔؟
انعام الحق قادری: پاکستان کو یہ مسئلہ حل کرانے کیلئے قدم اٹھانا چاہیئے، او آئی سی اس حوالے سے اچھا رول ادا کرسکتی تھی، لیکن افسوس کہ مسلم ممالک کی ترجیحات ہی آج کل کچھ اور ہیں۔
 
اسلام ٹائمز: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آج مسلمانوں کو مسلمانوں سے لڑانے کے پیچھے امریکہ اور اسکے حواری موجود ہیں۔؟
انعام الحق قادری: اس میں کوئی شک نہیں، یہ سارا کھیل امریکہ کا بنایا ہوا ہے، مسلمان ممالک ان کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ میں آپ کی وساطت سے یہ کہوں گا کہ مسلمانوں ایک ہو جاو، تمہارے اختلافات نے کئی جانیں لے لی ہیں۔ امریکہ اور اسرائیل کے آلہ کار نہ بنو، اگر تم ایک ہوگئے تو دنیا کی کوئی طاقت تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکے گی۔
خبر کا کوڈ : 774840
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش